باب ۳۱
ایلما برگشتہ بنی ضورام کی کارِ اِصلاح کے لِیے قیادت سنبھالتا ہے—بنی ضورام مسِیح کا اِنکار کرتے، اپنے برگُزِیدہ ہونے کے غلط تصُّور پر اِعتقاد رکھتے، اور مُعیّن دُعاؤں کے ساتھ عِبادت کرتے—مُبلغِین رُوحُ القُدس سے مَعمُور ہو جاتے ہیں—اُن کے مُصائب و الام مسِیح کی خُوشی میں سما جاتے ہیں۔ قریباً ۷۴ ق م۔
۱ اب اَیسا ہُوا کہ قوریحر کے انجام کے بعد، ایلما یہ خبریں پا کر کہ بنی ضورام خُداوند کی راہوں کو بِگاڑ رہے تھے، اور وہ ضورام، جو اُن کا سردار تھا، اُس اُمّت کے دِل گُم سُم بتُوں کے سامنے سجدہ کرنے کے واسطے قائل کر رہا تھا، اِس قَوم کی اِس سِیہ کاری کے سبب سے اُس کا دِل پِھر سے غمگِین ہونے لگا۔
۲ پَس اپنی اُمّت کی سِیہ کاری کی بابت جان کر ایلما کو شدِید ملال ہُوا تھا؛ پَس بنی نِیفی سے بنی ضوارم کی علیحدگی کے سبب سے بھی اُس کے دِل کو شدِید صدمہ پُہنچا تھا۔
۳ اب بنی ضورام اُس مُلک میں جمع ہُوئے جِس کو وہ انطیانم کہتے تھے، جو ضریملہ کے مُلک کے مشرِق کی طرف تھا، جِس کی سرحدیں قریباً ساحل کے ساتھ پھیلی ہُوئی تھیں، جو یرشون کے مُلک کے جنُوب میں تھا، جِس کی سرحدیں جنُوبی بیابان سے بھی ملتی تھیں، جو بیابان لامنوں سے بھرا تھا۔
۴ اب بنی نِیفی کو اِس بات کا بڑا خطرہ تھا کہ بنی ضورام بنی لامن سے رابطے کریں گے، اور یہ بات بنی نِیفی کے حق میں بُہت بڑے نقصان کا سبب ہو گی۔
۵ اور اب، چُوں کہ کلام کی مُنادی لوگوں کو اَیسا کام کرنے کی طرف راغب کرنے کی تاثِیر رکھتی ہے جو واجب ہوتا—ہاں، اِس کا لوگوں کے ضمِیر پر تلوار سے زیادہ اَثر ہوتا، یا کسی اور شَے کا، جو اُن پر مُسلط کی گئی ہوتی تھی—پَس ایلما نے یہ واجب جانا کہ وہ خُدا کے کلام کی قُدرت کو آزمائیں۔
۶ پَس اُس نے عمون، اور ہارُون، اور اومنر، کو لِیا؛ اور حمنی کو ضریملہ کی کلِیسیا میں رہنے دیا؛ لیکن اَوّلاَلذکر تینوں کو اُس نے ساتھ لِیا، اور امیولک اور زیضروم کو بھی، جو میلک میں تھے؛ اور اُس نے اپنے دو بیٹوں کو بھی ساتھ لِیا۔
۷ اب اُس نے اپنے بیٹوں میں سب سے بڑے کو ساتھ نہ لِیا، اور اُس کا نام ہیلیمن تھا؛ علاوہ ازِیں اُن کے نام جِنھیں اُس نے ساتھ لِیا، شبلون اور کورعینتن تھے؛ اور یہ اُن کے نام ہیں جو بنی ضورام کے ہاں اُس کے ساتھ کلام کی مُنادی کرنے کے لِیے گئے۔
۸ اب بنی ضورام بنی نِیفی سے الگ فرِقہ بن چُکے، پَس اُن میں خُدا کے کلام کی مُنادی پہلے بھی کی جا چُکی تھی۔
