صحائف
ایلما ۲۱


لامنوں میں ہارُون، اور میولوکی، اور اُن کے ہم خِدمت بھائیوں کی رُوداد

۲۱ تا ۲۶ ابواب پر مُشتمل۔

باب ۲۱

ہارُون، عمالیقیوں کو مسِیح اور اُس کے کَفّارے کی بابت تعلِیم دیتا ہے—ہارُون اور اُس کے ہم خِدمت بھائی مدونی میں قید کِیے جاتے ہیں—اپنی رہائی کے بعد، وہ عِبادت خانوں میں تعلِیم دیتے ہیں اور بُہتیرے رُجُوع لاتے ہیں—لمونی، وطنِ اِسماعیل کے لوگوں کو مذہبی آزادی دیتا ہے۔ قریباً ۹۰–۷۷ ق۔م۔

۱ اب جب عمون اور اُس کے ہم خِدمت بھائی لامنوں کے مُلک کی سرحدوں پر الگ الگ ہُوئے، تو دیکھو ہارُون اُس مُلک کی طرف روانہ ہُوا، جِس کو لامن اپنے باپ دادا کی زاد بُوم کے نام یعنی یروشلِیم کے نام سے پُکارتے تھے؛ اور یہ دُور دراز تھا اور مورمن کی سرحدوں سے جا ملتا تھا۔

۲ اب لامنوں اور عمالیقیوں اور عملون کے لوگوں نے ایک بُہت بڑا شہر تعمیر کِیا تھا جو یروشلِیم کہلاتا تھا۔

۳ اب لامنی خُود کافی سخت دِل تھے، لیکن عمالیقی اور عملونی اُن سے بھی بُہت زیادہ سخت دِل تھے؛ پَس اُنھوں نے لامنوں کو اِس بات پر اُکسایا کہ وہ اپنے دِلوں کو سخت کریں، تاکہ وہ بدی اور اپنے مکروہ کاموں میں بڑھتے جائیں۔

۴ اور اَیسا ہُوا کہ ہارُون یروشلِیم کے شہر میں آیا، اور سب سے پہلے عمالیقیوں میں مُنادی شُروع کر دی۔ اور وہ اُن کو اُن کے عِبادت خانوں میں تعلِیم دینے لگا، پَس اُنھوں نے نحوریوں کے طریق کے مُطابق عِبادت خانے بنائے ہُوئے تھے؛ لہٰذا بُہت سے عمالیقی اور عملونی نحور کے فِرقے سے تھے۔

۵ پَس، جب ہارُون اُن کے عِبادت خانوں میں سے کسی ایک میں لوگوں کو تعلِیم دینے کے لِیے داخل ہُوا، اور جب وہ اُن سے کلام کر رہا تھا، تو دیکھو ایک عمالیقی اُٹھا اور اُس کے ساتھ یہ کہہ کر تکرار کرنے لگا: تُو نے کِس بات کی گواہی دی ہے؟ کیا تُو نے فرِشتہ دیکھا ہے؟ ہم پر فرِشتے کیوں ظاہر نہیں ہوتے؟ دیکھ کیا یہ اُمّت اُتنی نیک نہیں جِتنی تیری قَوم؟

۶ تُو یہ بھی کہتا ہے کہ تَوبہ کے بغیر ہم ہلاک ہوں گے۔ تُو کیسے ہمارے دِلوں کے اِرادوں اور خیالوں کو جانتا ہے؟ تُو کیسے جانتا ہے کہ ہمیں کِس سبب سے تَوبہ کرنی ہے؟ تُو کیسے جانتا ہے کہ ہم راست قَوم نہیں ہیں؟ دیکھ، ہم نے مُقّدس جگہیں بنائی ہیں، اور وہاں ہم جماعت کی صُورت میں خُدا کی عِبادت کرتے ہیں۔ ہمارا اِیمان ہے کہ خُدا سب آدمیوں کو بچائے گا۔

۷ اب ہارُون نے اُس سے کہا: کیا تُو اِیمان لاتا ہے کہ خُدا کا بیٹا بنی نوع اِنسان کو اُن کے گُناہوں سے مُخلصی دینے آئے گا؟

۸ اور اُس آدمی نے اُس سے کہا: ہم نہیں مانتے کہ تُجھے کسی اَیسی بات کا عِلم ہے۔ ہم اَیسی احمقانہ روایات کو نہیں مانتے۔ ہم نہیں مانتے کہ تُو آیندہ وقُوع ہونے والی باتوں کی بابت جانتا ہے، نہ ہم مانتے ہیں کہ تیرے باپ دادا اور ہمارے باپ دادا اِن باتوں کی بابت جانتے تھے جِن کی بابت اُنھوں نے کہا کہ وہ رُونُما ہوں گی۔

۹ اب ہارُون، اُن پر مسِیح کی آمد کی بابت، اور مُردوں کی قیامت کی بابت بھی، نوِشتے آشکار کرنے لگا، اور یہ کہ مسِیح کی موت اور دُکھوں، اور اُس کے خُون کے کَفّارے کے وسِیلے کے سِوا بنی نوع اِنسان کے لِیے کوئی مُخلصی نہ ہو سکے گی۔

