صحائف
ایلما ۲


باب ۲

عملیس بادِشاہ بننے کا خواہاں ہے اور عوام کی آواز اُسے ردّ کر دیتی ہے—اُس کے پیروکار اُسے بادِشاہ بنا دیتے ہیں—عملیسی نِیفیوں سے جنگ کرتے اور شِکست کھاتے ہیں—لامنوں اور عملیسیوں کی فَوجیں اِکٹھی ہوتی ہیں اور شِکست کھاتی ہیں—ایلما عملیس کو قتل کر دیتا ہے۔ قریباً ۸۷ ق۔م۔

۱ اور اَیسا ہُوا کہ اُن کے عہدِ حُکُومت کے پانچویں برس میں عملیس نام کے کسی بڑے مکار آدمی کے سبب سے لوگوں کے درمیان جھگڑا ہونے لگا، ہاں، جو دُنیاوی حکمت کے اعتبار سے دانا آدمی تھا جو بالکل اُس قماش کا آدمی تھا جِس نے جدعون کو تلوار سے قتل کِیا تھا اور جِسے قانُون کے مُطابق موت کی سزا دی گئی تھی—

۲ اب اُس عملیس نے اپنی مکاری کے باعث بہت سارے لوگوں کو اپنی جانب راغب کر لِیا؛ یہاں تک کہ وہ نہایت بااِختیار ہونے لگے اور وہ عملیس کو لوگوں کا بادِشاہ بنانے کی کوشِش کرنے لگے۔

۳ اب یہ بات پریشان کُن تھی کلِیسیا کے لوگوں اور اُن تمام کے لِیے بھی جو عملیس کی بہکانے والی باتوں کے باوجُود قائل نہ ہُوئے تھے کیوں کہ وہ جانتے تھے کہ اُن کے قانُون کے مُوافِق ایسی چیزیں لوگوں کی حمایت سے قائم ہوتی ہیں۔

۴ پَس اگر عملیس لوگوں کی حمایت حاصل کر لیتا تو یہ بدکار آدمی مُمکن تھا کہ اُنھیں اُن کے حقوق اور کلِیسیا کی مراعات سے محرُوم کر دیتا؛ کیوں کہ اُس کی نِیّت خُدا کی کلِیسیا کو نیست کرنے کی تھی۔

۵ اور اَیسا ہُوا کہ سارے مُلک سے لوگ اِکٹھے ہُوئے، خواہ وہ عملیس کے حق میں یا اُس کی مُخالِفت میں، مُختلف گروہوں میں ہر آدمی اپنی اپنی سوچ کے مُطابق ایک دُوسرے کے ساتھ تکرار اور عجیب جھگڑا کرنے لگا۔

۶ اور یُوں وہ اِس معاملے کی بابت اپنی رائے کے اِظہار کے لِیے اِکٹھے ہُوئے اور اُنھیں قضات کے حُضُور پیش کِیا گیا۔

۷ اور اَیسا ہُوا کہ لوگوں کی آواز عملیس کے خِلاف تھی، پَس وہ لوگوں پر بادِشاہ نہ بنایا گیا۔

۸ اب اِس سبب سے جو اُس کے خِلاف تھے اُن کے دِل خُوشی سے شادمان ہُوئے؛ لیکن جو عملیس کے حق میں تھے اُس نے اُنھیں اپنے مُخالِفوں کے خِلاف غُصّے میں بھڑکایا۔

۹ اور اَیسا ہُوا کہ وہ آپس میں جمع ہُوئے اور اُنھوں نے عملیس کو اپنا بادِشاہ مخصُوص کِیا۔

۱۰ اب جب عملیس اُن پر بادِشاہ بن گیا تو اُس نے اُنھیں حُکم دِیا کہ وہ اپنے بھائیوں کے خِلاف ہتھیار اُٹھائیں؛ اور یہ اُس نے اِس واسطے کِیا تاکہ وہ اُس کے تابع ہو جائیں۔

۱۱ اب عملیس کے لوگ عملیس کے نام سے اِمتیاز پا کر، عملیسی کہلائے؛ اور باقی ماندہ نِیفی، یا خُدا کے لوگ کہلاتے تھے۔

۱۲ پَس بنی نِیفی عملیسیوں کے اِرادوں سے باخبر تھے، اور اِس لِیے اُنھوں نے اُن کا مقابلہ کرنے کے لِیے تیاری کر لی تھی؛ ہاں، اُنھوں نے اپنے آپ کو تلواروں کے ساتھ، اور بُغدوں کے ساتھ، اور کُمانوں کے ساتھ، اور تِیروں کے ساتھ، اور پتھروں کے ساتھ، اور فلاخنوں کے ساتھ، اور ہر قسم کے جنگی ہتھیاروں کے ساتھ ہر طرح سے مُسلح کِیا۔

