باب ۴۳
ایلما اور اُس کے بیٹے کلام کی مُنادی کرتے ہیں—بنی ضورام اور دِیگر مُنحرف نِیفی، بنی لامن بن جاتے ہیں—بنی لامن، بنی نِیفی کے خِلاف جنگ کے لِیے آتے ہیں—مرونی بنی نِیفی کو دِفاعی زِرہ بکتر سے مُسلح کرتا ہے—خُداوند بنی لامن کی حِکمتِ عملی کو ایلما پر ظاہر کرتا ہے—بنی نِیفی اپنے گھروں، آزادی، خاندانوں اور اِیمان کا دِفاع کرتے ہیں—مرونی اور لِحی کی فَوجیں بنی لامن کو گھیر لیتی ہیں۔ قریباً ۷۴ ق۔م۔
۱ اور اب اَیسا ہُوا کہ ایلما کے بیٹے لوگوں میں گئے تاکہ اُن میں کلام کی مُنادی کریں۔ اور ایلما بھی آرام سے نہ بیٹھ سکا، اور وہ بھی گیا۔
۲ اب ہم اُن کی مُنادی کی بابت مزید کُچھ نہیں کہیں گے سِوا اِس بات کے کہ اُنھوں نے مُکاشفہ اور نبُّوت کی رُوح کے مُطابِق، صداقت، اور کلام کی مُنادی کی؛ اور اُنھوں نے خُدا کے پاک طریق کے مُطابِق، جِس کے تحت وہ بُلائے گئے تھے، مُنادی کی۔
۳ اور اب مَیں قضات کے عہدِ حُکُومت کے اٹھارہویں برس میں بنی نِیفی اور بنی لامن کے درمیان جنگوں کی داستان کی طرف واپس آتا ہُوں۔
۴ پَس دیکھو، اَیسا ہُوا کہ بنی ضورام، بنی لامن بن گئے، پَس اٹھارہویں سال کے شُروع میں بنی نِیفی نے دیکھا کہ بنی لامن اُن پر چڑھ آنے کو تھے، پَس اُنھوں نے جنگی تیاریاں کیں؛ ہاں، اُنھوں نے یرشون کے مُلک میں اپنی فَوجیں اکٹھی کیں۔
۵ اور اَیسا ہُوا کہ بنی لامن اپنے ہزاروں کے ساتھ چڑھ آئے اور وہ انطیانم کے مُلک میں آئے، جو بنی ضورام کا مُلک ہے اور ضریمنہ نامی شخص اُن کا سردار تھا۔
۶ اور اب چُوں کہ بنی عمالِیق خُود بنی لامن سے زیادہ بدکار اور خُون خوار تھے، پَس ضریمنہ نے بنی لامن پر سِپہ سالار مُقرّر کِیے اور وہ سب عمالیقی اور ضورامی تھے۔
۷ اب اُس نے یہ اِس لِیے کیا تاکہ وہ بنی نِیفی کے ساتھ بنی لامن کی نفرت قائم رکھ سکے تاکہ وہ بنی لامن کو اپنا مُطیع بنا کر اپنے ناپاک اِرادے پُورے کر سکے۔
۸ پَس دیکھو بنی لامن کے غُصّہ کو بنی نِیفی کے خِلاف بھڑکانا اُس کی چال بازیوں میں سے تھا، اُس نے اَیسا اِس لِیے کِیا تاکہ اُن پر بڑا غاصبانہ قبضہ کر سکے، اور اِس لِیے بھی کہ بنی نِیفی کو غُلامی میں لا کر اُن پر بھی ٖغلبہ پا سکے۔
۹ اور اب بنی نِیفی کا اِرادہ اپنی زمِینوں اور اپنے گھروں اور اپنی بیویوں اور اپنے بچّوں کی حِفاظت کرنا تھا تاکہ وہ اُن کو اپنے دُشمنوں کے ہاتھوں سے محفوظ رکھیں اور یہ بھی کہ وہ اپنے حقُوق اور اِختیارات، ہاں، اور اپنی آزادی کی بھی حِفاظت کر سکیں تاکہ وہ اپنی رضا کے مُطابِق خُدا کی عِبادت کر سکیں۔
۱۰ پَس وہ جانتے تھے کہ اگر وہ بنی لامن کے ہاتھوں میں گِر گئے تو جو کوئی سچّے اور زِندہ خُدا کی رُوح اور سچّائی سے پرستِش کرے گا، بنی لامن اُسے ہلاک کر دیں گے۔
