صحائف
ایلما ۳


باب ۳

عملیسیوں نے اپنے آپ کو نبِیوں کی پیشین گوئی کے مُطابق نِشان زد کِیا—لامنی بغاوت کے سبب سے ملعُون کِیے گئے—لوگ اپنے آپ پر لعنتوں کا سبب بنتے ہیں—نِیفی لامنوں کی ایک اور فَوج کو شکست دیتے ہیں۔ قریباً ۸۷–۸۶ ق۔م۔

۱ اور اَیسا ہُوا کہ جو نِیفی جنگ کے ہتھیاروں سے قتل نہ ہُوئے تھے، وہ قتل ہونے والوں کو دفنانے لگے جِس کے بعد—اب قتل ہونے والوں کو شُمار نہ کِیا کیوں کہ اُن کی تعداد نہایت زیادہ تھی—اپنے مُردے دفن کرنے کے بعد وہ تمام اپنے مُلکوں میں اور اپنے گھروں اور اپنی بیویوں اور اپنے بچّوں کے پاس واپس لوٹے۔

۲ اب بُہت سی عورتیں اور بچّے تلوار سے قتل ہُوئے تھے، اور اُن کے بُہت سے گلّے اور ریوڑ بھی؛ اور اَناج کے کھیت بھی تباہ و برباد ہُوئے، کیوں کہ آدمیوں کے لشکر نے اُنھیں روند ڈالا تھا۔

۳ اور اب جتنے بھی لامنی اور عملیسی دریاے صیدون کے کنارے قتل ہُوئے، صیدون کے پانیوں میں پھینک دیے گئے؛ اور دیکھو اُن کی ہڈیاں سَمُندر کی گہرائیوں میں ہیں، اور وہ بُہت ہیں۔

۴ اور عملیسی، نِیفیوں سے مختلف نظر آتے تھے کیوں کہ وہ لامنوں کی طرح اپنے ماتھے پر سُرخ نِشان لگاتے تھے؛ پَس لامنوں کی طرح اُن کے سر منڈھے ہُوئے نہ تھے۔

۵ اب لامنوں کے سر مُنڈھے ہُوئے تھے؛ اور وہ برہنہ تھے سِوا چمڑے کے کمر بند جو اُن کی کمروں پر بندھے ہُوئے تھے، اور اُن کی سِپر بھی، جو اُن کے کمر بند سے بندھی ہُوئی تھی، اُن کی کُمانیں، اور اُن کے تِیر، اور اُن کے پتھر، اور اُن کے فلاخن، علی ہذا القیاس۔

۶ اور لامنوں کی جِلد اُس نِشان کے باعث سِیاہ تھی جو اُن کے باپ دادا پر لگایا گیا تھا جو اپنے بھائیوں، نِیفی، یعقُوب، یُوسُف اور سام، جو کہ راست اور پاک آدمی تھے، جو کہ اُن کی خطاؤں اور اُن کی بغاوت کے سبب سے لعنت تھی۔

۷ اور اُن کے بھائی اُن کی ہلاکت کے خواہاں تھے، پَس وہ ملعُون ہُوئے؛ اور خُداوند خُدا نے، ہاں اُن پر یعنی لامن، لیموئیل اور اسماعیل کے بیٹوں، اور اِسماعیلی عورتوں پر یہ نِشان لگایا۔

۸ اور یہ اِس لِیے ہُوا تاکہ اُن کی اَولاد اور اُن کے بھائیوں کی اَولاد میں اِمتیاز ہو، کہ اِس سے خُداوند خُدا، اپنے لوگوں کو محفُوظ رکھے؛ کہ وہ اُن غلط روایات پر مِل کر یقِین نہ کرنے لگیں جو اُن کی تباہی کا باعث ہوں۔

۹ اور اَیسا ہُوا کہ جِس نے اپنی اَولاد کو لامنوں کے ساتھ مِلایا اپنی نسل پر اَیسی ہی لعنت لایا۔

۱۰ پَس، جو کوئی لامنوں کے ساتھ ہو کر چلا، وہ اُن ہی کے نام سے پُکارا گیا، اور اُس پر نِشان لگا دِیا گیا۔

۱۱ اور اَیسا ہُوا جو لامنوں کی روایات پر یقِین نہیں کرے گا، بلکہ اُن نوِشتوں پر یقِین کرے گا جو یروشلِیم کے مُلک سے لائے گئے تھے؛ اور اپنے باپ دادا کی اِن روایات پر بھی جو کہ دُرست تھیں، جو خُدا کے حُکموں پر یقِین کرتے، اور اُنھیں مانتے، اُسی وقت سے، وہ نِیفی یا بنی نِیفی کہلائے—

۱۲ اور یہ وہ تھے جِنھوں نے نوِشتوں کو محفُوظ رکھا جو اُن کے لوگوں کی بابت سچّے ہیں، اور لامنی لوگوں کی بابت بھی۔

