مُضایاہ کی کِتاب
باب ۱
بِنیامِین بادِشاہ اپنے بیٹوں کو اُن کے باپ دادا کی زبان اور نبُوّتیں سِکھاتا ہے—مُختلف اَوراق پر رقم کِیے گئے نوِشتوں کے سبب سے اُن کا مذہب اور تہذیب محفُوظ کی جاتی ہے—مضایاہ کو بادِشاہ چُن لِیا جاتا ہے اور نوِشتے اور دِیگر اَشیا اُس کے سُپرد کر دی جاتی ہیں۔ قریباً ۱۳۰–۱۲۴ ق۔م۔
۱ اور اب ضریملہ کے پُورے مُلک میں اُن سب لوگوں کے درمیان میں مزید کوئی جھگڑا نہ رہا، جِن کا تعلُق بِنیامِین بادِشاہ سے تھا، سو بِنیامِین بادِشاہ کے باقی ایّام میں مُسلسل اَمن رہا۔
۲ اور اَیسا ہُوا کہ اُس کے تین بیٹے تھے؛ اور اُس نے اُن کے نام مضایاہ، حلورم، اور ہیلیمن رکھے۔ اور اُس نے حُکم دِیا کہ اُنھیں اپنے باپ دادا کی زبان میں ساری تعلِیم دی جائے، تاکہ اِس کی بدولت وہ دانش مند مرد بنیں؛ اور کہ وہ اُن نبُوّتوں کی بابت جانیں جو اُن کے باپ دادا کے مُنہ سے نِکلی تھیں جو اُنھیں دستِ خُداوند کے وسِیلے سے عطا ہُوئیں۔
۳ اور اُس نے پیتل کے اَوراق پر کُندہ نوِشتوں کی بابت بھی اُنھیں یہ کہتے ہُوئے تعلِیم دی، میرے بیٹو، مَیں چاہتا ہُوں کہ تُم یاد رکھو کہ اگر یہ اَوراق نہ ہوتے، جِن میں یہ نوِشتے اور یہ احکام شامِل ہیں، تو ہم ضرُور جہالت میں مُبتلا رہتے، حتیٰ کہ اِس موجُودہ دَور میں بھی، خُدا کے بھیدوں کو جان نہ پاتے۔
۴ پَس ہمارے باپ، لحی کے لِیے اِن اَوراق کی مدد کے بغیر اَیسا مُمکن نہ تھا کہ اپنے بچّوں کو سِکھانے کے لِیے یہ ساری باتیں یاد رکھتا؛ چُوں کہ اُس نے مِصریوں کی زبّان میں تعلِیم پائی تھی پَس وہ اِن نقوش کو پڑھ سکا، اور اِنھیں اپنی اَولاد کو سِکھا سکا، تاکہ اِن کی بدولت وہ اپنی اَولاد کو سِکھا سکیں، اور یُوں تب سے موجُودہ دَور تک خُدا کے حُکموں کو پُورا کِیا جاتا رہا ہے۔
۵ میرے بیٹو، مَیں تُم سے کہتا ہُوں، آیا اَیسا اِن باتوں کے سبب سے نہ تھا، جنھیں دستِ خُدا کے وسِیلے سے محفُوظ اور قائم و دائم رکھا گیا ہے، تاکہ ہم پڑھیں اور اُس کے بھیدوں کو سمجھیں، اور اُس کے حُکموں کو ہمیشہ اپنی نظروں کے سامنے رکھیں، وگرنہ ہمارے باپ دادا بےدینی میں بھٹک گئے ہوتے، اور ہم اپنے بھائی لامنوں کی مانِند ہو چُکے ہوتے، جنھیں اِن باتوں کی بابت بالکل عِلم نہیں، یا جب اُنھیں یہ باتیں سِکھائی جاتی ہیں تو وہ اِن کا یقِین نہیں کرتے، اپنے باپ دادا کی روایات کے سبب سے، جو دُرست نہیں ہیں۔
۶ اَے میرے بیٹو مَیں چاہتا ہُوں کہ تُم یاد رکھو کہ یہ باتیں سچّ ہیں، اور یہ نوِشتے بھی سچّے ہیں۔ اور دیکھو، نِیفی کے اَوراق بھی جِن میں ہمارے باپ دادا کی سرگُزشت اور فرمُودات، یروشلِیم سے ہجرت کے وقت سے لے کر اب تک، شامِل ہیں، اور وہ برحق ہیں؛ اور ہم اُن کی حقیقت جان سکتے ہیں کیوں کہ وہ ہماری نظروں کے سامنے ہیں۔
۷ اور اب، میرے بیٹو، مَیں چاہتا ہُوں کہ تُم مُستعِدی سے اِن کا مُطالعہ کرنا یاد رکھنا، تاکہ تُم اِن سے فیض پا سکو؛ اور مَیں چاہتا ہُوں کہ تُم خُدا کے حُکموں کو ماننا، تاکہ اُن وعدوں کے مُطابق جو خُداوند نے تُمھارے باپ دادا سے کِیے تُم اِس مُلک میں خُوش حال ہو سکو۔
۸ اور بِنیامِین بادِشاہ نے اپنے بیٹوں کو اور بُہت ساری باتیں سِکھائیں، جو اِس کِتاب میں مرقُوم نہیں۔
