صحائف
ایلما ۱۷


مضایاہ کے بیٹوں کے اَحوال جِنھوں نے خُدا کے کلام کی خاطر اپنا حقِ سلطنت ترک کِیا، اور لامنوں میں مُنادی کے لیے نِیفی کے مُلک روانہ ہُوئے؛ اُن کی مُصِیبتیں اور رہائی—ایلما کی سرگُزشت کے مُطابق۔

۱۷ تا ۲۷ ابواب پر مُشتمل۔

باب ۱۷

مضایاہ کے بیٹوں کے پاس نبُوّت اور مُکاشفے کی رُوح ہے—وہ لامنوں میں کلام کی مُنادی کے لیے اپنی اپنی راہ کو جاتے ہیں—عمون، اِسماعیل کے مُلک میں جاتا ہے اور لمونی بادِشاہ کا خادِم بنتا ہے—عمون بادِشاہ کے گلّے کو بچاتا ہے اور اُس کے دُشمنوں کو سیبس کے پانیوں پر قتل کرتا ہے۔ آیات ۱–۳، قریباً ۷۷ ق۔م۔؛ آیت ۴، قریباً ۹۱–۷۷ ق۔م۔؛ اور آیات۵–۳۹، قریباً ۹۱ ق۔م۔

۱ اور اب اَیسا ہُوا کہ جب ایلما، مُلکِ جدعون کے جنُوب کی جانب سفر کر رہا تھا، مُلکِ مانٹی کی طرف روانہ تھا، تو دیکھو وہ حیران رہ گیا، اچانک اُس کی مُلاقات مضایاہ کے بیٹوں سے ہُوئی جو ضریملہ کے مُلک کی طرف سفر کر رہے تھے۔

۲ اب مضایاہ کے یہ بیٹے اُس وقت ایلما کے ساتھ تھے جب فرِشتہ پہلی مرتبہ اُس پر ظاہر ہُوا؛ پَس ایلما اپنے بھائیوں کو دیکھ کر نہایت شادمان ہُوا؛ اور جِس بات سے اُس کی خُوشی بڑھی، وہ یہ تھی کہ وہ ابھی تک خُداوند میں اُس کے بھائی تھے؛ ہاں اور اُنھوں نے عِرفانِ حق میں اور زیادہ تقویّت پائی تھی؛ پَس وہ صاحبِ اِدراک تھے، اور خُدا کے کلام کو جاننے کے لیے اُنھوں نے مُستَعِدی سے صحائف پر فِکر و تحقِیق کی تھی۔

۳ بہرکیف یہی سب کُچھ نہیں ہے؛ اُنھوں نے روزے رکھے اور بڑی دُعائیں مانگیں؛ پَس نبُوّت کی رُوح، اور مُکاشفہ کی رُوح اُن پر نازِل ہُوئی، اور جب وہ تعلِیم دیتے، وہ خُدا کی قُدرت اور اِختیار کے ساتھ تعلِیم دیتے تھے۔

۴ اور وہ لامنوں میں چودہ برس تک خُدا کے کلام کی مُنادی کرتے رہے، اور بہتوں کو عِرفانِ حق کی طرف لانے میں نہایت کامیاب ہُوئے؛ ہاں، اُن کے کلام کی قُدرت کے باعث بہت سے لوگ خُدا کے مذبح کے سامنے اُس سے دُعا مانگنے اور اُس کے حُضُور اپنے گُناہوں کا اِقرار کرنے کے لیے لائے گئے۔

۵ اب اپنی مُسافتوں کے دوران میں اُنھیں اِن حالات سے دوچار ہونا پڑا، پَس اُنھوں نے بے شُمار صعُوبتیں اُٹھائیں؛ اُنھوں نے جِسمانی اور عقلی دونوں لحاظ سے بُہت زیادہ دُکھ برداشت کِیا، مثال کے طور پر بھوک، پیاس اور تھکن، اور رُوح میں بھی بڑی محنت و مُشقّت اُٹھانا پڑی۔

