صحائف
ایلما ۱۴


باب ۱۴

ایلما اور امیولک قید میں ڈالے اور مارے پِیٹے جاتے ہیں—اِیمان داروں کو اور اُن کے پاک صحائف کو نذرِ آتش کِیا جاتا ہے—خُداوند جلال میں اِن شہِیدوں کا اِستقبال کرتا ہے—قید خانے کی دِیواریں لرزتی اور گِر جاتی ہیں—ایلما اور امیولک رہائی پاتے ہیں، اور اُن پر ظُلم کرنے والے ہلاک کِیے جاتے ہیں۔ قریباً ۸۲–۸۱ ق۔م۔

۱ اور اَیسا ہُوا کہ جب اُس نے اپنے لوگوں سے کلام ختم کِیا تو اُن میں سے بُہتیرے اُس کی باتوں پر اِیمان لے آئے اور تَوبہ کرنے اور صحائف میں سے تحقیق کرنے لگے۔

۲ لیکن اُن میں سے بیشتر ایلما اور امیولک کی ہلاکت کے خواہاں تھے؛ پَس وہ ایلما کے ساتھ خفا تھے، کیوں کہ اُس نے زِیضروم کو واضح باتیں کہی تھیں؛ اور وہ یہ بھی کہتے تھے کہ امیولک نے اُن سے جُھوٹ بولا، اور اُن کے قانُون اور اُن کے وکِیلوں اور قاضِیوں کی سختی سے ملامت کی ہے۔

۳ اور وہ ایلما اور امیولک سے اِس لِیے بھی خفا تھے؛ چُوں کہ اُنھوں نے اُن کی بدکاری کے خِلاف واضح طور پر گواہی دی تھی، وہ اُنھیں خُفیہ طور پر ٹِھکانے لگانے کے خواہاں تھے۔

۴ مگر اَیسا ہُوا کہ اُنھوں نے یہ نہ کِیا بلکہ اُنھیں پکڑ کر مضبُوط رسیّوں سے باندھا اور اُن کو اُس مُلک کے اعلیٰ قاضی کے پاس لے گئے۔

۵ اور لوگ آگے بڑھے اور اُن کے خِلاف گواہی دی—یہ گواہی دی کہ اُنھوں نے قانُون، اور اُن کے وکِیلوں اور اُس مُلک کے قاضِیوں، اور اُن تمام لوگوں کو بھی لعن طعن کِیا ہے جو اِس مُلک میں رہتے ہیں؛ اور یہ گواہی بھی دی کہ صِرف ایک خُدا ہے، اور یہ کہ وہ لوگوں کے درمیان اپنے بیٹے کو بھیجے گا لیکن وہ اُنھیں بچائے گا نہیں؛ اور لوگوں نے اَیسی بُہت سی باتیں کہہ کر ایلما اور امیولک کے خِلاف گواہی دی۔ اب یہ سب اُس مُلک کے اعلیٰ قاضی کے حُضُور ہُوا۔

۶ اور اَیسا ہُوا کہ زِیضروم اِن باتوں پر حیران تھا جو کہی گئی تھیں اور وہ اُن کی عقل کی تِیرگی کی بابت بھی جانتا تھا، جو لوگوں پر اُس کے جُھوٹے کلام کی وجہ سے چھا گئی تھی اور اُس کی جان اپنے احساسِ گُناہ کے عذاب میں چھلنی ہونے لگی؛ ہاں، وہ جہنم کے عذابوں میں گِرفتار ہونے لگا۔

۷ اور اَیسا ہُوا کہ وہ لوگوں سے، بُلند آواز میں کہنے لگا: دیکھو، مَیں مُجرم ہُوں، اور یہ آدمی خُدا کے حُضُور بے داغ ہیں۔ اور اُس وقت سے اُن کے لِیے رحم کی درخواست کرنے لگا؛ بلکہ وہ اُس کو یہ کہہ کر ملامت کرنے لگے: کیا تُو بھی اِبلِیس کے قبضے میں آ گیا ہے؟ اور اُنھوں نے اُس پر تُھوکا اور اُس کو اپنے درمیان میں سے باہر نِکال پھینکا، اور اُن سب کو بھی جو ایلما اور امیولک کی بتائی ہُوئی باتوں پر اِیمان لے آئے تھے؛ اور اُنھوں نے اُنھیں باہر نِکالا اور آدمی بھیجے کہ اُنھیں سنگ سار کریں۔

