صحائف
ایلما ۴


باب ۴

ایلما ہزاروں رُجُوع لانے والوں کو بپتسما دیتا ہے—کلِیسیا میں بدی داخل ہو جاتی ہے اور کلِیسیا کی ترقی میں رکاوٹ بنتی ہے—نِیفیہا اعلیٰ قاضی مُقرّر ہوتا ہے—ایلما اپنے آپ کو بحیثیت اعلیٰ کاہن خِدمت کے لِیے وقف کر دیتا ہے۔ قریباً ۸۶–۸۳ ق۔م۔

۱ اب اَیسا ہُوا کہ بنی نِیفی پر قضات کے عہدِ حُکُومت کے چھٹے برس، ضریملہ کے مُلک میں جھگڑے اور جنگیں نہ ہُوئیں تھیں؛

۲ اَلبتہ لوگ پریشان تھے، ہاں، لوگ اپنے بھائیوں کے نقصان اور اپنے گلّوں اور ریوڑوں کے نقصان پر بھی اور اپنے کھیتوں کے اناج کے نقصان کے باعث بھی جِنھیں لامنوں نے پیروں تلے روند کر برباد کر ڈالا تھا، شدید پریشانی میں تھے۔

۳ اور اُن کی مُصِیبتیں نہایت زیادہ تھیں کہ ہر جان ماتم کرتی تھی؛ اور اُنھیں یقِین تھا کہ خُدا نے اُن پر یہ سزائیں اُن کی بدکاریوں اور مکرُوہات کے سبب سے بھیجی ہیں؛ پَس وہ اپنے فرض کو یاد رکھنے کے لِیے بے دار کِیے گئے تھے۔

۴ اور وہ کلِیسیا کو مزید بہتر طور پر قائم کرنے لگے؛ ہاں، بُہتیروں نے صیدون کے پانیوں میں بپتسما لِیا اور خُدا کی کلِیسیا میں شامِل ہُوئے؛ ہاں، اُنھوں نے ایلما کے ہاتھوں بپتسما لِیا جِس کو اُس کے باپ ایلما نے کلِیسیا کے لوگوں پر اعلیٰ کاہن مخصُوص کِیا تھا۔

۵ اور اَیسا ہُوا کہ قضات کے عہدِ حُکُومت کے ساتویں برس قریباً تین ہزار پانچ سو جانیں جِنھوں نے اپنے آپ کو خُدا کی کلِیسیا میں شامِل کِیا اور اُنھیں بپتسما دِیا گیا۔ اور یُوں بنی نِیفی پر قضات کے عہدِ حُکُومت کا ساتواں برس ختم ہو گیا اور اُس تمام عرصہ میں مُسلسل امن رہا۔

۶ اور اَیسا ہُوا کہ قضات کی حُکُومت کے آٹھویں برس میں، کلِیسیا کے لوگ اپنی کثیر دولت، اور اپنے عُمدہ ریشمی، اور عُمدہ کتانی لباس کے باعث، اور اپنے بُہت سے گلّوں، اور ریوڑوں، اور اپنے سونے، اور اپنی چاندی، اور ہر طرح کی قِیمتی چیزوں کے باعث، گُھمنڈ کرنے لگے جو اُنھوں نے اپنی محنت سے کمائی تھیں، اور اِن تمام چیزوں کے سبب سے وہ اپنی نظروں میں نہایت مُتکبُّر ہو گئے، پَس وہ قِیمتی پوشاکیں پہننے لگے تھے۔

۷ اب یہ بات ایلما کے لِیے نہایت تکلِیف کا باعث تھی، ہاں، اور اُن میں سے کئی لوگوں کے لِیے بھی جِنھیں ایلما نے کلِیسیا پر اُستاد اور کاہن اور بُزرگ مخصُوص کِیا، ہاں، اُن میں کئی اِس بدی کے سبب سے نہایت رنجِیدہ تھے جو اُنھوں نے اپنے لوگوں میں ہوتی دیکھی۔

۸ پَس اُنھوں نے نِگاہ کی اور بڑے دُکھ کے ساتھ دیکھا کہ کلِیسیا کے لوگ اپنی نظروں میں مغرُور ہونے لگے، اور وہ اپنے دِل دُنیا کی بے فائدہ چیزوں میں لگانے لگے کہ وہ ایک دُوسرے کو ٹھٹھوں میں اُڑاتے اور وہ اُن لوگوں پر ظلم کرنے لگے جو اُن کی مرضی اور خُوشی کے مُوافِق عقِیدہ نہ رکھتے تھے۔

۹ اور یُوں قضات کے عہدِ حُکُومت کے آٹھویں برس، کلِیسیا کے لوگوں میں بڑے جھگڑے شُروع ہونے لگے، ہاں، اُن میں حسد، اور مُخالِفت، اور کِینہ، اور ایذا رسانی، اور غرُور، بلکہ اُن سے بھی زیادہ تکُبر تھا جِن کا تعلُق خُدا کی کلِیسیا سے نہ تھا۔

