صحائف
ایلما ۲۴


باب ۲۴

لامنی خُدا کی اُمّت کے خِلاف چڑھ آتے ہیں—عنتی‐نِیفی‐لِحی، مسِیح میں شادمان ہوتے ہیں اور فرِشتے اُن کی مُلاقات کے لِیے آتے ہیں—وہ اپنا دِفاع کرنے کی بجائے موت کو گلے لگاتے ہیں—مزید بے شُمار لامنی اِیمان لے آتے ہیں۔ قریباً ۹۰–۷۷ ق۔م۔

۱ اور اَیسا ہُوا کہ عمالیقی اور عملونی اور لامنی جو کہ عملون کے مُلک میں تھے، اور جو ہیلم کے مُلک میں بھی تھے، اور جو یروشلِیم کے مُلک میں تھے، اور مختصراً جو اِرد گِرد کی ساری سرزمِین میں تھے، جو کہ رُجُوع نہیں لائے تھے اور جِنھوں نے عنتی‐نِیفی‐لِحی کا نام نہیں اپنایا تھا، اُنھیں عمالیقیوں اور عملونیوں نے اُن کے غضب کو اُن بھائیوں کے خِلاف بھڑکایا۔

۲ اور اِن کی نفرت اُن کے خِلاف اِس قدر شدِید ہو گئی، یہاں تک کہ وہ اپنے بادِشاہ کے خِلاف بغاوت کرنے لگے، اِس قدر شدِید کہ اب وہ نہیں چاہتے تھے کہ وہ اُن کا بادِشاہ رہے، پَس، اُنھوں نے عنتی‐نِیفی‐لِحی کی اُمّت کے خِلاف ہتھیار اُٹھا لِیے۔

۳ اب بادِشاہ نے سلطنت اپنے بیٹے کو سونپ دی، اور اُس نے اپنے بیٹے کا نام عنتی‐نِیفی‐لِحی رکھا۔

۴ اور بادِشاہ اُسی سال وفات پا گیا جب لامنوں نے خُدا کی اُمّت کے خِلاف جنگ کرنے کی تیاریاں شُروع کر دِیں۔

۵ اب جب عمون اور اُس کے ہم خِدمت بھائیوں نے اور اُن سب نے جو اُس کے ساتھ آئے تھے، لامنوں کی اپنے بھائیوں کو برباد کرنے کی تیاریوں کو دیکھا، تو وہ مدیان کے مُلک میں چلے گئے، اور عمون وہاں اپنے تمام بھائیوں سے مِلا؛ اور وہاں سے وہ اِسماعیل کے مُلک میں آئے تاکہ وہ لمونی اور اُس کے بھائی عنتی‐نِیفی‐لِحی سے مشاورت کر سکیں، کہ اُنھیں لامنوں کے خِلاف دِفاع کے لِیے کیا کرنا چاہیے۔

۶ اب خُداوند پر اِیمان لانے والی ساری قَوم میں کوئی ایک جان بھی اَیسی نہ تھی جو اپنے بھائیوں کے خِلاف ہتھیار اُٹھانا چاہتی تھی؛ نہیں، بلکہ اُنھوں نے جنگ کے لِیے بالکُل تیاری نہ کرنے کی ٹھان لی؛ ہاں، اور اُن کے بادِشاہ نے بھی اُنھیں تیاری نہ کرنے کا حُکم دے دِیا۔

۷ اب، اِس مسئلہ کے حوالے سے یہ وہ باتیں ہیں جو اُس نے اپنی قَوم کو بتائیں: مَیں اپنے خُدا کا شُکر گُزار ہُوں، میری پیاری رعایا، کہ ہمارے خُداے قادِر کا کرم ہے کہ ہمارے اِن بھائیوں کو، یعنی نِیفیوں، کو ہم میں مُنادی کرنے، اور ہمارے بدکار باپ دادا کی روایات کا احساس دِلانے کے لِیے ہمارے پاس بھیجا۔

