ایلما کی کِتاب
ایلما کا بیٹا
ایلما کے بیٹے، ایلما کی رُوداد، جو بنی نِیفی پر پہلا اعلیٰ قاضی اور کلِیسیا میں اعلیٰ کاہن بھی تھا۔ قضات کے عہدِ حُکُومت، اور لوگوں میں جنگوں اور جھگڑوں کا بیان۔ اور پہلے اور اعلیٰ کاہن ایلما کی رُوداد کے مُطابق، نِیفیوں اور لامنوں میں جنگوں کی تفصِیل بھی۔
باب ۱
نحُور جُھوٹی تعلِیم سِکھاتا، کلِیسیا قائم کرتا، دغاباز کاہنوں کو مُتعارف کراتا، اور جدعون کو قتل کرتا ہے—نحُور کو اِس کے جرائم کے سبب سے سزائے موت دی جاتی ہے—لوگوں میں اذیتیں اور کہانتی دغابازیاں بڑھتی ہیں—کاہن اپنی کفالت آپ کرتے ہیں، لوگ غریبوں کا خیال رکھتے ہیں اور کلِیسیا خُوش حال ہوتی ہے۔ قریباً ۹۱–۸۸ ق۔م۔
۱ اب اَیسا ہُوا کہ بنی نِیفی پر قاضِیوں کے دورِ حُکُومت کے پہلے برس میں، اُسی وقت سے، مضایاہ بادِشاہ اُس راہ چل دِیا جو سارے جہان کا ہے، خُدا کے حُضُور راستی میں چلتے ہُوئے اُس نے اچّھی لڑائی لڑی، حُکم رانی کے واسطے اپنا کوئی جانشِین مُقرّر نہ کِیا؛ باوجُود اِس کے اُس نے آئِین بنایا اور لوگوں نے اُس کو تسلیم کِیا؛ پَس اُنھیں اُس آئِین کی پابندی کرنا تھی جو اُس نے بنایا تھا۔
۲ اور اَیسا ہُوا کہ ایلما کے عہدِ حُکُومت کے پہلے برس جب وہ تختِ عدالت پر بیٹھا، تو اُس کے حُضُور کسی شخص کو عدالت کے لِیے لایا گیا، ایک لمبا چوڑا آدمی جو اپنی بُہت بڑی زورآوری کے باعث نہایت مشہُور تھا۔
۳ اور وہ لوگوں کے درمیان جاتا اور اُن باتوں کی مُنادی کرتا جِنھیں وہ خُدا کا کلام کہتا تھا، وہ کلِیسیا کی مُخالِفت میں؛ لوگوں کے درمیان اعلان کرتا کہ ہر کاہن اور اُستاد کو مقبُول ہونا چاہیے اور اُنھیں خُود اپنے ہاتھوں سے محنت نہیں کرنی چاہیے بلکہ لوگوں کی طرف سے اُن کی کفالت ہونی چاہیے۔
۴ اور وہ لوگوں میں یہ گواہی بھی دیتا کہ تمام بنی نوع اِنسان یومِ آخِر کو بچا لِیے جائیں گے، اور کہ اُنھیں نہ ڈرنے نہ کانپنے کی ضرُورت ہے، بلکہ وہ اپنے سر اُٹھائیں اور شادمان ہوں؛ چُوں کہ خُداوند نے سب آدمیوں کو پَیدا کِیا، اور سب آدمیوں کو اُس نے مُخلصی بھی دی ہے؛ اور آخِر میں، تمام آدمی اَبَدی زِندگی پائیں گے۔
۵ اور اَیسا ہُوا کہ اُس نے یہ باتیں اِس طرح سِکھائیں کہ بہتیروں نے اُس کی باتوں پر یقِین کِیا، یعنی اِتنا زیادہ کہ وہ اُسے پیسے دینے اور اُس کی کفالت کرنے لگے۔
۶ اور وہ اپنے دِل میں بڑا مُتکبُّر ہونے اور نہایت قِیمتی لباس پہننے لگا، ہاں، حتیٰ کہ وہ اپنی مُنادی کے مُطابق کلِیسیا قائم کرنے لگا۔
