باب ۴
بِنیامِین بادِشاہ اپنا خطاب جاری رکھتا ہے—نجات کَفارہ کے وسِیلے سے آتی ہے—بچائے جانے کے لِیے خُدا پر اِیمان لاؤ—وفاداری کے وسِیلے سے اپنے گُناہوں کی مُعافی کو تھامے رکھو—اپنا مال غریبوں میں بانٹو—تمام چیزیں حِکمت اور قرِینہ سے کرو۔ قریباً ۱۲۴ ق۔م۔
۱ اور اب اَیسا ہُوا کہ جب بِنیامِین بادِشاہ اُن باتوں کی بابت کلام کر چُکا جو خُداوند کے فرِشتہ نے اُس سے کہی تھیں، اُس نے اِرد گِرد ہجُوم پر نظر ڈالی اور دیکھو وہ زمِین پر گِر گئے تھے پَس خُداوند کا خَوف اُن پر چھا گیا تھا۔
۲ اور اُنھوں نے خُود کو اپنی بشری حالت میں زمِین کی خاک سے بھی کم تر جانا۔ اور وہ سب ایک آواز ہو کر یہ کہہ کر زور سے چِلائے:آہ ہم پر رحم کر اور مسِیح کے کَفارہ بخش خُون کو وسِیلہ بنا کہ ہم اپنے گُناہوں کی مُعافی پائیں اور ہمارے دِل پاک کِیے جا سکیں؛ کہ ہم خُدا کے بیٹے یِسُوع مسِیح پر اِیمان لاتے ہیں جِس نے زمِین اور آسمان خلق کِیے، اور ہر شَے؛ وہی بنی آدم کے درمیان میں آئے گا۔
۳ اور اَیسا ہُوا کہ اُن کے یہ باتیں کہنے کے بعد خُداوند کا رُوح اُن پر نازِل ہُوا اور وہ اپنے گُناہوں کی مُعافی پا کر اور ضمیر کا اِطمینان پا کر خُوشی سے بھر گئے، اُس نہایت اِیمان کی بدولت جو یِسُوع مسِیح پر تھا جو آنے والا تھا، بِنیامِین بادِشاہ کے اُس کلام کے مُطابق جو اُن سے کِیا گیا تھا۔
۴ اور بِنیامِین بادِشاہ نے دوبارہ اپنی زبان کھولی اور یہ کہہ کر اُن سے مُخاطب ہُوا: میرے دوستو اور میرے بھائیو، میرے قبِیل دارو اور میرے اُمّتِیو، مَیں دوبارہ تُمھاری توجہ دِلاؤں گا، تاکہ تُم میری باقی باتیں جو مَیں تُم سے کہنے والا ہُوں سُنو اور سمجھو۔
۵ پَس دیکھو اگر فضِیلتِ یزداں کی معرفت نے اِس وقت تُمھیں تُمھاری کم مایگی، اور تُمھاری بے ثباتی اور زوال پذیر حالت کے شعُور میں تُمھیں بیدار کِیا ہے—
۶ مَیں تُم سے کہتا ہُوں کہ اگر تُم فضِیلتِ یزداں کی معرفت کی پہچان پا گئے ہو، اور اُس کی بے مِثال قُدرت، اور اُس کی حِکمت، اور اُس کے صبر، اور بنی آدم کے لِیے اُس کے تحمل؛ اور اُس کے کَفارہ کو بھی جو بِنائے عالم سے تیار کِیا گیا ہے، تاکہ اِس سے اُس کو نجات مِلے جو اپنا توکّل خُداوند پر رکھتا ہے، اور مُستَعِدی کے ساتھ اُس کے حُکموں کو مانتا، اور اپنی زِندگی کے آخِر تک اِیمان پر قائم و دائم رہتا ہے، میری مُراد فانی حِیات ہے—
۷ مَیں کہتا ہُوں کہ یہی وہ اِنسان ہیں جو نجات پاتے ہیں اُس کَفّارے کے وسِیلے سے جو کُل بنی نوع اِنسان کے لِیے بنائے عالم سے تیار کِیا گیا تھا، جو آدم کے زوال سے رہی تھی، یا جو ہے، اور جو آیندہ بھی ہو گی، حتیٰ کہ دُنیا کے آخِر تک۔
