صحائف
ایلما ۱۸


باب ۱۸

لمونی بادِشاہ عمون کو عظیم رُوح خیال کرتا ہے—عمون، بادِشاہ کو تخلیق، خُدا کے اِنسان کے ساتھ مُعاملات اور مسِیح کے وسیلے سے عطا ہونے والی مُخلصی کی بابت تعلِیم دیتا ہے—لمونی اِیمان لاتا ہے اور مُردے کی مانِند زمِین پر گر جاتا ہے۔ قریباً ۹۰ ق۔م۔

۱ اور اَیسا ہُوا کہ لمونی بادِشاہ نے حُکم دِیا کہ اُس کے خادِم اُس کے سامنے حاضِر ہُوں اور اُن تمام باتوں کی گواہی دیں جو اُنھوں نے اِس مُعاملے کے مُتعلق دیکھی تھیں۔

۲ اور جب وہ سب اُن باتوں کی گواہی دے چُکے جو اُنھوں نے دیکھی تھیں، اور پھر جب اُس نے اپنے گلّے بچانے کے لیے عمون کی وفاداری کو جانا اور یہ بھی جانا کہ اپنے قتل کرنے والوں کے خِلاف لڑائی میں وہ کس قدر سُورما تھا تو وہ نہایت حیران ہُوا اور کہنے لگا: یقِیناً، یہ آدمی سے بڑھ کر ہے۔ دیکھو، کیا یہ عظیم و قدِیر رُوح نہیں ہے جو اُن لوگوں میں اُن کی خُون ریزی کے سبب سے اِن پر اَیسی سزائیں نازِل کرتی ہے؟

۳ اور اُنھوں نے بادِشاہ کو جواب دِیا اور کہنے لگے: آیا وہ عظیم و قدِیر رُوح ہے یا آدمی، ہم نہیں جانتے؛ اَلبتہ اِتنا ہم جانتے ہیں، کہ بادِشاہ کے دُشمن اُسے قتل نہیں کر سکتے؛ اور اُس کی مُہارت اور بڑی زور آوری کی بدولت جب وہ ہمارے ساتھ ہو تو وہ بادِشاہ کے گلّے تِتر بِتر نہیں کر سکتے ہیں، پَس ہم جانتے ہیں کہ وہ بادِشاہ کا دوست ہے۔ اور اب، اَے بادِشاہ، ہمیں یقِین نہیں آتا کہ کوئی آدمی اِتنا زور آور ہو سکتا ہے، بَس ہم جانتے ہیں کہ اُسے قتل نہیں کِیا جا سکتا۔

۴ اور اب جب بادِشاہ نے یہ باتیں سُنیں تو اُس نے اُن سے کہا: اب مَیں نے جان لِیا ہے کہ وہ عظیم و قدِیر رُوح ہے اور وہ اِس وقت تُمھاری زِندگیوں کی حفاظت کے لیے نیچے آئی ہے تاکہ مَیں تُمھیں ہلاک نہ کرُوں، جِس طرح تُمھارے بھائیوں کو کِیا تھا۔ اب یہ وہی عظیم رُوح ہے، جِس کی بابت ہمارے باپ دادا نے کہا ہے۔

۵ اب یہ لمونی کی روایت تھی جِس کو اُس نے اپنے باپ سے پایا تھا کہ کوئی عظیم و قدِیر رُوح ہے۔ اِس کے باوجُود کہ وہ عظیم رُوح پر یقِین رکھتے تھے، اُن کا خیال تھا کہ وہ جو کُچھ کرتے ہیں درست ہے؛ اَلبتہ، لمونی اِس ڈر سے زیادہ خوف زدہ ہونے لگا کہ اُس نے اپنے خادِموں کو ہلاک کر کے غلطی کی ہے۔

۶ چُناں چہ اُس نے اُن میں سے بُہت کو قتل کِیا تھا کیوں کہ پانی والے مقام پر اُن کے بھائیوں نے اُن کے گلّوں کو تِتر بِتر کِیا؛ اور یُوں، چُوں کہ اُن کے گلّے تِتر بِتر ہُوئے لہٰذا وہ قتل کر دِیے گئے۔