۶ اب یہ تھیں اُن کی مُسافتیں: قضات کے پہلے سال میں، اپنے باپ مضایاہ سے رُخصت لے کر، اِس سلطنت کو ٹُھکرا دِیا جو اُن کا باپ اُن کے سپُرد کرنا چاہتا تھا، اور لوگوں کا بھی یہی خیال تھا؛

۷ اور پھر وہ ضریملہ کے مُلک روانہ ہُوئے، اور اُنھوں نے اپنی تلواریں، اور اپنے نیزے، اور اپنی کُمانیں، اور اپنے تِیر، اور اپنی فلاخنیں لیں؛ اور اُنھوں نے یہ اِس لیے اپنے ساتھ لے لیں تاکہ بیابان میں اپنے لیے خُوراک فراہم کر سکیں۔

۸ اور یُوں وہ اپنے اُن آدمیوں کے ساتھ بیابان کی طرف روانہ ہُوئے جِنھیں اُنھوں نے نِیفی کے مُلک میں جا کر لامنوں کو خُدا کے کلام کی مُنادی کے لیے چُنا تھا۔

۹ اور اَیسا ہُوا کہ اُنھوں نے کئی دِنوں تک بیابان میں سفر کِیا، اور بڑے روزے رکھے اور بڑی دُعائیں مانگیں کہ خُداوند اُنھیں اپنے رُوح کا تھوڑا حِصّہ عطا کرے کہ وہ اُن کے ساتھ چلے، اور اُن کے ساتھ قیام کرے، تاکہ وہ خُدا کے ہاتھ میں وسِیلہ بن سکیں، اور اگر مُمکن ہو، تو وہ اپنے لامنی بھائیوں کو عِرفانِ حق کی طرف لا سکیں، اور اُنھیں اُن کے باپ دادا کی روایات کی رذالت کی پہچان کرا سکیں، جو بُالکل راست نہ تھیں۔

۱۰ اور اَیسا ہُوا کہ خُداوند نے اُن پر اپنا رُوح نازِل کِیا، اور اُن سے کہا: تسلّی رکھو۔ اور اُنھوں نے تسلّی پائی۔

۱۱ اور خُداوند نے اُن سے یہ بھی کہا: اپنے لامنی بھائیوں کے درمیان میں جانا اور میرا کلام مُستحکم کرنا، اَلبتہ تُم مُصِیبتوں میں اور بُردباری میں صابر بنو گے، تاکہ مُجھ میں رہ کر اُن کے لیے تُم اچھّا نمونہ ہونا، اور مَیں بُہتیری جانوں کی نجات کے لیے تُمھیں اپنے ہاتھوں میں وسِیلہ بناؤں گا۔

۱۲ اور اَیسا ہُوا کہ مضایاہ کے بیٹوں کے دِلوں میں حوصلہ پَیدا ہُوا، اور اُن میں بھی جو اُن کے ساتھ تھے، کہ لامنوں میں جائیں اور اُن کو خُدا کا کلام سُنائیں۔

۱۳ اور اَیسا ہُوا کہ وہ لامنوں کے مُلک کی سرحدوں میں پُہنچے، تو اُنھوں نے اپنے آپ کو الگ کر لِیا اور ایک دُوسرے سے جُدا ہو گئے، خُداوند پر توکّل کِیا کہ وہ فصل کی کٹائی کے بعد دوبارہ مِلیں گے؛ کیوں کہ اُن کا خیال تھا کہ جو فرض وہ انجام دینے کو ہیں وہ عظیم اُلشان اَمر ہے۔

۱۴ اور یقِیناً یہ اعلیٰ و ارفع تھا، کیوں کہ اُنھوں نے جنگلی اور سخت دِل اور وحشی قَوم میں خُدا کے کلام کی مُنادی کرنے کا بِیڑا اُٹھایا تھا؛ اَیسی قَوم جو نِیفیوں کو قتل کر کے، اور لُوٹ مار کر کے اور اُن کو تاخت و تاراج کر کے خُوش ہوتی تھی؛ اور اُن کے دِل مال و دولت پر یا سونے اور چاندی، اور قِیمتی پتھروں پر لگے رہتے؛ پِھر بھی وہ قتل و غارت اور تاخت و تاراج سے یہ چیزیں حاصل کرنے کے خواہاں رہتے تھے، تاکہ اُنھیں اِن چیزوں کے لیے اپنے ہاتھوں سے محنت نہ کرنی پڑے۔

