صحائف
مضایاہ ۱۵


باب ۱۵

مسِیح کِس طرح باپ بھی ہے اور بیٹا بھی—وہ شفاعت کرے گا اور اپنے لوگوں کی خطاؤں کو اُٹھا لے گا—وہ اور سب پاک نبی اُس کی نسل ہیں—وہ قیامت لاتا ہے—چھوٹے بچّوں کو اَبَدی زِندگی مُیّسر ہے۔ قریباً ۱۴۸ ق۔م۔

۱ اور اب ابینادی نے اُن سے کہا: مَیں چاہتا ہُوں کہ تُم سمجھو کہ خُدا خُود بنی آدم کے درمیان اُتر کر آئے گا، اور اپنے لوگوں کو مُخلصی دے گا۔

۲ اور اُس کے مُجسّم ہو جانے کے باعِث وہ خُدا کا بیٹا کہلائے گا، اور کیوں کہ اُس نے جِسم کو باپ کی مرضی کے تابع کِیا وہ باپ اور بیٹا ہے—

۳ باپ اِس لِیے کیوں کہ وہ خُدا کی قُدرت سے رحِم میں پڑا؛ اور بیٹا، جِسم کی بدولت، یُوں وہ باپ اور بیٹا ٹھہرتا ہے—

۴ اور وہ ایک خُدا ہیں، ہاں، آسمان اور زمِین کے حقیقی اَبَدی باپ۔

۵ اور پَس یُوں جِسم رُوح کا، یا بیٹا باپ کا تابع ہوتا ہے، جو ایک خُدا ہے، وہ آزمایش میں پڑتا ہے، لیکن آزمایش کے حوالے نہیں ہوتا، بلکہ وہ ہونے دیتا ہے کہ اُسے ٹھٹھوں میں اُڑایا جائے، کوڑے کھائے اور کاٹ ڈالا جائے، اور اپنے لوگوں سے رَد کِیا جائے۔

۶ اور اَیسا سب کُچھ ہونے کے بعد، بنی آدم میں بڑے بڑے مُعجزے کرنے کے بعد، اُسے لے جایا جائے گا، ہاں، یعنی جَیسا یسعیاہ نے کہا، جَیسے بھیڑ اپنے بال کترنے والے کے سامنے بےزُبان ہوتی ہے، اُسی طرح اُس نے اپنا مُنہ نہ کھولا۔

۷ ہاں، یعنی اُسی طرح وہ مصلُوب اور قتل کرنے کے لِیے لے جایا جائے گا، یعنی جِسم موت کا تابع ہو گا، بیٹے کی مرضی باپ کی مرضی کے سپُرد ہو جائے گی۔

۸ اور یُوں خُدا موت کے بندھن کو توڑتا ہے، کیوں کہ اُس نے موت پر فتح پائی؛ وہ بیٹے کو بنی آدم کی شفاعت کی قُدرت دیتا ہے—

۹ وہ آسمان پر اُٹھایا گیا، دِلی رحمت کے ساتھ؛ بنی آدم کے لِیے دردمندی سے لبریز ہو کر؛ وہ اُن کے اور اِنصاف کے درمیان کھڑا ہوتا ہے، اُس نے موت کے بندھن توڑے ہیں، اپنے اُوپر اُن کی بدیاں اور خطائیں لیں ہیں، اُنھیں مُخلصی دی ہے، اور اِنصاف کے تقاضوں کو پُورا کِیا ہے۔

۱۰ اور اب مَیں تُم سے کہتا ہُوں، اُس کی نسل کا اِعلان کون کرے گا؟ دیکھو مَیں تُم سے کہتا ہُوں کہ جب اُس کی جان گُناہ کی قُربانی کے لِیے گُذرانی جائے گی تو وہ اپنی اَولاد کو دیکھے گا۔ اور اب تُم کیا کہتے ہو؟ کون اُس کی اَولاد ہو گا؟

