جون ۳–۹: ’وہ ثابت قدم اور اَٹل تھے۔‘ مُضایاہ ۲۹–ایلما ۴،“ آ، میرے پِیچھے ہو لے—برائے گھر اور کلِیسیا: مورمن کی کتاب ۲۰۲۴ (۲۰۲۴)
”جون ۳–۹۔ مُضایاہ ۲۹–ایلما ۴،“ آ، میرے پِیچھے ہو لے—برائے گھر اور کلِیسیا: ۲۰۲۴ (۲۰۲۴)
جون ۳–۹ ”وہ ثابت قدم اور اَٹل تھے۔“
مُضایاہ ۲۹–ایلما ۴
ہو سکتا ہے مُضایاہ بادشاہ کی تجویز بادشاہوں کی بجائے مُنتخب قاضیوں کی تعیناتی کو بعض لوگ محض دانِش مندانہ سیاسی اِصلاح سمجھتے ہوں۔ اَلبتہ نِیفیوں کے لیے، خصوصاً جو شریر نُوح بادشاہ کے ماتحت رہے تھے، اِس تبدیلی میں رُوحانی اہمیت بھی تھی۔ اُنھوں نے دیکھا تھا کہ کیسے شریر بادشاہ نے اپنے لوگوں کو متاثر کِیا تھا، اور وہ ایسے اثر سے آزاد ہونے کے لیے ”کتنے بے تاب“ تھے۔ اِس تبدیلی سے وہ اپنی راست بازی کے لیے ذمہ دار اور ”[اپنے] گُناہوں کے لیے خُود جواب دہ ہوں گے“ (مُضایاہ ۲۹:۳۸)۔
یقیناً، بادشاہوں کی حکومت کے خاتمہ کا مطلب نِیفی معاشرے میں مسائل کا خاتمہ نہیں ہے۔ ناحور اور عملیس جیسے مکاّر لوگوں نے باطِل خیالوں کی تشہِیر کی، مُقّدسِین کو بے اعتقادوں نے اَیذا پُہنچائی، اور بُہتیرے کلِیسیائی ارکان مُتکبّر ہُوئے اور الگ ہو گئے۔ پھر بھی اِس سے قطع نظر کہ اُن کے آس پاس کیا ہو رہا تھا ”خُدا کے فروتن پیروکار“ ثابت قدم اور اَٹل رہے (ایلما ۴:۱۵؛ ۱:۲۵)۔
گھر اور کلِیسیا میں سیکھنے کے لیے تجاویز
مَیں اپنے معاشرے کے لیے مُثبت تاثر بن سکتا ہُوں۔
قضاۃ کے عہدِ حکُومت کے محض پانچویں برس میں، بحران آیا، تاکہ مُضایاہ کے اعلان کا مُلاحظہ کِیا جائے گا کہ لوگوں کی رائے کا معمُول راست اِنتخاب ہو (دیکھیے مُضایاہ ۲۹:۲۶)۔ مُطالعہ کر کے تلاش کریں ایلما ۲:۱–۷ کہ معاملہ کیا تھا اور نِیفیوں نے اِس کی بابت کیا کِیا۔ اگر ”کلِیسیا کے لوگوں“ نے اپنی رائے نہ سُنائی ہوتی تو کیا ہُوا ہوتا؟ آپ اِس رُوداد کی بابت اور کیا سِیکھتے ہیں خُداوند چاہتا ہے کہ آپ اپنی برادری میں کیسے شامل ہوں؟ (مزید دیکھیں مُضایاہ ۲۹:۲۶–۲۷)۔
آپ کی برادری کو کون سے اہم مسائل درپیش آتے ہیں؟ غور کریں کہ، نِیفیوں کی مانِند، آپ کیسے دھیان رکھ سکتے ہیں کہ آپ کی رائے کو ”لوگوں کی رائے“ میں شامِل کیا گیا ہے؟ آپ یِسُوع مسِیح کے پیروکار ہوتے ہُوئے اور کِن طریقوں سے اپنی برادری کو بھلائی کے لیے متاثر کر سکتے ہیں؟
مزید دیکھیے ڈیلن ایچ اوکس، ”اپنے دُشمنوں سے محبّت رکھ،“ لیحونا، نومبر ۲۰۲۰، ۲۶–۲۹۔
خُدا کا کلام مُجھے جُھوٹی تعلیم کو پہچاننے میں کیسے مدد کر سکتا ہے۔
اگرچہ اُس کی تعلیمات کئی برسوں تک نِیفیوں پر اثر انداز ہوتی رہی، بالآخر ناحور نے اعتراف کر لِیا تھا کہ اُس نے جو کُچھ سِکھایا وہ جُھوٹ تھا۔ آپ کا کیا خیال ہے کہ ناحور نے جو کُچھ سِکھایا لوگوں نے کیوں پسند کِیا تھا؟ ایلما ۱:۲–۶، میں ناحور کی تعلیمات میں جُھوٹ کو—اور اُن سچّائیوں کو دیکھیے جو اُس نے جُھوٹ کو چُھپانے کے لیے اِستعمال کِیں۔