۱۳ اور یُوں اُن کے شُمار کے مُطابق سردار اور اعلیٰ سردار اور سِپہ سالار مُقرّر کِیے گئے، اور یُوں وہ عملیسیوں کے آنے کے وقت اُن سے مُقابلے کے لِیے تیار تھے۔

۱۴ اور اَیسا ہُوا کہ عملیس نے اپنے آدمیوں کو ہر طرح کے جنگی ہتھیاروں کی ہر قسم سے لیس کِیا اور اُس نے بھی اپنے لوگوں پر اپنے بھائیوں کے خِلاف جنگ کے لِیے حاکم اور سردار مُقرّر کِیے۔

۱۵ اور اَیسا ہُوا کہ عملیسی، عمنیحو کے پہاڑ پر آئے جو ضریملہ کے مُلک میں بہنے والے دریاے صیدون کے مشرق میں تھا اور وہاں اُن کی نِیفیوں کے ساتھ جنگ شُروع ہُوئی۔

۱۶ اور اب چُوں کہ ایلما بنی نِیفی کا اعلیٰ قاضی اور حاکم تھا، پَس وہ اپنے لوگوں، ہاں، وہ اپنے سرداروں اور سِپہ سالاروں کے ساتھ، ہاں، اپنی فَوج کے آگے عملیسیوں کے خِلاف جنگ کرنے گیا۔

۱۷ اور وہ صیدون کے مشرق میں پہاڑ پر عملیسیوں کو مارنے لگے۔ اور عملیسی بھی نِیفیوں کے خِلاف بڑی قُوّت سے لڑے یہاں تک کہ بہت سارے نِیفیوں نے عملیسیوں کے سامنے شِکست کھائی۔

۱۸ پَس خُداوند نے نِیفیوں کے ہاتھ مضبُوط کِیے کہ اُنھوں نے عملیسیوں کا قتلِ عام کِیا کہ وہ اُن کے سامنے سے بھاگنے لگے۔

۱۹ اور اَیسا ہُوا کہ نِیفیوں نے سارا دِن عملیسیوں کا تعاقب کِیا اور اُنھیں بڑی قتل وغارت سے ہلاک کِیا اِتنا کہ عملیسیوں کی بارہ ہزار پانچ سو بتیس جانیں قتل ہُوئیں اور نِیفیوں کی چھے ہزار پانچ سو باسٹھ جانیں قتل ہُوئیں۔

۲۰ اور اَیسا ہُوا کہ جب ایلما، عملیسیوں کا مزید تعاقب نہ کر سکا تو اُس نے حُکم دِیا کہ اُس کے لوگ وادیِ جدعون میں اپنے خیمے لگائیں، وہ وادی اُس جدعون کے نام سے مشہور تھی جو نحُور کے ہاتھوں تلوار سے قتل ہُوا تھا؛ اور اِسی وادی میں نِیفیوں نے رات بسر کرنے کے لِیے اپنے خیمے لگائے۔

۲۱ اور ایلما نے عملیسیوں کے بقیہ لوگوں کا تعاقب کرنے کے لِیے جاسُوس بھیجے، کہ وہ اُن کے منصُوبوں اور اُن کی سازِشوں کو جانیں، جِس سے وہ اپنی حفاظت کر سکے، تاکہ وہ اپنے لوگوں کو تباہ ہونے سے بچا سکے۔

۲۲ اب جن کو اُس نے عملیسیوں کے پڑاؤ کی جاسُوسی کے لِیے بھیجا، اُن کے نام ضرام، اور عامنر، اور مانٹی، اور لمحر تھے؛ یہ وہ تھے جو اپنے آدمیوں کے ساتھ عملیسیوں کے پڑاؤ پر نظر رکھنے کے لِیے گئے تھے۔

۲۳ اور اَیسا ہُوا کہ اگلے دِن وہ نِیفیوں کے پڑاؤ میں بڑی سُبک رفتاری سے، پریشان اور ڈرے ہُوئے آئے اور کہا:

۲۴ دیکھو ہم نے عملیسیوں کے پڑاؤ کا پِیچھا کِیا، اور منون کے مُلک میں جو ضریملہ کے مُلک کے اُوپر اور نِیفی کے مُلک کے راستے میں ہے، ہم نے لامنوں کا اَن گنت لشکر دیکھا، اور دیکھو، ہم نہایت حیران ہُوئے، کہ عملیسی اُن میں شامِل ہو گئے تھے؛

۲۵ اور اُنھوں نے اُس مُلک میں ہمارے بھائیوں پر حملہ کر دِیا؛ اور وہ اپنے گلّوں اور اپنی بیویوں اور اپنے بچّوں کے ساتھ ہمارے شہر کی طرف بھاگ آئے، اور اگر ہم نے جلدی نہ کی ہوتی تو وہ ہمارے شہر پر قبضہ کر لیتے، اور ہمارے والد اور ہماری بیویاں اور ہمارے بچے قتل ہو گئے ہوتے۔

