ضینِف کی سرگزشت—اُس کی اُمّت کی رُوداد، ضریملہ کے مُلک سے روانہ ہونے سے لے کر اُس وقت تک جب تک کہ وہ لامنوں کے ہاتھوں سے چُھڑائے گئے۔
۹ تا ۲۲ ابواب پر مُشتمل۔
باب ۹
ضینِف کی قیادت میں ضریملہ کا ایک گروہ لحی-نیفی کے مُلک پر قبضہ کرنے جاتا ہے—لامنی بادِشاہ اُنھیں مُلک کے وارث ہونے کی اِجازت دیتا ہے—بنی لامن اور ضینِف کے لوگوں میں جنگ ہوتی ہے۔ قریباً ۲۰۰–۱۸۷ ق۔م۔
۱ مُجھ، ضینِف، کو بنی نِیفی کی ساری زُبان سِکھائی گئی تھی۔ اور بنی نِیفی کے مُلک کا یا ہمارے باپ دادا کی پہلی وراثتی سرزمِین کا عِلم تھا، اور جاسُوس کی حیثیت سے لامنوں میں بھیجا گیا، تاکہ مَیں اِن کی فَوجوں کی جاسُوسی کرُوں، تاکہ ہماری فَوج پھر اُن پر چڑھائی کرے اور اُنھیں تباہ کرے—بلکہ جب مَیں نے اُن کے درمیان میں اُس نیکی کو دیکھا تو مَیں نے چاہا کہ اُنھیں تباہ و برباد نہ کیا جائے۔
۲ پَس، مَیں نے بیابان میں اپنے بھائیوں سے تکرار کی، کیوں کہ مَیں چاہتا تھا کہ ہمارا حاکم اُن سے ایک مُعاہدہ کرے؛ لیکن چُوں کہ وہ دُرشت اور خُون کا پیاسا آدمی تھا، اُس نے حُکم دِیا کہ مُجھے قتل کر دِیا جائے؛ بلکہ بُہتوں کے خُون بہنے کی بدولت مَیں بچایا گیا؛ پَس باپ باپ کے خِلاف لڑا، اور بھائی بھائی کے خِلاف، یہاں تک کہ ہماری فَوج کی بیش تر تعداد بیابان میں ہلاک ہُوئی؛ اور ہم میں سے جو بچ سکے، اپنی بیویوں اور اپنے بچّوں کو یہ واقعات بتانے کے لِیے ضریملہ کے مُلک کو واپس لوٹے۔
۳ اور پھر بھی، مَیں، جو اپنے باپ دادا کے مُلک کا وارث ہونے کے لِیے نہایت مُضطرب تھا، اُن سب کو اِکٹھا کِیا جو جا کر مُلک کی ملکیت پانے کے خواہش مند تھے، اور اُس مُلک میں جانے کے لِیے دوبارہ بیابان میں سفر شُروع کِیا؛ لیکن ہمیں قحط اور شدِید مُصیبتوں نے مارا؛ کیوں کہ ہم خُداوند اپنے خُدا کو یاد کرنے میں سُست تھے۔
۴ تاہم بیابان میں کئی دِن بھٹکنے کے بعد ہم نے اِس جگہ اپنے خیمے لگائے جہاں ہمارے بھائی قتل ہُوئے تھے، جو کہ ہمارے باپ دادا کے مُلک کے قریب تھی۔
۵ اور اَیسا ہُوا کہ مَیں اپنے چار آدمیوں کے ساتھ دوبارہ بادِشاہ کے پاس شہر میں گیا، تاکہ مَیں بادِشاہ کا مزاج جانُوں، اور یہ بھی جانُوں، کہ آیا مَیں اپنے لوگوں کے ساتھ جا کر صُلح سے مُلک پر قبضہ کر سکتا ہُوں۔
۶ اور مَیں بادِشاہ کے پاس گیا، اور اُس نے میرے ساتھ عہد کیا کہ مَیں لحی-نِیفی کا مُلک، اور شلوم کا مُلک اپنی ملکیت میں لے سکتا ہُوں۔
۷ اور اُس نے اپنے لوگوں کو اُس مُلک سے نِکل جانے کا حُکم بھی دِیا، اور مَیں اور میرے لوگ مُلک میں گئے کہ اُسے اپنی ملکیت میں لے لِیا۔
۸ اور ہم عِمارتیں بنانے لگے اور شہر کی فصیلیں، ہاں یعنی لحی-نِیفی کے شہر اور شلوم کے شہر کی فصیلیں مرمت کرنے لگے۔
