صحائف
ایلما ۲۲


باب ۲۲

ہارُون، لمونی کے باپ کو تخلیق، آدم کی زوال پذیری اور مسِیح کے وسیلے سے مُخلصی کے منصوبے کی بابت سِکھاتا ہے—بادِشاہ اور اُس کا سارا گھرانا رُجُوع لاتا ہے—نیفیوں اور لامنوں کے مابین زمِین کی تقسیم کی تفصِیل بیان کی گئی ہے۔ قریباً ۹۰–۷۷ ق۔م۔

۱ اب جب عمون یُوں لمونی کی اُمّت کو مُسلسل تعلِیم دے رہا تھا، تو ہم ہارُون اور اُس کے ہم خِدمت بھائیوں کی رُوداد کی طرف دوبارہ آتے ہیں، کیوں کہ مدونی کے مُلک سے روانہ ہونے کے بعد وہ رُوح کی ہدایت پا کر نیفی کے مُلک میں آیا، حتیٰ کہ بادِشاہ کے گھر، جو اسماعیل کے مُلک کے علاوہ ساری سرزمِین پر بادِشاہ تھا؛ اور یہ لمونی کا باپ تھا۔

۲ اور اَیسا ہُوا کہ وہ اپنے ہم خِدمت بھائیوں کے ساتھ بادِشاہ کے محل میں اُس کے پاس گیا، اور اپنے آپ کو بادِشاہ کے سامنے جُھکایا اور اُس سے کہا: دیکھ، اَے بادِشاہ، ہم عمون کے بھائی ہیں جِنھیں تُو نے قید خانے سے رہائی دی ہے۔

۳ اور اب، اَے بادِشاہ، اگر تُو ہماری جان بخشے تو ہم تیرے نوکر ہوں گے۔ اور بادِشاہ نے اُن سے کہا: اُٹھو، پَس مَیں تُمھاری جان بخشی کرتا ہُوں، اور مَیں اِس بات کی اِجازت نہیں دیتا کہ تُم میرے نوکر بنو؛ بلکہ مَیں اِس بات پر زور دُوں گا کہ تُم میرے لِیے مذہبی اُمُور انجام دو؛ چُوں کہ مَیں تُمھارے بھائی عمون کے کلام کی سخاوت اور عظمت کے باعث ذہنی طور پر قدرے بے چین رہا ہُوں؛ اور مَیں اِس کا سبب جاننا چاہتا ہُوں کہ وہ مدونی کے مُلک سے تُمھارے ساتھ کیوں نہیں آیا۔

۴ اور ہارُون نے بادِشاہ سے کہا: دیکھ، خُداوند کے رُوح نے اُس کو دُوسری طرف بُلایا ہے؛ وہ لمونی کی قَوم کو تعلِیم دینے کے واسطے، اِسماعیل کے مُلک میں گیا ہے۔

۵ اب بادِشاہ نے اُن سے کہا: تُو نے خُداوند کے رُوح کے بارے میں کہا ہے، یہ کیا ہے؟ دیکھ یہی وہ بات ہے جو مُجھے بے چین کرتی ہے۔

۶ مزید برآں، اِس سے کیا مُراد ہے جو عمون نے کہا—اگر تُو تَوبہ کرے گا، تو تُو بچایا جائے گا، اور اگر تَوبہ نہیں کرے گا، تو یُومِ آخِر کو تُو باہر پھینک دِیا جائے گا؟

۷ اور ہارُون نے اُس کو جواب دیا اور اُس سے کہا: کیا تُو اِیمان لاتا ہے کہ خُدا ہے؟ اور بادِشاہ نے کہا: مَیں جانتا ہُوں کہ عمالیقی کہتے ہیں کہ خُدا ہے، اور مَیں نے اُنھیں اِجازت دی ہے کہ وہ مُقدّس جگہیں بنائیں تاکہ وہ باجماعت جمع ہو کر اُس کی عِبادت کریں۔ اور اب اگر تُو کہتا ہے کہ خُدا ہے تو دیکھ مَیں یقِین کر لیتا ہُوں۔

