صحائف
۳ نِیفی ۶


باب ۶

بنی نِیفی خُوش حال ہوتے ہیں—گُھمنڈ، دولت اور طبقاتی اِمتیاز اُبھرتا ہے—کلِیسیا اختلافات کے باعث تقسیم ہو جاتی ہے—شیطان لوگوں کو کُھلی بغاوت کی طرف مائل کرتا ہے—بُہت سے نبی تَوبہ کے لیے پُکارتے ہیں اور قتل کر دِیے جاتے ہیں—اُن کے قاتِل حُکُومت پر قابض ہونے کی سازِش کرتے ہیں۔ قریباً ۲۶–۳۰ سالِ خُداوندؔ۔

۱ اور اب اَیسا ہُوا کہ چھبِیسویں برس میں بنی نِیفی کے سارے لوگ، یعنی ہر آدمی، اپنے اپنے خاندان، اپنے اپنے گلّوں، اور ریوڑوں، اپنے اپنے گھوڑوں، اور مویشیوں، اور اپنی ساری چِیزوں کے ساتھ جو جو اُن کی ملکِیت میں تھیں لے کر، اپنے اپنے مُلک لوٹ گئے۔

۲ اور اَیسا ہُوا کہ اُنھوں نے ساری جمع شُدہ خوراک نہ کھائی تھی؛ پَس اُنھوں نے ہر قسم کا تمام غلّہ جو نہ کھایا، اور اپنا سونا، اور اپنی چاندی، اور اپنی ساری قیمتی چیزیں ساتھ لیں، اور شِمال اور جنُوب دونوں میں، اور شِمالی سرزمِین اور جنُوبی سرزمِین دونوں میں اپنی اپنی زمِینوں اور جائدادوں کی طرف لوٹ گئے۔

۳ اور اُنھوں نے اُن ڈاکوؤں میں، جو مُلک میں امن قائم رکھنے کے لیے عہد میں داخل ہُوئے تھے، اور جو لامنی ہی رہنا چاہتے تھے، اُن کے شُمار کے مُطابق زمِینیں بانٹ دیں تاکہ وہ محنت کر کے اپنی کفالت کر سکیں؛ اور یُوں اُنھوں نے مُلک میں امن قائم کِیا۔

۴ اور وہ دوبارہ خُوش حال اور بڑھنے اور قُوّت پانے لگے؛ اور چھبِیسواں اور ستایئسواں برس گُزر گیا، اور مُلک میں بڑی ہم آہنگی رہی؛ اور اُنھوں نے مساوات اور اِنصاف کے مُطابق اپنے قَوانین بنائے۔

۵ اور اب مُلک میں لوگوں کی خُوش حالی میں کوئی رُکاوٹ نہ تھی، سِوا اِس کے کہ وہ گُناہ میں گِرتے۔

۶ اور اب جدجدعونی اور قاضی لکونِیّس، اور وہ قائدین جو مُقرّر کِیے گئے تھے، اُنھوں نے مُلک میں بڑا زبردست امن قائم کِیا تھا۔

۷ اور اَیسا ہُوا کہ بُہت سے شہر پھر سے تعمیر کیے گئے اور بُہت سے پُرانے شہروں کی مرمت کی گئی۔

۸ اور بُہت سی شاہ راہیں تعمیر کیں گئیں اور بُہت سی سڑکیں بنائی گئیں جو شہر بہ شہر اور ایک مُلک سے دُوسرے مُلک اور ایک جگہ سے دُوسری جگہ جاتی تھیں۔

۹ اور یُوں اٹھایئسواں برس گُزر گیا اور لوگوں کو مُسلسل امن میسر رہا۔

۱۰ مگر اَیسا ہُوا کہ اُنتِیسویں برس میں لوگوں کے درمیان میں کُچھ تکرار شُروع ہو گئی؛ اور بعض اپنی بے حد دولت کے باعث غُرور میں بڑھ گئے اور شیخی باز ہونے لگے تھے، ہاں، یعنی شِدت پسندی کی بھیانک حد تک؛

۱۱ چُوں کہ مُلک میں بُہت سارے سوداگر، اور بُہت سارے وُکلا، اور کئی عہدہ داران بھی تھے۔