۹ اور ہم نے زمِین کاشت کرنا شُروع کی، ہاں، بلکہ تمام قسم کے بِیج، مکئی کے اور گندم کے اور جَو کے اور چنے کے اور سیوم کے بِیج اور پھلوں کی تمام اَقسام کے بِیج؛ اور ہم اِس مُلک میں بڑھنے اور خُوش حال ہونے لگے۔
۱۰ اب یہ لامن بادِشاہ کی مکاری اور عِیّاری تھی کہ اُس نے یہ مُلک ملکیت کے لِیے ہمارے حوالے کِیا تاکہ وہ میرے لوگوں کو غُلامی میں لائے۔
۱۱ پَس اَیسا ہُوا کہ ہمارے اُس مُلک میں قیام کے بارہ سال کے عرصے کے بعد لامن بادِشاہ بےچین ہونے لگا، کہیں اَیسا نہ ہو کہ کسی طریقے سے میرے لوگ مُلک میں اِتنے مضبُوط نہ ہو جائیں، کہ وہ اُن پر غالِب نہ آ سکیں، اور اُنھیں اسِیری میں نہ لا سکیں۔
۱۲ اب وہ کاہل اور بُت پرست لوگ تھے؛ پَس وہ ہمیں غُلامی میں رکھنے کے خواہش مند تھے، تاکہ وہ ہمارے ہاتھوں کی محنت سے خُود مزے لیتے؛ ہاں، تاکہ ہمارے میدانی عِلاقوں کے ریوڑوں پر خُود عَیش و عِشرت کر سکیں۔
۱۳ پَس اَیسا ہُوا کہ لامن بادِشاہ اپنے لوگوں کو میرے لوگوں کے ساتھ جھگڑوں کے لِیے اُبھارنے لگا؛ چُناں چہ مُلک میں جنگیں اور جھگڑے شُروع ہو گئے۔
۱۴ پَس نِیفی کے مُلک میں میرے عہدِ حُکُومت کے تیرھویں برس شلوم کے مُلک کے جنُوب کے پرے، جب میرے لوگ اپنے گلّوں کو پانی پِلا اور چرا رہے تھے، اور زمِین میں ہل چلا رہے تھے، تو لامنوں کا بُہت بڑا لشکر اُن پر چڑھ آیا، اور اُنھیں قتل کرنے، اور اُن کے گلّے اور کھیتوں کی مکئی لُوٹنے لگا۔
۱۵ ہاں، اور اَیسا ہُوا کہ وہ سب جو پکڑے نہ گئے، وہ بھاگے، یعنی نِیفی کے شہر میں آئے، اور مُجھے بچاؤ کے لِیے پُکارا۔
۱۶ اور اَیسا ہُوا کہ مَیں نے اُنھیں کُمانوں کے ساتھ، اور تِیروں کے ساتھ، تلواروں کے ساتھ، اور بُغدوں کے ساتھ، اور لٹھوں کے ساتھ، اور فلاخنوں کے ساتھ، اور ہر قسم کے ہتھیاروں کے ساتھ جو ہم ایجاد کر سکتے تھے، اُنھیں مسلح کِیا اور مَیں اور میرے لوگ لامنوں کے خِلاف لڑنے نِکل پڑے۔
۱۷ ہاں، خُداوند کے زور میں ہم بنی لامن کے خِلاف لڑنے نِکلے؛ پَس مَیں اور میرے لوگوں نے جوش سے خُداوند سے فریاد کی کہ وہ ہمیں ہمارے دُشمنوں کے ہاتھوں سے چُھڑائے، کیوں کہ ہم اپنے باپ دادا کی رہائی یاد کر کے بےدار ہو چُکے تھے۔
۱۸ اور خُدا نے ہماری فریاد سُنی اور ہماری دُعاؤں کا جواب دِیا؛ اور اُس کے زور میں ہم آگے بڑھے؛ ہاں، ہم بنی لامن کے مقابلے میں آگے بڑھے، اور ایک دِن اور ایک رات میں ہم نے تین ہزار تینتالیس کو مارا؛ ہم اُنھیں اپنے مُلک سے نِکالنے تک مارتے رہے۔
۱۹ اور مَیں نے، خُود، اپنے ہاتھوں سے اُن کی لاشیں دفنانے میں مدد کی تھی۔ اور دیکھو، ہمارے بڑے ماتم اور گری کا سبب ہمارے دو سو اُناسی بھائیوں کا قتال تھا۔