۱۵ یُوں وہ بُہت کاہل قَوم تھی، اُن میں سے کئی بُتوں کو پُوجتے تھے، اور خُدا کی لعنت اُن کے باپ دادا کی روایات کے سبب اُن پر نازِل ہُوئی تھی؛ اِس کے باوجُود تَوبہ کے تقاضوں کے مُطابق خُداوند کے وعدے اُن کے واسطے ٹھہرائے گئے تھے۔

۱۶ پَس، یہی سبب تھا جِس کے لیے مضایاہ کے بیٹوں نے اِس فرض کا بِیڑا اُٹھایا تھا، کہ شاید اُنھیں تَوبہ کی طرف لاسکیں؛ کہ شاید وہ اُنھیں مُخلصی کے منصُوبے کی پہچان کرا سکیں۔

۱۷ پَس وہ ایک دُوسرے سے جُدا ہُوئے، اور خُدا کے اُس کلام اور قُدرت کے مُطابق جو ہر کسی کو عطا کی گئی تھی، تن تنہا اُن کے درمیان گئے۔

۱۸ اب عمون اُن میں سردار تھا، بلکہ بالخصُوص اُن کا خِدمت گُزار تھا، اور اُن کے مُختلف فرائض کے مُطابق اُنھیں برکت دینے، اُنھیں خُدا کا کلام پُہنچانے کے بعد، وہ اُن کے ہاں سے روانہ ہُوا، یعنی اپنی روانگی سے قبل اُن کی خِدمت گُزاری فرمائی؛ اور یُوں سارے مُلک میں وہ مُختلف منزلوں کی طرف چل دِیے۔

۱۹ اور عمون، اِسماعیل کے مُلک میں گیا، یہ مُلک اِسماعیل کے بیٹوں کی نِسبت سے کہلاتا تھا، وہ بھی لامنی بن گئے تھے۔

۲۰ اور جب عمون اِسماعیل کے مُلک میں داخِل ہُوا، لامنوں نے اُسے پکڑا اور باندھا، جیسا کہ اُن کا دستُور تھا کہ ہر اُس نِیفی کو باندھنا جو اُن کے ہتھے چڑھ جاتا، اور اُنھیں بادِشاہ کے پاس لے جاتے؛ اور یُوں اُنھیں قتل کرنے، یا اُنھیں غُلامی میں رکھنے، یا قید خانہ میں ڈالنے، یا اپنے مُلک سے باہر نِکالنے کے لیے بادِشاہ کے رحم و کرم پر چھوڑ دیا جاتا۔

۲۱ اور یُوں عمون کو بادِشاہ کے سامنے پیش کِیا گیا، جو اِسماعیل کے مُلک پر حاکم تھا؛ اور اُس کا نام لمونی تھا؛ اور اِسماعیل کی نسل سے تھا۔

۲۲ اور بادِشاہ نے عمون سے جاننا چاہا کہ آیا وہ اِس مُلک میں لامنوں یا اُس کے لوگوں میں قیام کرنا چاہتا ہے؟

۲۳ اور عمون نے اُس سے کہا: جی ہاں، میری خواہش ہے کہ ایک مُدّت تک اِن لوگوں میں قیام کرُوں؛ ہاں، اور شاید اپنی موت کے دِن تک۔

۲۴ اور اَیسا ہُوا کہ لمونی بادِشاہ عمون سے نہایت خُوش ہُوا اور اُس کے بندھن کُھلوا دِیے اور اُس نے چاہا کہ عمون اُس کی بیٹیوں میں سے ایک بیٹی سے بیاہ کرے۔

