صحائف
ایلما ۲۳


باب ۲۳

مذہبی آزادی کا اِعلان کِیا جاتا ہے—سات عِلاقوں اور شہروں میں لامنی اِیمان لاتے ہیں—وہ خُود کو عنتی‐نِیفی‐لِحی کہتے ہیں اور لعنت سے آزاد کِیے جاتے ہیں—عمالیقی اور عملونی سچّائی کو رَدّ کرتے ہیں۔ قریباً ۹۰–۷۷ ق۔م۔

۱ دیکھو اب اَیسا ہُوا کہ لامنوں کے بادِشاہ نے اپنی پُوری قَوم میں فرمان جاری کِیا، کہ وہ عمون، یا ہارُون، یا اومنر، یا حمنی، نہ اُن کے کسی ہم خِدمت بھائی پر جو بھی خُدا کے کلام کی مُنادی کے لِیے جاتے ہیں، اُن پر اپنا ہاتھ نہ ڈالیں، چاہے وہ اُن کے مُلک کے کسی بھی عِلاقے میں، کسی بھی جگہ پر ہوں۔

۲ ہاں، اُس نے اُن میں فرمان جاری کِیا، کہ وہ بَندِی بنانے کے لِیے اُن پر ہاتھ نہ ڈالیں، یعنی قید میں نہ ڈالیں؛ نہ وہ اُن پر تھوکیں، نہ اُنھیں ماریں پِیٹیں، نہ اُنھیں اپنے عِبادت خانوں سے خارج کریں، نہ اُنھیں اذیت پُہنچائیں، نہ اُنھیں سنگ سار کریں، بلکہ اُنھیں اُن کے گھروں میں، اور اُن کی ہَیکلوں میں، اور اُن کے عِبادت خانوں میں بھی آنے جانے کی کُھلی اِجازت دیں۔

۳ اور اِس طرح وہ آگے بڑھ سکتے ہیں اور جَیسے وہ چاہتے ہیں وَیسے کلام کی مُنادی کر سکتے ہیں، پَس بادِشاہ اور اُس کا سارا گھرانا خُداوند پر اِیمان لا چُکا تھا، پَس اُس نے اپنے مُلک کے سب لوگوں میں یہ فرمان جاری کِیا کہ خُدا کے کلام میں کوئی رُکاوٹ نہ ڈالے، بلکہ یہ سارے مُلک میں پھیل سکے، تاکہ اُس کے لوگ اپنے باپ دادا کی باطِل روایات کو پہچان سکیں، اور اِس بات کا یقِین کریں کہ وہ سب آپس میں بھائی تھے، اور کہ اُنھیں نہ قتل و غارت، نہ لُوٹ مار، نہ چوری، نہ زنا، نہ کسی قسم کی بدکاری کا اِرتکاب کرنا چاہیے۔

۴ اور اب اَیسا ہُوا کہ جب بادِشاہ یہ فرمان جاری کر چُکا تو ہارُون اور اُس کے ہم خِدمت بھائی شہر شہر، اور ایک عِبادت گاہ سے دُوسری تک کلیسیائیں قائم کرتے، اور خُدا کے کلام کی مُنادی اور تعلِیم کے لِیے کاہنوں اور اُستادوں کو سارے مُلک میں لامنوں کے درمیان میں مُقرّر و مخصُوص کرتے گئے؛ اور یُوں اُنھیں بڑی کام یابی حاصل ہونے لگی۔

۵ اور ہزاروں کو خُداوند کے عِرفان کی پہچان ہُوئی، ہاں، ہزاروں کو نِیفیوں کی روایات پر اِیمان لانے کے لِیے لایا گیا؛ اور اُنھیں وہ احوال اور نبُوّتیں سِکھائی گئی تھیں جو عصرِ حاضر تک ایک نسل سے دُوسری کے حوالے کی گئی تھیں۔

