باب ۱۹
لمونی اَبَدی زِندگی کا نُور پاتا ہے اور مُخلصی دینے والے کو دیکھتا ہے—اُس کا گھرانا عالمِ ملکُوت کی سیر کرتا ہے، اور بُہتیرے فرِشتوں کو دیکھتے ہیں—عمون مُعجزانہ طور پر بچایا جاتاہے—وہ بُہتوں کو بپتِسما دیتا اور اُن کے ہاں کلِیسیا قائم کرتا ہے۔ قریباً ۹۰ ق۔م۔
۱ اور اَیسا ہُوا کہ دو دِن اور دو راتوں کے بعد وہ اُس کا جسم لے جا کر قبر میں رکھنے کو تھے، جو اُنھوں نے اپنے مُردوں کو دفنانے کے لیے بنوائی تھی۔
۲ اب ملکہ عمون کا چرچا سُن چُکی تھی، پَس اُس نے اُسے بُلا بھیجا اور چاہا کہ وہ اُس کے پاس آئے۔
۳ اور اَیسا ہُوا کہ عمون نے ویسا ہی کِیا جیسا اُسے حُکم دِیا گیا تھا، اور وہ ملکہ کے پاس گیا، اور یہ جاننے کا خواہاں ہُوا کہ وہ کیا چاہتی ہے کہ وہ اُس کے لیے کرے۔
۴ اور اُس نے اُس سے کہا: میرے شوہر کے نوکروں نے مُجھے بتایا ہے، تُو پاک خُدا کا نبی ہے، اور تُجھ میں اُس کے نام پر بُہت سے بڑے بڑے کام کرنے کی قُدرت ہے۔
۵ پَس، اگر اَیسا ہے، تو مَیں چاہتی ہُوں کہ تُو اندر جا اور میرے شوہر کو دیکھ، کیوں کہ وہ بستر پر دو دِن اور دو راتوں سے پڑا ہُوا ہے؛ اور بعض لوگ کہتے ہیں کہ وہ مرا نہیں ہے جب کہ دُوسرے کہتے ہیں کہ وہ وفات پا گیا ہے، اور اُس سے بدبُو آتی ہے، اور یہ کہ اُسے قبر میں رکھ دِیا جانا چاہیے؛ لیکن جہاں تک میرا خیال ہے، مُجھے اُس سے بدبُو نہیں آتی۔
۶ اب، عمون اِسی بات کا خواہاں تھا، پَس وہ جانتا تھا کہ لمونی بادِشاہ خُدا کی قُدرت کے زیرِ سایہ تھا؛ وہ جانتا تھا کہ بے اعتقادی کا سیاہ پردہ اُس کی عقل سے ہٹایا جا رہا تھا، اور نُور جِس نے اُس کی عقل کو مُنوّر کِیا، وہ خُدا کے جلال کا نُور تھا، جو کہ اُس کی نرالی فضِیلت کا نُور تھا—ہاں اُس نُور نے اُس کی رُوح کو اَیسی خُوشی سے مَعمُور کر دِیا، کہ تارِیکی کا بادل چھٹ گیا تھا، اور یہ کہ دائمی زِندگی کا نُور اُس کی جان میں روشن ہو گیا تھا، ہاں، اُس نے معرفت پائی کہ اُس کے طبعی بدن پر یہ غالِب آ چُکا تھا، اور وہ خُدا میں اُٹھا لے جایا گیا تھا—
۷ پَس ملکہ نے اُس سے جو چاہا، صِرف اُسی بات کا وہ مُشتاق تھا۔ پَس وہ ملکہ کی خواہش کے مُطابق اندر بادِشاہ کو دیکھنے گیا؛ اور اُس نے بادِشاہ کو دیکھا، اور وہ جانتا تھا کہ وہ مرا نہیں ہے۔
۸ اور اُس نے ملکہ سے کہا: وہ مرا نہیں، بلکہ خُدا میں سوتا ہے، اور کل صبح وہ دوبارہ جاگ جائے گا؛ پَس اُس کو دفن مت کرنا۔
۹ اور عمون نے اُس سے کہا: کیا تُو اُس بات پر اِیمان لاتی ہے؟ اور اُس نے اُس کو کہا، تیرے کلام، اور ہمارے نوکروں کی باتوں کے سِوا میرے پاس کوئی گواہی نہیں؛ تو بھی میرا اِیمان ہے کہ تیرے کہنے کے موافق ہو گا۔
