باب ۸
عمون لمحی کے لوگوں کو سِکھاتا ہے—اُسے یاردیوں کے چوبِیس اَوراق کا عِلم ہوتا ہے—رویا بِین قدیم نوِشتوں کا ترجمہ کر سکتے ہیں—رویابِینی سے بڑھ کر کوئی نعمت نہیں۔ قریباً ۱۲۱ ق۔م۔
۱ اور اَیسا ہُوا کہ لمحی بادِشاہ نے اپنے لوگوں سے کلام کرنا ختم کیا پَس اُس نے اُن سے بُہت سی باتیں کیں اور مَیں نے اُن میں سے چند ہی اِس کتاب میں لِکھی ہیں، اُس نے اپنے لوگوں کو اُن کے بھائیوں کی بابت سب باتیں بتائیں، جو ضریملہ کے مُلک میں تھے۔
۲ اور اُس نے عمون سے کہا کہ وہ ہجُوم کے سامنے کھڑا ہو، اور ضینِف کے مُلک سے چلے آنے کے وقت سے لے کر اُس وقت تک جب وہ خُود مُلک سے آیا، وہ سب کُچھ بتائے جو اُس کے بھائیوں کے ساتھ پیش آیا۔
۳ اور اُس نے اُن کے سامنے وہ آخِری باتیں بھی دُہرائیں جو بِنیامِین بادِشاہ نے اُنھیں سِکھائی تھیں، اور لمحی بادِشاہ کے لوگوں کے لِیے اُن کی وضاحت کی تاکہ وہ تمام باتیں سمجھ سکیں جو اُس نے کہیں۔
۴ اور اَیسا ہُوا کہ یہ سب انجام دینے کے بعد، لمحی بادِشاہ نے ہجُوم کو جانے دِیا کہ ہر کوئی اپنے اپنے گھر واپس جائے۔
۵ اور اَیسا ہُوا کہ وہ اَوراق جِن پر اُس کے لوگوں کا وہ بیان جو ضریملہ کے مُلک سے نِکلنے کے وقت سے لِکھا گیا تھا، عمون کے سامنے منگوایا، تاکہ وہ اُنھیں پڑھے۔
۶ اب جُوں ہی عمون رُوداد پڑھ چُکا، تو بادِشاہ نے یہ جاننے کے لِیے اُس سے معلُوم کِیا کہ کیا وہ زبانوں کا ترجمہ کر سکتا ہے، اور عمون نے اُسے بتایا کہ وہ نہیں کر سکتا۔
۷ اور بادِشاہ نے اُس سے کہا: کیوں کہ مَیں اپنے لوگوں کی مُصِیبتوں سے رنجِیدہ تھا مَیں نے تینتالیس آدمیوں کو بِیابان میں سفر پر بھیجا تاکہ وہ ضریملہ کا مُلک تلاش کریں، تاکہ ہم اپنے بھائیوں سے اِلتجا کریں کہ وہ ہمیں غُلامی سے چھُڑائیں۔
۸ اور وہ کئی دِنوں تک بیابان میں گُم رہے، پھر بھی وہ مُستِعَد تھے، اور اُنھیں ضریملہ کا مُلک تو نہ مِلا لیکن اُنھوں نے بُہت سے پانیوں کے درمیان کے مُلک میں سفر کِیا اُس عِلاقہ کو دریافت کِیا جہاں اِنسانوں اور جانوروں کی ہڈیاں ہر طرف بِکھری تھیں اور ہر قِسم کی عِمارتوں کے کھنڈر بھی ہر طرف بِکھرے ہُوئے تھے۔ اُس عِلاقہ کو دریافت کِیا جو لوگوں سے آباد تھا اور وہ شُمار میں اِسرائیل کے لشکروں کی مانِند تھے۔
۹ اور کہ اُن باتوں کی گواہی کے لِیے جو اُنھوں نے کہیں سچّی تھیں وہ اپنے ساتھ چوبِیس اَوراق لائے ہیں جو کُندہ کاری سے بھرے ہیں، اور خالِص سونے کے ہیں۔
۱۰ اور دیکھو، وہ سِینہ بند بھی لائے ہیں، جو حجم میں بڑے ہیں، اور یہ پِیتل اور تانبے کے ہیں، اور بالکل ٹھیک حالت میں ہیں۔
۱۱ اور پھر، وہ تلواریں بھی لائے ہیں، اِن کے دستے بوسِیدہ ہو چُکے ہیں، اور اِن کی دھاریں زنگ آلُود ہو چُکی ہیں؛ اور مُلک میں اَیسا کوئی نہیں ہے جو اِن اَوراق پر سے زُبّان یا کُندہ کاری کا ترجُمہ کر سکے۔ اِس لِیے مَیں نے تُجھ سے کہا: کیا تُو ترجُمہ کر سکتا ہے؟