۷ اور اَیسا ہُوا کہ جب وہ اُن لوگوں میں جو اُس کی باتوں پر یقِین کرتے تھے مُنادی کے لِیے جا رہا تھا تو وہ ایک آدمی سے ملا جو کہ خُدا کی کلِیسیا سے تعلُق رکھتا تھا، ہاں، یعنی اُن کے اُستادوں میں سے ایک؛ اور وہ اُس کے ساتھ بڑی بُری طرح سے تکرار کرنے لگا تاکہ وہ کلِیسیا کے لوگوں کو گُم راہ کرے مگر اُس آدمی نے خُدا کے کلام کے ساتھ اُس کا ڈٹ کر مُقابلہ کِیا اور اُس کی سرزنش کی۔
۸ اب اُس آدمی کا نام جدعون تھا؛ اور یہ وہ تھا جو خُداوند کے ہاتھوں میں لمحی کے لوگوں کو غُلامی سے چُھڑانے کا وسیلہ بنا۔
۹ اب، چُوں کہ جدعون نے خُدا کے کلام سے اُس کا مُقابلہ کِیا تھا سو وہ جدعون پر برہم ہُوا، اور اُس نے اپنی تلوار نِکالی اور اُس پر وار کرنے لگا۔ چُوں کہ اب جدعون عُمر رسیدہ ہو گیا تھا، چُناں چہ وہ اُس کے وار سہہ نہ پایا، پَس وہ اُس کی تلوار سے قتل ہُوا۔
۱۰ اور کلِیسیا کے لوگوں نے اُس آدمی کو پکڑا جِس نے اُسے قتل کِیا تھا، اور جن جرائم کا وہ مُرتکب ہُوا تھا، اُس کی عدالت کے لِیے اُسے ایلما کے پاس لائے۔
۱۱ اور اَیسا ہُوا کہ اُس نے ایلما کے سامنے کھڑے ہو کر بڑی دلیری کے ساتھ اپنی وکالت کی۔
۱۲ مگر ایلما نے اُس سے کہا: دیکھ اَیسا پہلی بار ہُوا ہے کہ اِن لوگوں میں کہانتی دغا بازی مُتعارف ہُوئی۔ اور دیکھ تُو صِرف فریبی کہانت کا مُجرم ہی نہیں بلکہ تُو نے اِسے تلوار کے بَل بوتے پر لاگو کرنے کی کوشِش بھی کی ہے؛ اور اگر اِن لوگوں میں فریبی کہانت زبردستی لاگو کی گئی تو اِس کا نتیجہ اِن کی مُکمل تباہی ہو گا۔
۱۳ اور تُو نے ایک راست باز آدمی کا خُون بہایا ہے، ہاں، اُس آدمی کا جِس نے اِن لوگوں میں بڑی نیکی کے کام کِیے؛ اور اگر ہم تُجھے بَری کر دیں تو اُس کا خُون ہم پر قہر لائے گا۔
۱۴ پَس اُس قانُون کے مُوافِق، جو ہمارے آخِری بادِشاہ مضایاہ سے ہمیں ملا؛ اور اِسے اِن لوگوں نے مانا ہے، تُو موت کا سزا وار ٹھہرا؛ پَس ضرُور ہے کہ یہ لوگ قانُون کی پاس داری کریں۔
۱۵ اور اَیسا ہُوا کہ جِس کو وہ پکڑ کر لائے، اُس کا نام نحُور تھا؛ اور وہ اُسے کوہ مانٹی کی چوٹی پر لے گئے اور وہاں اُس نے اقبالِ جُرم کِیا، بلکہ اُس نے افلاک اور زمِین کے درمیان اِعتراف کِیا، کہ جو تعلِیم اُس نے لوگوں کو دی تھی وہ خُدا کے کلام کے خِلاف تھی اور وہ وہاں پر شرم ناک موت مرا۔
