باب ۳۲
ایلما مسکِینوں و مُحتاجوں کو تعلِیم دیتا ہے جِن کے مُصائب و آلام نے اُنھیں فروتن بنا دِیا تھا—اِیمان اُس اَن دیکھی شَے پر توکّل کا نام ہے جو سچّی ہے—ایلما گواہی دیتا ہے کہ فرِشتے مردوں، عورتوں اور بچّوں کی خِدمت گُزاری کرتے ہیں—ایلما کلام کو بِیج سے تشبِیہ دیتا ہے—اِس کو بونا اور اِس کی آبیاری کرنا اِنتہائی لازِم ہے—پِھر یہ بڑھ کر شجر بنتا ہے جِس سے اَبَدی زِندگی کا پھل کھایا جاتا ہے۔ قریباً ۷۴ ق۔م۔
۱ اور اَیسا ہُوا کہ وہ آگے بڑھے، اور اُن کے عِبادت خانوں میں اور اُن کے گھروں میں جا جا کر لوگوں میں خُدا کے کلام کی مُنادی کرنے لگے؛ ہاں، اور یہاں تک کہ اُنھوں نے اُن کے گلی کُوچوں میں بھی کلام کی مُنادی کی۔
۲ اور اَیسا ہُوا کہ اُن کے ہاں بڑی مُشقّت اُٹھانے کے بعد، اُنھیں قَوم کے مسکِین و مُحتاج طبقہ میں کام یابی مِلنا شُروع ہُوئی؛ پَس دیکھو، اُن کے معمُولی اور ادنیٰ کپڑوں کے باعث اُنھیں عِبادت خانوں سے خارج کر دِیا گیا تھا—
۳ پَس اُنھیں اپنے عِبادت خانوں میں خُدا کی عِبادت کرنے کے لِیے داخِل ہونے کی اِجازت نہ تھی، اُنھیں غلاظت سمجھا جاتا تھا؛ چُوں کہ وہ مسکِین و مُحتاج تھے؛ ہاں، اُن کے بھائی اُنھیں مَیل کُچیل سمجھتے تھے؛ پَس وہ دُنیاوی چِیزوں کے اعتبار سے مسکِین و مُحتاج تھے؛ اور وہ دِل کے بھی فروتن تھے۔
۴ اب، جب ایلما لوگوں کو کوہ عونیدہ پر تعلِیم دے رہا اور کلام کر رہا تھا، تو وہاں بڑی بھیڑ اُس کے پاس آئی، یہ وہ تھے جن کی بابت ہم بات کر رہے تھے کہ جو دُنیاوی چیزوں کے اعتبار سے اپنی مُفلِسِی و ناداری کے باعث دِل کے فروتن تھے۔
۵ اور وہ ایلما کے پاس آئے؛ اور ایک جو اُن میں معتبر ترین تھا اُس سے کہنے لگا: دیکھو، یہ میرے بھائی کیا کریں، چُوں کہ اپنی مسکِینی و مُحتاجی کے باعث سارے لوگوں میں اِہانت اُٹھاتے ہیں، ہاں، خاص کر ہمارے کاہنوں کی بدولت؛ کیوں کہ اُنھوں نے ہمیں ہمارے عِبادت خانوں سے نِکال دِیا ہے، جِنھیں بنانے کے لِیے اپنے ہاتھوں سے ہم نے بُہت زیادہ محنت و مُشقّت اُٹھائی تھی؛ اور اُنھوں نے ہمیں ہماری اِتنہائی شدِید مُفلِسِی و ناداری کے سبب سے خارج کر دِیا ہے؛ اور اپنے خُدا کی عِبادت کرنے کے لِیے ہمارے پاس کوئی جگہ نہیں؛ اور دیکھو، اب ہم کیا کریں؟
۶ اور اب جب ایلما نے یہ سُنا، تو وہ مڑا، اپنا چہرہ فوراً اُس کی جانب پھیرا، اور بڑی فرحت کے ساتھ اُس پر نظر فرمائی؛ پَس اُس نے دیکھا کہ اُن کے مُصائب و آلام نے درحقیقت اُنھیں فروتن بنا دِیا تھا، اور کہ وہ کلام سُننے کے لِیے تیار تھے۔