۱۰ اور عمون نے اُس سے کہا: اپنے اِیمان کی کثرت کے باعث تُو مبارک ہے؛ مَیں تُجھ سے کہتا ہُوں اَے خاتُون نِیفی کی ساری اُمّت کے درمیان میں بھی اَیسا عظِیم اِیمان موجُود نہیں ہے۔
۱۱ اور اَیسا ہُوا کہ اُس نے اپنے شوہر کے بستر پر اُس وقت سے آنے والے کل کے اُس وقت تک نظر رکھی، جِس کا عمون نے کہا تھا کہ وہ بے دار ہو گا۔
۱۲ اور اَیسا ہُوا کہ عمون کے کلام کے مُطابق وہ جاگ گیا؛ اور جب وہ اُٹھا تو اُس نے اپنا ہاتھ عورت کی طرف بڑھایا اور کہا: خُدا کا نام مُبارک ہے اور تُو بھی مُبارک ہے۔
۱۳ پَس تیری حیات کی قَسم، دیکھ، مَیں نے اپنے مُخلصی دینے والے کو دیکھا ہے؛ اور وہ آئے گا، اور عورت سے پَیدا ہو گا، اور کُل بنی نوع اِنسان کو جو اُس کے نام پر اِیمان لاتے ہیں مُخلصی بخشے گا۔ اب، جب اُس نے یہ باتیں کہیں، تو اُس کا دِل جوش سے بھر گیا؛ اور دوبارہ خُوشی کے باعث رُوحانی وجدان میں چلا گیا؛ اور ملکہ پر بھی وجدان طاری ہو گیا، چُوں کہ رُوح نے اُسے بھی مغلُوب کر لِیا تھا۔
۱۴ اب جب عمون نے دیکھا کہ خُداوند کا رُوح اُس کی دُعاؤں کے موافق اُس کے بھائیوں، لامنوں، پر اُنڈیلا گیا ہے، جو نِیفیوں میں بڑی زیادہ گِریہ زاری و ماتم کا سبب بنے رہے تھے، بلکہ خُدا کی ساری اُمّتوں میں اپنی بدیوں اور روایتوں کے باعث بڑے ماتم کا سبب بنے رہے تھے، اُس نے گھٹنے ٹیکے، اور جو کُچھ اُس نے اُس کے بھائیوں کے لیے کِیا، اپنی ساری جان سے دُعا کرنے اور خُدا کی شُکر گُزاری کرنے لگا؛ اور وہ بھی خُوشی سے مغلُوب ہُوا؛ اور یُوں وہ تینوں زمِین پر وجدانی کیفِیّت میں پڑے تھے۔
۱۵ اب، جب بادِشاہ کے نوکروں نے یہ دیکھا کہ وہ بے ہوش پڑے ہیں، تو وہ بھی خُدا سے فریاد کرنے لگے، پَس خُداوند کا خَوف اُن پر بھی چھا گیا تھا، پَس یہ وہ لوگ تھے جِنھوں نے بادِشاہ کے سامنے کھڑے ہو کر عمون کی عظِیم قُدرت کی گواہی دِی تھی۔
۱۶ اور اَیسا ہُوا کہ اُنھوں نے اپنی ساری قُوّت کے ساتھ خُداوند کا نام پُکارا، یعنی وہ سب زمِین پر سجدہ ریز ہو چُکے تھے، آبش نامی لامنی عورت کے سِوا، جو اپنے باپ کی حیرت انگیز رویا کے باعث کئی برسوں سے خُداوند پر اِیمان لا کر تبدِیل ہو چُکی تھی—
۱۷ یُوں چُوں کہ وہ خُداوند پر اِیمان لائی اور کبھی بھی اُس نے اِس بات کو ظاہر نہ ہونے دِیا، پَس جب اُس نے دیکھا کہ لمونی کے سب نوکر اور اُس کی مالِکن بھی، ملکہ، اور بادِشاہ اور عمون زمِین پر چت پڑے ہیں، یہ جان کر کہ یہ خُدا کی قُدرت تھی؛ اور اُس نے سوچا کہ لوگوں کو بتانے کا یہی موقعہ ہے، کہ اُن کے درمیان کیا رُونُما ہُوا ہے، تاکہ اُن کا اِس منظر کو دیکھنا خُدا کی قُدرت پر اِیمان لانے کا سبب ہو، سو وہ گئی اور گھر گھر لوگوں کو بتانے لگی۔
