صحائف
ایلما ۲۸


باب ۲۸

لامنوں کو خَوف ناک جنگ میں شِکست ہوتی ہے—ہزارہا قتل ہوتے ہیں—بدکاروں کو دائمی پژمُردہ حالت کے سپُرد کِیا جاتا ہے، راست باز ہمیشہ کی اِقبال مندی پاتے ہیں۔ قریباً ۷۷–۷۶ ق۔م۔

۱ اور اب اَیسا ہُوا کہ جب عمون کی قَوم یرشون کے مُلک میں آباد ہو گئی، تو یرشون کے مُلک میں کلِیسیا بھی قائم کی گئی، اور نِیفیوں کی فَوجوں کو یرشون کے مُلک کے گِردا گِرد تعیُّنات کر دِیا گیا، ہاں، ضریملہ کے مُلک کی ساری سرحدوں پر؛ دیکھو، لامنوں کی فَوجوں نے بیابان کے اندر تک اپنے بھائیوں کا تعاقب کِیا۔

۲ اور یُوں گُھمسان کا رن پڑا، ہاں، اَیسی جنگ جو لحی کے یروشلم سے آنے سے لے کر اب تک اِس مُلک میں رہنے والے لوگوں نے کبھی نہ دیکھی تھی؛ ہاں، اور ہزارہا لامن ہلاک اور پراگندہ کر دِیے گئے۔

۳ ہاں، نِیفی کی اُمّت کا بھی بڑے پیمانے پر قتال ہُوا، اِس کے باوجُود، بنی لامن کو پسپا کِیا گیا اور مار بھگایا، اور بنی نِیفی دوبارہ اپنے مُلک کو لوٹ آئے۔

۴ اور اب اِس دوران میں نِیفی کی ساری قَوم میں نوحہ خوانی اور گِریہ زاری اِس قدر شدِید اور بُلند تھی کہ پُورے مُلک میں سُنائی دیتی تھی—

۵ ہاں، بیواؤں کا اپنے خاوندوں کے واسطے رونا پِیٹنا، اور والِدوں کا اپنے بیٹوں کے واسطے سوگ منانا، اور بہنوں کا بھائیوں کے واسطے، ہاں، بھائیوں کا والِدوں کے واسطے؛ اور اِس طرح گِریہ زاری کا کُہرام اُن سب میں مچا ہُوا تھا، اپنے اپنے اہلِ خانہ کے واسطے رونا پِیٹنا اور واویلا کرنا جِن کو ہلاک کر دِیا گیا تھا۔

۶ اور اب یقِیناً یہ آہ و نالہ کے ایّام تھے؛ ہاں، رنج و غم کا دَور، اور کثرت سے روزے رکھنے اور دُعا کرنے کا زمانہ۔

۷ اور یُوں نِیفی کی قَوم پر قضات کے عہدِ حُکُومت کا پندرھواں برس تمام ہُوا۔

۸ اور یہ عمون اور اُس کے ہم خِدمت بھائیوں کی رُوداد ہے، نِیفی کے مُلک میں اُن کی مُسافتیں، اِس مُلک میں اُن کی صعُوبتیں، اُن کے دُکھ درد اور اُن کے رنج و الم اور اُن کی بے پایاں خُوشی، اور مُلکِ یرشون میں بھائیوں کی قبُولیت اور نِگہبانی۔ اور اب خُداوند، کُل بنی نوع اِنسان کا نجات دہندہ، اُن کی جانوں کو ہمیشہ برکت دے۔

۹ اور یہ نِیفیوں کے آپس میں جنگوں اور جھگڑوں کی رُوداد ہے، اور نِیفیوں اور لامنوں کے درمیان میں جنگوں کا احوال بھی ہے؛ اور قضات کے عہدِ حُکُومت کا پندرھواں برس تمام ہُوا۔

۱۰ اور پہلے برس سے لے کر پندرھویں برس تک کئی ہزار جان بحق ہُوئے؛ ہاں، اِس نے خُون ریزی کا بڑا بھیانک منظر پیش کِیا ہے۔

۱۱ اور کئی ہزار لوگوں کے جسم مٹی تلے دب گئے، جب کہ کئی ہزار لاشیں رُویِ زمِین پر ڈھیروں میں گل سڑ گئیں؛ ہاں، کئی ہزار اپنے اہلِ خانہ کے مرنے پر ماتم کرتے ہیں، کیوں کہ خَوف کھانے کی وجہ اُنھیں معلُوم ہے، خُداوند کے وعدوں کے مُطابق، اُنھیں دائمی پژمُردہ حالت کے سپُرد کِیا گیا ہے۔

۱۲ جب کہ کئی ہزار دُوسرے لوگ واقعی اپنے اہلِ خانہ کے مرنے پر ماتم کرتے ہیں، تو بھی وہ شادمان ہوتے ہیں اور اِس اُمِید پر خُوش ہوتے ہیں، اور چُوں کہ وہ جانتے ہیں، خُداوند کے وعدوں کے مُطابق، کہ وہ خُدا کے داہنے ہاتھ اَبَدی اِقبال مندی کی حالت میں قیام کے لِیے زِندہ کِیے گئے ہیں۔

۱۳ اور یُوں ہم دیکھتے ہیں کہ اِنسان میں گُناہ اور خطا، اور اِبلِیس کے غلبہ کی بدولت کس قدر وسِیع و عرِیض عدمِ مساوات ہے، جو اُن مکارانہ منصوبوں سے آتی ہے جو اُس نے اِنسانوں کے دِلوں کو پھانسنے کے لِیے تدبِیر کر رکھے ہیں۔

۱۴ اور یُوں ہم آدمیوں کی خُداوند کے تاکستان میں مُستعدی سے محنت و مُشقّت کرنے کی عظیم بلاہٹ دیکھتے ہیں؛ اور یُوں ہم ماتم اور خُوشی کی بڑی وجہ بھی دیکھتے ہیں—ماتم، اِنسانوں میں موت اور تباہی و بربادی کی وجہ سے، اور خُوشی زِندگی کے واسطے مسِیح کے نُور کی وجہ سے۔