۲۵ اَلبتہ عمون نے اُس سے کہا: نہیں، بلکہ میں تیرا خادِم رہنا چاہُوں گا۔ پَس عمون لمونی بادِشاہ کا خادِم بن گیا۔ اور اَیسا ہُوا کہ وہ لامنوں کی روایت کے مُطابق دُوسرے خادِموں کے ساتھ لمونی کے گلّوں کی نگہبانی کرنے پر لگایا گیا۔

۲۶ اور بادِشاہ کی خِدمت میں تین دِن کے بعد جب وہ لامنی خادِموں کے ساتھ گلّوں کو پانی پِلانے کی جگہ پر لے جا رہا تھا، جو سیبس کے پانی کہلاتی ہے، اور سب لامنی اپنے گلّوں کو وہاں پانی پلانے کے لیے لے جاتے تھے—

۲۷ پَس، جب عمون اور بادِشاہ کے نوکر پانی کے اُس مقام پر اپنے گلّوں کو ہانک کر لے جا رہے تھے، تو دیکھو، لامنوں کی خاص تعداد اپنے گلّوں کو پانی پِلانے کے لیے پہلے سے موجُود تھی، وہ اُٹھے اور عمون اور بادِشاہ کے خادِموں کے گلّوں کو تِتر بِتر کر دِیا، اور اُنھوں نے اُنھیں اَیسے تِتر بِتر کِیا کہ وہ مُختلف سمتوں میں بھاگ گئے۔

۲۸ اب بادِشاہ کے نوکر یہ کہہ کر بُڑبڑانے لگے: اب بادِشاہ ہمیں قتل کر دے گا جَیسے کہ وہ ہمارے بھائیوں کو کر چُکا ہے کیوں کہ اُن کے گلّے اُن آدمیوں کی بدکاری کے باعث تتر بتر ہوئے تھے۔ اور وہ یہ کہہ کر بہت زیادہ رونے لگے: دیکھو ہمارے پہلے گلّے بھی تتر بتر ہو گئے ہیں۔

۲۹ اب وہ قتل کیے جانے کے خوف سے روئے۔ اب جب عمون نے یہ دیکھا تو اُس کا دِل خُوشی سے سما گیا؛ پَس اُس نے کہا، کہ اب مَیں بادِشاہ کے گلّوں کو پھر سے اِکٹھا کر کے اِن ہم خِدمت گُزاروں کو اپنا زور دِکھاؤں گا یا وہ زور جو مُجھ میں ہے، تاکہ اپنے ہم خِدمت گُزاروں کے دِل جِیتوں، اور اُنھیں اپنی باتوں پر اِیمان لانے کے لیے قائل کر سکُوں۔

۳۰ اور اب عمون کے یہ خیالات تھے، جب اُس نے اُن کی اذیتیں دیکھیں جِنھیں وہ اپنے بھائی کہتا تھا۔

۳۱ اور اَیسا ہُوا کہ اُس نے اپنی باتوں سے یہ کہہ کر اُن کی ہمت بندھائی: میرے بھائیو، خاطر جمع رکھو، اور آؤ گلّوں کو ڈھونڈنے چلیں، اور ہم اُنھیں اِکٹھا کریں گے اور پانی والی جگہ پر واپس لائیں گے؛ اور یُوں ہم بادِشاہ کے گلّے محفُوظ کریں گے اور وہ ہمیں قتل نہ کرے گا۔

۳۲ اور اَیسا ہُوا کہ وہ گلّوں کی تلاش میں گئے، اور وہ عمون کے پِیچھے پِیچھے گئے، اور وہ بڑی تیزی کے ساتھ دوڑے اور بادِشاہ کے گلّوں سے آگے ہو گئے، اور اُنھیں دوبارہ پانی والی جگہ پر اِکٹھا کرکے لائے۔

۳۳ اور وہ آدمی دوبارہ اُن کے گلّوں کو تتر بتر کرنے کے لیے کھڑے ہُوئے؛ لیکن عمون نے اپنے بھائیوں سے کہا: گلّوں کو اپنے گھیروں میں لے لو تاکہ یہ بھاگ نہ جائیں؛ اور مَیں اُن آدمیوں کے ساتھ نمٹتا ہُوں جو ہمارے گلّوں کو تِتر بِتر کرتے ہیں۔