۱۸ اور وہ بادِشاہ کے گھر میں آ کر جمع ہونے لگے۔ اور ایک ہجوم وہاں آیا، اور بادِشاہ اور ملکہ اور اُن کے نوکروں کو زمِین پر چت پڑے ہُوئے دیکھ کر حیرت زدہ ہوئے، اور وہ سب وہاں مُردوں کی مانند پڑے تھے؛ اور اُنھوں نے عمون کو بھی دیکھا، اور دیکھو، وہ نِیفی تھا۔
۱۹ اور اب لوگ آپس میں بُڑبڑانے لگے، بعض نے کہا کہ یہ بڑی مُصِیبت اُن پر، یعنی بادِشاہ اور اُس کے گھرانے پر اِس لیے نازِل ہُوئی ہے کیوں کہ اُس نے نِیفی کو اِس مُلک میں رہنے دِیا۔
۲۰ اَلبتہ بعض نے اُنھیں جِھڑک کر کہا: بادِشاہ کے گھر پر یہ مُصِیبت اِس لیے آئی ہے کیوں کہ اُس نے اپنے اُن نوکروں کو قتل کِیا جن کے گلّے سیبس کے پانیوں پر تِتر بِتر ہو جاتے تھے۔
۲۱ اور سیبس کے پانیوں پر کھڑے ہونے والے اور بادِشاہ کے گلّوں کو تِتر بِتر کرنے والے آدمیوں نے بھی اُنھیں ملامت کی، وہ عمون کے ساتھ اِس وجہ سے خفا تھے کہ اُس نے اُس کے بھائیوں کی کثِیر تعداد کو تلوار سے سیبس کے پانیوں پر بادِشاہ کے گلّوں کا دِفاع کرتے ہوئے ہلاک کِیا تھا۔
۲۲ اب، اُن میں سے ایک، جِس کا بھائی عمون کی تلوار سے قتل ہُوا تھا، چُوں کہ وہ عمون کے ساتھ سخت ناراض تھا، سو اُس نے اُسے قتل کرنے کے لیے اپنی تلوار نِکالی اور آگے بڑھا تاکہ وہ عمون پر وار کرے، جب اُس نے قتل کرنے کے لیے اپنی تلوار اُٹھائی، تو دیکھو، وہ مُردہ ہو کر گِر پڑا۔
۲۳ اب ہم دیکھتے ہیں کہ عمون کو قتل نہیں کِیا جاسکتا تھا، پَس خُداوند نے اُس کے باپ مضایاہ سے کہا تھا: مَیں اُسے بچائے رکھُوں گا، اور اُس کے لیے تیرے اِیمان کے موافق ہو گا—پَس مضایاہ نے اُسے خُداوند کے سُپرد کِیا۔
۲۴ اور اَیسا ہُوا کہ جب ہجوم نے دیکھا کہ وہ آدمی مُردہ ہو کر گِر پڑا ہے، جس نے عمون کو قتل کرنے کے لیے تلوار اُٹھائی تھی، تو اُن سب پر خَوف چھا گیا، اور اُنھوں نے اپنے ہاتھ آگے بڑھا کر اِس کو بلکہ اُن میں سے کسی کو بھی جو گِرے ہُوئے تھے چُھونے کی جُراَت نہ کی؛ اور آپس میں اور بھی حیران ہونے لگے کہ اِس بڑی قُدرت کا سبب کیا ہو سکتا ہے، یا پھر اِن سب باتوں کے کیا معنی ہیں۔
۲۵ اور اَیسا ہُوا کہ اُن میں سے کئی کہتے کہ عمون عظیم و قدِیر رُوح ہے جب کہ بعض کہتے کہ وہ عظیم و قدِیر رُوح کی طرف سے بھیجا ہُوا ہے۔
۲۶ بہرکیف دُوسروں نے اُن سب کو یہ کہہ کر جِھڑکا کہ وہ بَلا ہے جِس کو نِیفیوں نے اُنھیں عذاب دینے کے لیے بھیجا ہے۔