۱۲ اور لوگوں کو رُتبوں کی بِنا پر، اُن کے مال و دولت کی بدولت اور اُن کی عِلمَیّت کے باعث مُمتاز سمجھا جانے لگا؛ ہاں، بعض اپنی غُربت کے باعث بے عِلم تھے، اور دُوسروں نے اپنے مال و دولت کے باعث بڑی عِلمِیّت حاصل کی تھی۔

۱۳ بعض تکبُّر میں بڑھے، جب کہ دُوسرے نہایت حلیم تھے؛ بعض لعن طعن کے بدلے لعن طعن کرتے، جب کہ دُوسرے لعن طعن اور مُصیبت اور ہر طرح کی ایذا رسانی برداشت کرتے، اور بدلے میں دوبارہ لعن طعن نہ کرتے تھے، بلکہ خُدا کے سامنے فروتن اور تائب رہتے تھے۔

۱۴ اور یُوں سارے مُلک میں بڑی عدمِ مساوات رائج ہو گئی، اِس قدر کہ کلِیسیا بِکھرنے لگی؛ ہاں، اِس قدر کہ تِیسویں برس میں سارے مُلک میں کلِیسیا تقسیم ہو گئی سِوا چند لامنوں کے جو کہ سچّے اِیمان سے رُجُوع لائے تھے؛ اور وہ اِس سے الگ نہ ہوتے تھے، کیوں کہ وہ مُستحکم اور ثابت قدم اور اَٹل، خُداوند کے حُکموں کو پُوری جاں فشانی سے ماننے کے لیے آمادہ تھے۔

۱۵ اب اِن لوگوں کی اِس بدی کی وجہ یہ تھی—شیطان نے لوگوں کو ہر طرح کی بدی میں اُکسانے، اور اُنھیں گُھمنڈ میں اُبھارنے، اِقتدار اور اِختیار اور دولت اور دُنیا کی باطل چیزوں کی تلاش کی آزمایش میں ڈالنے کے واسطے، اُن کے دِلوں پر بڑا غلبہ پالِیا تھا۔

۱۶ اور یُوں لوگوں کے دِلوں کو ہر طرح کی بدی کرنے کے لیے شیطان نے گُم راہ کِیا؛ پَس اُنھوں نے فقط چند برسوں کے لیے امن کا لُطف اُٹھایا تھا۔

۱۷ اور یُوں، تِیسویں برس کے آغاز میں—لوگ طویل مُدت سے اِبلِیس کی آزمایشوں کے حوالے ہو گئے تھے کہ وہ اُنھیں اپنی خواہش کے مُطابق جہاں بھی لے جانا چاہے لے جائے، اور وہ ہر اَیسی بدی میں پڑتے جِس کی وہ خواہش کرتا تھا، اور یُوں اِس، تیسویں سال کے شُروع میں، وہ ہولناک بدی کی حالت میں تھے۔

۱۸ اب وہ لاعِلمی میں گُناہ نہیں کرتے تھے، پَس وہ اپنی بابت خُدا کی مرضی جانتے تھے، چُوں کہ اُنھیں اِس کی تعلِیم دی گئی تھی؛ چُناں چہ اُنھوں نے دانِستہ خُدا کے خِلاف بغاوت کی تھی۔

۱۹ اب یہ لکونِیّس، اِبنِ لکونِیّس کے دِنوں میں ہُوا، کیوں کہ لکونِیّس اپنے باپ کی جگہ تخت نشین ہُوا تھا اور اُس برس لوگوں پر حُکم ران تھا۔

۲۰ اور آدمی آسمان سے اِلہام پاتے، اور سارے مُلک میں لوگوں کے درمیان میں کھڑے ہو کر، دلیری کے ساتھ لوگوں کے گُناہوں اور بدیوں پر گواہی دینے، اور مُنادی کرنے کے لیے بھیجے جانے لگے، اور مُخلصی کے مُتعلق جو خُداوند اپنے لوگوں کو دے گا، یعنی دُوسرے لفظوں میں مسِیح کے جی اُٹھنے کی گواہی دینے لگے؛ اور اُنھوں نے اُس کی موت اور دُکھوں کی بِلا خَوف گواہی دی۔