۷ پَس اُس نے باقی بھیڑ سے مزید کُچھ نہ کہا؛ بلکہ اپنا ہاتھ پھیلایا، اور چِلا کر اُن سے کہا جِنھیں وہ دیکھ رہا تھا، جو سچّ میں صابر تھے، اور اُن سے فرمایا:
۸ مَیں دیکھتا ہُوں کہ تُم دِل کے فروتن ہو؛ اور اگر اَیسا ہے، تو تُم مبارک ہو۔
۹ دیکھو تُمھارا بھائی کہتا ہے کہ ہم کیا کریں؟—پَس ہم اپنے عِبادت خانوں سے خارج کر دِیے گئے ہیں، کہ ہم اپنے خُدا کی عِبادت نہیں کر سکتے۔
۱۰ دیکھو مَیں تُم سے کہتا ہُوں، کیا تُم سمجھتے ہو کہ تُم اپنے عِبادت خانوں کے علاوہ کہیں اور خُدا کی عِبادت نہیں کر سکتے؟
۱۱ اور مزید، مَیں یہ پُوچھتا ہُوں، کیا تُم سمجھتے ہو کہ تُمھیں ہفتہ میں صِرف ایک مرتبہ خُدا کی عِبادت کرنا ہوتی ہے؟
۱۲ مَیں تُم سے کہتا ہُوں، کہ یہ بہتر ہُوا ہے کہ تُمھیں تُمھارے عِبادت خانوں سے خارج کِیا گیا ہے، تاکہ تُم فروتن بن سکو، اور کہ تُم خِرد مندی سِیکھو؛ پَس یہ لازم ہے کہ تُم خِرد مندی سِیکھو؛ چُوں کہ تُم خارج کیے گئے ہو، چُوں کہ تُمھاری اِنتہائی شدِید مُفلِسِی و ناداری کے باعث تُمھارے بھائیوں نے تُمھیں حقِیر و ناچِیز جانا ہے، پَس اِسی سبب سے تُمھیں دِلی خاک ساری تک لایا گیا ہے؛ پَس تُمھیں ناگُزیر طور پر فروتن بنایا گیا ہے۔
۱۳ اور اب، چُوں کہ فروتن بننے کے واسطے تُمھیں بے بس کِیا گیا ہے تُم مبارک ہو؛ پَس بعض اوقات اِنسان، اگر فروتن بننے کے لِیے بے بس کِیا جاتا ہے، تَوبہ کا خواہاں ہوتا ہے؛ اور اب یقِیناً، جو کوئی تَوبہ کرے گا رحم پائے گا؛ اور وہ جو رحم پائے گا اور آخِر تک برداشت کرے گا وہی بچایا جائے گا۔
۱۴ اور اب، جیسا کہ مَیں نے تُم سے کہا، چُوں کہ تُمھیں فروتن ہونے کے لِیے بے بس کِیا گیا تھا تُم مُبارک ہو، کیا تُم نہیں سمجھتے کہ جو کلام کی تاثِیر سے حقِیقت میں فروتن بنتے ہیں وہ بُہت زیادہ مُبارک ہیں؟
۱۵ ہاں، وہ جو اپنے تئِیں صدق دِلی سے فروتن بناتا، اور اپنے گُناہوں سے تَوبہ کرتا، اور آخِر تک برداشت کرتا ہے، وہی مُبارک ہو گا—ہاں، اُن کی نِسبت بُہت زیادہ مُبارک ہو گا جِنھیں فروتن ہونے کے لِیے اُن کی اِنتہائی شدِید مُفلِسِی و ناداری کی بدولت بے بس کِیا جاتا ہے۔
۱۶ پس مُبارک ہیں وہ جو اپنے تئِیں فروتن ہوتے ہیں بِنا بے بس کِیے فروتن ہوتے ہیں؛ یا بلکہ، بااَلفاظِ دیگر، مُبارک ہے وہ جو خُدا کے کلام پر اِیمان لاتا ہے، اور دِل کے اَڑیل پن کے بغیر بپتسما پاتا ہے، ہاں، کلام کی پہچان پائے بغیر، یا یعنی عِلم پانے کے لِیے بے بس کِیا جائے، اِس سے پہلے کہ وہ اِیمان لائیں۔