۷ اب سیبس کے پانیوں کے پاس کھڑے ہو کر لوگوں کے گلّوں کو تِتر بِتر کرنا اِن لامنوں کا معمُول تھا، تاکہ اِس طرح جو تِتر بِتر ہو کر اُن کی اپنی سرزمِین میں چلے جاتے اُنھیں وہ ہانک کر لے جاتے، اور یُوں لُوٹ مار کرنا اُن کا معمُول تھا۔

۸ اور اَیسا ہُوا کہ لمونی بادِشاہ نے اپنے نوکروں سے یہ کہتے ہُوئے دریافت کِیا: وہ آدمی کہاں ہے جِس میں اَیسی بڑی قدرت ہے؟

۹ اور اُنھوں نے اُس سے کہا، وہ تیرے گھوڑوں کو چارا ڈال رہا ہے۔ اب بادِشاہ اپنے خادِموں کو اپنے گلّوں کو پانی پِلانے کے لیے بھیجنے سے پہلے حُکم دے چُکا تھا کہ وہ اُس کے گھوڑے اور رتھ تیار کریں، اور نِیفی کے مُلک میں جانے کا بندوبست کریں؛ پَس لمونی کے باپ نے جو اُس ساری سرزمِین کا بادِشاہ تھا، نِیفی کے مُلک میں بُہت بڑی ضیافت تیار کی تھی۔

۱۰ اب جب لمونی بادِشاہ نے سُنا کہ عمون اُس کے گھوڑے اور اُس کے رتھ تیار کر رہا ہے تو وہ عمون کی وفاداری کے باعث اور بھی حیران ہُوا اور کہنے لگا: یقِیناً میرے نوکروں میں ایک بھی اَیسا نوکر نہیں جو اِس آدمی کی مانِند وفادار ہو، پَس وہ میرا ہر حُکم یاد رکھتا ہے اور اُن پر عمل کرتا ہے۔

۱۱ اور اب یقِیناً مَیں نے جان لیا ہے کہ یہ عظیم و قدِیر رُوح ہے، اور میری تمنا ہے کہ وہ میرے پاس آئے، لیکن مُجھ میں جُراَت نہیں ہے۔

۱۲ اور اَیسا ہُوا کہ جب بادِشاہ اور اُس کے خادِموں کے لیے عمون گھوڑے اور رتھ تیار کر چُکا، تو وہ بادِشاہ کے پاس گیا، اور دیکھا کہ بادِشاہ کا چہرا بدلا ہُوا ہے، پَس وہ اُس کی حُضُوری سے مُڑنے ہی والا تھا۔

۱۳ اور بادِشاہ کے نوکروں میں سے ایک نے کہا، رباناہ، جِس کے معنی سُورما یا عظیم بادِشاہ کے ہیں، چُوں کہ، وہ اپنے بادِشاہوں کو سُورما سمجھتے تھے؛ اور یُوں اُس نے اُس سے کہا: رباناہ، بادِشاہ چاہتا ہے کہ تُو ٹھہرے۔

۱۴ پَس عمون بادِشاہ کی جانب مُڑا اور اُس سے کہا: اَے بادِشاہ تُو کیا چاہتا ہے کہ مَیں تیرے لیے کرُوں؟ اور بادِشاہ نے اُن کے وقت کے مُطابق ایک گھڑی تک اُسے جواب نہ دِیا کیوں کہ وہ جانتا نہ تھا کہ وہ اُسے کیا کہے۔

۱۵ اور اَیسا ہُوا کہ عمون نے پھر اُس سے کہا: تُو مُجھ سے کیا چاہتا ہے؟ لیکن بادِشاہ نے اُس کو جواب نہ دِیا۔

۱۶ اور اَیسا ہُوا کہ عمون، چُوں کہ خُدا کے رُوح سے معمور تھا، پَس اُس نے بادِشاہ کے خیالات کو جان لِیا۔ اور اُس نے اُس سے کہا: کیا اِس سبب سے جو تُو نے سُنا کہ مَیں نے تیرے نوکروں اور گلّوں کا دِفاع کِیا اور اُن کے بھائیوں میں سے سات کو اپنی فلاخن اور تلوار سے ہلاک کِیا اور تیرے گلّوں اور تیرے نوکروں کے دِفاع کی غرض سے باقیوں کے بازُو کاٹ ڈالے؛ دیکھ کیا یہ تیری حیرت کا سبب ہے؟