۱۱ دیکھو مَیں تُم سے کہتا ہُوں، کہ جِس کِسی نے بھی نبِیوں کی باتیں سُنی ہیں، ہاں، اُن سب پاک نبِیوں کی جِنھوں نے خُداوند کی آمد کی بابت نبُوّت فرمائی—مَیں تُم سے کہتا ہُوں، کہ وہ تمام جِنھوں نے اُن کی باتوں پر کان لگائے، اور یقِین کِیا کہ خُداوند اپنے لوگوں کو مُخلصی دے گا، اور اُس دِن کے مُنتظر رہے جب اُن کے گُناہ مُعاف کِیے جائیں گے، تو مَیں تُم سے کہتا ہُوں، کہ یہ اُس کی اَولاد ہیں، یعنی خُدا کی بادِشاہی کے وارِث ہیں۔

۱۲ پَس یہ وہ ہیں جِن کے گُناہ اُس نے اُٹھائے ہیں؛ یہ وہ ہیں جِن کو خطاؤں سے مُخلصی دینے کے لِیے وہ مُوا کہ اُنھیں اُن کی خطاؤں سے چُھڑائے۔ اور اب کیا وہ اُس کی اَولاد نہیں ہیں۔

۱۳ ہاں، اور کیا نبی اُس کی اَولاد نہیں، ہر ایک جِس نے نبُوّت کے لِیے اپنی زُبان کھولی، کہ جو خطا میں نہ گِرے، میری مُراد سب پاک نبِیوں سے ہے جو دُنیا کے شُروع سے تھے؟ مَیں تُم سے کہتا ہُوں کہ وہ اُس کی اَولاد ہیں۔

۱۴ اور یہ وہ ہیں جِنھوں نے سلامتی کا اِعلان کِیا، جو نیکی کی خُوش خبری لائے اور جِنھوں نے نجات کا اِعلان کِیا؛ اور صِیُّون سے کہا: تیرا خُدا سلطنت کرتا ہے۔

۱۵ اور پہاڑوں پر اُن کے پاؤں کیا ہی خُوش نما تھے!

۱۶ اور پھر، پہاڑوں پر اُن کے پاؤں کیا ہی خُوش نما ہیں جو ابھی تک سلامتی کا اِعلان کرتے ہیں!

۱۷ اور پھر پہاڑوں پر اُن کے پاؤں کیا ہی خُوش نما ہوں گے جو آج کے بعد سلامتی کا اِعلان کریں گے، ہاں، اِس وقت سے لے کر اور ہمیشہ تک۔

۱۸ دیکھو مَیں تُم سے کہتا ہُوں یہ ہی سب کُچھ نہیں ہے۔ پَس پہاڑوں پر اُس کے پاؤں کیا ہی خُوش نما ہیں جو خُوش خبری لاتا ہے، جو امن کا بانی ہے، ہاں، یعنی خُداوند جِس نے اپنے لوگوں کو مُخلصی دی ہے؛ ہاں، وہ جِس نے اپنے لوگوں کو نجات بخشی ہے؛

۱۹ پَس اگر یہ مُخلصی نہ ہوتی جِس کو وہ اپنی اُمّت کے واسطے وجُود میں لایا ہے، جو بِنایِ عالم سے تیار کی گئی تھی، مَیں تُم سے کہتا ہُوں اگر یہ نہ ہوتی تو کُل بنی نوع اِنسان ضرُور ہلاک ہو جاتے۔

۲۰ بلکہ دیکھو موت کے بندھن توڑے جائیں گے، اور بیٹا سلطنت کرتا ہے، اور اُسے مُردوں پر قُدرت حاصل ہے؛ پَس، وہ مُردوں کی قیامت لاتا ہے۔

۲۱ اور قیامت آتی ہے، یعنی کہ پہلی قیامت؛ ہاں، یعنی اُن سب کی قیامت جو گُزر گئے ہیں، اور جو ہیں، اور وہ جو مسِیح کی قیامت تک ہوں گے—پَس یہی اُس کا نام ہو گا۔

