باب ۲
لوگوں میں بدکاری اور مکرُوہات بڑھتی ہیں—بنی نِیفی اور بنی لامن، جدیانتن ڈاکوؤں کے خِلاف اپنا دفاع کرنے کے لیے مُتحد ہوتے ہیں—رُجُوع لانے والے لامنی سفید ہو جاتے ہیں اور وہ نِیفی کہلاتے ہیں۔ قریباً ۵–۱۶ سالِ خُداوند۔
۱ اور اَیسا ہُوا کہ یُوں پچانواں برس بھی گُزر گیا، اور لوگ وہ نِشان اور عجائب بُھولنے لگے جِن کی بابت اُنھوں نے سُنا تھا اور آسمان کے نِشان اور عجائب پر اُن کی حیرت گھٹنے لگی، اُن کے دِل اِس قدر سخت اور عقل اِس قدر اَندھی ہونے لگی، اور سب کُچھ جو اُنھوں نے دیکھا اور سُنا اُس پر شک کرنے لگے—
۲ اپنے دِلوں میں بدگُمانی گھڑ لیتے کہ یہ سب بشری اور اِبلِیسی ہتھکنڈے ہیں، تاکہ لوگوں کے دِلوں کو دھوکا دِیا جائے اور گُم راہ کِیا جائے، اور یُوں شیطان نے پھر لوگوں کے دِلوں پر غلبہ حاصل کر لیا، یہاں تک کہ اُس نے یہ ماننے کے لیے اُن کی آنکھوں کو اندھا اور اُنھیں گُم راہ کر دِیا کہ مسِیح کی تعلِیم فضُول اور بے فائدہ چیز ہے۔
۳ اور اَیسا ہُوا کہ لوگ بدکاری اور مکرُوہات میں بڑھتے ہی چلے گئے؛ اور اُنھوں نے اِس بات کا یقِین نہ کِیا کہ مزید اور نِشان یا عجائب دِکھائے جائیں گے؛ اور شیطان لوگوں کے دِلوں کو گُم راہ کرنے اور اُنھیں آزمانے اور مُلک میں اُن سے بڑی بدی کرانے کے لیے آگے بڑھا۔
۴ اور یُوں چھیانواں برس اور ستانواں برس بھی اور اٹھانواں برس بھی اور نِنانواں برس بھی گُزر گیا۔
۵ اور مضایاہ کے وقت سے لے کر جو بنی نِیفی پر بادِشاہ تھا، سو برس بِیت چُکے تھے۔
۶ اور لِحی کے یروشلِیم سے آنے کے وقت سے لے کر چھے سو اور نو برس گُزر چُکے تھے۔
۷ اور اُس وقت سے لے کر نو برس بِیت چُکے تھے، جب یہ نِشان دِیا گیا تھا، جِس کا ذِکر نبِیوں نے کِیا تھا، کہ مسِیح دُنیا میں آئے گا۔
۸ اور اب نِیفیوں نے اپنا وقت اُس وقت سے شُمار کرنا شروع کِیا جب نِشان دِیا گیا تھا، یعنی مسِیح کی آمد سے، پَس نو برس گُزر چُکے تھے۔
۹ اور نِیفی، جو نِیفی کا باپ تھا، جِس کو نوِشتوں کی ذمّہ داری سونپی گئی تھی، ضریملہ کے مُلک کو نہ لوٹا، اور اُس سارے مُلک میں کہیں بھی اُس کا سُراغ نہ مِلا۔
۱۰ اور اَیسا ہُوا کہ لوگ اُس بڑی مُنادی اور نبّوت کے باوجُود بدکاری میں پڑے رہے، جو اُن لوگوں کے درمیان میں کی گئی تھی، اور یُوں دسواں برس بھی گُزر گیا؛ اور گیارہواں برس بھی بدی میں گُزر گیا۔
۱۱ اور اَیسا ہُوا کہ تیرہویں برس میں سارے مُلک میں جنگیں اور جھگڑے شروع ہو گئے؛ کیوں کہ جدیانتن کے ڈاکو شُمار میں اِس قدر زیادہ ہو گئے، اور اُنھوں نے کئی لوگوں کو قتل کر ڈالا، اور کئی شہر برباد کر دِیے، اور سارے مُلک میں بڑی قتل و غارت، اور خُون ریزی پھیلائی، کہ بنی نِیفی اور بنی لامن، دونوں کے تمام لوگوں کے لیے اُن کے خِلاف ہتھیار اُٹھانا لازِم ہو گیا۔
۱۲ پَس، وہ سارے لامنی جو خُداوند کی طرف رُجُوع لے آئے تھے، اپنے نِیفی بھائیوں کے ساتھ مل گئے تھے، اور اپنی زندگیوں، اپنی عورتوں اور اپنے بچّوں کی جان کی سلامتی کے لیے، اور، ہاں، اپنے حقُوق اور اپنی کلِیسیائی اور اپنی عبادتی اِختیارات اور اپنی آزادی کے تحفُظ کی خاطر اُنھیں جدیانتن کے ڈاکوؤں کے خِلاف مجبوراً ہتھیار اُٹھانے پڑے۔
۱۳ اور اَیسا ہُوا کہ اِس تیرہویں برس کے گُزرنے سے پہلے بنی نِیفی کو اِس جنگ کے سبب سے بالکل نیست و نابُود کر دینے کی دھمکی دی گئی تھی، جو بڑے دُکھ و ملال کا سبب بن چُکی تھی۔
۱۴ اور اَیسا ہُوا کہ وہ لامنی جِنھوں نے نِیفیوں سے اِلحاق کر لِیا تھا اُنھیں بنی نِیفی میں شُمار کِیا گیا۔
۱۵ اور اُن پر سے لعنت دُور کر دی گئی اور اُن کی جِلد بنی نِیفی کی مانِند سفید ہو گئی۔
۱۶ اور اُن کے نوجوان بیٹے اور بیٹیاں نہایت خُوب صُورت ہو گئیں، اور وہ بنی نِیفی میں شُمار کِیے گئے، اور نِیفی کہلائے۔ اور یُوں تیرہواں برس ختم ہُوا۔
۱۷ اور اَیسا ہُوا کہ چودہویں سال کے شروع میں، ڈاکوؤں اور نِیفی کی اُمّت کے درمیان میں مُسلسل جنگ جاری رہی اور بڑے دُکھ و ملال کا سبب بن گئی تھی، اِس کے باوجُود نِیفی کے لوگوں نے ڈاکوؤں پر تھوڑی برتری حاصل کر لی تھی، یہاں تک کہ اُنھیں اپنے علاقوں سے نِکال کر واپس پہاڑوں اور اُن کی کمین گاہوں کی طرف بھگا دِیا گیا۔
۱۸ اور یُوں چودہواں برس ختم ہُوا۔ اور پندرہویں برس میں اُنھوں نے نِیفی کی اُمّت پر چڑھائی کر دی؛ اور نِیفی کی قَوم کی بدکاریوں، اور اُن کے کئی جھگڑوں اور کئی بغاوتوں کے باعث، جدیانتن کے ڈاکوؤں نے اُن پر بُہت بڑی برتری پا لی۔
۱۹ اور یُوں پندرہواں برس ختم ہُوا اور لوگ اَیسی بُہت سی مُصِیبتوں کی حالت میں تھے؛ اور ہلاکت کی تلوار اُن پر لٹکی ہُوئی تھی، اِس طرح کہ وہ اُس سے ہلاک ہونے کو تھے، اور اِس کا سبب اُن کی بدی تھی۔