ہِیلیمن کے ایّام میں، بنی نِیفی کی سرگُزشت، اُن کی جنگیں اور تنازعات، ہِیلیمن کی رُوداد کے مُطابق، جو اُس نے اپنے دَور میں رقم کی تھی۔
اَبواب ۴۵ سے ۶۲ پر مُشتمِل۔
باب ۴۵
ہیلیمن ایلما کی باتوں کا یقِین کرتا ہے—ایلما بنی نِیفی کی تباہی کی پیشین گوئی کرتا ہے—وہ زمِین پر برکت دیتا اور لعنت بھیجتا ہے—مُمکن ہے کہ، ایلما کو موسیٰ کی مانِند رُوح کے وسِیلے سے اُوپر اُٹھا لِیا گیا ہو—کلِیسیا میں فساد بڑھتا ہے۔ قریباً ۷۳ ق۔م۔
۱ دیکھو، اب اَیسا ہُوا کہ بنی نِیفی نہایت شادمان تھے، کیوں کہ خُداوند نے اُن کے دُشمنوں کے ہاتھوں سے اُنھیں دوبارہ چُھڑایا تھا؛ پَس وہ خُداوند اپنے خُدا کا شُکر بجا لائے؛ ہاں، اُنھوں نے کثرت سے روزے رکھے اور کثرت سے دُعا مانگی، اور اُنھوں نے بڑی خُوشی کے ساتھ خُدا کے لِیے عِبادت گُزرانی۔
۲ اور اَیسا ہُوا کہ بنی نِیفی پر قضات کے عہدِ حُکُومت کے اُنِیسویں برس میں ایلما اپنے بیٹے ہیلیمن کے پاس آیا، اور اُس کو کہا: کیا تُو اِن باتوں پر اِیمان لاتا ہے جو مَیں نے تُجھ سے اُن نوِشتوں کی بابت کہا تھا جِنھیں رقم کِیا گیا ہے؟
۳ اور ہیلیمن نے اُس سے کہا: ہاں، مَیں اِیمان لاتا ہُوں۔
۴ اور ایلما نے دوبارہ کہا: کیا تُو یِسُوع مسِیح پر اِیمان لاتا ہے، جو آئے گا؟
۵ اور اُس نے کہا: ہاں، مَیں اُن سب نوِشتوں پر اِیمان لاتا ہُوں جِن کا تُو نے ذِکر کِیا ہے۔
۶ اور ایلما نے پھر اُس سے کہا: کیا تُو میرے حُکموں کو مانے گا؟
۷ اور اُس نے کہا: ہاں، مَیں اپنے سارے دِل سے تیرے حُکموں کو مانُوں گا۔
۸ تب ایلما نے اُس سے کہا: مُبارک ہے تُو؛ اور خُداوند تُجھے اِس مُلک میں آسُودہ کرے گا۔
۹ لیکن دیکھ مَیں نے پیشین گوئی کی بابت تُجھے کُچھ بتانا ہے؛ اَلبتہ جو پیشین گوئی مَیں تُجھے بتاؤں تُو اُس کو آشکار نہ کرنا؛ ہاں، جو پیشین گوئی مَیں تُجھے بتاؤں اُس کو آشکارا نہ کِیا جائے، یعنی جب تک وہ پیشین گوئی پُوری نہیں ہو جاتی؛ پَس وہ باتیں لِکھ جو مَیں کہُوں گا۔
۱۰ اور یہ وہ باتیں ہیں: دیکھ، مُکاشفہ کی اُس رُوح کے مُطابِق جو مُجھ میں ہے، مَیں جان گیا ہُوں کہ یہی قَوم، بنی نِیفی، اُن پر یِسُوع مسِیح کا اپنے تئیِں ظہُور ہونے کے بعد چار سَو برسوں میں، بے اعتقادی میں بھٹکیں گے۔
۱۱ ہاں اور تب یہ جنگیں اور وبائیں دیکھیں گے، ہاں، قحط اور خُون ریزی، یہاں تک کہ بنی نِیفی کا وجُود مِٹ جائے گا—
۱۲ ہاں، اور اَیسا اِس لِیے کہ وہ بے اعتقادی میں بھٹکیں گے اور تارِیکی کے کاموں، اور شہوت پرستی، اور ہر قِسم کی سِیہ کاریوں میں پڑیں گے؛ ہاں، مَیں تُجھ سے کہتا ہُوں، چُوں کہ وہ اَیسے افضل نُور اور ارفع معرفت کے خِلاف گُناہ کریں گے، ہاں، مَیں تُجھ سے کہتا ہُوں، کہ اُسی دِن سے، یعنی چَوتھی نسل پُوری طرح نہ ہو گُزرے گی کہ یہ بڑی سِیہ کاری آ پُہنچے گی۔
۱۳ اور جب وہ بزُرگی والا دن آئے گا، دیکھ وقت بُہت جلد آتا ہے کہ وہ جو اَب ہیں، یعنی اُن کی نسل جو بنی نِیفی میں اب شُمار ہوتے ہیں، پھر نِیفی کی قَوم میں شُمار نہ ہوں گے۔