۱۱ ہاں، اور اُنھیں اپنے بھائیوں، عنتی‐نِیفی‐لِحی کی اُمّت کے لِیے، بنی لامن کی اِس شدید نفرت کا عِلم بھی تھا، جو بنی عمون کہلاتے تھے—اور وہ ہتھیار نہ اُٹھاتے تھے، ہاں، وہ اِس عہد میں داخل ہُوئے تھے اور اُسے توڑنا نہ چاہتے تھے—پَس اگر وہ بنی لامن کے ہاتھوں میں گِر جاتے تو وہ نیست و نابُود ہو جاتے۔
۱۲ اور بنی نِیفی یہ برداشت نہ کر سکتے تھے کہ بنی عمون نیست و نابُود کِیے جائیں پَس اُنھوں نے اُن کو اپنی وراثت کی زمِینیں دے دیں۔
۱۳ اور عمون کی اُمّت بنی نِیفی کو اُن کی فَوج کی کفالت کے لِیے مال کا بُہت بڑا حِصّہ دیتے اور یُوں مجبوراً بنی نِیفی کو اکیلے بنی لامن کا سامنا کرنا پڑا، جو لامن اور لیموئیل اور اِسماعیل کے بیٹوں اور اُن سب کا جتھا تھے جو بنی نِیفی سے سرکشی کرتے تھے، جو کہ بنی عمالِیق اور بنی ضورام اور نوح کے کاہنوں کی اَولاد تھے۔
۱۴ اب یہ اَولاد شُمار میں قریباً اتنی ہی تھی، جِتنی کہ بنی نِیفی کی؛ اور یوں بنی نِیفی پر لازِم ہو گیا تھا کہ اپنے بھائیوں سے مُقابلہ کریں، یعنی خُون ریزی کی حد تک۔
۱۵ اور اَیسا ہُوا کہ بنی لامن کی فَوجیں انطیانم کے مُلک میں اِکٹھی ہُوئی تھیں، دیکھو بنی نِیفی کی فَوجیں یرشون کے مُلک میں اُن کا سامنا کرنے کے لِیے تیار تھیں۔
۱۶ اب، بنی نِیفی کا سردار، یا وہ مرد جِس کو بنی نِیفی پر سِپہ سالار مُقرّر کِیا گیا تھا—اب سِپہ سالار نے بنی نِیفی کی ساری فَوجوں کی کمان سنبھالی—اور اِس کا نام مرونی تھا۔
۱۷ اور ساری کمان مرونی کے ہاتھ میں تھی، اُن کے جنگی اُمُور کی باگ ڈور بھی۔ اور وہ صِرف پچِیس برس کا تھا جب اُس کو بنی نِیفی کی فَوجوں کا سِپہ سالار مُقرّر کِیا گیا۔
۱۸ اور اَیسا ہُوا کہ اُس نے بنی لامن کا سامنا یرشون کے مُلک کی سرحدوں میں کِیا اور اُس کی قَوم شمشِیروں سے، اور بُغدوں سے، اور ہر قِسم کے جنگی ہتھیاروں سے مُسلح کی گئی تھی۔
۱۹ اور جب بنی لامن کی فَوجوں نے دیکھا کہ بنی نِیفی یعنی، مرونی نے اپنے لوگوں کو سِینہ بندوں سے اور بازؤں پر چڑھی ڈھالوں سے، ہاں، اور اُن کے سروں کا دِفاع کرنے والی ڈھالوں کے ساتھ اُنھیں تیار کِیا تھا، اور یہ بھی کہ وہ تہہ دار موٹے کپڑوں میں ملبُوس تھے—
۲۰ اب ضریمنہ کی فَوج اَیسے سازوسامان کے ساتھ لیس نہ تھی، اُن کے پاس صِرف اُن کی تلواریں اور اُن کے بُغدے، اُن کے تِیر اور کُمانیں، اور اُن کے پتھر اور فلاخنیں تھیں؛ اور وہ برہنہ تھے، سِوا اُس کھال کے جو اُن کی کمروں کے ساتھ لِپٹی ہُوئی تھی؛ ہاں، بنی ضورام اور بنی عمالیقی کے علاوہ سب ننگے تھے۔
۲۱ بلکہ نہ وہ سِینہ بندوں کے ساتھ، نہ ڈھالوں کے ساتھ مُسلح تھے—پَس وہ بنی نِیفی کی فَوجوں سے اُن کے زرہ بکتروں کے باعث نہایت خَوف زدہ تھے، اِس کے باوجود کہ وہ شُمار میں بنی نِیفی سے بُہت زیادہ تھے۔