جدون نے ”خُدا کے کلام سے“ ناحور کا مقابلہ کِیا (ایلما ۱:۷، ۹)۔ یہاں پر چند صحائف ہیں جو کہ ناحور کی جعل سازی کی تردید کرتے ہیں: متی ۷:۲۱–۲۳؛ ۲ نِیفی ۲۶:۲۹–۳۱؛ مُضایاہ ۱۸:۲۴–۲۶؛ اور ہیلیمن ۱۲:۲۵–۲۶۔ ہر صحیفے کے حوالہ کا خُلاصہ بیان کرنے کی کوشش کریں۔ آپ نے زِندہ نبّیوں سے کیا سِیکھا ہے جو ہمارے زمانے کی جُھوٹی تعلیمات کی تردِید کرتے ہیں؟
یِسُوع مسِیح کے سچّے شاگرد ”خُدا کے فروتن پیروکار“ ہیں۔
ایلما کے اَبواب ۱ اور ۴ کلِیسیا کے خُوش حال اَدوار بیان کرتے ہیں، مگر کلِیسیائی ارکان نے اُس خُوش حالی کے لیے مُختلف ردِعمل کا اِظہار کِیا۔ مثال کے طور پر، یہ دیکھنے کے لیے ایلما ۱:۱۹–۳۰ کے ساتھ ایلما ۴:۶–۱۵ کا موازنہ کریں کہ کلِیسیائی ارکان صِرف چند ہی برسوں میں کِتنے بدل گئے تھے۔ آپ نے جو پڑھا ہے اُس کی بِنا پر، جو لوگ مُختلف عقیدوں کو مانتے ہیں اُن کی بابت یِسُوع مسِیح کے سچّے پیروکار کیسا محسُوس کرتے ہیں؟ دولت اور خُوش حالی کی بابت مسِیح کے سچّے پیروکاروں کا طرزِ خیال کیا ہے؟ آپ اپنے طرزِ خیال میں کیا تبدیلی لانے کا تاثر محسُوس کرتے ہیں؟
میری مثال اور گواہی دِلوں میں تبدیلی پیدا کر سکتی ہے۔
ایلما نے اپنے لوگوں کے درمیان میں جو کُچھ ہوتے ہُوئے دیکھا ہو سکتا ہے ایلما کے دُکھی احساس سے آپ نِسبت قائم کر سکتے ہیں۔ اُن مسائل کو تلاش کیجیئے جو اُس نے ایلما ۴:۶–۱۵میں دیکھے۔ کیا آپ نے اِسی طرح کے مسائل کو دیکھا ہے؟ ہو سکتا ہے آپ اپنے کِسی عزیز کے بارے میں پریشان ہوں جو اِن مسائل کے ساتھ نبرد آزما ہے۔ کیا آپ نے سوچا ہے کہ آپ کیا مُمکن مدد کر سکتے ہیں؟
بعض لوگ کہہ سکتے ہیں کہ ایلما، اعلیٰ قاضی ہوتے ہُوئے، اِن مسائل کو حل کرنے کے لیے بہترین شخص تھا۔ مگر ایلما نے محسُوس کِیا اِس سے بہتر طریقہ موجود ہے۔ جیسا کہ آپ آیات ۱۶–۲۰پڑھتے ہیں، اپنے لوگوں کی مدد کرنے کے لیے اُس کے طریقہِ کار میں آپ کو کیا چیز متاثر کرتی ہے؟
ایلما کو خُدا کے کلام اور ”سچّی گواہی“ پر پُختہ اِیمان تھا (آیات ۱۹)۔ آپ نے سچّی گواہی کی قُدرت کی کون سی مثالیں دیکھی ہیں؟ جیسا کہ آپ مُختلف طریقوں پر غور کرتے ہیں آپ یِسُوع مسِیح کی گواہی اور اُس کی اِنجِیل کا تذکرہ کر سکتے ہیں، آپ پڑھ سکتے ہیں ایلما ۴:۶–۱۴۔ اِن آیات سے کلِیسیائی ارکان کے اعمال یِسُوع مسِیح اور اُس کی تعلیمات کی بابت اُن کی گواہیوں کے بارے میں کیسے وضاحت کرتے ہیں؟ آپ اُن کے اعمال کی بابت اثر کو—اپنے آپ اور دُوسروں پر کیسے دیکھتے ہیں؟ آپ اُن طریقوں کے بارے میں بھی سوچ سکتے ہیں جِن سے آپ دُوسرے لوگوں کی سچّی گواہی سے نوازے گئے ہوں، خواہ یہ اِس کا اِطلاق اَلفاظ یا اعمال کے ذریعے سے ہُوا ہو۔
اِن طریقوں کے بارے میں سوچیں جِن سے آپ یِسُوع مسِیح کے بارے میں اپنی گواہی کو بیان کر سکتے ہیں—الفاظ یا اعمال سے۔ آپ کی گواہی سے کِس کو فائدہ ہو گا؟