۸ اور دیکھو مَیں اپنے خُدا کا شُکر گُزار ہُوں کہ اُس نے ہمارے دِل موم کرنے کے لِیے اپنے رُوح کا تھوڑا حِصّہ ہمیں عطا کِیا، جِس کے نتیجے میں ہم نے اِن بھائیوں، نیفیوں کے ساتھ دوستانہ تعلُقات بحال کِیے۔

۹ اور دیکھو، مَیں اپنے خُدا کا اِس لِیے بھی شُکر گُزار ہُوں، کہ یہ دوستانہ تعلُقات بحال کرنے سے ہمیں اپنے گُناہوں، اور اُن بے شُمار ہلاکتوں کا احساس ہُوا تھا جِن کے ہم مُرتکب ہُوئے تھے۔

۱۰ اور مَیں اپنے خُدا کا بھی شُکر گُزار ہُوں، ہاں، اپنے خُداے قادِر کا شُکر گُزار ہُوں، کہ اُس نے ہمیں بخشا کہ ہم اُن کاموں سے تَوبہ کریں، اور یہ بھی کہ اُس نے ہمارے بے شُمار گُناہوں اور قتل و غارت جِن کے ہم مُرتکب ہُوئے تھے، ہمیں مُعاف کر دیا ہے، اور ہمارے دِلوں سے اپنے بیٹے کی مہربانیوں کے وسیلے سے احساسِ جُرم مِٹا دِیا ہے۔

۱۱ اور اب دیکھو، میرے بھائیو، بس یہی سب کُچھ تھا جو ہم کر سکتے تھے (کیوں کہ ہم سب بنی نوعِ اِنسانوں میں سے سب سے زیادہ گُم راہ تھے) کہ ہم اپنے گُناہوں اور بُہت بڑی قتل و غارت جِن کے ہم مُرتکب ہُوئے تھے، اُن سے تَوبہ کریں، اور خُدا غالِب آئے تاکہ اُنھیں ہمارے دِلوں سے مِٹا دے، اِس کے لِیے ہم صِرف اِتنا کر سکتے تھے کہ خُدا کے حُضُور لائق طور سے مُعافی مانگیں کہ وہ ہمارے داغ دوُر کر دے—

۱۲ اب میرے عزیز ترین بھائیو، چُوں کہ خُدا نے ہمارے سارے داغ دُور کر دیے ہیں، اور ہماری تلواریں چمک دار بن گئی ہیں، تو آؤ ہم اپنے بھائیوں کے خُون سے اپنی تلواروں کو پھر سے داغ دار نہ کریں۔

۱۳ دیکھو مَیں تُم سے کہتا ہُوں، ہرگِز نہیں، آؤ ہم اپنی تلواریں میان میں رکھیں تاکہ وہ ہمارے بھائیوں کے خُون سے داغ دار نہ ہو پائیں؛ پَس، اگر ہم نے اپنی تلواروں کو دوبارہ داغ دار کِیا تو پھر شاید وہ ہمارے خُداے قادِر کے بیٹے کے اُس خُون کے وسِیلے سے جو ہمارے گُناہوں کے کَفّارہ کے لِیے بہایا جائے گا، دُھل کر پھر چمک دار نہ ہو سکیں۔

۱۴ اور خُداے قادِر نے ہم پر رحم کِیا ہے، اور ہم پر یہ باتیں آشکارا کی ہیں تاکہ ہم ہلاک نہ ہوں؛ ہاں، اور اُس نے ہم پر یہ باتیں پہلے سے ظاہر کر دی ہیں، کیوں کہ وہ ہماری اَولاد کے ساتھ ساتھ ہماری جانوں سے بھی پیار کرتا ہے؛ پَس، وہ اپنے فرِشتوں کے وسِیلے اپنے رحم میں ہمارے پاس آتا ہے، تاکہ آیندہ نسلوں کے ساتھ ساتھ ہم پر بھی نجات کا منصُوبہ آشکارا کرے۔