۶ اور خُداوند کی حیات کی قَسم، جتنے اِیمان لائے، یعنی جِتنوں کو بھی، عمون اور اُس کے ہم خِدمت بھائیوں کی تعلِیم کے ذریعے سے عِرفانِ حق کی پہچان ہُوئی، یقِیناً وہ مُکاشفے اور نبُوّت کی رُوح کے وسِیلے سے ہُوئی، اور خُدا کی قُدرت سے جو اُن سے مُعجزے کراتی تھی—ہاں، مَیں تُم سے کہتا ہُوں، خُداوند کی حیات کی قَسم، جِتنے بھی لامنی اُن کی مُنادی پر اِیمان لے آئے، اور خُداوند کی طرف رُجُوع لائے، وہ پِھر کبھی برگشتہ نہ ہُوئے۔

۷ پَس وہ صادِق اور راست باز قَوم بن گئے؛ اُنھوں نے اپنی بغاوت کے ہتھیار پھینک دِیے، نتیجتاً وہ نہ خُدا کے خِلاف، نہ اپنے بھائیوں میں سے کسی کے خِلاف پھر کبھی لڑے۔

۸ اب، یہ ہیں وہ جو خُداوند پر اِیمان لائے تھے:

۹ لامنوں کی وہ اُمّت جو اِسماعیل کے مُلک میں تھی؛

۱۰ اور لامنوں کے وہ لوگ بھی جو مدونی کے مُلک میں تھے؛

۱۱ اور لامنوں کی وہ نسل بھی جو نِیفی کے شہر میں تھی؛

۱۲ اور لامنوں کی وہ قَوم بھی جو شیلوم کے مُلک میں تھی، اور وہ فِرقہ جو شملون کے مُلک میں تھا، اور لیموئیل کے شہر میں تھا، اور شمنیلوم کے شہر میں تھا۔

۱۳ اور یہ لامنوں کے شہروں کے نام ہیں جو خُداوند پر اِیمان لائے تھے، اور یہ ہیں وہ جِنھوں نے اپنی بغاوت کے ہتھیار پھینک دِیے تھے، ہاں، اپنے سب جنگی ہتھیار؛ اور یہ سب لامنی تھے۔

۱۴ اور صِرف ایک کے سِوا، نہ کوئی عمالیقی تبدیل ہُوا، نہ عملونیوں میں سے کوئی؛ بلکہ اُنھوں نے اپنے دِلوں کو سخت کِیا تھا، اور لامنوں کے دِلوں کو بھی سخت کِیا مُلک کے اُس عِلاقہ میں جہاں جہاں وہ بَسے ہُوئے تھے، ہاں، اپنے سب دیہاتوں میں اور اپنے سب شہروں میں۔

۱۵ پَس، ہم لامنوں کے اُن سب شہروں کے نام بتا چُکے ہیں جہاں جہاں اُنھوں نے تَوبہ کی تھی اور عِرفانِ حق کی معرفت پائی، اور اِیمان لے آئے تھے۔

۱۶ اور اب اَیسا ہُوا کہ بادِشاہ اور وہ جو اِیمان لائے تھے چاہتے تھے کہ اُن کا کوئی نام ہو، تاکہ اُن میں اور اُن کے بھائیوں میں کوئی اِمتِیاز ہو؛ پَس بادِشاہ نے ہارُون اور اُن کے کئی کاہنوں سے اُس نام کی بابت مشاورت فرمائی، جو وہ اپنے واسطے رکھنا چاہتے تھے، تاکہ وہ اپنے آپ کو مُمتاز کر سکیں۔

۱۷ اور اَیسا ہُوا کہ اُنھوں نے اپنا نام عنتی‐نِیفی‐لِحی رکھا؛ اور وہ اِسی نام سے پُکارے جاتے تھے اور اب وہ لامنی نہ کہلاتے تھے۔

۱۸ اور وہ بُہت زیادہ جفاکش لوگ بننے لگے؛ ہاں، اور وہ نیفیوں سے مہر کے ساتھ پیش آتے تھے؛ پَس وہ اُن سے دوستانہ تعلُقات بڑھانے لگے، اور خُدا کی لعنت نے مزید اُن کا تعاقب نہ کِیا۔