۲۱ اب بُہت سے لوگ تھے جو اُن کے سبب نہایت خفا ہُوئے، جِنھوں نے اِن باتوں کی گواہی دی؛ اور وہ جو خفا ہُوئے، وہ خاص کر اعلیٰ قاضی تھے، اور وہ اعلیٰ کاہن اور وکیل تھے؛ ہاں، وہ سب جو وکیل تھے اُن پر خفا تھے، جِنھوں نے اِن باتوں کی گواہی دی تھی۔

۲۲ اب نہ کوئی وکیل نہ قاضی اور نہ کوئی اَیسا اعلیٰ کاہن تھا، جس کے پاس کسی پر موت کی سزا دینے کا اِختیار ہوتا، سِوا اِس کے کہ سزا کے حُکم پر اُس مُلک کے حاکِم کے دست خط ہوں۔

۲۳ اب بُہتیرے تھے جِنھوں نے مسِیح کی باتوں کی بابت گواہی دی تھی، اُنھوں نے دلیری سے گواہی دی، اُن کو قاضیوں نے پکڑوا کر خُفیہ طور پر مروا دِیا تھا، تاکہ اُس مُلک کے حاکِم کو اُن کے مرنے کے بعد بھی اُن کی موت کی خبر نہ ہو۔

۲۴ اب دیکھو، یہ اُس مُلک کے قانُون کے خِلاف تھا، کہ کسی آدمی کو موت کے گھاٹ اُتار دِیا جائے، سِوا اِس کے کہ اُنھیں مُلک کے حاکِم کی طرف سے اِختیار ہو—

۲۵ پَس ضریملہ کے مُلک میں عِلاقہ کے حاکم تک، اِن قاضیوں کے خِلاف شکایت پُہنچی، جِنھوں نے خُداوند کے نبِیوں کو موت کی سزا، قانُون کے موافق نہیں دی تھی۔

۲۶ اب اَیسا ہُوا کہ وہ لوگوں کے قائم کِیے گئے قانُون کے مُوافق حراست میں لِیے گئے، اور قاضی کے سامنے پیش کِیے گئے، تاکہ اُن کے جُرم کی عدالت ہو جو اُن سے سرزد ہُوا تھا۔

۲۷ اب اَیسا ہُوا کہ اُن قاضیوں کے بُہت سے دوست اور رشتہ دار؛ اور ہم پیشہ تھے، ہاں، یعنی غالباً سارے وکیل اور وہ اعلیٰ کاہن اِکٹھے ہُوئے، اور اُن قاضیوں کے رشتہ داروں کے ساتھ مُتحد ہو گئے تھے، جِن پر قانُون کے موافق مقدمہ دائر ہونے کو تھا۔

۲۸ اور وہ ایک دُوسرے کے ساتھ عہد میں داخل ہُوئے، ہاں، یعنی اُس عہد میں جو قدیم والوں نے اُنھیں دِیا تھا، وہ عہد جو اِبلِیس کی طرف سے ساری راست بازی کے خِلاف مُتحد ہونے کے لیے دِیا گیا اور باندھا گیا۔

۲۹ پَس وہ خُداوند کے لوگوں کے خِلاف اِکٹھے ہُوئے، اور اُنھیں ہلاک کرنے، اور قتل کے جُرم میں ملوث ہونے والوں کو اِنصاف کی گرفت سے چُھڑانے کے لیے عہد میں داخل ہُوئے جِن پر قانُون کے مُوافق عمل ہونے کو تھا۔

۳۰ اور اُنھوں نے قانُون اور اپنے مُلک کے حقُوق کی سخت نافرمانی کی تھی؛ اور حاکِم کو ہلاک کرنے، اور اُس مُلک پر بادِشاہ مُقرّر کرنے کے لیے، ایک دُوسرے کے ساتھ عہد میں داخل ہُوئے، تاکہ مُلک میں کوئی آزادی نہ رہے بلکہ بادِشاہوں کی رعایا بن جائیں۔