۸ اور اب جب ہارُون نے یہ سُنا، تو اُس کا دِل شادمان ہونے لگا، اور اُس نے کہا: دیکھ، یقِیناً تیری حیات کی قَسم، اَے بادِشاہ، خُدا موجُود ہے۔

۹ اور بادِشاہ نے کہا: کیا خُداوند وہ عظیم و قدِیر رُوح ہے جو ہمارے باپ دادا کو یروشلِیم کے مُلک سے باہر لے کر آیا؟

۱۰ اور ہارُون نے اُس سے کہا: ہاں، یہی وہ عظیم و قدِیر رُوح ہے، اور اُس نے آسمان اور زمِین دونوں میں ہر شے خلق کی ہے۔ کیا تُو اِس بات پر اِیمان لاتا ہے؟

۱۱ اور اُس نے کہا: ہاں، مَیں اِیمان لاتا ہُوں کہ اِس عظیم و قدِیر رُوح نے ہر شے خلق کی ہے، اور میری تمنا ہے کہ تُو مُجھے اِن سب چِیزوں کی بابت بتائے، اور مَیں تیرے کلام پر اِیمان لے آؤں گا۔

۱۲ اور اَیسا ہُوا کہ جب ہارُون نے دیکھا کہ بادِشاہ اُس کی باتوں پر اِیمان لے آئے گا، تو اُس نے بادِشاہ کے واسطے آدم کی تخلیق سے شُروع کر کے نوِشتوں کو پڑھا—خُدا نے کِس طرح اِنسان کو اپنی شبِیہ پر بنایا، اور کہ خُدا نے اُس کو حُکم دِیے، اور کہ اپنی خطا کے باعث اِنسان زوال پذیر ہُوا۔

۱۳ اور ہارُون نے اُس کو آدم کی تخلیق کے مُتعلق نوِشتوں کی تفسِیر بتائی، اِنسان کی زوال پذیری کی تفصِیل کو کھول کر اُس کے سامنے پیش کِیا، اور اُس کی نفسانی حالت اور مُخلصی کا منصُوبہ بھی، جو بِنائے عالم سے تِیار کِیا گیا تھا، مسِیح کے وسیلے سے، ہر اُس بشر کے واسطے جو اُس پر اِیمان لائے گا۔

۱۴ اور چُوں کہ اِنسان زوال پذیر ہو چُکا تھا، وہ اپنے تئیِں کرم نہ کما سکتا تھا؛ بلکہ مسِیح کی صعُوبتیں اور موت اُن کے گُناہوں کا کَفّارہ دیتی ہے، اِیمان اور تَوبہ کی بدولت، اور ہذا القیاس؛ اور کہ وہ موت کے بندھن توڑتا ہے، پَس قبر فتح مند نہ ہو پائے گی، اور کہ موت کا ڈنک جلال کی اُمِیدوں کا لُقمہ بن جائے گا؛ اور ہارُون نے اِن ساری باتوں کی تفسِیر بادِشاہ کو بتائی۔

۱۵ اور اَیسا ہُوا کہ جب ہارُون نے اِن سب باتوں کی تفسِیر اُس کو بتا دی، تو بادِشاہ نے کہا: مَیں کیا کرُوں تاکہ مَیں اَبَدی زِندگی پاسکوں جِس کی بابت تُو نے کلام کِیا ہے؟ ہاں، مَیں کیا کرُوں کہ اپنے دِل سے اُس بُری رُوح کو اُکھاڑ پھینک کر خُدا سے پَیدا ہو سکوں، اور اُس کا رُوح پا سکوں، تاکہ مَیں خُوشی سے مِعمُور ہو سکوں، تاکہ یُومِ آخِر کو مَیں باہر نہ نِکالا جا سکوں؟ دیکھ، اُس نے کہا، جو کُچھ میرے پاس ہے مَیں سب ترک کر دُوں گا، ہاں، مَیں اپنی سلطنت چھوڑ دُوں گا، تاکہ اِس عظِیم و ارفع خُوشی کو پا سکوں۔