۲۶ اور اَیسا ہُوا کہ بنی نِیفی نے اپنے خیمے لِیے، اور وادی جدعون سے باہر اپنے شہر کو روانہ ہُوئے، جو کہ ضریملہ کا شہر تھا۔

۲۷ اور دیکھو، جب وہ دریاے صیدون پار کر رہے تھے، تو لامنوں اور عملیسیوں کی بڑی تعداد، جو سَمُندر کی ریت کی مانِند تھے، اُنھیں برباد کرنے کے لِیے اُن پر چڑھ آئی۔

۲۸ پَس، نِیفیوں کو خُداوند کے ہاتھ سے تقویت ملی، اور اُنھوں نے اُس سے قُوّت کے ساتھ دُعا مانگی کہ وہ اُنھیں اُن کے دُشمنوں کے ہاتھوں سے بچائے، پَس خُداوند نے اُن کی فریاد سُنی اور اُنھیں مضبُوط کِیا اور لامنی اور عملیسی اُن کے سامنے گِرے۔

۲۹ اور اَیسا ہُوا کہ ایلما، عملیس سے تلوار کے ساتھ دُوبدُو لڑا؛ اور وہ ایک دُوسرے کے ساتھ بڑی شِدت سے لڑے۔

۳۰ اور اَیسا ہُوا کہ ایلما، مردِ خُدا تھا، اُس نے زبردست اِیمان کے ساتھ، پُکارا: اَے خُداوند مُجھ پر رحم کر اور میری جان کو بچا تاکہ مَیں اِن لوگوں کو بچانے اور محفُوظ رکھنے کے لِیے تیرے ہاتھوں میں وسِیلہ بنُوں۔

۳۱ اب جب ایلما یہ کلمات کہہ چُکا تو اُس نے عملیس کا دُوبارہ مُقابلہ کِیا؛ اور اُس نے اِس قدر قُوّت پائی کہ اُس نے عملیس کو تلوار سے قتل کر دِیا۔

۳۲ اور وہ لامنوں کے بادِشاہ کے ساتھ بھی لڑا؛ لیکن لامنوں کا بادِشاہ، ایلما کے سامنے سے بھاگ گیا اور اپنے مُحافظوں کو ایلما سے لڑنے کے لِیے بھیجا۔

۳۳ مگر ایلما، اپنے محافظوں کے ساتھ، لامنوں کے بادِشاہ کے مُحافظوں سے لڑتا رہا جب تک کہ اُن کو مارا اور بھگا نہ دِیا۔

۳۴ اور یُوں اُس نے وہ جگہ یعنی وہ کِنارا صاف کِیا جو دریاے صیدون کے مغرب میں تھا، صیدون کے پانیوں میں ہلاک ہونے والے لامنوں کی لاشوں کو پھینکا تاکہ اُس کے لوگ دریاے صیدون کے مغرب میں پار جا کر لامنوں اور عملیسیوں سے لڑسکیں۔

۳۵ اور اَیسا ہُوا کہ جب وہ تمام دریاے صیدون کے پار گئے تو لامنی اور عملیسی اُن کے سامنے سے بھاگنے لگے حالاں کہ وہ شُمار میں اُن سے کہیں زیادہ تھے کہ گِنے نہ جا سکتے تھے۔

۳۶ اور وہ نِیفیوں کے سامنے سے بیابان کی جانب بھاگے، جو اُس مُلک کی سرحدوں سے پرے مغرب اور شِمال میں واقع تھا، اور نِیفیوں نے اپنی ساری قُوّت کے ساتھ اُن کا پیچھا کِیا اور اُنھیں قتل کِیا۔

۳۷ ہاں، وہ ہر طرف سے گھیر لِیے گئے، اور قتل کِیے اور بھگا دیے گئے، جب تک وہ مغرب، اور شِمال میں تِتر بِتر نہ ہو گئے، جب تک اُس بیابان میں پُہنچ نہ گئے، جو حرمونت کہلاتا تھا؛ اور یہ بیابان کا وہ حِصّہ تھا جو جنگلی جانوروں اور بُھوکے درندوں سے بھرا ہُوا تھا۔

۳۸ اور اَیسا ہُوا کہ بُہت سے بیابان میں اپنے زخموں کی تاب نہ لانے سے ہلاک ہُوئے، اور اِن درِندوں اور ہَوا کی گِدھوں نے اُنھیں ہڑپ کر لِیا؛ اور زمِین پر اُن کی ہڈیوں کے ڈھیر لگ گئے تھے۔