باب ۵۶
ہیلیمن، مرونی کو خط بھیجتا ہے، جِس میں وہ بنی لامن کے ساتھ جنگ کی صُورتِ حال کا تذکرہ کرتا ہے—انتیپاس اور ہیلیمن بنی لامن پر بُہت بڑی فتح پاتے ہیں—ہیلیمن کے دو ہزار نوجوان فرزندان مُعجزانہ قُدرت کے ساتھ لڑتے ہیں، اور اُن میں سے کوئی بھی ہلاک نہیں ہوتا۔ آیت ۱، قریباً ۶۲ ق۔م؛ آیات ۲–۱۹، قریباً ۶۶ ق۔م؛ اور آیات ۲۰–۵۷، قریباً ۶۵–۶۴ ق۔م۔
۱ اور اب اَیسا ہُوا کہ قضات کے عہدِ حُکُومت کے تِیسویں برس کے پہلے مہینے کے دُوسرے روز، مرونی کو ہیلیمن کی طرف سے خط مِلا، جِس میں اُس مُلک کے اُن عِلاقوں کے باشِندوں کے حالات و مُعاملات کا تذکرہ کِیا گیا تھا۔
۲ اور یہ وہ باتیں ہیں جِن کو اُس نے قلم بند کِیا، فرمایا: خُداوند میں اور ہماری جنگی کارروائیوں کی صعُوبتوں میں، میرے پیارے عزیز بھائی، مرونی، مُجھے مُلک کے اِس علاقہ میں اپنی جنگی کارروائیوں کی بابت تُجھے کُچھ بتانا ہے۔
۳ دیکھ، اُس اُمّت کے دو ہزار فرزندان جِنھیں عمون نِیفی کے مُلک سے نِکال لایا تھا—اب تُو جان چُکا ہے کہ وہ لامن کی نسل سے ہیں، جو ہمارے باپ لِحی کا سب سے بڑا بیٹا تھا۔
۴ اب مُجھے اُن کی روایات یعنی اُن کی بے اعتقادی کی بابت تیرے سامنے دُہرانے کی کوئی ضرُورت نہیں، پَس تُو اِن سب باتوں سے واقِف ہے—
۵ پَس یہی کافی ہے کہ مَیں تُجھے بتاؤں کہ اِن دو ہزار نوجوانوں نے اپنے جنگی ہتھیار اُٹھا لِیے ہیں، اور چاہتے ہیں کہ مَیں اُن کا سردار ہُوں؛ اور ہم اپنے مُلک کے دِفاع کی خاطر نِکل آئے ہیں۔
۶ اور اب تُو اُس عہد کی بابت بھی جانتا ہے جو اُن کے والدوں نے باندھا تھا، کہ وہ اپنے بھائیوں کے خِلاف اُن کا خُون بہانے کے لِیے اپنے جنگی ہتھیار نہیں اُٹھائیں گے۔
۷ اَلبتہ چھبیسویں برس، جب اُنھوں نے اپنے لِیے ہماری اذیتیں اور ہماری مُصیبتیں دیکھیں، تو وہ اُس عہد کو توڑنے کو تھے جو اُنھوں نے باندھا تھا اور ہمارے دِفاع میں اپنے جنگی ہتھیار اُٹھانے کو تھے۔
۸ اَلبتہ مَیں اُنھیں دُکھ نہیں دُوں گا کہ وہ یہ عہد توڑ دِیں جو اُنھوں نے کِیا تھا، یہ سوچ کر کہ خُدا ہمیں اِتنا مضبُوط کرے گا، کہ ہم اُس عہد کو پُورا کرنے کی وجہ سے مزید دُکھ نہیں اُٹھائیں گے جو اُنھوں نے کِیا تھا۔
۹ بلکہ دیکھ، یہی ایک بات ہے جِس سے ہم سب خُوش ہوں گے۔ پَس دیکھ، چھبِیسویں برس میں، انتیپاس کی مدد کے لِیے جِس کو تُو نے مُلک کے اُس عِلاقہ کے لوگوں پر سردار مُقرّر کِیا، مَیں، ہیلیمن، یہودیہ کے شہر کے طرف پیش قدمی کرتے ہُوئے، اِن دو ہزار نوجوانوں کے آگے آگے تھا۔
۱۰ اور مَیں نے اپنے دو ہزار فرزندوں کو (پَس وہ میرے بیٹے کہلانے کے لائق ہیں) انتیپاس کی فَوج میں شامِل کِیا، جِس سے قُوت پا کر انتیپاس اِنتہائی خُوش ہُوا؛ پَس دیکھ، بنی لامن کی وجہ سے اُس کی فَوج کم ہوگئی تھی کیوں کہ اُن کی فَوجوں نے ہمارے جنگجُوؤں کی بڑی تعداد کو مار ڈالا تھا، پَس جِس سبب سے ہمیں ماتم کرنا پڑا ہے۔