۱۳ اب ہم پھر عملیسیوں کی طرف آتے ہیں، کیوں کہ اُنھوں نے بھی اپنے آپ پر ایک نِشان لگا رکھا تھا، ہاں، وہ اپنے آپ پر نِشان لگاتے تھے، یعنی اپنے ماتھوں پر سُرخ نِشان۔

۱۴ یُوں خُدا کا کلام پُورا ہُوتا ہے، پَس یہ وہ کلام ہے جو اُس نے نِیفی سے کِیا: دیکھ، مَیں نے لامنوں کو ملعُون ٹھہرایا ہے، اور مَیں اُن پر نِشان لگاؤں گا کہ اُن کی اَولاد اور تیری اَولاد میں اب سے لے کر اور ہمیشہ تک اِمیتاز ہو، سِوا اِس کے کہ وہ اپنی بدی سے تَوبہ کریں اور میری طرف رُجُوع لائیں اور مَیں اُن پر رحم کرُوں۔

۱۵ اور پھر: مَیں اُس پر بھی نِشان لگاؤں گا جو تیرے بھائیوں کے ساتھ اپنی نسل کو شریک کرتا ہے، تاکہ وہ بھی ملعُون کِیے جائیں۔

۱۶ اور پھر: مَیں اُس پر بھی نِشان لگاؤں گا جو تیری اور تیری اَولاد کے خِلاف لڑے گا۔

۱۷ اور پھر، مَیں کہتا ہُوں کہ وہ جو تُجھ سے الگ ہوگا پھر تیری اَولاد نہ کہلائے گا؛ اور نِیفی اور اُس کی اَولاد کے لِیے خُداوند نے یہ وعدے کِیے، کہ مَیں تُجھے اور جو بھی تیری اَولاد کہلائے گا، اب سے لے کر ہمیشہ تک برکت دُوں گا۔

۱۸ اب عملیسی نہ جانتے تھے کہ جب اُنھوں نے اپنے ماتھوں پر نِشان لگانا شُروع کِیا تو وہ خُدا کے کلام کو پُورا کر رہے ہیں؛ تاہم وہ خُدا کے خِلاف کُھلی بغاوت میں آگے آئے، پَس ضرُور تھا کہ وہ ملعُون ٹھہرائے جاتے۔

۱۹ اب مَیں چاہتا ہُوں کہ تُم جانو کہ وہ خُود اپنے اُوپر لعنت لائے؛ اور اِسی طرح ہر آدمی جِس پر لعنت ہو خُود اپنے لِیے سزا لاتا ہے۔

۲۰ اب اَیسا ہُوا کہ لامنوں اور عملیسیوں کی طرف سے ضریملہ کے مُلک میں لڑی جانے والی جنگ کو زیادہ دِن نہ گُزرے تھے کہ لامنوں کی ایک اور فَوج اِسی مقام پر جہاں پہلی فَوج عملیسیوں سے لڑی تھی، بنی نِیفی پر چڑھ آئی۔

۲۱ اور اَیسا ہُوا کہ اُنھیں اپنے مُلک سے نِکالنے کے لِیے فَوج بھیجی گئی۔

۲۲ اب اِس مرتبہ ایلما زخمی ہونے کے باعث لامنوں کے خِلاف لڑائی کے لِیے نہ گیا۔

۲۳ مگر اُس نے اُن کے خِلاف اَن گِنت فَوج بھیجی؛ اور وہ گئے اور بُہت سے لامنوں کو قتل کِیا اور باقیوں کو اپنے مُلک کی سرحدوں سے باہر نِکال دِیا۔

۲۴ اور تب وہ پھر واپس آئے اور مُلک میں امن قائم کرنے لگے اور ایک مُدّت تک اُن کے دُشمنوں نے اُنھیں نہ ستایا۔

۲۵ اب یہ ساری باتیں، ہاں، تمام جنگیں اور جھگڑے قضات کے عہدِ حُکُومت کے پانچویں برس میں شُروع ہُوئے اور اِسی سال ختم ہو گئے۔

۲۶ اور ایک برس میں ہزاروں اور لاکھوں رُوحیں اَبَدی دُنیا میں بھیج دی گئیں خواہ وہ نیک تھیں یا وہ بد، وہ اپنے اَعمال کے مُطابق اپنا اَجر پائیں، اُس رُوح کی اطاعت کے مُوافِق، وہ اَبَدی خُوش بختی یا اَزلی بدحالی پائیں، خواہ وہ نیک رُوح تھی یا بُری۔

۲۷ پَس ہر آدمی اُسی کا اَجر پاتا ہے جِس کی وہ فرماں برداری کرتا ہے اور یہ نبُوّت کی رُوح کی پیشین گوئی کے مُطابق ہے، پَس اِسے سچّائی کے مُطابق ہونے دو؛ اور یُوں قضات کے عہدِ حُکُومت کا پانچواں برس ختم ہُوا۔