۸ اور یہی وہ وسِیلہ ہے جِس سے نجات آتی ہے۔ اور کوئی دُوسری نجات نہیں سِوا اِس کے جِس کی بابت کہا گیا ہے؛ نہ کوئی اور شرائط ہیں جِن سے کہ اِنسان نجات پا سکتا ہے، سِوا اِن شرائط کے جو مَیں تُمھیں بتا چُکا ہُوں۔
۹ خُدا پر اِیمان لاؤ؛ اِیمان لاؤ کہ وہ ہے، اور یہ کہ اُس نے آسمان اور زمِین دونوں میں ہر شَے خلق کی؛ اِیمان لاؤ کہ وہ آسمان اور زمِین دونوں کی ساری حِکمت اور ساری قُدرت اُس کے پاس ہے؛ اِیمان لاؤ کہ اِنسان اُن سب باتوں کو نہیں سمجھ پاتا جِنھیں خُداوند سمجھ سکتا ہے۔
۱۰ اور پھر، اِیمان لاؤ کہ اپنے گُناہوں سے تَوبہ کرنا اور اُنھیں ترک کرنا تُم پر فرض ہے، اور خُدا کے حُضُور اپنے تئِیں فروتن کرنا اور خلُوصِ دِل سے مانگنا کہ وہ تُمھیں مُعاف کرے؛ اور اب، اگر تُم اِن سب باتوں پر اِیمان لاتے ہو تو دیکھو تُم اِن پر عمل کرنا۔
۱۱ اور مَیں تُم سے پھر کہتا ہُوں جیسا کہ مَیں پہلے کہہ چُکا ہُوں کہ جب تُم شانِ یزداں کی معرفت کی پہچان پا گئے ہو، یا اگر تُم اُس کی فضِیلت جان چُکے ہو اور اُس کی محبّت کا ذائقہ چکھ چُکے ہو، اور اپنے گُناہوں کی مُعافی پا چُکے ہو، جو تُمھاری جانوں کے لِیے نہایت خُوشی کا سبب بنتا ہے، اِسی طرح مَیں چاہُوں گا کہ تُم یاد رکھو، اور ہمیشہ اپنے حافِظہ میں محفُوظ کرو، خُدا کی بُزرگی، اور اپنی اپنی کم مایگی، اور اپنے واسطے، نامعقُول خلقت، اُس کی فضِیلت اور تحمل، اور خُود کو حلیمی کی اَتھاہ گہرائیوں تک فروتن کرو، روزانہ خُداوند کا نام پُکارو، اور ثابت قدمی سے اُس پر بااِیمان کھڑے رہو جو آنے والا ہے جِس کا ذِکر فرِشتہ کی زبانی ہُوا تھا۔
۱۲ اور دیکھو مَیں تُم سے کہتا ہُوں کہ اگر تُم اَیسا کرو گے تو ہمیشہ شادمان رہو گے اور خُدا کی محبّت سے معمُور کِیے جاؤ گے، اور ہمیشہ اپنے گُناہوں کی مُعافی کو قائم رکھو گے؛ اور تُم اُس کے جلال کی معرفت میں بڑھتے جاؤ گے جِس نے تُمھیں خلق کِیا یا اُس کی معرفت میں جو عادِل اور صادِق ہے۔
۱۳ اور تُم ایک دُوسرے کو ضرر پہنچانے کا اِرادہ نہ رکھو گے بلکہ صُلح و سلامتی سے رہو گے اور ہر اِنسان کا جِتنا حق بنتا ہے اُسے اُس کے مُطابق دو گے۔
۱۴ اور تُم اپنے بچّوں کو بھُوکا یا ننگا نہ رہنے دو گے؛ نہ ہی اَیسا ہونے دو گے کہ وہ خُدا کے قوانین کی حُکم عدولی کریں اور ایک دُوسرے کے ساتھ لڑیں اور جھگڑیں اور اُس اِبلِیس کی خِدمت کریں جو گُناہ کا آقا ہے یا جو رُوحِ بد ہے، جِس کی بابت ہمارے باپ دادا نے کہا ہے کہ وہ ساری راست بازی کا دُشمن ہے۔