۹ اور اَیسا ہُوا کہ جب بِنیامِین بادِشاہ اپنے بیٹوں کو تعلِیم دے چُکا تو، چُوں کہ وہ بُوڑھا ہو رہا تھا، اور اُس نے دیکھا کہ یقِیناً اُس کو جلد خاک کا پیوند ہونا ہے؛ چُناں چہ اُس نے یہ واجب سمجھا کہ وہ اپنے بیٹوں میں سے کسی ایک کو سلطنت عطا کر دے۔
۱۰ پَس، اُس نے مضایاہ کو اپنے حُضُور پیش ہونے کا حُکم دِیا؛ اور یہ وہ باتیں ہیں جو اِس نے اُس سے کہیں، فرمایا: میرے بیٹے، مَیں چاہتا ہُوں کہ تُو اِس پُورے مُلک میں اِن سب لوگوں کے درمیان میں فرمان جاری کرنا، یعنی ضریملہ کے لوگوں، اور مُضایاہ کے لوگوں میں جو اِس مُلک میں بستے ہیں، جِس سے کہ وہ اِکٹھے ہوں، کیوں کہ کل میں اپنے لوگوں میں اپنے مُنہ سے فرمان جاری کرُوں گا کہ تُو اِن لوگوں پر بادِشاہ اور حاکم ہو جو خُداوند خُدا نے ہمیں عطا کِیا ہے۔
۱۱ اور مزید یہ کہ، مَیں اِن لوگوں کو اَیسا نام دُوں گا تاکہ اُس سے وہ اِن تمام لوگوں سے مُمتاز ہوں جنھیں خُداوند خُدا یروشلِیم کے مُلک سے نِکال لایا؛ اور مَیں یہ اِس لِیے کرتا ہُوں کیوں کہ یہ خُداوند کے احکام ماننے میں مُستِعد اُمت رہے ہیں۔
۱۲ اور مَیں اُنھیں اَیسا نام دیتا ہُوں جو کبھی نہ مِٹایا جائے گا، سِوا خطا کے باعث۔
۱۳ ہاں مَیں تُم سے یہ بھی کہتا ہُوں کہ اگر خُداوند کے یہ نہایت مقبُولِ نظر لوگ خطا میں گِریں، اور بدکار اور زنا کار لوگ بن جائیں تو خُداوند اُنھیں چھوڑ دے گا تاکہ اِس سبب سے وہ اپنے بھائیوں کی مانِند کم زور ہو جائیں؛ اور وہ اپنی بے مِثل اور حیرت انگیز قُدرت سے اُنھیں پھر محفُوظ نہیں کرے گا جِس طرح کہ اُس نے اب تک ہمارے باپ دادا کو محفُوظ رکھا ہے۔
۱۴ پَس میں تُم سے کہتا ہُوں کہ اگر اُس نے ہمارے باپ دادا کی حفاظت کے لِیے اپنا بازُو بڑھایا نہ ہوتا تو وہ یقِیناً لامنوں کے ہاتھوں میں گِر چُکے ہوتے اور اُن کی نفرت کا شِکار بن گئے ہوتے۔
۱۵ اور اَیسا ہُوا کہ جب بِنیامِین بادِشاہ اپنے بیٹے کو یہ ساری باتیں بتا چُکا تو اِس کے بعد، اُس نے سلطنت کے سارے امُور کی بابت ذمہ داری اُس کو سونپ دی۔
۱۶ اور مزید برآں، اُس نے پیتل کے اَوراق پر کُندہ سرگُزشت کی بابت فرائض بھی اُس کو سونپ دیے؛ اور نِیفی کے اَوراق بھی؛ اور لابن کی تلوار بھی، اور وہ گیند یعنی راہ نما کی حفاظت کی ذمہ داری بھی اُسے دی جِس نے بیابان میں ہمارے باپ دادا کی راہ نمائی کی، جِسے خُداوند کے ہاتھ نے اُن سب کی راہ نمائی کے لِیے تیار کِیا تھا، ہر کسی کی توجہ اور مُستعدی کے مُطابق جو وہ خُدا کو دیتے تھے۔
۱۷ پَس جب وہ بے اعتقاد ہو جاتے نہ تو اُن پر خُوش حالی رہتی اور نہ وہ اپنے سفر میں آگے بڑھ سکتے بلکہ پِیچھے دھکیل دِیے جاتے اور اپنے واسطے خُدا کی ناراضی مُول لیتے؛ اور پَس وہ قحط اور شدید ایذا سے مارے جاتے، کہ وہ اپنے فرائض کو یاد کرنے کے لِیے اُبھارے جائیں۔
۱۸ اور اب اَیسا ہُوا کہ مضایاہ گیا اور وہ کِیا جو اُس کے باپ نے حُکم دِیا تھا، اور اُن تمام لوگوں میں اِعلان کِیا جو ضریملہ کے مُلک میں تھے، کہ وہ ہَیکل میں جانے اور وہ باتیں سُننے کے لِیے خُود کو اِکٹھا کریں جو اُس کا باپ اُن سے کہنے والا تھا۔