۱۷ ہاں اکثر ہیں جو کہتے ہیں: اگر تُم ہمیں کوئی آسمان سے نِشان دِکھاؤ گے، تو پِھر یقِیناً ہم جان جائیں گے؛ پِھر ہم اِیمان لے آئیں گے۔
۱۸ اب مَیں پُوچھتا ہُوں کیا یہ اِیمان ہے؟ دیکھو، مَیں تُم سے کہتا ہُوں، نہیں؛ پَس اگر کوئی اِنسان کسی شَے کا عِلم پاتا ہے تو اِیمان لانے کی ضرُورت نہیں رہتی، پَس وہ عِلم پا لیتا ہے۔
۱۹ اور اب، وہ اِنسان کِس قدر زیادہ لعنتی ہے جو مَشیّتِ ایزدی کو جانتا ہے اور اِس کو پُورا نہیں کرتا، بہ نِسبت اُس اِنسان کے جِس کا بس اِعتقاد ہے، یا اِیمان لانے کی کوئی نہ کوئی وجہ ہے، اور آزمایش میں گِر پڑتا ہے؟
۲۰ اب تُمھیں اِس بات کا فیصلہ کرنا ہے۔ دیکھو، مَیں تُم سے کہتا ہُوں، کہ جِس طرح ایک طرف اَیسا ہے، اُسی طرح دُوسری طرف بھی اَیسا ہی ہے؛ اور ہر اِنسان کو اُس کے اَعمال کے مُطابق اَجر مِلے گا۔
۲۱ اور اب جب مَیں نے اِیمان کی بابت کہا ہے—چِیزوں کا کامِل عِلم ہونا اِیمان نہیں ہے؛ِ پَس اگر تُم میں اِیمان ہے تو تُم اُن چِیزوں پر توکّل رکھتے ہو جو اَن دیکھی ہیں، جو کہ سچّی ہیں۔
۲۲ اور اب، دیکھو، مَیں تُم سے کہتا ہُوں، اور مَیں چاہتا ہُوں کہ تُم یاد رکھو، کہ خُدا اُن سب پر رحم کرتا ہے جو اُس کے نام پر اِیمان لاتے ہیں؛ پَس پہلے تو وہ چاہتا ہے کہ تُم اِیمان لاؤ، ہاں، یعنی اُس کے کلام پر۔
۲۳ اور اب، وہ فرِشتوں کے وسِیلے سے آدمیوں پر، ہاں، صِرف آدمیوں پر نہیں بلکہ عورتوں پر بھی اپنا کلام ظاہر کرتا ہے۔ اب صِرف یہی سب کُچھ نہیں؛ بلکہ اکثر اوقات چھوٹے بچّوں پر بھی اُس کا وہ کلام نازِل ہوتا ہے، جو داناؤں اور عالموں کو شرمِندہ کرتا ہے۔
۲۴ اور اب، میرے پیارے بھائیو، چُوں کہ تُم آزُردہ ہو اور خارج کر دِیے گئے ہو لہٰذا تُم مُجھ سے یہ جاننا چاہتے ہو کہ تُمھیں کیا کرنا چاہیے—اب مَیں نہیں چاہتا کہ تُم یہ گُمان کرو کہ جو حقِیقت ہے فقط اُسی کے مُطابق تُمھارا اِنصاف کرنا میری مُراد ہے—
۲۵ پَس میرا یہ مطلب بھی نہیں ہے کہ تُم سب بے بسی سے فروتن کِیے گئے ہو؛ پَس درحقیقت مُجھے یقِین ہے کہ تُم میں سے بعض اَیسے بھی ہیں جو فروتن رہیں گے اُن کے حالات چاہے جَیسے بھی ہوں۔
۲۶ اب، چُوں کہ مَیں نے اِیمان کی بابت کہا—کہ یہ عِلمِ کامِل نہیں تھا—عین اَیسا ہی میرے کلام کے ساتھ بھی ہے۔ اِبتدا میں تُم اُس کی صداقت کو نہیں پہچان سکتے، کامِلِیت کی حد تک، بالکل اُسی طرح جَیسے اِیمان عِلمِ کامِل نہیں ہے۔