۸ اور اُنھوں نے اپنی بیویوں اور بّچوں کو اِکٹھا کِیا اور جو کوئی بھی اِیمان لاتا یعنی خُدا کے کلام پر اِیمان لانے کی تعلِیم پاتا، تو وہ آگ میں ڈال دِیا جاتا؛ اور وہ اپنے ساتھ اُن کے نوِشتے بھی لائے جِن میں پاک صحائف شامِل تھے اور اُنھیں بھی آگ میں جھونک دِیا گیا، تاکہ اُنھیں نذرِ آتش کر کے تباہ و برباد کر دِیا جائے۔

۹ اور اَیسا ہُوا کہ اُنھوں نے ایلما اور امیولک کو پکڑا، اور اُنھیں شہادت کے مقام پر لے گئے، تاکہ وہ اُن کی تباہی دیکھیں جو آگ سے بھسم ہُوئے تھے۔

۱۰ اور جب امیولک نے اُن عورتوں اور بّچوں کی آہیں اور چِیخیں دیکھیں جنھیں آگ میں جلایا جا رہا تھا، تو اُس کو بھی دُکھ اور غم ہُوا؛ اور اُس نے ایلما سے کہا: ہم یہ ہول ناک منظر کیوں کر دیکھ سکتے ہیں؟ پَس آو ہم اپنے ہاتھ آگے بڑھائیں، اور خُدا کی اُس قُدرت کو عمل میں لائیں جو ہم میں ہے، اور اُنھیں شُعلوں سے بچائیں۔

۱۱ لیکن ایلما نے اُس سے کہا: رُوح مُجھے روکتا ہے کہ مَیں اپنا ہاتھ نہ بڑھاؤں؛ پَس دیکھ خُداوند اپنے جلال کے ساتھ، عالمِ بالا پر اُن کو قُبول کرتا ہے؛ اور وہ اَیسا ہونے دیتاہے کہ وہ اَیسا کریں، یعنی کہ لوگ اپنے دِلوں کی سختی کے باعث، اُن کے ساتھ اَیسا برتاو کریں، تاکہ جب وہ اپنے غضب میں اُن پر سزائیں نازِل کرے گا تو وہ راست ہوگا؛ اور معصوموں کا خُون اُن کے خِلاف گواہی دے گا، ہاں، اور یومِ آخِر کو اُن کے خِلاف بُلند آواز سے پُکارے گا۔

۱۲ اب امیولک نے ایلما سے کہا: دیکھ، شاید وہ ہمیں بھی جلا دیں۔

۱۳ اور ایلما نے کہا: خُداوند کی مرضی کے مُوافِق ہونے دے۔ اَلبتہ، دیکھ، ہمارا کام ابھی ختم نہیں ہُوا؛ پَس وہ ہمیں نہیں جلائیں گے۔

۱۴ اب اَیسا ہُوا کہ جب اُن لوگوں کے جسم جنھیں آگ میں بھسم کِیا گیا تھا، اور نوِشتے بھی جو اُن کے ساتھ آگ میں جھونکے گئے تھے، تو اُس مُلک کا اعلیٰ قاضی ایلما اور امیولک کے پاس آیا، جب وہ بندھے ہُوئے تھے؛ اور اُس نے اپنے ہاتھ سے اُن کے گالوں پر طمانچے مارے اور اُن سے کہا: یہ دیکھنے کے بعد، کیا اب بھی تُم اِن لوگوں میں مُنادی کرو گے، کہ وہ آگ اور گندھک کی جِھیل میں ڈالے جائیں؟