۱۰ اور اَیسا ہُوا کہ جب وہ اُن کو یہ باتیں بتانے لگا تو وہ اُس سے خفا ہُوئے، اور اُس کا تمسخر اُڑانے لگے؛ اور اُنھوں نے اُن باتوں کو سُننا نہ چاہا جو اُس نے فرمائی تھیں۔

۱۱ پَس، جب اُس نے دیکھا کہ وہ اُس کی باتیں نہیں سُننا چاہتے، تو وہ اُن کے عِبادت خانے سے چلا گیا، اور اُس گاؤں میں آیا جو عینی عینتی کہلاتا تھا، اور وہاں اُس نے میولکی اور آمحہ اور اپنے ہم خِدمت بھائیوں کو اُن کے درمیان کلام کی مُنادی کرتے دیکھا۔ اور کلام کی بابت بُہتیروں کے ساتھ اُن کی بحث و تکرار ہُوئی۔

۱۲ اور اَیسا ہُوا کہ اُنھوں نے دیکھا کہ لوگ اپنے دِل سخت کرتے ہیں، پَس وہ روانہ ہُوئے اور مدونی کے مُلک میں آئے۔ اور اُنھوں نے بُہتیروں کو کلام کی مُنادی سُنائی اور چند لوگ اُن کی باتوں پر اِیمان لے آئے جو اُنھوں نے سِکھائی تھیں۔

۱۳ پھر بھی، ہارُون اور اُس کے گِنے چُنے ہم خِدمت بھائیوں کو پکڑا اور قید خانہ میں ڈالا گیا، اور اُن میں سے باقی ماندہ مدونی کے مُلک کے اِرد گِرد کے عِلاقوں میں بھاگ گئے۔

۱۴ اور جِنھیں قید خانہ میں ڈالا گیا تھا اُنھوں نے بُہت زیادہ مُصِیبتیں اُٹھائیں، اور اُنھوں نے لمونی اور عمون کے ہاتھوں رہائی پائی، اور اُنھیں کھانا کھلایا گیا اور کپڑے پہنائے گئے۔

۱۵ اور وہ کلام کی مُنادی کرنے کے لِیے دوبارہ گئے اور یُوں اُنھوں نے پہلی بار قید خانے سے رہائی پائی؛ اور یُوں اُنھوں نے دُکھ اُٹھائے تھے۔

۱۶ اور جدھر بھی وہ گئے خُداوند کے رُوح نے اُن کی ہدایت فرمائی، عمالیقیوں کے ہر عِبادت خانے میں خُدا کے کلام کی مُنادی سُنائی، یا لامنوں کی ہر ایک جماعت میں جہاں جہاں وہ جا سکتے تھے۔

۱۷ اور اَیسا ہُوا کہ خُداوند اُنھیں برکت دینے لگا، اِس قدر کہ وہ بُہتیروں کو عِرفانِ حق کی طرف لائے؛ ہاں، اُنھوں نے بُہتیروں کو اُن کے گُناہوں، اور اُن کے باپ دادا کے رسم و رواج کے حوالے سے بھی، قائل کِیا کہ وہ دُرست نہ تھے۔

۱۸ اور اَیسا ہُوا کہ عمون اور لمونی، مدونی کے مُلک سے اِسماعیل کے وطن کو لوٹے جو اُن کی وراثت کی سرزمِین تھی۔

۱۹ اور لمونی بادِشاہ نے یہ نہ چاہا کہ عمون اُس کی خِدمت کرے یا اُس کا نوکر رہے۔

۲۰ بلکہ اُس نے فرمان جاری کِیا کہ اِسماعیل کے مُلک میں عِبادت خانے تعمیر کِیے جائیں؛ اور اُس نے اپنی اُمّت، یعنی اُس قَوم کو جو اُس کی رعایا تھے، ایک جگہ جمع ہونے کا فرمان جاری کِیا۔

۲۱ اور وہ اُن کے سبب سے شادمان ہُوا، اور اُنھیں بُہت سی باتیں سِکھائیں۔ اور اُس نے اُن کے سامنے اِعلان بھی کِیا کہ وہ لوگ اُس کی رعایا ہیں، اور کہ وہ آزاد لوگ ہیں، کہ وہ، اُس کے باپ، یعنی بادِشاہ کے ظُلم و ستم سے آزاد ہیں؛ چُوں کہ اُس کا باپ اُسے اِختیار دے چُکا تھا کہ وہ اِسماعیل کے مُلک اور اِردگِرد کے سارے عِلاقوں کے لوگوں پر حُکم ران ہو گا۔

۲۲ اور اُس نے اُن کے واسطے یہ اِعلان بھی فرمایا کہ لمونی بادِشاہ کی سلطنت میں جہاں بھی وہ رہتے ہیں اُنھیں اپنی مرضی سے خُداوند اپنے خُداوند کی عِبادت کرنے کی آزادی حاصل ہوگی۔

۲۳ اور عمون نے لمونی بادِشاہ کی قَوم کو مُنادی سُنائی؛ اور اَیسا ہُوا کہ اُس نے اُنھیں راست بازی کی بابت ساری باتوں کی تعلِیم دی۔ اور وہ بڑی مُستَعِدی سے ہر روز اُنھیں تاکید کرتا؛ اور وہ اُس کے کلام پر دھیان لگاتے، اور وہ خُدا کے حُکموں کو ماننے کے لِیے پُر جوش تھے۔