۲۲ دیکھو، اب اَیسا ہُوا کہ اُنھیں یرشون کی سرحدوں میں بنی نِیفی پر حملہ آور ہونے کی جُراَت نہ ہُوئی، پَس وہ انطیانم کے مُلک سے نِکل کر بیابان میں چلے گئے، اور دریاے صیدون کے سرچشمہ کے ساتھ ساتھ بیابان کے گِردا گِرد اپنا سفر کِیا تاکہ وہ مانٹی کے مُلک میں آئیں اور مُلک پر قبضہ کریں، کیوں کہ اُن کا خیال تھا کہ مرونی کی فَوجوں کو خبر نہ ہو گی کہ وہ کہاں گئے ہیں۔
۲۳ بلکہ اَیسا ہُوا، کہ جُوں ہی وہ بیابان میں نِکل گئے، مرونی نے بیابان میں جاسُوس بھیجے کہ اُن کے پڑاؤ پر نظر رکھیں؛ اور مرونی نے ایلما کی پیشین گوئیوں کو مدِّنظر رکھتے ہُوئے، اُس کے پاس خاص مرد بھی بھیجے، اِس درخواست کے ساتھ کہ وہ خُداوند سے دریافت کرے کہ بنی لامن کے خِلاف اپنے دِفاع کے لِیے بنی نِیفی کی فَوجیں کِس طرف جائیں۔
۲۴ اور اَیسا ہُوا کہ خُداوند کا کلام ایلما پر نازِل ہُوا، اور ایلما نے مرونی کے ایلچیوں کو اِطلاع دی، کہ بنی لامن کی فَوجیں بیابان کے گِردا گِرد گشت کر رہی ہیں، تاکہ وہ مانٹی کے مُلک میں پُہنچیں، اُن لوگوں پر پہلے حملہ آور ہوں جو نہتے ہیں۔ اور وہ ایلچی گئے اور مرونی کو یہ پیغام پُہنچایا۔
۲۵ اب، مرونی نے یرشون کے مُلک میں اپنی فَوج کا کُچھ حِصّہ تَعیُّنات کِیا، کہ کہیں اَیسا نہ ہو کہ کسی طرح بنی لامن کا کُچھ حِصّہ اِس مُلک میں داخِل ہو اور اِس شہر پر قبضہ کر لے، پِھر اپنی باقی فَوج کو لے کر مانٹی کے مُلک کی طرف پیش قدمی کر دی۔
۲۶ اور اُس نے حُکم دیا کہ مُلک کے اُس عِلاقہ کے سب لوگ بنی لامن کے خِلاف لڑنے کے لِیے نِکل آئیں، اپنی زمِینوں اور اپنے مُلک، اپنے حقُوق اور اپنی آزادی کے دِفاع کی خاطر؛ پَس بنی لامن کی چڑھائی کے وقت کے لِیے اُنھوں نے تیاری کر لی تھی۔
۲۷ اور اَیسا ہُوا کہ مرونی نے حُکم دِیا کہ اُس کی فَوج اُس وادی میں چھپ جائے، جو دریاے صیدون کے کنارے کے قرِیب تھی، وہ بیابان میں دریاے صیدون کے مغرب میں تھی۔
۲۸ اور مرونی نے چاروں طرف جاسُوس پھیلا دِیے تھے، تاکہ اُس کو خبر مِل جائے کہ لامنی لشکر کب چڑھائی کرے گا۔
۲۹ اور اب، چُوں کہ مرونی بنی لامن کی نِیّت بھانپ گیا تھا کہ اُن کی نِیّت یہ تھی کہ اپنے بھائیوں کو نیست و نابُود کریں، یا اُن پر غالِب آئیں اور اسیری میں لائیں اور اُس سارے مُلک میں اپنی بادِشاہی قائم کریں۔
۳۰ اور اُسے اِس بات کا عِلم بھی تھا کہ بنی نِیفی کا فقط یہی اِرادہ تھا کہ اپنے عِلاقوں، اور اپنی آزادی، اور اپنی کلِیسیا کا تحفُظ کریں، پَس اُس نے اِس بات کو گُناہ نہ سمجھا کہ وہ جنگی تدابِیر کی بدولت اُن کا دِفاع کرے؛ پَس اُس نے اپنے جاسُوسوں کے ذریعے سے سُراغ لگایا کہ بنی لامن کِس راستے سے آنے والے تھے۔
۳۱ پَس اُس نے اپنی فَوجوں کو تقسِیم کر دِیا اور ایک حِصّہ کو وادی میں لے آیا، اور اُنھیں کوہِ ریپلہ کے مشرق اور جنُوب میں خُفِیہ طور پر تَعیُّنات کِیا؛