۹ بہرکیف وہ بڑی خطاؤں میں گِر چُکے تھے، چُوں کہ وہ مُوسیٰ کی شریعت کے مُطابق، خُدا کے احکام اور اُس کے آئین کو نہ مانتے تھے۔
۱۰ نہ وہ روزانہ خُدا سے دُعا کرنے اور مُناجات کرنے میں مشغُول رہنے کے لِیے کلِیسیا کے بتائے کاموں کی پابندی کرتے؛ تاکہ وہ آزمایش میں نہ پڑیں۔
۱۱ ہاں، مُختصراً اُنھوں نے بے شُمار موقعوں پر خُداوند کی راہوں کو بِگاڑا؛ پَس، اِس سبب سے ایلما اور اُس کے ہم خِدمت بھائی اِس مُلک میں خُدا کے کلام کی مُنادی کرنے کے لِیے اُن کے ہاں گئے۔
۱۲ اب جب وہ اِس مُلک میں آئے تو دیکھو، وہ یہ جان کر نہایت حیران ہُوئے کہ بنی ضورام نے عِبادت خانے تعمیر کِیے ہیں، اور ہفتہ میں صِرف ایک دِن، جِس دِن کو وہ خُداوند کا دِن کہتے سب اِکٹھے ہوتے؛ اور وہ اِس طریقہ سے پرستِش کرتے تھے جو ایلما اور اُس کے ہم خِدمت بھائیوں نے پہلے کبھی نہ دیکھا تھا؛
۱۳ پَس اُنھوں نے اپنے عِبادت خانوں کے عین مرکز میں، کھڑا ہونے کے لِیے، مِنبر تعمیر کِیا تھا جِس کی اُونچائی سر سے بُلند تھی؛ اور اُس کے اُوپر صِرف ایک شخص داخل ہو سکتا تھا۔
۱۴ پَس جو پرستِش کرنے کا آرزُومند ہوتا لازِم تھا کہ وہ آگے بڑھے اور اُس کے اُوپر کھڑا ہو، اور آسمان کی جانب اپنے ہاتھ پھیلائے، اور بُلند آواز سے یہ کہہ کر فریاد کرے:
۱۵ قُدُوس، خُداے اَقدس، ہم اِیمان لاتے ہیں کہ تُو خُدا ہے، اور ہم اِیمان لاتے ہیں کہ تُو قُدُوس ہے، اور یہ کہ تُو رُوح تھا، اور کہ تُو رُوح ہے، اور یہ کہ تُو ہمیشہ تک رُوح رہے گا۔
۱۶ خُداے اَقدس، ہم اِیمان لاتے ہیں کہ تُو نے ہمیں ہمارے بھائیوں سے الگ کِیا ہے؛ اور اپنے بھائیوں کی روایات پر ہمارا اِعتقاد نہیں ہے، جو اُن کے باپ دادا کی نادانی کے سبب سے اُن تک پُہنچی ہیں؛ بلکہ ہمارا اِیمان ہے کہ تُو نے ہمیں اپنے پاک فرزند ہونے کے لِیے چُنا ہے؛ اور تُو نے ہم پر یہ ظاہر کِیا ہے کہ کسی مسِیح کا کوئی وجُود نہیں ہو گا۔
۱۷ بلکہ تُو آج، کل اور اَبَد تک یکساں ہے؛ اور تُو نے ہمیں چُنا ہے تاکہ ہم بچائے جائیں گے، جب کہ اِن سب کو جو ہمارے اردگرد ہیں، تُو نے اُنھیں اپنے قہر میں جہنم میں پھینکنے کے لِیے چُنا ہے؛ اِس تقدِیس کی خاطر، اے خُدا، ہم تیرا شُکر اَدا کرتے ہیں؛ اور ہم اِس لِیے بھی شُکر اَدا کرتے ہیں کہ تو نے ہمیں برگُزِیدہ کِیا ہے، کہ ہم اپنے بھائیوں کی اُن بے معانی روایتوں سے گُم راہ نہ ہوں، جو اُنھیں مسِیح پر اِیمان کے شکنجے میں جکڑتی ہیں، جو کہ ہمارے خُدا، اُن کے دلوں کو تجھ سے دور کرنے کے لِیے گُم راہ کرتی ہیں۔