۱۵ بلکہ تُم اُنھیں سچّائی اور ہوش مندی کی راہوں پر چلنا سِکھاؤ گے؛ تُم اُنھیں ایک دُوسرے سے محبّت رکھنا، اور ایک دُوسرے کی خِدمت کرنا سِکھاؤ گے۔
۱۶ اور تُم خُود بھی اُن کی مدد کرو گے جِنھیں تُمھاری مدد کی ضرُورت ہو گی؛ تُم اپنے مال سے اُس کی خِدمت گُزاری کرو گے جو ضرُورت مند ہے؛ اور تُم اَیسا نہ ہونے دینا کہ کوئی بھکاری تُم سے فریاد کرے اور رائیگاں جائے، اور اِسے ہلاک ہونے کے لِیے چھوڑ دِیا جائے۔
۱۷ شاید تُم کہو: یہ اِنسان اپنے اُوپر اپنی بدحالی خُود لایا ہے؛ پَس مَیں اپنا ہاتھ روک رکھُوں گا اور نہ اپنے اَناج میں سے اُسے دُوں گا، نہ اپنے مال میں سے اُسے دُوں گا کہ وہ تکلیف نہ اُٹھائے، کیوں کہ اُس کی سزائیں راست ہیں—
۱۸ اَلبتہ مَیں تُم سے کہتا ہُوں، اَے اِنسان جو کوئی اَیسا کرتا ہے اُسی کے لِیے تَوبہ کرنے کے واسطے یہی ایک بڑی وجہ ہے؛ اور اگر وہ تَوبہ نہیں کرتا تو اُس کے باعث جِس کا وہ مُرتکب ہُوا ہے ہمیشہ کے لِیے نابُود ہو گا اور خُدا کی بادِشاہی میں اُس کا کوئی حِصّہ نہ ہو گا۔
۱۹ پَس دیکھو کیا ہم سب بھکاری نہیں ہیں؟ کیا ہم سب اُسی ایک ہستی یعنی خُدا کے مُحتاج نہیں ہیں، اپنے سارے مال و اسباب کے واسطے جو ہمارے پاس ہے، اَناج اور پوشاک دونوں کے واسطے، اور سونے کے واسطے، اور چاندی کے واسطے، اور ہر طرح کی مال و دولت کے واسطے جو ہمارے پاس ہے؟
۲۰ اور دیکھو حتیٰ کہ اِس وقت تُم اُس کا نام پُکارتے اور اپنے گُناہوں کی مُعافی مانگ رہے ہو اور کیا اُس نے اَیسا ہونے دِیا ہے کہ تُمھاری فریاد رائیگاں جائے؟ نہیں؛ اُس نے تُم پر اپنا رُوح اُنڈیلا ہے اور تُمھارے دِلوں کو خُوشی سے معمُور کِیا ہے اور تُمھارے مُنہ بند کِیے ہیں کہ تُم بات نہ کر سکو، تُمھاری خُوشی اَیسی بڑی تھی۔
۲۱ اور اب اگر خُدا، جِس نے تُمھیں خلق کِیا ہے، جِس کے تُم اپنی زِندگیوں کے واسطے اور ہر اُس شَے کے واسطے مُحتاج ہو جو تُمھارے پاس ہے اور جو کُچھ تُم ہو، تُمھیں وہ سب کُچھ عطا کرتا ہے جو راست ہے جِس کی تُم فریاد کرتے ہو، اِیمان کے ساتھ، یہ یقِین رکھتے ہوئے کہ تُم پاؤ گے، آہا تو پھر تُمھیں اپنا مال و اَسباب جو تُمھارے پاس ہے کس طرح ایک دُوسرے سے بانٹنا چاہیے۔
۲۲ اور اگر تُم اُس اِنسان کو پرکھتے ہو، اور اُسے مُجرم ٹھہراتے ہو جو تُمھارے مال کے لِیے تُم سے فریاد کرتا ہے تاکہ وہ ہلاک نہ ہو، تو اپنا مال نہ دینے پر تُمھارا جُرم کِتنا بڑا ہوگا کیوں کہ مال تُمھارا نہیں بلکہ خُدا کا ہے، جو تُمھاری زِندگی کا مالِک بھی ہے؛ اور پھر بھی تُم کوئی فریاد نہیں کرتے، اور نہ اپنے کِیے پر تَوبہ کرتے ہو۔