۱۶ اِس واقعہ کے باوجُود سارے عِلاقے میں کہانتی دغا بازی پھیلنے سے نہ رُکی؛ پَس بہت سے لوگ تھے جو دُنیا کی بے فائدہ چیزوں سے محبّت رکھتے تھے، اور اُنھوں نے جُھوٹی تعلِیم کی مُنادی کی؛ اور اَیسا اُنھوں نے دولت اور عزت کی خاطر کِیا۔
۱۷ پَس اگر وہ یہ جانتے کہ جھوٹوں کو سزا دی جاتی ہے؛ تو وہ جُھوٹ بولنے کی جُراَت نہ کرتے، پَس قانُون کے ڈر سے وہ ظاہر کرتے کہ وہ اپنے عقِیدے کے مُوافِق مُنادی کر رہے ہیں؛ اور اب قانُون کو کسی بھی آدمی کے عقِیدے پر کوئی اختیار نہ تھا۔
۱۸ اور وہ قانُون کے ڈر سے چوری کرنے کی جُراَت نہ کرتے تھے، کیوں کہ ایسوں کو سزا دی جاتی تھی؛ نہ وہ لُوٹنے کی جُراَت کرتے، نہ خُون کرنے کی، پَس جو کوئی خُون کرتا، اُسے موت کی سزا دی جاتی۔
۱۹ مگر اَیسا ہُوا کہ جو خُدا کی کلِیسیا سے وابستہ نہ تھے وہ خُدا کی کلِیسیا سے تعلُق رکھنے اور مسِیح کے نام کو قبُول کرنے والوں پر اذیّتیں ڈھانے لگے۔
۲۰ ہاں، وہ اُن پر ایذارسانی کرتے، اور طرح طرح کی باتوں سے پریشان کرتے، اور یہ وہ اُن کی حلیمی کے سبب سے کرتے تھے؛ چُوں کہ وہ اپنی نظروں میں مُتکبُّر نہ تھے، اور وہ بے زر اور بے مول ایک دُوسرے کو خُدا کا کلام سِکھاتے تھے۔
۲۱ اب کلِیسیا کے لوگوں کے درمیان اَیسا سخت قانُون تھا، کہ کلِیسیا کا کوئی بھی آدمی اُٹھ کر اُن کو ایذا نہ پُہنچائے جِن کا تعلُق کلِیسیا سے نہ ہو، اور آپس میں بھی ایک دُوسرے کو نہ ستایا جائے۔
۲۲ پَس اِن میں بُہت سارے لوگ غرور کرنے لگے اور وہ اپنے مُخالِفوں سے غُصّے میں بحث و تکرار کرتے اور لڑ پڑتے، ہاں، وہ مُکوں سے ایک دُوسرے کو مارنے لگتے۔
۲۳ اب یہ ایلما کے عہدِ حُکُومت کے دُوسرے سال میں ہُوا، اور یہ کلِیسیا کے لِیے بڑی مُصِیبت کا سبب تھا، ہاں، یہ کلِیسیا کے لِیے بڑی مُشکل کا سبب تھا۔
۲۴ پَس بُہتیروں کے دِل سخت ہو گئے اور اُن کے نام مِٹا دیے گئے تھے کہ وہ خُدا کے لوگوں میں پھر یاد نہ رکھے گئے۔ اور کئی لوگوں نے اپنے آپ کو اُن سے الگ بھی کر لِیا تھا۔
۲۵ اب یہ اُن لوگوں کے لِیے بڑی آزمایش تھی، جو اِیمان میں مضبُوطی سے قائم تھے؛ تاہم وہ خُدا کے حُکموں کی پابندی میں بڑے ثابت قدم اور غیر مُتزلزل تھے اور اُس ایذا کو بڑے صبر سے برداشت کرتے جو اُن پر مُسلط کر دی جاتی تھی۔
