باب ۲۰
نوح کے کاہن چند لامنی لڑکیوں کو اَغوا کر لیتے ہیں—لامنی لمحی اور اُس کے لوگوں پر جنگ مُسلط کرتے ہیں—لامنی لشکر کو پِیچھے دھکیلا جاتا ہے اور صُلح کی تجویز دی جاتی ہے۔ قریباً ۱۴۵–۱۲۳ ق۔م۔
۱ اب شملون میں ایک جگہ تھی جہاں لامنوں کی بیٹیاں گانے اور ناچنے اور اپنی تفریح کے لِیے جمع ہُوا کرتی تھیں۔
۲ اور اَیسا ہُوا کہ ایک دِن اُن کی ایک چھوٹی ٹولی گانے اور ناچنے کے لِیے اِکٹھی ہُوئی۔
۳ اور اب نوح بادِشاہ کے کاہن شرم کے مارے نِیفی کے مُلک کو واپس نہ جاتے تھے، ہاں، اور اِس ڈر سے بھی کہ لوگ اُن کو قتل کر دیں گے، وہ اِس لِیے اپنے بیوی بچّوں کے پاس واپس جانے کی جُراَت نہ کرتے تھے۔
۴ اور چُوں کہ وہ بیابان میں رہتے تھے، اور چُناں چہ اُنھوں نے لامنوں کی بیٹیوں کو دریافت کر لِیا تھا، وہ گھات لگا کر اُنھیں دیکھتے رہتے۔
۵ اور جب اُن میں سے بعض ناچ کے لِیے جمع ہُوئیں وہ اپنی کمِین گاہوں سے باہر نِکلے اور اُنھیں اُٹھا کر بیابان میں لے گئے؛ ہاں، وہ لامنوں کی چوبِیس بیٹیوں کو اُٹھا کر بیابان میں لے گئے۔
۶ اور اَیسا ہُوا کہ جب لامنوں کو عِلم ہُوا کہ اُن کی بیٹیاں لاپتا ہیں تو وہ لمحی کے لوگوں پر غضب ناک ہُوئے کیوں کہ اُنھوں نے خیال کِیا کہ یہ لمحی کے لوگ تھے جِنھوں نے اُن کی بیٹیاں اُٹھا لی ہیں۔
۷ پَس اُنھوں نے اپنی فَوجیں بھیجیں؛ ہاں، بلکہ بادِشاہ خُود اپنے لوگوں کے آگے آگے تھا؛ اور وہ لمحی کے لوگوں کو تباہ و برباد کرنے نِیفی کے مُلک کو گئے۔
۸ اور اب لمحی نے بُرج پر سے، حتیٰ کہ اُن کی ساری جنگی تیاریوں کے ساتھ اُنھیں دیکھ لِیا تھا، پَس اُس نے اپنے لوگوں کو اِکٹھا کِیا اور کھیتوں اور جنگلوں میں گھات لگا کر بیٹھ گئے۔
۹ اور اَیسا ہُوا کہ جب لامنی آگے بڑھ آئے تو لمحی کے لوگ اپنی کمِین گاہوں سے نِکل کر اُن پر چڑھ آئے اور اُنھیں قتل کرنے لگے۔
۱۰ اور اَیسا ہُوا کہ گُھمسان کا رن پڑ گیا، پَس وہ اَیسے لڑے جَیسے ببر اپنے شِکار پر جھپٹتے ہیں۔
۱۱ اور اَیسا ہُوا کہ لمحی کے لوگوں نے لامنوں کو اپنے سامنے سے پَسپا کرنا شُروع کر دِیا؛ اگرچہ وہ لامنوں سے شُمار میں نِصف بھی نہ تھے۔ اَلبتہ وہ اپنی زِندگیوں، اپنی بیویوں اور اپنے بچّوں کے لِیے لڑے؛ پَس اُنھوں نے بڑا زور مارا اور مارہاے گنج کی مانِند اُنھوں نے لڑائی لڑی۔
۱۲ اور اَیسا ہُوا کہ اُنھوں نے لامنوں کے بادِشاہ کو اُن کی لاشوں کے ڈھیر میں دیکھا؛ لیکن وہ ابھی مرا نہ تھا، بلکہ زخمی تھا اور زمِین پر چھوڑ دِیا گیا تھا، پَس اُس کے لوگ فی الفور فرار ہوگئے تھے۔
۱۳ اور اُنھوں نے اُسے پکڑ کر ساتھ لِیا اور زخموں کی مرہم پٹی کی، اور اُسے لمحی کے سامنے لائے، اور کہا: دیکھ یہ لامنوں کا بادِشاہ ہے؛ یہ زخم کھا کر اپنے ہی لوگوں کی لاشوں کے درمیان پڑا ہُوا تھا، اور وہ اِسے چھوڑ گئے تھے؛ اور دیکھ، ہم اِسے تیرے پاس لائے ہیں؛ اور اب ہمیں اِسے قتل کرنے دے۔