۲۷ بلکہ دیکھو، جب تُم جاگو گے اور عقلی صلاحِٰیتوں کو بے دار کرو گے، یعنی میرے کلام پر فکر و تحقِیق کرنے کے واسطے ذرہ کے برابر اِیمان کا مُظاہرہ کرو گے، ہاں، اگرچہ تُم فقط اِیمان لانے کے اِرادہ سے بڑھ کر کُچھ نہیں کر سکتے ہو، تو اِس اِرادہ کو اپنے اندر پروان چڑھنے دو، یعنی تُم اِس حد تک اِیمان لے آؤ کہ میرے کلام کو تھوڑی سی جگہ دے سکو۔
۲۸ اب ہم کلام کو بِیج سے تشبِیہ دیتے ہیں۔ اب اگر تُم جگہ دیتے ہو، تاکہ بِیج تُمھارے دِلوں میں بویا جائے تو، دیکھو، اگر یہ سچّا بِیج، یعنی اچھّا بِیج ہُوا، اگر تُم اِس کو بے اعتقادی کے سبب سے باہر نہیں نِکالتے، تاکہ خُداوند کے رُوح سے تُم مزاحمت نہ کرو، تو دیکھو یہ تُمھارے سینوں میں پھلنے پھُولنے لگے گا؛ اور جب تُم اِسے پھلتا پھُولتا محسُوس کرو، تو تُم اپنے آپ سے کہنے لگو گے—کہ یہ یقِیناً اچھّا بِیج ہے یعنی کہ کلام اچھّا ہے کیوں کہ یہ میری جان کو وسعت دینے لگا ہے؛ ہاں، میرے فہم کو روشن کرنے لگا ہے، ہاں، یہ مُجھے خُوش ذائقہ معلُوم ہونے لگا ہے۔
۲۹ اب دیکھو، کیا یہ تُمھارے اِیمان کو نہ بڑھائے گا؟ مَیں تُم سے کہتا ہُوں، ہاں؛ باوجود اِس کے کہ یہ عِلمِ کامِل تک پروان نہیں چڑھا۔
۳۰ بلکہ دیکھو جب بِیج پھلتا پھُولتا، اور پھُوٹتا، اور بڑھنے لگتا ہے، تو تُمھیں ضرُور کہنا ہو گا کہ بِیج اچھّا ہے؛ پَس دیکھو یہ پھلتا پھُولتا، اور پھُوٹتا، اور بڑھنے لگا ہے۔ اور اب دیکھو، کیا یہ تُمھارے اِیمان کو تقویّت نہیں دے گا؟ ہاں یہ تُمھارے اِیمان کو تقویّت دے گا :پَس تُم کہو گے مَیں جان گیا ہُوں کہ یہ بِیج اچھّا ہے؛ پَس دیکھو یہ پھُوٹتا اور بڑھنے لگا ہے۔
۳۱ اور اب دیکھو، کیا تُمھیں یقِین ہے کہ یہ اچھّا بِیج ہے؟ مَیں تُم سے کہتا ہُوں، ہاں، کیوں کہ ہر ایک بِیج اپنی اپنی جِنس کے مُوافق پھل لاتا ہے۔
۳۲ پَس، اگر تو بِیج بڑھتا ہے تو یہ اچھّا ہے، لیکن اگر یہ نہیں بڑھتا، تو دیکھو یہ اچھّا نہیں ہے، اِس لِیے یہ باہر پھینکا جاتا ہے۔
۳۳ اور اب، دیکھو، چُوں کہ تُم نے فکر و تحقِیق سے آزما لِیا ہے، اور بِیج بویا ہے، اور یہ پھلا پھُولا اور پھُوٹا ہے، اور بڑھنے لگا ہے، پھر تُمھیں ضرُور معلُوم ہے کہ بِیج اچھّا ہے۔
۳۴ اور اب دیکھو، کیا تُمھارا عِلم کامِل ہے؟ ہاں، تُمھارا عِلم اِس امر کی بابت کامِل ہے اور تُمھارا اِیمان خوابیدہ ہے؛ اور اِس کا سبب تُمھارا عِلم ہے، پَس تُمھیں معلُوم ہے کہ کلام نے تُمھاری جانوں کو وسعت عطا کی ہے، اور تُم یہ بھی جانتے ہو کہ یہ اب پھُوٹ نِکلا ہے، چُوں کہ تُمھارا فہم روشن ہونے لگا ہے، اور تُمھارا ذہن کُشادہ ہونا شُروع ہُوا ہے۔