۱۶ اَلبتہ ہارُون نے اُس سے کہا: اگر تُو اِس چیز کا طلب گار ہوتا ہے، اگر تُو خُدا کے حُضُور سِجدہ ریز ہوتا ہے، ہاں، اگر تُو اپنے سارے گُناہوں سے تَوبہ کرتا ہے، اور خُدا کے آگے سجدہ کرے، اور اِیمان کے ساتھ اُس کا نام پُکارے، اِس توکّل کے ساتھ کہ تُو پائے گا، تب تُو وہ اُمِید پاتا ہے جِس کا تُو مُشتاق ہے۔

۱۷ اور اَیسا ہُوا کہ جب ہارُون یہ باتیں بتا چُکا تو، بادِشاہ اپنے گھُٹنوں کے بل خُداوند کے حُضُور سجدہ ریز ہُوا؛ ہاں، یہاں تک کہ اُس نے خُود کو زمِین پر چِت گِرا دِیا، اور بُلند آواز سے یہ کہہ کر فریاد مانگی:

۱۸ اَے خُدا، ہارُون نے مجھے بتایا ہے کہ خُدا ہے؛ اور اگر کوئی خُدا ہے، اور اگر تُو خُدا ہے، تو کیا تُو اپنے آپ کو مُجھ پر ظاہر کرے گا، اور تیری قُربت پانے کی خاطر مَیں اپنے سب گُناہ چھوڑ دُوں گا، تاکہ مُجھے مُردوں میں سے اُٹھایا جائے، اور یُومِ آخِر کو بچایا جائے۔ اور اب جب بادِشاہ یہ باتیں کہہ چُکا، تو اُسے اَیسا جھٹکا لگا کہ گویا اُس کی جان نِکل گئی ہو۔

۱۹ اور پھر اَیسا ہُوا کہ اُس کے نوکر دوڑ کر ملکہ کے پاس گئے اور وہ سارا ماجرا جو بادِشاہ پر بِیتا، ملکہ کو بتایا۔ اور وہ بادِشاہ کے پاس اندر آئی؛ اور جب اُس نے اُس کو اِس طرح لیٹے ہُوئے دیکھا گویا وہ مر گیا ہو، اور ہارُون اور اُس کے ہم خِدمت بھائی بھی یُوں کھڑے تھے گویا وہ اُس کے گرنے کا سبب ہوں، وہ اُن سے ناراض ہو گئی، اور اپنے نوکروں، یعنی بادِشاہ کے نوکروں کو حُکم دیا کہ وہ اُنھیں پکڑیں اور قتل کر دیں۔

۲۰ اب نوکر بادِشاہ کے گرنے کا سبب دیکھ چُکے تھے، پَس، اُنھوں نے ہارُون اور اُس کے ہم خِدمت بھائیوں پر ہاتھ ڈالنے کی جُراَت نہ کی؛ اور اُنھوں نے یہ کہہ کر ملکہ سے فریاد کی: تُو کیوں ہمیں اَیسا حُکم دیتی ہے کہ ہم اِن آدمیوں کو قتل کریں، جب کہ دیکھ اِن میں سے ایک ہم سب سے زیادہ زور آور ہے؟ پَس ہم اُن کے سامنے تہ تیغ ہوں گے۔

۲۱ اور جب ملکہ نے نوکروں پر طاری خَوف دیکھا تو وہ بھی شدِید خَوف زدہ ہونے لگی، مبادا اُس پر کوئی مُصِیبت آ جائے۔ اور اُس نے اپنے نوکروں کو حُکم دیا کہ وہ جائیں اور لوگوں کو بُلائیں، تاکہ وہ ہارُون اور اُس کے ہم خِدمت بھائیوں کو قتل کریں۔

