صحائف
۳ نِیفی ۳


باب ۳

جدیانتنی سرغنہ، جدیانہی، مُطالبہ کرتا ہے کہ لکونِیّس اور نِیفی کے لوگ اپنے آپ کو اور اپنی زمِینوں کو اُس کے حوالے کر دیں—لکونِیّس، جدجدعونی کو فوجوں کا سِپہ سالار مُقرّر کرتا ہے—بنی نِیفی اپنا دفاع کرنے کے لیے ضریملہ اور فراوانی میں اِکٹھے ہوتے ہیں۔ قریباً ۱۶–۱۸ سالِ خُداوند۔

۱ اور اب اَیسا ہُوا کہ مسِیح کی آمد کے سولہویں برس میں، اُس مُلک کے حاکم، لکونِیّس، کو اِن ڈاکوؤں کے اِس ٹولے کے سرغنہ اور سردار کی طرف سے خط ملا؛ اور یہ وہ باتیں ہیں جو اُس نے لِکھیں، یہ کہا:

۲ اِنتہائی قابِل احترام اور مُلک کے اعلیٰ حاکم، لکونِیّس، دیکھ، مَیں یہ خط تُمھیں لِکھتا ہُوں اور تُمھاری بہادری، اور تُمھیں اپنے لوگوں کی ہمت کو قائم رکھنے کی وجہ سے بڑی داد دیتا ہُوں، جِس کو تُم اپنا حق اور آزادی سمجھتے ہو؛ ہاں، تُم بڑے ثابت قدم رہے ہو، گویا تُمھاری آزادی، اور تُمھاری جائداد، اور تُمھارے مُلک کے دفاع میں، تُم نے خُدا کے ہاتھ سے مدد پائی تھی، یعنی تُم اَیسا ہی کہتے ہو۔

۳ اِنتہائی قابلِ احترام لکونِیّس، مُجھے بڑا اَفسوس ہے، کہ تُو اِس قدر احمقانہ اور بے کار سوچ کا مالک ہو گا کہ تُو اِتنے زیادہ بہادر آدمیوں کے خِلاف کھڑا رہے گا جو میرے تابع ہیں، جو اب اِس وقت اپنے ہتھیاروں سے مُسلح ہیں، اور بڑی بے چینی سے—نِیفیوں پر حملہ آور ہونے اور اُنھیں تباہ و برباد کرنے کے حُکم کے اِنتظار میں ہیں۔

۴ اور مَیں اُن کی ناقابلِ شکست جُراَت کو جانتا ہُوں، جِس کا ثُبوت اُنھوں نے میدانِ جنگ میں دِیا ہے، اور اُن کے ساتھ کی گئی تُمھاری بے شُمار ناانصافیوں کے باعث، تُمھارے خِلاف اُن کی اَبدی نفرت کو جانتا ہُوں، پَس اگر وہ تُم پر چڑھائی کرتے ہیں تو وہ تُمھیں بالکل نیست و نابُود کرنے آئیں گے۔

۵ پَس، میدانِ جنگ میں تُمھاری جواں مردی، اور جِس کو تُم سچّ مانتے ہو اُس میں تُمھاری ثابت قدمی کے باعث، تُمھاری بھلائی کا سوچ کر، مَیں نے یہ خط لِکھا ہے اور اپنے ہاتھ سے اِس کو مُہر بند کِیا ہے۔

۶ پَس مَیں تُمھیں اِس اِلتماس کے ساتھ لِکھتا ہُوں، کہ تُم اپنے شہروں، اپنی زمِینوں، اور اپنی ساری جائدادوں کو میرے اِن لوگوں کے حوالے کر دو، بجائے اِس کے کہ وہ تلوار سے تُم پر حملہ آور ہوں اور ہلاکت تُمھیں آ لے۔

۷ یعنی دُوسرے لفظوں میں، اپنے آپ کو ہمارے حوالے کر دو، اور ہمارے ساتھ مِل جاؤ اور ہمارے خُفیہ کاموں سے واقف ہو جاؤ، اور ہمارے بھائی بن جاؤ تاکہ تُم بھی ہماری مانند ہو جاؤ—ہمارے غُلام نہیں، بلکہ ہمارے بھائی اور ہماری ساری املاک میں ہمارے حِصّہ دار۔

۸ اور دیکھو، مَیں تُمھیں قسم دیتا ہُوں، اگر تُم اِس بات کا حلف اُٹھاؤ گے، تو تُم ہلاک نہ کیے جاؤ گے؛ لیکن اگر تُم اَیسا نہ کرو گے، تو مَیں قسم کھا کر یہ عہد کرتا ہُوں، کہ اگلے مہینے اپنی فوجوں کو حُکم دُوں گا تو وہ تُمھارے خِلاف آ جائیں گی، اور وہ اپنا ہاتھ نہ روکیں گی اور رحم نہ کریں گی، بلکہ تُمھیں قتل کر دیں گی، اور تلوار سے اُس وقت تک تُم پر حملہ آور ہوتی رہیں گی یعنی جب تک تُمھارا نام و نِشان نہ مِٹا دِیا جائے۔