۳۲ اور باقی ماندہ کو اُس نے مغربی وادی میں، دریاے صیدون کے مغرب کی سمت، خُفِیہ طور پر تَعیُّنات کِیا، اور اِسی طرح مانٹی کے مُلک کی سرحدوں پر بھی۔
۳۳ اور یُوں اپنی مرضی کے مُطابِق اپنی فَوجوں کو تعیُّنات کرنے کے بعد، وہ اُن کا سامنا کرنے لِیے تیار تھا۔
۳۴ اور اَیسا ہُوا کہ بنی لامن پہاڑ کی شِمالی سمت سے چڑھ آئے، جہاں مرونی کی فَوج کا ایک دستہ خُفِیہ طور پر تَعیُّنات تھا۔
۳۵ اور جب بنی لامن کوہ ریپلہ سے گُزر آئے، اور وادی میں آئے، اور دریاے صیدون پار کرنے لگے، تو فَوج جو پہاڑ کے جنُوب میں چھپی ہُوئی تھی، جس کی کمان لِحی نامی شخص نے سنبھال رکھی تھی، اور وہ اپنی فَوج کے ساتھ آگے بڑھا اور مشرِق میں پِیچھے سے بنی لامن کو گھیرے میں لے لِیا۔
۳۶ اور اَیسا ہُوا کہ جب بنی لامن نے اپنے عقب سے بنی نِیفی کو چڑھائی کرتے دیکھا، تو گُھوم کر واپس آئے اور لحی کی فَوج سے لڑنے لگے۔
۳۷ اور دونوں طرف موت کا بازار گرم ہو گیا، اَلبتہ بنی لامن کی طرف صُورتِ حال زیادہ خَوف ناک تھی، پَس اُن کے ننگے جِسم بنی نِیفی کی تلواروں اور بُغدوں کے زوردار حملوں کی زد میں تھے، جِس کے باعث ہر وار پر موت واقع ہوتی۔
۳۸ جب کہ دُوسری طرف، بنی نِیفی کا اِکا دُکا آدمی، اُن کی تلواروں اور خُون کے بہہ جانے کے سبب سے، گِرتا تھا، اُنھوں نے جِسموں کے اعضاے ریئسہ کو بچا رکھا تھا، یعنی بنی لامن کے واروں سے اپنے جِسموں کے اعضاے ریئسہ کو اپنے سِینہ بندوں، اور اپنے بازُو بندوں، اور اپنے خَودوں کی بدولت بچا پائے تھے؛ اور یُوں بنی نِیفی نے بنی لامن کی موت کا بازار گرم رکھا۔
۳۹ اور اَیسا ہُوا کہ بنی لامن اپنے درمیان بڑی زیادہ ہلاکتوں کے باعث خَوف زدہ ہو گئے، اِس حد تک کہ اُنھوں نے دریاے صیدون کی طرف فرار ہونا غنِیمت جانا۔
۴۰ اور لِحی اور اُس کے آدمیوں نے اُن کا پِیچھا کِیا؛ اور لِحی نے اُن کو صیدون کے پانیوں تک مار بھگایا، اور وہ صیدون کے پانیوں کے پار چلے گئے۔ اور لِحی نے اپنی فَوجوں کو دریاے صیدون کے کنارے پر روکے رکھا اور اُنھیں پار نہ جانے دِیا۔
۴۱ اور اَیسا ہُوا کہ دریاے صیدون کی دُوسری طرف، وادی میں مرونی اور اُس کی فَوج کا بنی لامن سے ٹکراؤ ہُوا، اور اُن پر ٹُوٹ پڑے اور اُنھیں قتل کرنے لگے۔
۴۲ اور بنی لامن اُن کے سامنے سے دوبارہ مانٹی کے مُلک کی طرف بھاگ نِکلے؛ اور دوبارہ اُن کا واسطہ مرونی کی فَوجوں سے پڑا۔
۴۳ اب اِس صُورت میں بنی لامن بڑی شدت سے لڑے؛ ہاں، بنی لامن اَیسی زبردست ہمت اور جُراَت سے لڑنے میں کبھی مشہُور نہ تھے، نہیں، نہ ہی شُروع سے تھے۔
۴۴ اور اُنھوں نے بنی ضورام اور بنی عمالِیق سے ہمت پائی تھی، جو اُن کے سِپہ سالار اور قائدین تھے، اور ضریمنہ کی بدولت، جو اُن کا سِپہ سالار تھا، یعنی حاکمِ اعلیٰ اور امِیرِ فَوج تھا؛ ہاں وہ اُڑنے والے آتشی سانپوں کی مانند لڑے، اور بنی نِیفی میں سے کئی اُن کے ہاتھوں قتل ہُوئے، ہاں، چُوں کہ اُنھوں نے اُن کے سر کے خَودوں کو مار مار کر دو حِصّوں میں توڑا، اور اُنھوں نے اُن کے بُہت سے سِینہ بندوں کو چھیدا، اور اُنھوں نے اُن کے بُہت سے بازؤ کاٹ ڈالے؛ اور یُوں بنی لامن نے اپنے شدِید غضب میں مارا۔