۲۲ اور جب ہارُون نے ملکہ کی نِیّت بھانپ لی، تو وہ، لوگوں کی سنگ دِلی بھی جانتا تھا، اور گھبرا گیا کہ کہیں اَیسا نہ ہو کہ ہجوم اِکٹھا ہو جائے، اور اُن کے ساتھ کہیں کوئی بڑا جھگڑا اور فساد برپا نہ ہو جائے، لہٰذا اُس نے اپنا ہاتھ بڑھایا اور بادِشاہ کو زمِین سے اُٹھایا اور اُس سے کہا: کھڑا ہو جا۔ اور وہ اپنی قوت پا کر اپنے پاؤں پر کھڑا ہو گیا۔

۲۳ اب اَیسا ملکہ اور بُہت سے نوکروں کی موجُودگی میں ہُوا تھا۔ اور جب اُنھوں نے یہ دیکھا تو وہ بڑے حیران ہُوئے، اور خَوف کھانے لگے۔ اور بادِشاہ آگے بڑھا، اور اُنھیں تعلِیم دینے لگا۔ اور اُس نے اُنھیں اِس قدر موّثر تعلِیم دی، کہ اُس کا سارا گھرانا خُداوند پر اِیمان لے آیا۔

۲۴ جب ملکہ کے حُکم کے باعث وہاں ہجوم جمع ہُوا، تو ہارُون اور اُس کے ہم خِدمت بھائیوں کے سبب سے وہ آپس میں بُڑبُڑانے لگے۔

۲۵ لیکن بادِشاہ اُن میں جا کھڑا ہُوا اور اُن کی خِدمت کرنے لگا۔ اور وہ ہارُون اور اُن کی جانب سے جو اُس کے ساتھ تھے مُطمئن ہو گئے۔

۲۶ اور اَیسا ہُوا کہ جب بادِشاہ نے دیکھا کہ لوگوں کو اِطمِینان ہو گیا ہے، تو اُس نے حُکم دیا کہ ہارُون اور اُس کے ہم خِدمت بھائی ہجوم کے بیچ میں کھڑے ہو جائیں، اور اُن میں کلام کی مُنادی کریں۔

۲۷ اور اَیسا ہُوا کہ بادِشاہ نے پُورے مُلک میں اپنی ساری رعایا کو فرمان بھیجا جو اُس کے سارے مُلک میں تھی، اور جو اِرد گِرد کے سب عِلاقوں میں آباد تھی، یعنی جِس کی سرحدیں مشرِق کی طرف اور مغرب کی طرف سَمُندر کے ساتھ جا مِلتی تھیں، اور جو ضریملہ کے مُلک سے بیابان کی تنگ پٹی کے ذریعے سے جُدا ہوتی تھیں، جو سَمُندر کے مشرِق سے سَمُندر کے مغرب تک جاتی تھی، اور ساحلِ سَمُندر کی سرحدوں، اور بِیابان کی سرحدوں کے گِرد گھیرا بناتی تھی جو ضریملہ کے مُلک کے شِمال میں تھی، مانٹی کی سرحدوں سے گُزر کر، دریاے صیدُون کے سرچشمہ تک جاتی تھی، مشرِق سے مغرب کی طرف جاتی تھی—اور نِیفی اور لامنی یُوں جُدا ہُوئے تھے۔

۲۸ اب، لامنوں کا زیادہ تر کاہل اور نکما گروہ بیابان میں رہتا تھا، وہ خیموں میں بستا تھا؛ اور وہ نِیفی کے مُلک کے مغرب کی جانب پُورے بیابان میں پھیلے ہُوئے تھے؛ ہاں، ضریملہ کے مُلک کے مغرب میں بھی، ساحلِ سَمُندر کی سرحدوں کے آس پاس، اور نِیفی کے مُلک کے مغرب میں، اپنے باپ دادا کی میراث کی پہلی جگہ پر، اور یُوں ساحلِ سَمُندر کے ساتھ ساتھ۔