۹ اور دیکھو، مَیں جدیانہی ہُوں؛ اور مَیں جدیانتن کے اُس خفیہ گِروہ کا سردار ہُوں، یہ گِروہ اور اِس کے کام میری نظر میں اچھے ہوتے ہیں، اور وہ عہدِ قدیم سے ہیں اور وہ ہمارے سُپرد کِیے گئے ہیں۔

۱۰ اور لکونِیّس، مَیں تُمھیں یہ خط لِکھتا ہُوں اور مَیں اُمید کرتا ہُوں کہ تُو اپنے علاقے اور اپنی املاک خُون ریزی کے بغیر ہمارے حوالے کر دے گا، تاکہ میری یہ قَوم اپنے حقوق اور حُکُومت پھر سے حاصل کر سکیں، جو تُمھاری اُس بدی کے باعث باغی بن کر علیحدہ ہُوئے کیوں کہ تُو نے اُن سے حُکم رانی کا حق چِھین لِیا تھا، تو اگر تُو اَیسا نہیں کرتا تو مَیں اُن کے ساتھ ہونے والی نا انصافیوں کا اِنتقام لُوں گا۔ مَیں جدیانہی ہُوں۔

۱۱ اور اب اَیسا ہُوا کہ جب لکونِیّس کو یہ خط مِلا تو وہ بڑا حیران ہُوا، کیوں کہ جدیانہی نے دیدہ دلیری سے بنی نِیفی کے مُلک پر قابض ہونے کا مُطالبہ کِیا، اور اِس اُمّت کو دھمکی دی اور اُن لوگوں سے کی گئی زیادتیوں کا بدلہ لینے کی ٹھانی جِن کے ساتھ زیادتی ہُوئی ہی نہیں تھی، سِوا اُن کے جِنھوں نے بغاوت کی تھی اور بدکار اور مکرُوہ ڈاکوؤں میں شامِل ہو کر خُود اپنے ساتھ زیادتی کی تھی۔

۱۲ اب دیکھو، یہ لکونِیّس، یہ حاکم، راست آدمی تھا، اور کسی ڈاکو کے مُطالبوں اور دھمکیوں سے خَوف زدہ نہیں ہو سکتا تھا؛ پَس اُس نے ڈاکوؤں کے سردار جدیانہی کے اُس خط پر توجہ نہ دی، بلکہ اُس نے اپنے لوگوں سے خُداوند کے حُضُور یہ فریاد کرنے کو کہا کہ جب ڈاکو اُن پر چڑھ آئیں تو وہ اُنھیں اُس وقت اُن کے خِلاف قُوت بخشے۔

۱۳ ہاں، اُس نے پُوری اُمّت میں یہ فرمان بھیجا، کہ وہ اپنی زمِین کے علاوہ، اپنی عورتیں، اور اپنے بچّے، اور اپنے گلّے، اور اپنے ریوڑ، اور اپنا سارا مال و اسباب ایک جگہ اِکٹھا کریں۔

۱۴ اور اُس نے حُکم دِیا کہ اُن کے اِرد گِرد قلعہ بند تعمیر کیِے جائیں اور اُنھیں اِنتہائی زیادہ مضبُوط بنائیں۔ اور اُس نے حُکم دِیا کہ بنی نِیفی اور بنی لامن، دونوں کی فوجیں یعنی اُن سب کو جو بنی نِیفی کے ساتھ شُمار کِیے گئے تھے، اُن کے چاروں طرف مُحافظ تعینات کریں اور ڈاکوؤں سے اُن کی حِفاظت کے لیے دِن رات پہرہ دیں۔

۱۵ ہاں، اُس نے اُن سے کہا: خُداوند کی حیات کی قسم، سِوا اِس کے کہ تُم اپنی تمام بدیوں سے تَوبہ کرو، اور خُداوند کے حُضُور فریاد کرو، تُم کسی بھی طرح اُن جدیانتن ڈاکوؤں کے ہاتھوں سے چُھڑائے نہ جاؤ گے۔

۱۶ اور لکونِیّس کی باتیں اور پیشین گوئیاں بڑی کمال اور حیرت خیز تھیں کہ اُن کی بدولت پُوری قَوم پر خَوف چھا گیا؛ تو اُنھوں نے اپنی پُوری ہمت کے ساتھ لکونِیّس کے کہنے کے مُوافق عمل کِیا۔

۱۷ اور اَیسا ہُوا کہ لکونِیّس نے بنی نِیفی کی ساری فوجوں پر سِپہ سالار مُقرّر کِیے، تاکہ اُس وقت اُنھیں حُکم دیں جب ڈاکو بیابان میں سے اُن کے خِلاف چڑھ آئیں گے۔