۴۵ پِھر بھی، بنی نِیفی نیک مقصد کے سبب سے پُرجوش تھے، پَس نہ بادِشاہت نہ اِقتدار کے لِیے وہ لڑ رہے تھے بلکہ وہ اپنے گھروں اور اپنی بیویوں اور اپنے بچّوں، اور اپنی ہر طرح کی آزادی، اور اپنی ہر شَے کے لِیے، ہاں، اپنی عِبادت کی رُسُوم اور اپنی کلِیسیا کے لِیے لڑ رہے تھے۔
۴۶ اور وہ اُسی ذِمہ داری کو نِبھا رہے تھے جِس کو وہ فرض محسُوس کرتے تھے، جِس کے لِیے کہ وہ اپنے خُدا کے مقرُوض تھے؛ پَس خُداوند نے اُن سے، اور اُن کے باپ دادا سے، یہ، فرمایا تھا: چُوں کہ تُم نہ پہلی جارحِیت، نہ دُوسری کے قصُوروار ٹھہرے ہو، چُناں چہ تُم اپنے دُشمنوں کے ہاتھوں ہلاک نہ ہونے پاؤ گے۔
۴۷ اور پِھر، خُداوند نے یہ بھی فرمایا: تُم اپنے خاندانوں کی حِفاظت کی خاطر خُون بہانے سے بھی دریغ نہ کرو گے۔ پَس اِسی مقصد کی خاطر بنی نِیفی اپنے خاندانوں، اور اپنی زمِینوں، اپنے مُلک، اور اپنے حقُوق، اور اپنے مذہب کے دِفاع کے لِیے بنی لامن سے لڑ رہے تھے۔
۴۸ اور اَیسا ہُوا کہ جب مرونی کے آدمیوں نے بنی لامن کی وحشت اور غُصّہ دیکھا، تو وہ حوصلہ ہار کر اُن کے سامنے سے فرار ہونے کا سوچ رہے تھے۔ تو مرونی نے اُن کی نِیّت بھانپ کر، یہ کہلا بھیجا، اور اِن باتوں سے اُن کی ڈھارس بندھائی—ہاں، اُن کی زمِینوں، اُن کی آزادی، ہاں، اور اُن کی اسِیری سے رہائی کی باتیں۔
۴۹ اور اَیسا ہُوا کہ وہ بنی لامن کی طرف مُڑے، اور اُنھوں نے ایک آواز ہو کر خُداوند اپنے خُدا کے حُضُور اپنی آزادی اور اسِیری سے رہائی کے لِیے فریاد کی۔
۵۰ اور وہ قُّوت کے ساتھ بنی لامن کے خِلاف ڈٹے رہے؛ اور جِس گھڑی اُنھوں نے خُداوند سے اپنی آزادی کے لِیے فریاد مانگی، اُسی گھڑی بنی لامن اُن کے سامنے سے بھاگنے لگے؛ اور حتیٰ کہ وہ صیدون کے پانیوں تک بھاگ گئے۔
۵۱ اب بنی لامن شُمار میں بُہت زیادہ تھے، ہاں، بنی نِیفی کی تعداد سے دو گُنا، تو بھی اُن کو اِس حد تک پسپا کر دِیا گیا کہ وہ دریاے صیدون کے کنارے پر وادی میں ایک ٹولے کی صُورت میں جمع ہُوئے۔
۵۲ پَس مرونی کی فَوجوں نے اُن کو گھیرے میں لے لیا، ہاں، بلکہ دریا کی دونوں اطراف سے، پَس دیکھو، مشرِق کی طرف لِحی کے آدمی تھے۔
۵۳ پَس جب ضریمنہ نے لِحی کے آدمیوں کو دریاے صیدون کے مشرِق کی طرف، اور مرونی کی فَوجوں کو دریاے صیدون کے مغرب کی طرف دیکھا، کہ وہ بنی نِیفی کے نِرغے میں آ گئے ہیں، تو اُن پر دہشت چھا گئی۔
۵۴ اب مرونی، جب اُس نے اُن پر طاری دہشت دیکھی، تو اُس نے اپنے آدمیوں کو حُکم دیا کہ وہ اُن کا خُون بہانا بند کریں۔