۱۵ دیکھو، تُم جانتے ہو کہ تُم میں یہ قُدرت نہیں کہ تُم اُن کو بچاتے جِن کو آگ میں ڈالا گیا تھا؛ نہ خُدا نے اُنھیں بچایا کیوں کہ وہ تُمھارے عقِیدے کے تھے۔ اور قاضی نے پھر اُن کے گالوں پر طمانچے مارے، اور پُوچھا: اب تُم اپنی بابت کیا کہتے ہو؟

۱۶ اب یہ قاضی اُس نحُور کے فِرقے اور عقِیدے کا تھا جِس نے جدعون کو قتل کِیا تھا۔

۱۷ اور اَیسا ہُوا کہ ایلما اور امیولک نے اُسے کوئی جواب نہ دِیا؛ اور اُس نے اُنھیں پھر مارا اور اُنھیں قید خانے میں ڈالنے کے لِیے اہل کاروں کے حوالے کِیا۔

۱۸ اور جب اُنھیں قیدخانے میں ڈالے ہوئے تین دِن ہو گئے، تو وہاں کئی وکِیل، اور قاضی، اور کاہن، اور اُستاد آئے، جو نحُور کے ہم مذہب تھے، اور وہ قید خانے میں اُنھیں دیکھنے آئے، اور اُنھوں نے اُن سے بُہت سی باتوں کی بابت سوال کِیے؛ لیکن اُنھوں نے اُن کو کوئی جواب نہ دِیا۔

۱۹ اور اَیسا ہُوا کہ قاضی اُن کے پاس کھڑا ہُوا اور کہا: تُم اِن لوگوں کی باتوں کا جواب کیوں نہیں دیتے؟ کیا تُم نہیں جانتے کہ مُجھے یہ اِختیار ہے کہ تُمھیں شُعلوں میں پھینکوا دُوں؟ اور اُس نے اُنھیں بات کرنے کا حُکم دِیا لیکن اُنھوں نے کوئی جواب نہ دِیا۔

۲۰ اور اَیسا ہُوا کہ وہ نِکلے اور اپنی اپنی راہ چل دیے، لیکن اگلے دِن پھر آ گئے؛ اور قاضی نے پھر اُن کے گالوں پر طمانچے مارے۔ اور بُہت سے آگے آئے اُنھیں مارا، اور کہنے لگے : کیا تُم پھر کھڑے ہو گے اور اِس اُمّت کی عدالت کرو گے اور ہمارے قانُون کو مُجرم ٹھہراؤ گے؟ اگر تُم میں اَیسی عظیم اُلشان قُدرت ہے تو تُم اپنے آپ کو کیوں نہیں بچاتے؟

۲۱ اور اُنھوں نے اُن سے اَیسی کئی باتیں کہیں، اُن پر اپنے دانت پیستے، اور اُن پر تُھوکتے، اور کہتے: جب ہم ملعون ٹھہرائے جاتے ہیں تو ہم کیسے نظر آتے ہیں؟

۲۲ اور اَیسی بُہت سی باتیں، ہاں، ہر طرح کی اَیسی باتیں اُنھوں نے اُن سے کہیں؛ اور یُوں کئی دِنوں تک اُن پر ٹھٹھا کرتے رہے۔ اور اُنھیں کھانا نہ دیتے تاکہ وہ بُھوکے رہیں، اور پانی نہ دیتے تاکہ پیاسے رہیں؛ اور اُنھوں نے اُن کے کپڑے بھی اُتار لِیے اور وہ برہنہ کر دِیے گئے؛ اور یُوں وہ مضبُوط رسیّوں سے باندھے اور قید خانے میں ڈالے گئے تھے۔