۲۷ اور بعض تھے، جِنھوں نے گُمان کِیا کہ عمون کو عظیم و قدِیر رُوح کی طرف سے اُن کی بدیوں کے سبب سے اُنھیں ستانے کے لیے بھیجا گیا ہے؛ اور یہ کہ عظیم و قدِیر رُوح ہمیشہ نِیفیوں کی نِگہبان تھی، جِس نے ہمیشہ اُنھیں اُن کے ہاتھوں سے چُھڑایا تھا؛ اور اُنھوں نے دعویٰ کِیا کہ یہ عظیم رُوح ہی تھی جِس نے اُن کے بُہت سے لامنی بھائیوں کو ہلاک کِیا تھا۔
۲۸ اور یُوں اُن میں شدِید جھگڑا ہونے لگا اور یُوں جب وہ جھگڑ رہے تھے تو وہ خادِمہ عورت جِس نے بھیڑ جمع کی تھی جب اُس نے مجمع کو آپس میں جھگڑا کرتے دیکھا تو وہ بُہت شدِید غم زدہ ہُوئی، حتیٰ کہ رونے لگی۔
۲۹ اور اَیسا ہُوا کہ وہ آگے بڑھی اور ملکہ کو ہاتھ سے پکڑا کہ شاید وہ اُسے زمِین سے اُٹھا سکے اور اُس نے جُونہی اُس کے ہاتھ کو چُھوا وہ فی الفور اُٹھی اور اپنے پاؤں پر کھڑی ہو گئی، اور بُلند آواز سے یہ کہہ کر چِلائی: اَے مُبارک یِسُوع، جِس نے مجھے خَوف ناک جہنم سے بچایا! اَے مُبارک خُدا، اِن لوگوں پر رحم فرما!
۳۰ اور جب وہ یہ کہہ چُکی تو اُس نے خُوشی سے مَعمُور ہو کر اپنے ہاتھوں کو جوڑا، بہت سی باتیں کہیں جو سمجھی نہ گئیں؛ اور جب وہ یہ کر چُکی، تو اُس نے لمونی بادِشاہ کو ہاتھ سے پکڑا، اور دیکھو وہ اُٹھا اور اپنے پاؤں پر کھڑا ہو گیا۔
۳۱ اور وہ اپنے لوگوں کو جھگڑے میں مشغُول دیکھ کر فی الفور آگے بڑھا اور اُنھیں جِھڑکنے لگا اور اُن باتوں کی تعلِیم دینے لگا، جو اُس نے عمون کی زبانی سُنی تھیں؛ اور جِتنوں نے اُس کے کلام کو سُنا، اُس کا یقِین کِیا، اور خُداوند کی طرف رُجُوع لائے۔
۳۲ لیکن اُن میں بُہت سے تھے جو اُس کا کلام سُننا نہ چاہتے تھے؛ پَس اُنھوں نے اپنی راہ لی۔
۳۳ اور اَیسا ہُوا کہ جب عمون اُٹھا تو اُس نے بھی اُن کی مدد فرمائی، اور لمونی کے تمام نوکروں کی مدد بھی کی؛ اُن سب نے لوگوں کے سامنے اُس ایک ہی بات کا اِعلان کِیا—کہ اُن کے دِل تبدِیل ہو چُکے تھے؛ کہ بدی کرنے کی اُنھیں کوئی تمنا نہ رہی تھی۔
۳۴ اور دیکھو بُہتوں نے لوگوں کے سامنے اِعلان کِیا کہ اُنھوں نے فرِشتوں کو دیکھا تھا اور اُن کے ساتھ ہم کلام ہُوئے تھے؛ اور یُوں اُنھوں نے خُدا کی باتوں اور اُس کی راست بازی کی بابت اُنھیں بتایا تھا۔
۳۵ اور اَیسا ہُوا کہ وہاں بُہت سے تھے جو اُن کے کلام پر اِیمان لائے تھے؛ اور جتنوں نے یقِین کِیا بپتِسما پایا؛ اور وہ راست باز اُمّت بن گئے، اور اُنھوں نے اپنے ہاں کلِیسیا قائم کی۔
۳۶ اور یُوں لامنوں کے درمیان میں خُداوند کے کام کا آغاز ہُوا؛ یُوں خُداوند اپنا رُوح اُن پر اُنڈیلنے لگا؛ اور ہم دیکھتے ہیں کہ اُس کا بازُو اُن سب لوگوں کی طرف بڑھا رہتا ہے جو تَوبہ کرتے اور اُس کے نام پر اِیمان لاتے ہیں۔