۳۴ پَس اُنھوں نے ویسا ہی کِیا جَیسے عمون نے اُنھیں حُکم دِیا اور وہ آگے بڑھا اور اُن سے نمٹنے کے لیے کھڑا ہُوا جو سیبس کے پانیوں کے پاس کھڑے تھے اور وہ شُمار میں کم نہ تھے۔

۳۵ پَس وہ عمون سے نہ ڈرے، کیوں کہ اُن کا خیال تھا کہ اُن کا ایک ہی آدمی اُس کو اُن کی مرضی کے مُطابق قتل کر سکتا ہے، چُوں کہ وہ جانتے نہ تھے کہ خُدا نے مضایاہ سے وعدہ کِیا تھا کہ وہ اُس کے بیٹوں کو اُن کے ہاتھوں سے چُھڑائے گا؛ نہ وہ خُداوند کی بابت کُچھ جانتے تھے؛ پَس وہ صرف اپنے بھائیوں کی بربادی پر خُوش تھے؛ اور اِس وجہ سے وہ بادِشاہ کے گلّوں کو تِتر بِتر کرنے کے لیے کھڑے ہوتے تھے۔

۳۶ بہرحال عمون کھڑا ہُوا اور اپنی فلاخن کے ساتھ اُن پر پتھر پھینکنے لگا؛ ہاں، بڑی قوت کے ساتھ اُس نے اُن پر فلاخن سے پتھر پھینکے؛ اور یُوں اُن کی خاصی تعداد کو ہلاک کر دِیا، اِس قدر کہ وہ اُس کی طاقت پر دنگ ہونے لگے؛ تو بھی اپنے بھائیوں کی ہلاکت کے سبب سے وہ اُس پر غضب ناک تھے، اور اُنھوں نے اُسے مارنے کا پکا اِرادہ کِیا؛ چُناں چہ یہ دیکھتے ہُوئے کہ وہ اُسے اپنے پتھروں سے نِشانہ نہیں بنا سکتے، وہ اُسے قتل کرنے کے لیے لٹھوں کے ساتھ آگے بڑھے۔

۳۷ لیکن دیکھو، ہر وہ آدمی جِس نے عمون کو ہلاک کرنے کے لیے اپنا لٹھ اُٹھایا، اُس نے اپنی تلوار سے اُس کا بازُو کاٹ دِیا؛ کیوں کہ اُس نے تلوار کی تیز دھار سے اُن کے بازوؤں پر وار کِیے، اِس قدر کہ وہ حیران ہونے لگے اور اُس کے سامنے سے بھاگنے لگے؛ ہاں اور وہ شُمار میں کم نہ تھے؛ اور اُس نے اپنے زور ِبازو سے اُنھیں فرار ہونے پر مجبُور کر دِیا۔

۳۸ اب اُن میں سے چھے فلاخن سے ہلاک ہوئے، لیکن اُس نے اپنی تلوار سے اُن کے سردار کے علاوہ کسی اور کو قتل نہ کِیا، اور جتنے بازو اُس کے خِلاف اُٹھے تھے اُتنے ہی اُس نے کاٹ ڈالے، اور وہ شُمار میں کم نہ تھے۔

۳۹ اور اُنھیں دُور بھگانے کے بعد، وہ واپس آیا اور اُنھوں نے اپنے گلّوں کو پانی پِلایا اور اُنھیں بادِشاہ کی چراہ گاہ کی طرف لائے، اور پھر وہ اُن کے بازُوؤں کو اُٹھا کر جو عمون کی تلوار نے کاٹ ڈالے تھے، جِنھوں نے اُسے قتل کرنے کی کوشِش کی تھی؛ بادِشاہ کے حُضُور پیش ہُوئے، اور وہ بادِشاہ کے سامنے اِن کے کاموں کی گواہی کے لیے پیش کِیے گئے جو اُنھوں نے انجام دِیے تھے۔