۱۵ واہ، ہمارا خُدا کتنا مہربان ہے! اور اب دیکھو، کیوں کہ یہی وہ سب کُچھ ہے جو ہم اپنے عیبوں کو دور کرنے کے لِیے کر سکتے تھے، اور ہماری تلواریں چمک دار بنا دی گئی ہیں، آؤ ہم اُنھیں کہیں چُھپا دیں تاکہ وہ اپنی چمک برقرار رکھیں، یومِ آخِر کو اپنے خُدا کے سامنے گواہی کے طور پر ہوں، یعنی اُس دِن جب ہم عدالت کے لِیے اُس کے حُضُور پیش ہونے کو لائے جائیں کہ ہم نے اپنے بھائیوں کے خُون سے اپنی تلواروں کو اُس وقت سے آلودہ نہیں کِیا جب سے اُس نے اپنے کلام میں ہمیں شریک کِیا اور جِس سے ہم پاک صاف کِیے گئے ہیں۔

۱۶ اور اب، میرے بھائیو، اگر ہمارے بھائی ہماری بربادی کے خواہاں ہیں، دیکھو ہم اپنی تلواریں چُھپا دیں گے، ہاں، بلکہ ہم اُنھیں زمِین کی گہرائیوں میں دفن کر دیں گے، تاکہ وہ یومِ آخِر تک گواہی کے طور پر چمکتی رہیں کہ ہم نے اُنھیں کبھی اِستعمال نہیں کیا؛ اور اگر ہمارے بھائی ہمیں ہلاک کرتے ہیں، تو دیکھو، ہم خُدا کے پاس پُہنچ جائیں گے اور بچائے جائیں گے۔

۱۷ اور اب اَیسا ہُوا کہ جب بادِشاہ اِن باتوں کو تمام کر چُکا، اور سارے لوگ جمع ہو گئے تھے، تو اُنھوں نے اپنی تلواریں اور سب ہتھیار لِیے جو اِنسان کا خُون بہانے کے لِیے اِستعمال کِیے گئے تھے اور اُنھوں نے اِن کو زمِین کی گہرائی میں دفن کر دِیا۔

۱۸ اور اُنھوں نے یہ امر انجام دِیا، اُن کے خیال میں یہ خُدا کے واسطے، اور آدمیوں کے لِیے بھی گواہی ہو، کہ وہ پھر اِنسان کا خُون بہانے کے لِیے ہتھیاروں کو کبھی اِستعمال نہ کریں گے؛ اور اُنھوں نے یہ امر انجام دِیا، خُدا کو ضامن ٹھہرایا اور عہد باندھا، کہ وہ اپنے بھائیوں کا خُون بہانے کے بجائے اپنی جانیں دے دیں گے؛ اور بھائی سے سہارا چِھیننے کے بجائے اُس کو سہارا دیں گے، اور کاہلی میں اپنے دِن گُزارنے کے بجائے وہ اپنے ہاتھوں سے بکثرت محنت کریں گے۔

۱۹ اور یُوں ہم دیکھتے ہیں کہ جب یہ لامنی اِیمان اور حق کی پہچان تک لائے گئے، تو وہ بڑے ثابت قدم تھے، اور یہاں تک کہ گُناہ کا اِرتکاب کرنے کے بجائے موت سہنا گوارہ کر سکتے تھے؛ اور یُوں ہم دیکھتے ہیں کہ اُنھوں نے اپنے اَمن کے ہتھیار دفن کر دِیے، یعنی اَمن کی خاطر، اُنھوں نے جنگ کے ہتھیار دفن کر دِیے۔

۲۰ اور اَیسا ہُوا کہ اُن کے بھائی لامنوں نے جنگ کی تیاریاں مُکمل کِیں، اور بادِشاہ کو ہلاک کرنے اور اُس کی جگہ کسی دُوسرے کو مُقرّر کرنے، اور عنتی‐نِیفی‐لِحی کی قَوم کو مُلک بدر کر کے تباہ و برباد کرنے کی غرض سے نِیفی کے مُلک پر چڑھائی کر دی۔

۲۱ اب جب لوگوں نے دیکھا کہ وہ اُن کے خِلاف لڑنے آ رہے ہیں وہ اُن سے مِلنے اُن کے پاس پُہنچ گئے اور خُود کو اُن کے سامنے زمِین پر چِت گِرا دِیا، اور خُداوند کا نام پُکارنے لگے؛ اور یُوں جب وہ اِس حالت میں تھے تو لامنوں نے اُن پر حملہ کِیا اور تلواروں سے اُنھیں قتل کرنا شُروع کر دِیا۔