۱۴ بلکہ جو کوئی بچا رہا، اور اُس بزُرگ اور ہولناک دِن ہلاک نہ ہُوا، بنی لامن میں شُمار ہوگا، اور اُن کی مانِند بن جائے گا، ہر ایک، سِوا اُن چند کے جو خُداوند کے شاگِرد کہلائیں گے؛ اور اُن کا تعاقب بنی لامن اُس وقت تک کریں گے جب تک اُن کا وجُود مِٹ نہیں جاتا۔ اور یُوں، سِیہ کاری کے سبب سے، یہ پیشین گوئی پُوری ہو گی۔
۱۵ اور اب اَیسا ہُوا کہ ایلما نے ہیلیمن کو یہ باتیں بتانے کے بعد، اُس کو برکت دی، اور اپنے دُوسرے بیٹوں کو بھی؛ اور اُس نے راست بازوں کی خاطر اُس مُلک کو بھی برکت دی۔
۱۶ اور اُس نے کہا: خُداوند خُدا یُوں فرماتا ہے—ملعُون ہوگا یہ مُلک، ہاں، یہ مُلک، ہر قَوم، قبِیلہ، نسل، زبان، اور لوگوں کے لِیے، ہلاکت کی خاطر، جو بدکاری کے مُرتکب ہوتے ہیں، جب وہ مُکمل طور پر پک جائیں گے؛ اور جَیسا مَیں نے کہا ہے ویسا ہی ہو گا؛ پَس اِس مُلک پر یہ لعنت اور برکت خُدا کی طرف سے ہے، پَس خُداوند گُناہ کو رتی برابر برداشت کرنے کا سوچ بھی نہیں سکتا۔
۱۷ اور اب، جب ایلما یہ باتیں کہہ چُکا تو اُس نے کلِیسیا کو برکت دی، ہاں، اُن سب کو جو اِس وقت سے لے کر اِیمان میں ثابت قدم ہوں گے۔
۱۸ اور جب ایلما یہ باتیں کر چُکا تو وہ ضریملہ کے مُلک سے روانہ ہُوا، گویا کہ میلک کے مُلک میں جانا تھا۔ اور اَیسا ہُوا کہ اُس کی بابت پھر کبھی کوئی خبر نہ ملی؛ ہم اُس کی وفات یا تدفِین کی بابت نہیں جانتے۔
۱۹ دیکھو یہ ہم جانتے ہیں کہ وہ مردِ صادِق تھا اور کلِیسیا میں یہ بات پھیل گئی کہ رُوح نے اُسے اُٹھا لِیا ہے، یعنی خُداوند کے ہاتھ سے مُوسیٰ کی مانِند دفن ہُوا۔ لیکن دیکھو، نوِشتے کہتے ہیں کہ خُداوند نے مُوسیٰ کو اپنے پاس اُٹھا لِیا؛ اور ہمارا خیال ہے کہ اُس نے ایلما کو بھی اپنے واسطے رُوح میں قبُول کِیا ہے؛ پَس، اِسی سبب سے ہم اُس کی وفات اور تدفِین کی بابت کُچھ نہیں جانتے۔
۲۰ اور اب اَیسا ہُوا کہ بنی نِیفی پر قضات کے عہدِ حُکُومت کے اُنیسویں برس کے شُروع میں ہیلیمن لوگوں میں کلام کی مُنادی کے لِیے گیا۔
۲۱ پَس دیکھو، اُن کی بنی لامن کے ساتھ جنگوں اور کئی معمُولی تنازعات اور لوگوں میں ہنگامہ آرائیوں کے باعث، یہ ضُروری ہو گیا کہ اُن میں خُدا کے کلام کی مُنادی کی جائے، ہاں، اور تاکہ کلِیسیا میں ہر جگہ قانُون کی حُکم رانی کو یقِینی بنایا جائے۔
۲۲ پَس، ہیلیمن اور اُس کے بھائی دوبارہ سارے مُلک میں کلِیسیا قائم کرنے کے لِیے گئے، ہاں، سارے مُلک کے ہر شہر میں گئے جو بنی نِیفی کی ملکیت تھا۔ اور اَیسا ہُوا کہ اُنھوں نے سارے مُلک میں سب کلِیسیاؤں پر کاہن اور اُستاد مُقرّر کِیے۔
۲۳ اور اب اَیسا ہُوا کہ ہیلیمن اور اُس کے بھائی کلِیسیا پر کاہن اور مُعلم مُقرّر کر چُکے تو اِس کے بعد اُن کے درمیان میں بغاوت برپا ہو گئی، اور وہ ہیلیمن اور اُس کے بھائیوں کی باتوں پر کان نہ لگاتے تھے۔
۲۴ چُوں کہ اپنے مال و دولت کی فراوانی کے سبب سے، اُن کے دِلوں میں گُھمنڈ سما گیا تھا، چُناں چہ وہ مغرُور ہو گئے؛ پَس وہ اپنی ہی نظروں میں مال دار بنے، اور وہ خُدا کے حُضُور راست روی سے چلنے کے لِیے، اُن کی باتوں پر کان نہ لگاتے تھے۔