۱۲ اور مَیں تُجھ سے پھر کہتا ہُوں: کیا تُو کسی کو جانتا ہے جو ترجُمہ کر سکتا ہے؟ پَس مَیں چاہتا ہُوں کہ اِن نوِشتوں کا ترجمہ ہماری زُبّان میں ہو؛ پَس شاید وہ ہمیں اُن لوگوں کے بقیہ کی بابت کوئی سُراغ دیں جو وہاں نیست و نابُود ہُوئے، جہاں سے یہ نوِشتے آئے ہیں؛ یا، شاید اِن لوگوں کا پتا بتائیں جو تباہ و برباد کِیے گئے ہیں؛ مَیں اُن کی تباہی کی وجہ جاننے کا آرزُو مند ہُوں۔
۱۳ اب عمون نے اُس سے کہا: اَے بادِشاہ، مَیں یقِیناً تُجھے اَیسے آدمی کی بابت بتا سکتا ہُوں جو نوِشتوں کا ترجُمہ کر سکتا ہے؛ کیوں کہ اُس کے پاس کُچھ اَیسا ہے کہ وہ دیکھ سکتا ہے، اور سارے نوِشتوں کا ترجُمہ کر سکتا ہے جو قدِیم زمانوں کے ہیں؛ اور یہ خُدا کی طرف سے نعمت ہے۔ اور یہ چِیزیں ترجُمان کہلاتی ہیں اور اُن میں کوئی نہیں دیکھ سکتا، سِوا اُس کے جِسے حُکم دِیا گیا ہو، کہیں اَیسا نہ ہو کہ وہ دیکھے جو اُسے نہیں دیکھنا چاہیے اور وہ ہلاک ہو۔ اور جِسے اُن میں دیکھنے کا حُکم دِیا جاتا ہے، اُسے رویا بِین کہتے ہیں۔
۱۴ اور دیکھ اُن لوگوں کا بادِشاہ جو ضریملہ کے مُلک میں ہیں، وہی آدمی ہے جِس کو یہ انجام دینے کا حُکم دِیا گیا ہے، اور جِس کے پاس خُدا کی طرف سے یہ افضل نعمت ہے۔
۱۵ اور بادِشاہ نے کہا کہ رویا بِین نبی سے افضل ہے۔
۱۶ اور عمون نے کہا کہ رویا بِین مُکاشفہ بِین ہوتا ہے اور نبی بھی؛ اور اَیسی نعمت جو کہ افضل ہے کوئی آدمی پا نہیں سکتا، سِوا اِس کے کہ اُس کے پاس خُدا کی قُدرت ہو، جو کہ ہر کوئی نہیں پا سکتا؛ پِھر بھی کسی آدمی کو خُدا کی طرف سے بڑی قُدرت عطا ہو سکتی ہے۔
۱۷ بلکہ رویا بِین وہ باتیں جان سکتا ہے جو ماضی کی ہیں، اور وہ باتیں بھی جو ہونے والی ہیں، اور سب باتیں اُن کے وسِیلے سے آشکار کی جائیں گی، یا، بلکہ پوشِیدہ باتیں ظاہِر ہوں گی، اور مخفی باتیں عیاں کی جائیں گی، اور وہ باتیں جو نامعلُوم ہیں اُن کے وسِیلے سے معلُوم ہوں گی، اور اُن کے وسِیلے سے وہ باتیں بھی معلُوم ہو جائیں گی جو کسی اور طرح سے معلُوم نہیں ہو سکتیں۔
۱۸ یُوں خُدا نے اِنسان کو وسِیلہ مُہیا کیا ہے، کہ اِیمان کے وسِیلے سے، بڑے بڑے مُعجزے کرے؛ پَس وہ اپنے ہم عصروں کے لِیے بڑے فیض کا باعث بنتا ہے۔
۱۹ اور اب جب عمون نے یہ باتیں ختم کیں تو بادِشاہ نہایت شادمان ہُوا، اور یہ کہہ کر خُدا کا شُکر گُزار ہُوا: بے شک اِن اَوراق میں بُہت بڑا بھید پِنہاں ہے، اور بےشک یہ ترجُمان اَیسے تمام بھیدوں کو بنی آدم پر آشکارا کرنے کے اِرادہ کے لِیے تیار کِیے گئے ہیں۔
۲۰ آہ، خُداوند کے کام کس قدر نِرالے ہیں اور وہ اپنے لوگوں کو کس حد تک برداشت کرتا ہے؛ ہاں، بنی آدم کی خِرد کتنی اَندھی اور غبی ہے؛ چُوں کہ وہ حِکمت کو تلاش نہیں کرتے، نہ طلب گار ہوتے ہیں کہ یہ اُن پر حاکم ہو!
۲۱ ہاں وہ اَیسے جنگلی گلّے کی مانِند ہیں جو چرواہے سے بھاگتا، اور مُنتشر ہوتا ہے، اور ہانک دِیا جاتا ہے، اور جنگل کے درِندے اُن کو نِگل جاتے ہیں۔