۲۳ اور اَیسا ہُوا کہ کئی دِنوں تک یُوں دُکھ اور مُصِیبت برداشت کرنے کے بعد، (اور یہ بنی نِیفی پر قضات کے عہد حُکُومت کے دسویں برس کے، دسویں مہینے، کا بارہواں دِن تھا) امُونیہا کے مُلک کا قاضی اور اُن کے کئی اُستاد اور اُن کے وکِیل قید خانے میں گئے جہاں ایلما اور امیولک رسیّوں سے بندھے ہُوئے تھے۔

۲۴ اور اعلیٰ قاضی اُن کے پاس کھڑا ہُوا، اور اُنھیں پھر مارا، اور اُن سے کہا: اگر تُم میں خُدا کی قُدرت ہے تو اپنے آپ کو اِن بندھنوں سے آزاد کراؤ اور پھر ہم اِیمان لے آئیں گے کہ خُداوند تُمھارے کلام کے مُوافِق اِن لوگوں کو نیست و نابود کرے گا۔

۲۵ اور اَیسا ہُوا کہ وہ سب آگے بڑھتے رہے اور اُنھیں مارتے رہے، اور آخِری دم تک وہی باتیں دُہراتے رہے؛ اور جب آخِری شخص نے اُن سے باتیں کیں تو خُدا کی قُدرت ایلما اور امیولک پر نازِل ہُوئی، اور وہ اُٹھے اور اپنے پیروں پر کھڑے ہو گئے۔

۲۶ اور ایلما نے پُکار کر یہ کہا: اے خُداوند ہم کب تک اِس بڑی مُصِیبت اور دُکھ میں پڑے رہیں گے؟ اے خُداوند، مسِیح پر ہمارے اِیمان کے مُوافِق ہمیں قُوّت بخش، یعنی کہ ہمیں رہائی بخش۔ اور اُنھوں نے اُن رسیّوں کو توڑا جِن سے وہ بندھے تھے؛ اور جب لوگوں نے یہ دیکھا تو وہ بھاگنے لگے، چُوں کہ تباہی کا خوف اُن پر چھا گیا تھا۔

۲۷ اور اَیسا ہُوا کہ اُن پر اِس قدر بڑا خوف چھایا کہ وہ زمِین پر گِر پڑے، اور قید خانے کے بیرونی دروازے تک بھی نہ پہنچ سکے؛ اور زمِین بڑے زور سے لرزی، اور قید خانے کی دیواریں ٹُوٹ کر دو حِصّے ہو گئیں، اِس زور سے کہ وہ زمِین پر آ گریں؛ اور اعلیٰ قاضی، اور وکِیل، اور کاہن، اور اُستاد، جِنھوں نے ایلما اور امیولک کو مارا تھا، نِیچے دب کر ہلاک ہُوئے۔

۲۸ اور ایلما اور امیولک قید خانے سے باہر نِکلے اور اُنھیں خراش تک نہ آئی؛ کیوں کہ خُداوند نے مسِیح پر اُن کے اِیمان کے مُوافِق اُن کو قُدرت بخشی۔ اور وہ قید خانے سے بالکل صحیح سلامت باہر آئے؛ اور اُن کے بندھن کُھل گئے تھے اور قید خانہ زمِین پر گِر گیا تھا اور ہر جان جو اُس کی دِیواروں کے اندر تھی، سِوا ایلما اور امیولک کے ہلاک ہو گئی تھی؛ اور وہ صحیح سلامت شہر میں پُہنچ گئے۔

۲۹ اب لوگ بڑا شور سُن کر جتھوں میں اِکٹھے ہو ہو کر اُس کی وجہ جاننے کے لِیے دوڑتے ہُوئے آئے؛ اور جب اُنھوں نے ایلما اور امیولک کو قید خانے سے باہر آتے، اور اُس کی دِیواروں کو زمِین پر گِرتے دیکھا، تو وہ خوف سے ہکے بکے رہ گئے، اور ایلما اور امیولک کے سامنے سے اِس طرح بھاگے جِس طرح بکری اپنے بچّوں کے ساتھ دو شیروں کے سامنے سے بھاگتی ہے؛ اور یُوں وہ ایلما اور امیولک کے سامنے سے بھاگ گئے۔