۱۱ تو بھی، ہم اِس صدمہ پر خُود کو یُوں تسلی دیتے ہیں، کہ اُنھوں نے اپنے مُلک اور اپنے خُدا کی راہ میں جانیں دی ہیں، ہاں، اور وہ خُوش ہیں۔
۱۲ اور بنی لامن نے بُہت سے قیدی بھی بنا رکھے تھے، جو سب کے سب سِپہ سالار ہیں، پَس اُنھوں نے کسی اور کو زِندہ نہ چھوڑا۔ اور ہمارا خیال ہے کہ اب اِس وقت وہ نِیفی کے عِلاقہ میں ہیں؛ جِس سے لگتا ہے کہ اُنھیں ہلاک نہیں کِیا گیا ہے۔
۱۳ اور اب یہ وہی شہر ہیں جِن پر بنی لامن نے ہمارے بُہت دلیر فَوجیوں کا خُون بہا کر قبضہ کِیا تھا۔
۱۴ مانٹی کا عِلاقہ، یعنی مانٹی کا شہر، اور زِیضروم کا شہر، اور کمنائی کا شہر، اور انتیپارا کا شہر۔
۱۵ اور یہ وہ شہر ہیں جن پر اُن کا قبضہ تھا جب مَیں یہُودیہ کے شہر میں پُہنچا؛ اور مَیں نے دیکھا کہ اِس شہر کی قلعہ بندی کے لِیے انتیپاس اور اُس کے آدمی سخت مُشقت کر رہے ہیں۔
۱۶ ہاں، اور وہ بشری اور رُوحانی لحاظ سے افسُردہ تھے، پَس وہ دِن کے وقت دلیری سے لڑتے اور رات کے وقت بڑی محنت سے اپنے شہروں پر قبضہ قائم رکھتے تھے؛ اور یُوں اُنھوں نے ہر طرح کی بڑی بڑی صعُوبتیں برداشت کی تھیں۔
۱۷ اور اب اُنھوں نے اِس جگہ کو فتح کرنے یا پھر جان دینے کا عزم کر لِیا تھا؛ پَس تُو اچھی طرح جان سکتا ہے کہ یہ چھوٹی سی فَوج جو میں اپنے ساتھ لایا ہُوں، ہاں، میرے اُن بیٹوں نے، اُن کو بڑی اُمید اور اِنتہائی خُوشی دی ہے۔
۱۸ اور اب اَیسا ہُوا کہ جب بنی لامن نے دیکھا کہ انتیپاس کو اپنی فَوج کے لِیے ایک بڑی قوت حاصل ہو گئی ہے، تو عیمرون کے حُکم نے اُن کو یہُودیہ کے شہر پر چڑھائی نہ کرنے دی، یعنی ہمارے خِلاف، جنگ نہ کرنے دی۔
۱۹ اور یُوں ہم خُداوند کے مقبُولِ نظر ہُوئے؛ پَس وہ اِس وقت ہماری کم زوری میں ہم پر چڑھائی کر دیتے شاید وہ ہماری چھوٹی سی فَوج کو تباہ کر دیتے؛ مگر اِس طرح ہم بچا لِیے گئے۔
۲۰ عیمرون نے اُنھیں حُکم دِیا کہ وہ اُن شہروں پر قبضہ کیے رکھیں، جِنھیں اُنھوں نے حاصل کر لِیا تھا۔ اور یُوں چھبیسواں برس ختم ہُوا۔ اور ستائیسویں برس کے شُروع میں ہم نے اپنے شہر اور اپنے آپ کو دِفاع کے لِیے تیار کر لِیا تھا۔
۲۱ اب ہم چاہتے تھے کہ لامنی ہمارے خِلاف آئیں؛ کیوں کہ ہم اُن کے قلعوں پر حملہ نہیں کرنا چاہتے تھے۔
۲۲ اور اَیسا ہُوا کہ ہم نے اُس عِلاقہ میں بنی لامن کی نقل و حرکت پر نظر رکھنے کے لِیے، اُن کے اِردگِرد جاسُوس چھوڑ دِیے، تاکہ وہ دِن یا رات کو کسی وقت بھی ہمارے پاس سے گُزر کر ہمارے اُن شہروں پر حملہ نہ کر دیں جو شِمال کی جانب تھے۔