۱۴ اَلبتہ لمحی نے اُن سے کہا: تُم اِسے قتل نہ کرو گے، بلکہ اُسے یہاں لاؤ تاکہ مَیں اِسے دیکھُوں۔ اور وہ اُسے لائے۔ اور لمحی نے اُس سے کہا: تیرے پاس میرے لوگوں سے جنگ کرنے کا کیا سبب ہے؟ دیکھ میرے لوگوں نے وہ حلف نہیں توڑا جو مَیں نے تُجھ سے کِیا تھا؛ پَس، تُو نے وہ حلف کیوں توڑا جو تُو نے میرے لوگوں کے سامنے اُٹھایا تھا؟
۱۵ اور اب بادِشاہ نے کہا: مَیں نے حلف اِس لِیے توڑا ہے کیوں کہ تیرے لوگ میرے لوگوں کی بیٹیاں اُٹھا لائے ہیں؛ پَس مَیں نے غُصّے میں اپنے لوگوں کو یہ حُکم دِیا کہ تیرے لوگوں کے خِلاف جنگ کریں۔
۱۶ اور اب لمحی کو اِس معاملے کا کوئی عِلم نہ تھا، پَس اُس نے کہا: مَیں اپنے لوگوں میں تلاش کرُوں گا اور جِس کسی نے بھی اَیسا کِیا ہے، ہلاک ہو گا۔ پَس اُس نے اپنے لوگوں میں تلاشی کا حُکم دِیا۔
۱۷ اب جب جدعون نے، جو بادِشاہ کا سپِہ سالار تھا، یہ باتیں سُنیں تو وہ آگے بڑھا اور بادِشاہ سے کہا: میری اِلتجا ہے کہ تُو ٹھہرا رہ، اور نہ اِن لوگوں کی تفتیش کر اور اِس بات کو اِن کے ذِمہ نہ لگا۔
۱۸ پَس کیا تُجھے اپنے باپ کے کاہن یاد نہیں ہیں، جِنھیں یہ لوگ ہلاک کرنے کے خواہاں تھے؟ اور کیا وہ بیابان میں نہیں ہیں؟ اور کیا یہ وہی نہیں جو لامنوں کی بیٹیاں لے گئے ہیں؟
۱۹ اور اب دیکھ، بادِشاہ کو اِن باتوں کا بتا، تاکہ وہ اپنے لوگوں کو بتا سکے کہ وہ ہماری طرف آنے سے باز رہیں؛ کیوں کہ دیکھ وہ پہلے ہی ہمارے خِلاف آنے کی تیاری کر رہے ہیں؛ اور یہ بھی دیکھ کہ ہم تعداد میں اِنتہائی تھوڑے ہیں۔
۲۰ اور دیکھ وہ اپنے بے شُمار لشکروں سمیت آتے ہیں؛ اور سِوا اِس کے کہ بادِشاہ اُنھیں ہماری طرف آنے سے باز رکھے ہم ضرُور ہلاک ہو جائیں گے۔
۲۱ کیا ابینادی کی نبُوّت کی باتیں پُوری نہیں ہُوئیں، جو اُس نے ہمارے خِلاف کیں—اور یہ سب اِس لِیے ہُوا کہ ہم نہ خُدا کی باتوں پر کان لگاتے، اور نہ بدیوں سے باز آتے تھے؟
۲۲ اور اب ہم بادِشاہ کے ساتھ صُلح کریں اور وہ حلف پُورا کریں جو ہم نے اُس کے ساتھ کِیا ہے؛ کیوں کہ یہ بہتر ہے کہ ہم اسِیری میں ہوں بجائے اِس کے کہ اپنی زِندگیاں ہی کھو بیٹھیں؛ پَس، آؤ ہم اِس قدر شدِید خُون ریزی کا خاتمہ کریں۔
۲۳ اور اب لمحی نے بادِشاہ کو اپنے باپ، اور کاہنوں کی بابت ساری باتیں بتائیں جو بیابان میں بھاگ گئے تھے، اور اُن کی بیٹیاں اُٹھا لے جانے کا قصُوروار اُن ہی کو ٹھہرایا۔
۲۴ اور اَیسا ہُوا کہ بادِشاہ اُس کے لوگوں کی طرف آنے سے باز رہا؛ اور اُس نے اُن سے کہا: آؤ ہم بغیر ہتھیاروں کے میرے لوگوں سے مِلنے چلیں؛ اور مَیں قسم کھا کر تُمھارے ساتھ حلف لیتا ہُوں کہ میرے لوگ تُمھارے لوگوں کو قتل نہ کریں گے۔
۲۵ اور اَیسا ہُوا کہ وہ بادِشاہ کے پِیچھے چلے اور بغیر ہتھیاروں کے، لامنوں سے مِلنے گئے۔ اور اَیسا ہُوا کہ وہ لامنوں سے مِلے؛ اور لامنوں کے بادِشاہ نے اُن کے سامنے اپنے آپ کو جُھکایا اور لمحی کے لوگوں کی طرف سے مِنّت کی۔
۲۶ اور جب لامنوں نے لمحی کے لوگوں کو دیکھا، کہ وہ ہتھیاروں کے بغیر ہیں تو اُنھوں نے اُن پر ترس کھایا اور اُن کے ساتھ صُلح کر لی، اور اپنے بادِشاہ کے ساتھ سلامتی سے اپنے مُلک کو واپس آ گئے۔