۱۰ اور یُوں قضات کے عہدِ حُکُومت کا آٹھواں برس ختم ہُوا؛ اور کلِیسیا میں اُن کے لِیے بدکاری بُہت بڑے سنگِ راہ کا باعث ہُوئی جن کا کلِیسیا سے تعلُق نہ تھا اور یُوں کلِیسیا اپنی تروِیج و ترقی میں ناکام ہونے لگی۔

۱۱ اور اَیسا ہُوا کہ نویں برس کے شُروع میں ایلما نے کلِیسیا کی بدکاری دیکھی، اور اُن کی بے راہ روی کے باعث، اُس نے یہ بھی دیکھا کہ کلِیسیا کے نمونے کی بدولت اِیمان نہ رکھنے والے بدی کے ایک فعل سے دُوسرے کی طرف راغب ہُوئے، یُوں لوگوں کی تباہی ہُوئی۔

۱۲ ہاں، اُس نے لوگوں میں بڑی اُونچ نیچ دیکھی، کُچھ اپنے ہی غرور میں اُبھر کر دُوسروں کو حقیر جانتے، اُن سے مُنہ پھیر لیتے جو محتاج اور ننگے تھے اور اُن سے جو بُھوکے تھے، اور اُن سے جو پیاسے تھے، اور اُن سے جو بِیمار اور مُصِیبت زدہ تھے۔

۱۳ اب یہ بات لوگوں کے درمیان بڑے غم کا باعث تھی جب کہ دُوسرے اپنے آپ کو عاجز بناتے اور اُن کی مدد کرتے جنھیں اُن کی مدد کی ضرُورت ہوتی، جَیسے کہ غریبوں اور محتاجوں کو اپنے مال میں سے دینا، بُھوکوں کو کھانا کھلانا اور اُس مسِیح کی خاطر جو نبُوّت کی رُوح کے مُطابق آنے والا ہے، ہر طرح کی تکلیفیں برداشت کرتے؛

۱۴ اُس دِن کے مُنتظر، یُوں اپنے آپ کو گُناہوں سے پاک رکھنے؛ اور یِسُوع مسِیح کی مرضی اور قُدرت کے مُطابق موت کے بندھنوں سے رہائی پانے سے، وہ مُردوں کی قیامت کے سبب سے بڑی خُوشی سے معمُور ہوگئے تھے۔

۱۵ اور اب اَیسا ہُوا کہ ایلما، خُدا کے فروتن پیروکاروں کی مُصِیبتوں کو دیکھ کر، اور اُن پر اپنے باقی لوگوں کی طرف سے ظلم و ستم کو دیکھ کر، اور اُن کی ساری اُونچ نیچ کو دیکھ کر نہایت دِل گیر ہونے لگا؛ تاہم خُداوند کے رُوح نے اُس کی مدد کرنا نہ چھوڑی۔

۱۶ اور اُس نے ایک دانا آدمی چُنا جو کلِیسیا کے بُزرگوں میں سے تھا، اور لوگوں کی رائے کے مُطابق اُسے اِختیار دِیا گیا، کہ دیے گئے قوانین کے مُطابق اُسے قوانین پر عمل کرانے کا اِختیار ہو، اور اُنھیں لوگوں پر اُن کی بدکاری اور جرائم کے مُطابق لاگو کرے۔

۱۷ اب اُس آدمی کا نام نِیفیہا تھا، اور وہ اعلیٰ قاضی مُقرّر کِیا گیا اور وہ تختِ عدالت پر اِنصاف اور لوگوں پر حُکم رانی کے لِیے بیٹھا۔

۱۸ اب ایلما نے اُسے کلِیسیا کے اعلیٰ کاہن کا عہدہ نہ دِیا، بلکہ اُس نے اعلیٰ کاہن کا عہدہ اپنے لِیے برقرار رکھا مگر اُس نے تختِ عدالت نِیفیہا کو سونپا۔

۱۹ اور اُس نے یہ اِس لِیے کِیا تاکہ وہ خُود اپنے لوگوں یعنی بنی نِیفی میں جائے، تاکہ وہ اُنھیں اُن کے فرض یاد کرانے کے لِیے قائل کرے، اور اُن میں خُدا کے کلام کی مُنادی کرے اور کہ وہ خُدا کے کلام کے وسِیلے سے تمام غرور اور عیاری اور اپنے لوگوں کے درمیان سارے جھگڑے ختم کرا سکے، چُوں کہ اُسے اور کوئی راہ نظر نہ آئی کہ وہ اُنھیں سُدھار سکے، سِوا اِس کے کہ وہ اُن کے خِلاف سچی گواہی دے۔

۲۰ اور یُوں بنی نِیفی پر قضات کے عہدِ حُکُومت کے نویں برس کے شُروع میں ایلما نے تخت ِعدالت نِیفیہا کے سُپرد کِیا اور مُکاشفے اور نبُوّت کی رُوح کے مُطابق اپنے آپ کو کُلی طور پر خُدا کے پاک طریق کی اعلیٰ کہانت کے ساتھ وابستہ کر لِیا۔