۲۳ پَس ہم جانتے تھے کہ اُن شہروں میں وہ اُن کے مقابلہ کے لِیے اِتنے مضبُوط نہ تھے؛ اس لیے ہم چاہتے تھے، اگر وہ ہمارے پاس سے گُزریں گے، تو ہم اُن پر پِیچھے سے ٹُوٹ پڑیں گے، اور یُوں بہ یک وقت پِیچھے سے اُن پر وار کریں جب سامنے سے اُن پر حملہ کِیا جا رہا ہو۔ ہمارا خیال تھا کہ ہم اُن پر فتح پا لیں گے؛ مگر دیکھو، ہماری اِس حسَرت پر ہمیں ناکامی ہُوئی۔
۲۴ اُنھوں نے نہ اپنی پُوری فَوج کے ساتھ، نہ کسی دستہ کے ساتھ، ہمارے قریب سے گُزرنے کی جُراَت کی، اِس خَوف سے کہ وہ بُہت مضبُوط نہ تھے اور اُنھیں شِکست کا ڈر تھا۔
۲۵ نہ اُنھوں نے ضریملہ کے شہر کی طرف پیش قدمی کی جُراَت کی؛ نہ اُنھوں نے نیفیہا کے شہر کی طرف دریاے صیدونؔ کے پانی کے سرچشمہ کو پار کرنے کی جُراَت کی۔
۲۶ اور یُوں اپنی فَوجوں کے ساتھ، اُنھوں نے اُن شہروں پر جو اُنھوں نے لے رکھے تھے قابض رہنے کا تہیہ کِیا ہُوا تھا۔
۲۷ اور اب اَیسا ہُوا کہ اِسی برس کے دُوسرے مہینے میں، میرے اُن دو ہزار بیٹوں کے والدوں کی طرف سے ہمارے پاس بُہت ساری کُمک پُہنچائی گئی۔
۲۸ اور ضریملہ کے مُلک سے دو ہزار آدمیوں کو بھی ہمارے پاس بھیجا گیا۔ اور یُوں ہم دس ہزار آدمیوں کے ساتھ چڑھائی کے لِیے تیار تھے، اُن کے لِیے رسد موجُود تھی، اور اُن کی بیویوں اور اُن کے بچّوں کے لِیے بھی۔
۲۹ اور بنی لامن، یُوں روز بہ روز ہماری بڑھتی ہُوئی فَوجوں، اور پُہنچائے گئے سازوسامان کو دیکھ کر، خَوف زدہ ہونے لگے، اور نِکل کر حملہ کرنے لگے، اُن کا خیال تھا کہ ہمیں مِلنے والی رسد اور کُمک کو روکیں۔
۳۰ اب جب ہم نے دیکھا کہ بنی لامن کی پریشانی اِس حوالے سے بڑھنے لگی ہے، تو ہم نے سوچا کہ اُن پر کوئی ترکِیب آزمائی جائے؛ پَس انتیپاس نے حُکم دِیا کہ مُجھے اپنے نوجوان بیٹوں کے ساتھ پڑوسی شہر کی طرف اَیسے بڑھنا چاہیے، گویا ہم پڑوسی شہر کے لِیے رسد لے جا رہے ہوں۔
۳۱ اور ہمیں انتیپارا کے شہر کے قریب جانا تھا، کہ گویا ہم شہر سے دُور، ساحلِ سَمُندر کی سرحدوں میں جا رہے ہوں۔
۳۲ اور اَیسا ہُوا کہ ہم اَیسے آگے بڑھے، گویا ہم اُس شہر میں اپنے سازوسامان کے ساتھ جا رہے ہوں۔
۳۳ اور اَیسا ہُوا کہ انتیپاس اپنی فَوج کے دستہ کے ساتھ آگے بڑھا، باقی ماندہ فَوج کو شہر کا دِفاع کرنے کے لِیے چھوڑ آیا۔ لیکن اُس نے اُس وقت تک پیش قدمی نہ کی جب تک مَیں اپنی تھوڑی سی فَوج کے ساتھ آگے نہ بڑھ گیا، اور انتیپاس کے شہر کے قریب تک نہ پُہنچ گیا۔
۳۴ اور اب، انتیپاس کے شہر میں بنی لامن کی مضبُوط ترین فَوج تعُینات تھی؛ ہاں، فَوج کی بڑی کثرت۔
۳۵ اور اَیسا ہُوا کہ جب اُنھیں اُن کے جاسُوسوں کے ذریعے سے خبر مِلی، تو وہ اپنی فَوج کے ساتھ آگے بڑھے اور ہمارے خِلاف پیش قدمی کی۔
۳۶ اور اَیسا ہُوا کہ ہم اُن کے سامنے شِمال کی طرف بھاگ گئے۔ اور یُوں ہم نے بنی لامن کی طاقت ور ترین فَوج کو جھانسا دِیِا۔