مزید دیکھیے گیری ای سٹیونسن، ”اپنی گواہی کو پروان چڑھانا اور بیان کرنا،“ لیحونا، نومبر ۲۰۲۲, ۱۱۱–۱۴؛ ”گواہی،“ گیت، نمبر ۱۳۷؛ ”ایلما صغیر چیف جج کے عہدے سے دست بردار ہوتا ہے“ (ویڈیو)، گاسپل لائبریری؛ اِنجِیلی موضوعات، ”مُکاشفہ، “گاسپل لائبریری۔
بچّوں کی تدریس کے لیے تجاویز
خُداوند جُھوٹی تعلیمات کو پہچاننے میں میری مدد کر سکتا ہے۔
-
اپنے بچّوں کے ساتھ ایلما ۲:۱–۴ کا مُطالعہ کرنے کا ایک طریقہ یہ ہے کہ جُھوٹے مُعلّم ناحور، سے سِکھائے گئے بیانات کو اِستعمال کر کے دُرست اور غلط سوال بنانے میں اُن کی مدد کریں۔ پھر آپ اُن سے بات چیت کر سکتے ہیں کہ شیطان اکثر سچّائیوں کو جُھوٹ کے ساتھ کیوں جوڑتا ہے۔ اپنے بچّوں کوچند مثالیں سوچنے میں مدد کریں۔ اِن آیات ۷–۹، میں، جدون کیسے ناحور کے جُھوٹوں کا مقابلہ کرتا ہے؟ (مزید دیکھیے ”باب ۲۰: ایلما اور ناحور،“ کِتابِ مورمن کی کہانیاں، ۵۴–۵۵۔)
یِسُوع مسِیح کی کلِیسیا کے رُکن ہوتے ہُوئے، مَیں دُوسروں کی خِدمت اور محبّت کرتی/کرتا ہُوں۔
-
ایلما کے زمانے میں خُداوند کی کلِیسیا کے بعض ارکان فراخ دل اور سخاوت پسند تھے، اور دیگر ارکان بے رحم اور مُتکبّر تھے۔ اپنے بچّوں کی اِن تجربات سے تدریس میں مدد کرنے کے لیے، آپ اِکٹھے مِل کر پڑھ سکتے ہیں ایلما ۱:۲۷، ۳۰ اور اُن لوگوں کی فہرست بنائیں جِن کی خُداوند کی کلِیسیا کے ارکان نے مدد کی۔ وہ کون ہے جو ہماری محبّت اور مدد کی ”[ضرورت] میں کھڑا“ (ایلما ۱:۳۰) ہُوا ہے؟ آپ اِکٹھے مِل کر محبّت اور خِدمت کی بابت گیت بھی گا سکتے ہیں، جیسا کہ ”رحم دِلی مُجھ سے شُروع ہوتی ہے“ (بچّوں کے گیتوں کی کِتاب، ۱۴۵)، اور بچّوں کو کہیں کہ گیت کے ساتھ مِلتے جُلتے اِشارے سوچنے میں مدد کریں۔
-
جب لوگ ہمارے ساتھ بے رحم ہوتے ہیں تو ہمیں کیا کرنا چاہیے؟ اپنے بچّوں کے ساتھ پڑھنے پر غور کریں کہ یِسُوع مسِیح کے پیروکاروں سے کیسا سلُوک کِیا گیا تھا ایلما ۱:۱۹–۲۰۔ اُن کے ردِعمل کے بارے میں بات چیت کریں آیات ۲۲ اور ۲۵۔ ہو سکتا ہے کہ آپ جواب دینے کے طریقوں پر عمل کر سکیں جب دُوسرے بے رحم ہوں۔
میری گواہی دُوسروں کو مضبُوط بخشتی ہے۔
-
اکثر کِسی بچّے کی ”سچّی گواہی“ (ایلما ۴:۱۹) دُوسروں پر قوی اثر کرتی ہے۔ اپنے بچّوں کی یہ دریافت کرنے، اور کلِیسیا میں درپیش آنے والے مسائل کی شناخت کرنے میں مدد کرنے کے لیے آپ اُن کے ساتھ ایلما ۸:۴–۱۲، ۱۵ پڑھیں۔ ایلما اِن مسائل کو حل کرنے کے لیے کیا کر سکتا تھا؟ یہ جاننے میں اُن کی مدد کریں کہ ایلما نے ایلما ۴:۱۶–۲۰ میں کیا کرنے کا فیصلہ کِیا تھا۔ ہو سکتا ہے کہ مسِیح کی بابت کِسی اور کی گواہی نے آپ کو مضبُوطی بخشی ہو آپ ایک دُوسرے کے ساتھ تذکرہ کر سکتے ہیں۔
-
اگر آپ کے بچّوں کو مثالیں درکار ہوں کہ گواہی کیا ہے، تو مجلسِ عامہ کے کِسی مقرر کی ویڈیو دِکھانے پر غور کریں۔ آپ اِس ہفتے کی سرگرمی کا صفحہ یا اِکٹھے مِل کر گیت گانا بھی اِستعمال کر سکتے ہیں جیسا کہ”گواہی“ (گیت، نمبر ۱۳۷)۔ اِن ذرائع سے ہم گواہی کی بابت کیا سِیکھتے ہیں؟ اپنے بچّوں کو اپنی گواہیاں بیان کرنے پر عمل کرنے دیں۔