۱۸ اب تمام سِپہ سالاروں میں سے جو اعلیٰ ترین تھا اور جِس کو بنی نِیفی کی ساری فوجوں کا سالارِ اعظم مُقرّر کِیا گیا، اُس کا نام جدجدعونی تھا۔

۱۹ اب سب نِیفیوں میں یہ روایت تھی کہ وہ اپنے لیے کسی ایسے کو سِپہ سالار مُقرّر کرتے تھے (اُن کے اپنے زمانہِ بدکاری کے سِوا) جِس میں مُکاشفہ کی رُوح اور نبُّوت کی رُوح بھی ہوتی تھی، پَس، جدجدعونی اُن کا اعلیٰ قاضی ہونے کے ساتھ ساتھ اُن میں بُہت بڑا نبی بھی تھا۔

۲۰ اب لوگوں نے جدجدعونی سے کہا: خُداوند سے دُعا کر، اور ہمیں پہاڑوں پر اور بیابان میں جانے دے، تاکہ ہم ڈاکوؤں پر ٹُوٹ پڑیں اور اُنھیں اُن کے اپنے ہی علاقوں میں ہلاک کر دیں۔

۲۱ لیکن جد جدعونی نے اُن سے کہا: خُداوند نے منع کِیا ہے؛ کیوں کہ اگر ہم اُن کے خِلاف جاتے ہیں تو خُداوند ہمیں اُن کے ہاتھوں میں کر دے گا؛ پَس ہم اپنے علاقوں کے مرکز ہی میں خُود کو تیار کریں گے، اور ہم اپنی تمام فوجوں کو اِکٹھا کریں گے، اور ہم اُن پر چڑھائی نہیں کریں گے، بلکہ ہم تب تک اِنتظار کریں گے جب تک وہ ہم پر چڑھائی نہیں کرے گے؛ پَس خُداوند کی حیات کی قسم، اگر ہم اَیسا کریں گے تو وہ اُنھیں ہمارے ہاتھوں میں کر دے گا۔

۲۲ اور اَیسا ہُوا کہ سترہویں برس میں، سال کے آخِر میں، سارے مُلک میں لکونِیّس کا فرمان گیا، اور اُنھوں نے اپنے گھوڑے، اور اپنے رتھ، اور اپنے مویشی، اور اپنے تمام گلّے، اور اپنے ریوڑ، اور اپنا اناج، اور اپنا سارا مال و اسباب لِیا، اور ہزاروں اور لاکھوں کی تعداد میں کُوچ کِیا، یہاں تک کہ وہ سب اُس مقام پر آ گئے جو اُنھوں نے اِکٹھے ہونے کے لیے مُقرّر کِیا تھا، تاکہ اپنے دُشمنوں کے خِلاف اپنا دفاع کریں۔

۲۳ اور جو عِلاقہ مُقرّر کِیا گیا، وہ ضریملہ کا عِلاقہ تھا، اور وہ عِلاقہ جو ضریملہ اور فراوانی کے عِلاقہ کے درمیان میں تھا، ہاں، جو فراوانی اور ویرانی کے عِلاقہ کی درمیانی سرحد میں ہے۔

۲۴ اور کئی ہزار لوگ تھے جو بنی نِیفی کہلاتے تھے، جو خُود اِس عِلاقہ میں اِکٹھے ہُوئے۔ اب لکونِیّس نے حُکم دِیا کہ وہ جنوبی مُلک میں اِکٹھے ہوں، کیوں کہ شِمالی عِلاقہ بے حد ملعُون ٹھہرایا گیا تھا۔

۲۵ اور اُنھوں نے اپنے دُشمنوں کے خِلاف اپنے آپ کو مضبُوط کِیا؛ اور وہ ایک مُلک میں، ایک ہی گروہ بن کر بسنے لگے، اور وہ اِن باتوں سے جو لکونِیّس نے کہی تھیں، اِس قدر خَوف زدہ ہُوئے کہ اُنھوں نے اپنے سب گُناہوں سے تَوبہ کی؛ اور خُداوند اپنے خُدا سے دُعائیں مانگیں، کہ وہ اُنھیں اُس وقت رہائی بخشے، جب اُن کے دُشمن اُن کے خِلاف جنگ کے لیے آئیں گے۔

۲۶ اور وہ اپنے دُشمنوں کے سبب سے نہایت غم زدہ تھے۔ اور جدجدعونی نے حُکم دِیا کہ وہ اُس کی ہدایت کے مُطابق ہر قِسم کے جنگی ہتھیار بنائیں، اور وہ زرہ بکتر، اور ڈھالوں، اور سِپروں سے لیس ہو کر مضبُوط ہو جائیں۔