۱۷ مَیں تُجھ سے کہتا ہُوں کہ کیا بات ہے کہ تُو بڑا حیرت زدہ ہے؟ دیکھ مَیں اِنسان ہُوںِ، اور تیرا نوکر ہُوں؛ میں تیری ہر واجب خواہش پُوری کرُوں گا۔

۱۸ اب جب بادِشاہ نے یہ باتیں سُنیں، تو وہ اور بھی حیران ہُوا، کیوں کہ اُس نے دیکھا کہ عمون اُس کے خیالات کو جان سکتا تھا؛ لیکن اِس کے باوجُود، لمونی بادِشاہ نے اپنا مُنہ کھولا، اور اُس سے کہا: تُو کون ہے؟ کیا تُو وہی عظیم و قدِیر رُوح ہے جو ہمہ دان ہے؟

۱۹ عمون نے جواب دِیا اور اُس سے کہا: مَیں نہیں ہُوں۔

۲۰ اور بادِشاہ نے کہا: پھر تُو میرے دِل کے خیالات کو کیسے جانتا ہے؟ تُو دلیری سے بات کر، اور مُجھے اِن باتوں کی بابت بتا، اور مُجھے یہ بھی بتا کہ تُو نے کِس قُوّت سے میرے اُن بھائیوں کو ہلاک کِیا اور بازُو کاٹے جو میرے گلّوں کو تِتر بِتر کرتے تھے—

۲۱ اور اب، اگر تُو مُجھے اِن چیزوں کی بابت بتائے گا تو تُو جِس کی بھی آرزُو کرے گا مَیں تُجھے دُوں گا اور اگر ضرُورت پڑی تو مَیں اپنی فَوجوں سے تیری حِفاظت کرُوں گا؛ اَلبتہ مُجھے معلُوم ہے کہ تُو اُن سب سے زیادہ زور آور ہے، پھر بھی تُو جو کُچھ مُجھ سے مانگے گا مَیں تُجھے وہ بخشُوں گا۔

۲۲ اب عمون اگرچہ دانا تھا، اَلبتہ بےضرَر تھا، اُس نے لمونی سے کہا: کیا تُو میری باتوں پر کان لگائے گا اگر مَیں تُجھے بتاؤں کہ مَیں کِس قُدرت سے یہ امُور انجام دیتا ہُوں؟ اور مَیں تُجھ سے اِسی بات کا طلب گار ہُوں۔

۲۳ اور بادِشاہ نے اُسے جواب دِیا اور کہا: ہاں، مَیں تیری سب باتوں پر اِیمان لاؤں گا۔ اور یُوں وہ حربے سے پکڑا گیا۔

۲۴ اور عمون دلیری کے ساتھ اُس سے کلام کرنے لگا، اور اُس سے کہا: کیا تُو اِیمان لاتا ہے کہ خُدا ہے؟

۲۵ اور اُس نے جواب دِیا، اور اُس سے کہا: مَیں نہیں جانتا کہ اِس کے معنی کیا ہیں۔

۲۶ اور تب عمون نے کہا: کیا تُو اِیمان لاتا ہے کہ کوئی عظیم و قدِیر رُوح موجُود ہے؟

۲۷ اور اُس نے کہا، جی ہاں۔

۲۸ اور عمون نے کہا، یہی خُدا ہے۔ اور عمون نے اُسے پھر کہا: کیا تُو اِیمان لاتا ہے کہ اِس عظیم و قدِیر رُوح نے، جو خُدا ہے، ہر شَے کو خلق کِیا جو آسمان اور زمِین پر ہے؟

۲۹ اور اُس نے کہا: جی ہاں، مَیں اِیمان لاتا ہُوں کہ اُس نے ہر ایک شَے کو جو زمِین پر ہے خلق کِیا؛ لیکن آسمانوں کی بابت مُجھے معلُوم نہیں۔

۳۰ اور عمون نے اُس سے کہا: آسمان وہ عرشِ بریں ہے جہاں خُدا اور اُس کے تمام پاک فرِشتے رہتے ہیں۔

۳۱ اور لمونی بادِشاہ نے کہا: کیا یہ زمِین سے اُوپر ہے؟

۳۲ اور عمون نے کہا: جی ہاں، اور وہ نِیچے کُل بنی آدم پر نظر کرتا ہے؛ اور وہ دِل کے سب خیالوں اور اِرادوں کو جانتا ہے؛ پَس اَزّل سے اُن سب کو اُسی کے دستِ مُبارک نے خلق کِیا ہے۔