۲۳ مَیں تُم سے کہتا ہُوں، اُس اِنسان پر اَفسوس، کیوں کہ اُس کا مال اُس کے ساتھ غارت ہو جائے گا؛ اور اب، یہ باتیں میں اُن سے کہتا ہُوں جو دُنیاوی دولت سے مالا مال ہیں۔
۲۴ اور پھر، مَیں مُحتاجوں سے کہتا ہُوں، جِن کے پاس کُچھ نہیں اور پھر بھی کافی ہے، کہ روز کے روز گُزر بسر ہوتی ہے؛ میری مُراد تُم سب سے ہے جو بھکاری سے جان چُھڑاتے ہو، چُوں کہ تُمھارے پاس نہیں ہے؛ مَیں چاہتا ہُوں کہ تُم اپنے دِلوں میں اَیسا کہو: مَیں نہیں دے پاتا کیوں کہ میرے پاس نہیں ہے، البتہ اگر میرے پاس ہوتا تو مَیں ضرُور دیتا۔
۲۵ اور اب اگر تُم اپنے دِلوں میں یہ کہتے ہو تو تُم بے قصُور پائے جاؤ گے، وگرنہ تُم مُجرم ٹھہرائے جاؤ گے؛ اور تُم پر سزا واجب ہے کیوں کہ تُم نے اُس کا لالچ کِیا ہے جو تُم نے نہیں پایا۔
۲۶ اور اب، اِن باتوں کے لِیے جو مَیں نے تُم سے کہی ہیں—یعنی کہ روز کے روز اپنے گُناہوں کی مُعافی برقرار رکھنے کے لِیے ہیں تاکہ تُم خُدا کے حُضُور بے قُصور چلو—مَیں چاہتا ہُوں کہ تُم اپنے مال سے جو تُمھارے پاس ہے مُحتاجوں کو دینا، ہر اِنسان اپنی اپنی بساط کے مُطابق، جِیسا کہ بُھوکوں کو کھانا کِھلانا، ننّگوں کو کپڑے پہنانا، بِیماروں کی خبرگیری کرنا اور اُنھیں تسلّی و تشفی دینا، دُنیاوی اور رُوحانی دونوں لحاظ سے، اُن کی ضرُورتوں کے مُوافِق۔
۲۷ اور دیکھو کہ یہ سب باتیں حِکمت اور قرِینے سے انجام دی جائیں؛ پَس یہ ضرُوری نہیں کہ اِنسان اپنی قُوّت سے زیادہ دوڑے۔ اور پھر، یہ ضرُوری ہے کہ وہ مُستعد ہو تاکہ اِس سے وہ اِنعام جیتے؛ پَس ضرُور ہے کہ سارے اُمُور قرِینے سے انجام دِیے جائیں۔
۲۸ اور مَیں چاہتا ہُوں کہ تُم یاد رکھو کہ تُم میں سے کوئی بھی اپنے پڑوسی سے اُدھار لے تو وہ وعدے کے مُطابق اُسے واپس کرے جو چیز اُس نے اُدھار لی تھی ورنہ تُم گُناہ کا اِرتکاب کرتے ہو، اور پھر شاید تُم اپنے پڑوسی سے گُناہ کرانے کا باعث بھی بنو۔
۲۹ اور بالآخِر مَیں تُمھیں وہ سب باتیں نہیں بتا سکتا جِن سے تُم گُناہ کے مُرتکِب ہو سکتے ہو؛ کیوں کہ بے شُمار طریقے اور ذریعے ہیں، حتیٰ کہ اِتنے زیادہ کہ مَیں اُنھیں شُمار نہیں کر سکتا۔
۳۰ بلکہ مَیں تُمھیں صِرف اِتنا بتا سکتا ہُوں کہ اگر تُم اپنے آپ پر، اور اپنے خیالات پر، اور اپنے کلام پر، اور اپنے اَعمال پر پَہرہ نہیں دیتے، اور خُدا کے حُکموں کو نہیں مانتے، اور اپنے خُداوند کی آمد پر اپنے مرنے تک اِیمان نہیں لاتے، جِس کا تُم سُن چُکے ہو، تو پھر یقِیناً تُم ہلاک ہو گے۔ اور اب، اَے اِنسان، یاد رکھ، اور ہلاک نہ ہو۔