۱۸ اے خُدا، ہم تیرے، ایک بار پِھر، شُکر گُزار ہیں کہ ہم برگُزیدہ اور مُقدّس اُمّت ہیں۔ آمین۔
۱۹ اب اَیسا ہُوا کہ جب ایلما اور اُس کے ہم خِدمت بھائیوں اور اُس کے بیٹوں نے اِن دُعاؤں کو سُنا، تو اُنھیں حد سے زیادہ تعُجب ہُوا۔
۲۰ پَس دیکھو، ہر شخص آگے بڑھتا تھا اور یہی دُعائیں دہراتا تھا۔
۲۱ اب اس جگہ کو وہ رامی عمپتم کہتے تھے، جِس سے مُراد پاک مِنبر ہے۔
۲۲ اب، اِس مِنبر سے ہر آدمی پُوجا کرتے وقت، خُدا سے قطعاً وہی دُعا کرتا، اپنے خُدا کی شُکر گُزاری کرتے ہُوئے کہ وہ اُس کے برگُزِیدہ ہیں، اور کہ اُس نے اُن کے بھائیوں کی روایات کی تقلِید پر اُنھیں بِنا سوچے سمجھے آمادہ نہیں ہونے دِیا، اور کہ اُن کے دِل آنے والی چیزوں کا اِعتقاد کرنے کے بجائے چُپ چاپ نِکل کر بھاگ کھڑے ہُوئے، جِس کی بابت اُنھیں کُچھ معلُوم نہ تھا۔
۲۳ اب، لوگ اِس طریقہ سے شُکر گُزاری کرنے کے بعد، اپنے گھروں کو واپس چلے جاتے، اور اُس وقت تک اپنے خُدا کی بابت کوئی بات نہ کرتے جب تک کہ وہ دوبارہ اُس پاک مِنبر پر مُقرّر کِیے گئے اپنے طریقے کے مُطابق شُکر گُزاری کے لِیے اِکٹھے نہ ہوتے۔
۲۴ اب جب ایلما نے یہ دیکھا تو اُس کا دِل ملُول ہُوا؛ پَس اُس نے دیکھا کہ وہ بدکار اور کج رو قَوم ہے؛ ہاں، اُس نے دیکھا کہ اُن کے دِل سونے، اور چاندی، اور ہر طرح کے عُمدہ مال پر لگے ہُوئے ہیں۔
۲۵ ہاں، اُس نے یہ بھی دیکھا، اُن کے دِل بُہت زیادہ شیخی بگھارنے کی حد تک مُتکبُّر ہو گئے ہیں۔
۲۶ اور اُس نے اپنی صدا آسمان کی طرف اُٹھائی، اور یہ کہہ کر فریاد کی؛ کب تک، اے خُداوند، تُو یہ برداشت کرے گا کہ تیرے خادِم اِس دُنیا میں بشری حالت میں رہیں، کہ وہ بنی آدم کے بِیچ میں اَیسی گھناؤنی بدکاری دیکھیں؟
۲۷ دیکھ، اے خُدا، وہ تُجھ سے فریاد کرتے ہیں، اور پِھر بھی اُن کے دِل غرُور سے بھرے ہُوئے ہیں۔ دیکھ، اے خُداوند، اپنے منہ سے وہ تُجھ سے دُعا کرتے ہیں، جب کہ وہ شیخی سے بِپھرے ہُوے ہیں، یعنی دُنیا کی بے فائدہ چیزوں سے، گُمان کرتے ہیں کہ وہ بُہت بڑے ہیں۔
۲۸ دیکھ، اے میرے خُدا، اُن کے قِیمتی پیرہن، اور اُن کی انگُوٹھیاں، اور اُن کے کنگن، اور اُن کے سونے کے زیورات، اور اُن کی سب قِیمتی اشیا، جِن سے وہ سجتے سنورتے ہیں؛ اور دیکھ کہ اُن کے دِل اُن پر لگے ہیں، اور پِھر بھی وہ تُجھ سے فریاد کرتے اور کہتے ہیں—اے خُدا، ہم تیرے شُکر گُزار ہیں، پَس ہم تیری برگُزِیدہ قَوم ہیں، جب کہ دُوسرے ہلاک ہوں گے۔