۳۵ واہ، تو پھر کیا یہ حقیقت نہیں ہے؟ مَیں تُم سے کہتا ہُوں، ہاں، کیوں کہ یہ نُور ہے؛ اور جو بھی نُور ہے اچھّا ہے، چُوں کہ یہ قابلِ اِمتیاز ہے، پَس لازِم ہے کہ تُم پہچانو کہ یہ اچھّا ہے؛ اور اب دیکھو، کیا اِس نُور کو محسُوس کرنے کے بعد تُمھارا عِلم کامِل ہے؟
۳۶ دیکھو مَیں تُم سے کہتا ہُوں، نہیں؛ نہ تُم اپنے اِیمان کو کبھی بالاے طاق رکھنا، پَس تُم نے فقط بِیج بونے کے لِیے اِیمان کا مُظاہرہ کِیا ہے تاکہ تُم نے معلُوم کرنے کے لِیے فکر و تحقِیق کر کے آزمایا کہ آیا بِیج اچھّا ہے۔
۳۷ اور دیکھو، جب پَودا بڑھنے لگے تو، تُم کہو گے: آؤ ہم اِس کی پرورش کے لِیے بُہت زیادہ احتیاط برتیں، تاکہ یہ جڑ پکڑے، تاکہ یہ پھلے پھُولے، اور ہمارے لِیے پھل لائے۔ اور اب دیکھو، اگر تُم بڑی احتیاط سے اِس کی پرورش کرو گے تو یہ جڑ پکڑے گا، اور بڑھے گا، اور پھل لائے گا۔
۳۸ لیکن اگر تُم پَودے پر توجہ نہیں دیتے، اور اِس کی پرورش کا خیال نہیں رکھتے، تو دیکھو یہ بالکل جڑ نہیں پکڑے گا؛ اور جب سُورج کی تپش پڑتی ہے تو اِس کو جُھلسا دیتی ہے، پَس جڑ نہ رکھنے سے یہ مُرجھاتا اور سُوکھ جاتا ہے، اور تُم اُسے اُکھاڑ کر باہر پھینک دیتے ہو۔
۳۹ اب، اِس کا سبب یہ نہیں کہ بِیج اچھّا نہ تھا، نہ اِس کا سبب یہ ہے کہ اُس کا پھل پسندیدہ نہ ہو گا؛ بلکہ اِس کا سبب یہ ہے تُمھاری زمِین بنجر ہے، اور تُم نے پَودے کی پرورش بھی نہیں کی، پَس اِس کا پھل بھی نہیں پا سکتے۔
۴۰ اور اِسی طرح، اگر تُم کلام کی پرورش نہ کرو گے، چشمِ اِیمانی سے اُس کے پھل کی اُمِید لگا کر، تو پھر تُم کبھی شجرِ حیات کا پھل نہیں کھا سکتے۔
۴۱ بلکہ جب تُم کلام کی پرورش کرو گے، ہاں، پَودے کی پرورش کرنا جب وہ بڑھنا شُروع ہوتا ہے، اپنے اِیمان کی بدولت بڑی مُستَعِدی کے ساتھ، اور صبر کے ساتھ، اُس کے پھل کی آس لگا کر، وہ جڑ پکڑے گا؛ اور دیکھو یہ حیاتِ اَبَدی کا تناور شجر بن جائے گا۔
۴۲ اور کلام کی پرورش میں تُمھاری مُستَعِدی اور تُمھارے اِیمان اور تُمھارے صبر کے باعث اَیسا ہُوا ہے، کہ یہ تُم میں جڑ پکڑ سکا، دیکھو، تُم فی الفَور اِس درخت کا پھل کھاؤ گے، جو بیش قیمت ہے جو ہر طرح کی شِیرینی سے زیادہ شِیریں ہے اور جو کسی بھی سفید چیز سے زیادہ سفید ہے، ہاں، اور ہر قسِم کی پاکیزہ شَے سے زیادہ پاکیزہ ہے؛ اور تُم اِس پھل کو جی بھر کر کھاؤ گے، تاکہ نہ تُم بھُوکے، نہ پیاسے رہو۔
۴۳ تب میرے بھائیو تُم اپنے اِیمان اور اپنی جانفشانی اور صبر اور تحمل کا اجر پاؤ گے اُس درخت پر آس رکھے ہُوئے کہ تُمھارے لِیے پھل لائے۔