۲۹ اور مشرِق میں ساحلِ سَمُندر کے آس پاس بھی بُہت سے لامنی تھے، جِدھر نِیفیوں نے اُنھیں مار بھگایا تھا۔ اور یُوں نِیفی قریباً لامنوں کے گھیرے میں تھے؛ تو بھی نیفیوں نے اِس سرزمِین کے تمام شِمالی عِلاقوں پر قبضہ کر لیا تھا جِن کی سرحدیں بیابان تک جاتی تھیں، دریاے صیدون کے سرچشمہ تک، مشرِق سے مغرب تک، بیابان کے اطراف میں، شِمال کی طرف، یہاں تک کہ وہ اِس مُلک تک پہنچ آئے جِس کو وہ فراوانی کے نام سے پُکارتے تھے۔

۳۰ اور اُس کی سرحدیں اُس عِلاقہ کے ساتھ ساتھ تھیں جِس کو وہ ویرانہ کہتے تھے، اور یہ عِلاقہ شِمال کی جانب اِس قدر دُور تھا کہ یہ اُس مُلک تک پھیلا ہُوا تھا جو کبھی آباد تھا اور نیست و نابُود ہو چُکا تھا۔ اور جِن کی ہڈیوں کی بابت ہم بات کر چُکے ہیں، جو ضریملہ کے لوگوں نے دریافت کی تھیں، یہی وہ جگہ تھی جہاں وہ پہلی بار پُہنچے تھے۔

۳۱ اور وہاں سے وہ جنُوبی بیابان میں آئے تھے۔ یُوں شِمال کی جانب کا عِلاقہ ویرانہ کہلایا۔ اور جنُوب کی جانب کا مُلک فراوانی کہلایا۔ یہ وہ بیابان ہے جو ہر نسل کے جنگلی جانوروں کی ہر ایک قِسم سے بھرا ہُوا تھا، خُوراک کا کُچھ حِصّہ شِمال کی جانب کے عِلاقہ سے آتا تھا۔

۳۲ اور اب، کسی نِیفی کے لِیے فراوانی کی سرحد اور مُلکِ وِیرانہ کا فاصلہ صِرف ڈیڑھ دِن کی مُسافت تھا، مشرِق سے مغربی سَمُندر تک؛ اور یُوں نِیفی کا مُلک اور ضریملہ کا مُلک تقرِیباً پانی سے گھِرا ہُوا تھا، شِمال کی جانب کے مُلک اور جنُوب کی جانب کے مُلک کے درمیان میں تنگ و طویل خُشک عِلاقہ تھا۔

۳۳ اور اَیسا ہُوا کہ نِیفیوں نے فراوانی کے مُلک کو آباد کِیا تھا، یعنی مشرِق سے مغربی سَمُندر تک، اور یُوں نِیفیوں نے اپنی حِکمت سے، اپنے مُحافظوں اور اپنی فَوجوں کے ساتھ جنُوب میں لامنوں کو مُقَیّد کر رکھا تھا، اِس کا سبب یہ تھا کہ کہیں وہ مزید شِمال پر قابِض نہ ہو جائیں، کہ کہیں وہ شِمالی جانب کے مُلک کو تاخت و تاراج نہ کریں۔

۳۴ پَس لامنی اپنے پاس نِیفی کے مُلک، اور اِس کے آس پاس کے بیانان میں مزید کوئی جائداد نہیں رکھ سکتے تھے۔ اب اَیسا نِیفیوں کی خِرد مندی کے سبب سے تھا—چُوں کہ لامنی اُن کے دُشمن تھے، تو وہ اُن کے مظالم کو برداشت نہ کرتے تھے، اور وہ چاہتے تھے کہ اُن کا بھی کوئی مُلک ہو جہاں پر وہ اپنی مرضی کے مُطابق پناہ لے سکیں۔

۳۵ اور یہ بتانے کے بعد، اب مَیں، دوبارہ عمون اور ہارُون، اُومنر اور حمنی، اور اُن کے ہم خِدمت بھائیوں کی سرگزشت کی جانب واپس آتا ہُوں۔