۲۹ ہاں، اور وہ کہتے ہیں کہ تُو نے اُن پر ظاہر کیا ہے کہ کوئی مسِیح نہ ہو گا۔
۳۰ اے خُداوند خُدا تو کب تک برداشت کرے گا کہ اَیسی بدکاری اور کُفر اِس قَوم کے بِیچ میں رہے؟ اے خُداوند، کیا تُو مُجھے قُدرت بخشے گا، تاکہ میں اپنی کمزوریوں پر صبر کرُوں۔ پَس مَیں کم زور ہُوں، اور اِس قِوم میں اَیسی بدکاری میری جان کو تکلِیف دیتی ہے۔
۳۱ اے خُداوند میرا دِل شدِید غم ناک ہے؛ مسِیح کے وسِیلے سے میری جان کو تسلّی عطا کر۔ اے خُداوند، مُجھے بخش کہ مُجھ میں ہمت پَیدا ہو، تاکہ مَیں اِن تکلیفوں کو صبر کے ساتھ برداشت کرُوں جو مُجھ پر اِس قَوم کی بدی کے سبب آتی ہیں۔
۳۲ اے خُداوند، میری جان کو تسلّی عطا کر، اور مُجھے کام رانی عطا کر، اور میرے ہم خِدمت گُزاروں کو بھی جو میرے ساتھ ہیں—ہاں، عمون، اور ہارُون، اور اومنر، اور امیولک اور زیضروم، اور میرے دو بیٹوں کو بھی—ہاں، اے خُداوند، یعنی اِن سب کو تُو تسلّی و تشفی عطا کر۔ ہاں، مسِیح کے صدقے اُن کی جانوں کو تسلّی و تشفی عطا کر۔
۳۳ تُو اُنھیں قوت بخش تاکہ وہ اپنی تکلیفیں جو اِن لوگوں کی بدیوں کے باعث اُن پر آتی ہیں، برداشت کر سکیں۔
۳۴ اے خُداوند، تُو ہمیں بخش کہ ہم اُنھیں دوبارہ مسِیح کے وسیِیلے سے تیرے پاس لانے میں کامیاب ہوں۔
۳۵ اے خُداوند، دیکھ، اُن کی جانیں بیش قِیمت ہیں، اور اُن میں سے بُہت سارے ہمارے بھائی ہیں؛ پَس، اے خُداوند، ہمیں قُدرت اور حِکمت بخش تاکہ ہم اپنے اِن بھائیوں کو دوبارہ تیرے پاس لا سکیں۔
۳۶ اب اَیسا ہُوا کہ یہ باتیں کہنے کے بعد، ایلما نے اُن سب پر ہاتھ رکھے جو اُس کے ساتھ تھے۔ اور دیکھو، جب اُس نے اُن پر ہاتھ رکھے، تو وہ رُوحُ القُدس سے معمُور ہو گئے۔
۳۷ اور اِس کے بعد وہ ایک دُوسرے سے الگ ہو گئے، اپنی پروا کِیے بغیر، کہ وہ کیا کھائیں گے یا کیا پیئں گے یا کیا پہنیں گے۔
۳۸ اور خُداوند نے اُن کے لِیے مہیا کیا تاکہ وہ بھوکے نہ رہیں، نہ پیاسے رہیں؛ ہاں، اور اُس نے اُنھیں قُدرت بھی بخش دی، کہ اُن پر کسی قِسم کی مُصِیبت نہ آئے، سِوا اُس کے جو مسِیح کی خُوشی میں مغلوب ہو جائے۔ اب اَیسا ایلما کی دُعا کے مُطابق تھا؛ اور اَیسا اِس لِیے ہُوا کیوں کہ اُس نے اِیمان کے ساتھ دُعا مانگی تھی۔