۳۳ اور لمونی بادِشاہ نے کہا: مَیں اِن سب باتوں پر اِیمان لاتا ہُوں جو تُو نے بیان کی ہیں۔ کیا تُو خُدا کی طرف سے بھیجا گیا ہے؟

۳۴ عمون نے اُس سے کہا: مَیں صِرف اِنسان ہُوں اور اِنسان اِبتدا میں خُدا کی شبِیہ پر خلق کِیا گیا تھا، اور مَیں اِس قَوم کو اِن باتوں کی تعلِیم دینے کے لیے پاک رُوح کے وسیلے سے بُلایا گیا ہُوں، تاکہ اُنھیں اُس کی پہچان کرائی جائے جو راست اور سچّ ہے؛

۳۵ اور اُس رُوح کی تاثِیر مُجھ میں بستی ہے جو مُجھے معرفت، اور قُدرت بھی بخشتی ہے میرے اِیمان اور اُن نیک تمناؤں کے مُطابق جو خُدا پر ہیں۔

۳۶ اب جب عمون یہ باتیں کہہ چُکا، تو اُس نے دُنیا کی تخلیق سے شُروع کِیا، اور آدم کی تخلیق سے بھی، اور اِنسان کی زوال پذیری کی بابت سب باتیں اُسے بتائیں، اور سرگُزشت اور لوگوں کی بابت وہ پاک صحائف اُس کے سامنے کھول کھول کر بیان کِیے، جِن کی بابت اَنبیا فرما چُکے تھے، بلکہ اُس وقت سے جب اُن کا باپ، لحی، یروشلِیم سے روانہ ہُوا تھا۔

۳۷ اور اُس نے اُن سے (پَس یہ بادِشاہ اور اُس کے نوکروں کے واسطے تھا)بیابان میں اُن کے باپ دادا کی ساری مُسافتوں، اور بھوک اور پیاس کے ساتھ اُن سب مُصِیبتوں اور اُن کی مُشقّتوں اور دُوسری باتوں کی بابت بھی اُن کو سب کُچھ صاف صاف بتایا۔

۳۸ اور اُس نے اُنھیں لامن اور لیموئیل اور اِسماعیل کے بیٹوں کی بغاوت کے مُتعلق بھی بتایا، ہاں، اُن کی ساری بغاوتیں اُن پر تفصِیل سے عِیاں کیں؛ اور اُس نے لحی کی یروشلِیم سے روانگی کے وقت سے موجُودہ وقت تک سارے احوال اور صحائف کھول کھول کر بیان کِیے۔

۳۹ بلکہ یہی سب کُچھ نہیں ہے؛ پَس اُس نے مُخلصی کا منصُوبہ بھی اُن سے بیان کِیا، جو بِنائے عالم سے تیار کِیا گیا تھا؛ اور اُس نے مسِیح کی آمد کے مُتعلق بھی اُنھیں بتایا اور خُداوند کی ساری صنعت کاریاں اُن پر آشکار کیں۔

۴۰ اور اَیسا ہُوا کہ اِن سب باتوں کو بتانے کے بعد، اور بادِشاہ کو اُن کی تفسِیر بیان کرنے کے بعد، بادِشاہ اِن سب باتوں پر اِیمان لے آیا۔

۴۱ اور وہ یہ کہہ کر خُداوند سے فریاد کرنے لگا: اَے خُداوند، رحم کر، اپنی بے پناہ رحمت کے موافق جو تُو نے نِیفی کی اُمّت پر نازِل فرمائی، مُجھ پر اور میری قَوم پر نازِل فرما۔

۴۲ اور اب جب وہ یہ کہہ چُکا، تو وہ زمِین پر گر پڑا، گویا وہ بے جان ہو گیا تھا۔

۴۳ اور اَیسا ہُوا کہ اُس کے نوکروں نے اُسے اُٹھایا اور اُس کی بیوی کے پاس لے گئے، اور اُسے بستر پر لٹا دِیا اور وہ دو دِن اور دو راتیں مُردے کی مِثل پڑا رہا؛ اور اُس کی بیوی، اور اُس کے بیٹوں، اور اُس کی بیٹیوں نے لامنوں کے رِیت و رواج کے مُطابق اُس کے واسطے ماتم کِیا، اُس کی موت پر شِدت سے نوحہ کنا ہُوئے۔