۲۲ اور یُوں کسی بھی مزاحمت کا سامنا کِیے بغیر اُنھوں نے اُن میں سے ایک ہزار اور پانچ لوگوں کو قتل کر دِیا؛ اور ہم جانتے ہیں کہ وہ مُبارک ہیں، پَس وہ اپنے خُدا کے ساتھ قیام کرنے کے لِیے جا چُکے ہیں۔

۲۳ اب جب لامنوں نے دیکھا کہ اُن کے بھائی تلوار کے سامنے سے نہیں بھاگتے تھے، نہ وہ دہنے یا بائیں ہاتھ کو مُڑتے تھے، بلکہ وہ لیٹتے رہتے اور ہلاک ہوتے تھے، اور عین تلوار سے ہلاک ہوتے وقت بھی خُدا کی تمجید کرتے تھے—

۲۴ اب جب لامنوں نے یہ دیکھا تو وہ اُنھیں قتل کرنے سے باز آئے؛ اور اُن میں بُہت سے تھے جِن کے دِل اپنے اُن بھائیوں کے لِیے بھر آئے جو تہِ تیغ کِیے گئے تھے، پَس اُنھوں نے اُن کاموں سے تَوبہ کی جِن کے وہ مُرتکب ہُوئے تھے۔

۲۵ اور اَیسا ہُوا کہ اُنھوں نے اپنے جنگی ہتھیار پھینک دِیے، اور وہ اُنھیں دوبارہ نہیں اُٹھانا چاہتے تھے، کیوں کہ وہ اِس قتل و غارت کی وجہ سے شدِید رنجِیدہ تھے جو اُن سے سرزد ہو چُکی تھی۔ اور وہ اپنے بھائیوں کی طرح سجدہ ریز ہو گئے، اور اُن کے رحم و کرم پر تھے جن کے بازو اُنھیں مارنے کے لِیے اُٹھے تھے۔

۲۶ اور اَیسا ہُوا کہ لوگ خُدا کی اُمّت میں اُس دِن اُس تعداد سے زیادہ شامِل ہُوئے جو ہلاک ہوئی تھی؛ اور جو ہلاک ہُوئے راست باز لوگ تھے، پَس، ہمارے پاس شک کرنے کی کوئی وجہ نہیں سِوا اِس بات کے کہ وہ بچا لِیے گئے ہیں۔

۲۷ اور اُن کے درمیان میں ایک بھی بدکار ہلاک نہ ہُوا لیکن ہزار سے زیادہ نے عِرفانِ حق کی پہچان پائی؛ یُوں ہم دیکھتے ہیں کہ خُداوند اپنے لوگوں کی نجات کے لِیے بُہت سارے طریقوں سے کام کرتا ہے۔

۲۸ اب اُن لامنوں کی سب سے زیادہ تعداد جِس نے اپنے بُہت سے بھائیوں کو قتل کِیا، وہ عمالیقیوں اور عملونیوں کی تھی، جِن کی بیشتر تعداد نحوریوں کے فِرقے سے تھی۔

۲۹ اب، جو خُداوند کی اُمّت میں شامِل ہُوئے، اُن میں سے کوئی بھی اَیسا نہ تھا جو عمالیقیوں یا عملونیوں، یا نحور کے فِرقے میں سے تھا، بلکہ وہ لامن اور لیموئیل کی اَصلی نسل تھے۔

۳۰ اور یُوں ہم واضح طور پر اِدراک پا سکتے ہیں، کہ جب کوئی اُمّت ایک بار خُدا کے رُوح کے وسِیلے سے روشن ضمِیر بن جاتی ہے، اور راست بازی کی باتوں کے مُتعلق گہری معرفت پا لیتی ہے، تو جب وہ دوبارہ گُناہ اور خطا میں گِرتی ہے، تو وہ اور زیادہ سخت دِل ہو جاتی ہے، اور یُوں اُس کی کیفِیت اُس سے بھی زیادہ بدتر ہو جاتی ہے جب اِن باتوں کا عِلم اُس کو بالکُل نہیں تھا۔