۲۲ اور اب اُن تمام نبِیوں اور اُن سب کی قیامت، اور اُن سب کی جِنھوں نے اُن کے کلام کا یقِین کِیا، یا وہ سب جِنھوں نے خُدا کے حُکموں کو مانا ہے، وہ پہلی قیامت میں قبروں سے باہر آئیں گے؛ پَس، یہ پہلی قیامت والے ہُوئے۔

۲۳ وہ اُس خُدا کے ساتھ رہنے کے لِیے زِندہ کِیے گئے ہیں جِس نے اُنھیں مُخلصی دی؛ یُوں وہ مسِیح کے وسِیلے سے اَبَدی زِندگی پاتے ہیں، جِس نے موت کے بندھنوں کو توڑا ہے۔

۲۴ اور یہ وہ ہیں جِن کا مسِیح کی پہلی قیامت میں حِصّہ ہے؛ اور یہ وہ ہیں جو مسِیح کے آنے سے پہلے اپنی جہالت میں نجات کی بابت جانے بغیر مر چُکے تھے۔ اور یُوں خُداوند اُن کی بحالی لاتا ہے؛ اور اُن کا پہلی قیامت میں حِصّہ ہے، یعنی اَبَدی زِندگی پاتے ہیں، چُوں کہ خُداوند کے وسِیلے سے اُنھوں نے مُخلصی پائی ہے۔

۲۵ اور چھوٹے بچّوں کو بھی اَبَدی زِندگی مُیّسر ہے۔

۲۶ مگر دیکھو اور ڈرو اور خُدا کے سامنے کانپو، کیوں کہ تُمھیں کانپنا چاہیے؛ پَس خُداوند اَیسوں کو مُخلصی نہیں دیتا جو اُس کے خِلاف بغاوت کرتے ہیں اور اپنے گُناہوں میں مر جاتے ہیں؛ ہاں، وہ سب بھی جو اپنے گُناہوں میں اُس وقت سے اب تک مر چُکے ہیں، جب سے دُنیا کی اِبتدا ہُوئی، جِنھوں نے دانِستہ خُدا کے خِلاف بغاوت کی، جو خُدا کے حُکم جانتے تھے، اور اُنھیں مانتے نہ تھے؛ یہ وہ ہیں جِن کا پہلی قیامت میں کوئی حِصّہ نہیں ہے۔

۲۷ پَس کیا تُمھیں کانپنا نہیں چاہیے؟ کیوں نجات کسی اَیسے کو نہیں ملتی؛ کیوں کہ خُداوند نے کسی اَیسے کو مُخلصی نہیں دی؛ ہاں، نہ خُداوند اَیسوں کو مُخلصی دے سکتا ہے؛ چُوں کہ وہ اپنا اِنکار نہیں کر سکتا، پَس وہ اِنصاف کو اِنکار نہیں کر سکتا جب یہ اپنا تقاضا کرتا ہے۔

۲۸ اور اب مَیں تُم سے کہتا ہُوں کہ وقت آئے گا کہ خُداوند کی نجات کا اِعلان ہر قوم، قبیلہ، اَہلِ زُبان اور اُمّت میں کِیا جائے گا۔

۲۹ ہاں، خُداوند، تیرا نگہبان اُن کی آواز بُلند کرے گا؛ وہ آواز مِلا کر گائیں گے؛ پَس جب خُداوند صِیُّون کو واپس لائے گا تو وہ اُسے رُوبرو دیکھیں گے۔

۳۰ اَے یروشلِیم کے وِیرانو، خُوشی سے للکارو، مِل کر نغمہ سرائی کرو؛ کیوں کہ خُداوند نے اپنے لوگوں کو تسلّی دی ہے، اُس نے یروشلِیم کو مُخلصی عطا کی ہے۔

۳۱ خُداوند نے اپنا پاک بازُو تمام قَوموں کی آنکھوں کے سامنے ننگا کِیا ہے؛ اور زمِین کی ساری اِنتہائیں ہمارے خُدا کی نجات دیکھیں گی۔