۲۶ اور جب کاہنوں نے لوگوں کو خُدا کا کلام سِکھانے کے لِیے کام کاج کو چھوڑا تو لوگوں نے بھی خُدا کا کلام سُننے کے لِیے کام کاج چھوڑ دِیا۔ اور جب کاہنوں نے اُنھیں خُدا کا کلام پُہنچا دِیا تو وہ سب جاں فشانی سے اپنے اپنے کاموں کو واپس لوٹے اور نہ کاہن اپنے آپ کو سُننے والوں سے بہتر سمجھتے تھے اور نہ مُنادی کرنے والا سُننے والے سے بہتر تھا اور نہ ہی اُستاد سیکھنے والے سے بہتر تھا اور یُوں وہ سب برابر تھے اور ہر کوئی اپنی صلاحیت کے مُوافِق محنت کرتا تھا۔
۲۷ اور ہر آدمی اپنی توفیق کے مُوافِق اپنے مال کو غریبوں اور محتاجوں اور بِیماروں اور غم کے ماروں میں، تقسیم کرتا؛ اور وہ قِیمتی پوشاکیں نہ پہنتے، تو بھی وہ صاف سُتھرے اور خُوب رُو تھے۔
۲۸ اور یُوں اُنھوں نے کلِیسیا کے مُعاملات کو قائم کِیا؛ اور تمام ایذا رسانیوں کے باوجُود بھی وہ پھر سے وہاں امن و امان سے رہنے لگے۔
۲۹ اور اب کلِیسیا میں مُستعدی کے باعث وہ نہایت دولت مند ہونے لگے اور اُن کے پاس ضرُورت کی تمام چیزیں کثرت سے تھیں—یعنی گلّوں اور ریوڑوں اور ہر قسم کے فربہ جانور، اور اَناج اور سونا اور چاندی اور قِیمتی چیزیں اور ریشم اور عُمدہ کتان اور اُن کے پاس ہر قسم کے سادہ لباس کی بھی کثرت تھی۔
۳۰ اور یُوں اپنے آسُودہ حالات میں وہ اُن کو نہ دُھتکارتے جو ننگے تھے، یا وہ جو بُھوکے تھے، یا وہ جو پیاسے تھے، یا وہ جو بِیمار تھے، یا وہ جِن کو پالنے والا کوئی نہ تھا؛ اور اُنھوں نے اپنے دِل اپنے مال پر نہ لگائے؛ پَس وہ سب کے ساتھ فیاض تھے۔ اور جوان اور بُوڑھے دونوں، غُلام اور آزاد دونوں، مرد اور عورت دونوں خواہ کلِیسیا کے یا غیر کلِیسیا کے، اُنھوں نے بِلا اِمتیاز سب کے ساتھ برابر سلُوک کِیا۔
۳۱ اور یُوں وہ اُن کی نِسبت جو اُن کی کلیسیا سے تعلُق نہیں رکھتے تھے کہیں زیادہ خُوش حال اور دولت مند ہو گئے۔
۳۲ پَس وہ جو اُن کی کلِیسیا سے تعلُق نہیں رکھتے تھے، جادُو ٹونوں اور بُت پرستی یا کاہلی اور بدگوئی اور حسد اور جھگڑوں میں پڑ گئے؛ وہ قِیمتی پوشاکیں پہنتے؛ اپنی نظروں میں مُتکبُّر ہوتے؛ ظلم کرتے؛ جُھوٹ بولتے؛ چوری کرتے، لُوٹ مار کرتے؛ حرام کاری اور قتل کرتے اور ہر طرح کی بدکاری کرتے؛ تو بھی، جِس حد تک مُمکن ہو پایا، اُن تمام پر قانُون لاگو کِیا گیا جو اِس کی خِلاف ورزی کرتے تھے۔
۳۳ اور اَیسا ہُوا کہ اُن پر قانُون لاگو کرنے سے، ہر آدمی اپنے کِیے گئے جُرم کے مُوافِق سزا پاتا، اور وہ ظاہر ہو جانے کے ڈر سے بدی کرنے کی جُراَت نہ کرتے؛ وہ ساکت ہو گئے اور مزید بدکاری کرنے سے رُک گئے پَس، قضات کے عہدِ حُکُومت کے پانچویں برس تک بنی نِیفی میں بڑا امن رہا۔