۳۷ ہاں، یعنی کافی دُور تک، اِس قدر دُور تک کہ جب اُنھوں نے دیکھا کہ انتیپاس کی فَوج اپنی پُوری قُوت کے ساتھ اُن کا تعاقب کر رہی ہے، تو وہ دائیں بائیں بالکل نہ مُڑے، بلکہ سیدھے راستے پر ہمارا تعاقب کرتے رہے؛ اور، جیسا ہم نے سوچا تھا، اُن کا اِرادہ تھا کہ انتیپاس کے اُن تک پُہنچنے سے پہلے وہ ہمیں ہلاک کر دیں گے، اور یہ اِس لِیے کہ ہمارے جنگ جُو اُنھیں محصُور نہ کر لیں۔
۳۸ اور اب انتیپاس نے، ہمارے خطرہ کو بھانپ لِیا، تو اپنی فَوج کی پیش قدمی تیز کر دی۔ اَلبتہ دیکھو، رات ہوگئی؛ پَس وہ ہم تک پُہنچ نہ پائے، نہ انتیپاس اُن تک پُہنچ پایا؛ پَس ہم نے رات گُزارنے کے لِیے وہاں پڑاؤ ڈالا۔
۳۹ اور اَیسا ہُوا کہ صُبح طلُوع ہونے سے پہلے، دیکھو، بنی لامن ہمارے تعاقب میں تھے۔ اب ہم میں اُن کا مُقابلہ کرنے کی زیادہ سکت نہ تھی؛ ہاں، مَیں نہیں چاہُوں گا کہ میرے نوجوان بیٹے اُن کے ہاتھوں شِکست کھائیں؛ پَس ہم نے اپنی پیش قدمی جاری رکھی، اور ہم بِیابان میں آگے بڑھتے رہے۔
۴۰ اب اِس خَوف کے سبب سے کہ وہ محصُور نہ کر لِیے جائیں اُن میں نہ دائیں نہ بائیں مُڑنے کی جُراَت تھی؛ اُن کے نِرغے میں آ جانے کے خَوف کے سبب سے مَیں بھی نہ دائیں نہ بائیں مُڑا، اور ہم اُن کے خِلاف کھڑے نہ رہ سکتے، بلکہ مارے جاتے اور پھر وہ اپنی راہ جاتے؛ اَس لِیے ہم سب اُس دِن اندھیرا ہونے تک بِیابان میں بھاگتے رہے۔
۴۱ اور اَیسا ہُوا کہ پھر جب صُبح کی روشنی نمُودار ہُوئی تو دیکھا بنی لامن ہم پر حملہ آور ہونے کو تھے، اور ہم اُن کے سامنے سے بھاگ گئے۔
۴۲ بلکہ اَیسا ہُوا کہ ابھی اُنھوں نے زیادہ دُور تک ہمارا پِیچھا نہ کِیا تھا کہ وہ رُک گئے؛ اور یہ ساتویں مہینے کے تِیسرے دِن کی صُبح تھی۔
۴۳ اور اب، ہمیں معلُوم نہ تھا کہ آیا انتیپاس نے اُنھیں آ لیا ہے، اَلبتہ مَیں نے اپنے جنگ جُو مردوں سے کہا: دیکھو، ہمارے خیال میں یہ مُمکن ہے کہ وہ اِس نِیّت سے رُک گئے ہیں کہ ہم اُن پر حملہ کریں، تاکہ وہ ہمیں اپنے جال میں پھانس لیں؛
۴۴ پَس میرے بیٹو، تُم کیا کہتے ہو، کیا تُم اُن کے خِلاف لڑائی کے لِیے جاؤ گے؟
۴۵ اور اب میرے پیارے بھائی مرونی، مَیں تُم سے کہتا ہُوں، کہ مَیں نے اِتنا زیادہ حوصلہ نہیں دیکھا، نہیں، پُورے بنی نِیفی میں کبھی نہیں۔
۴۶ پَس جِس طرح مَیں نے ہمیشہ اُن کو اپنے بیٹے کہا (کیوں کہ وہ سب نہایت نو عُمر تھے) حتیٰ کہ اُسی طرح اُنھوں نے مُجھ سے کہا: باپ، دیکھ ہمارا خُدا ہمارے ساتھ ہے، اور وہ ہمیں شِکست نہ کھانے دے گا؛ تو آؤ آگے بڑھیں؛ ہم اپنے بھائیوں کو قتل نہیں کریں گے اگر وہ ہمیں اکیلا چھوڑ دیں؛ پَس آؤ چلیں، کہیں اَیسا نہ ہو کہ وہ انتیپاس کی فَوج پر غالِب آ جائیں۔
۴۷ اب اُنھوں نے کبھی جنگ نہ لڑی تھی، تو بھی وہ مَوت سے خَوف زدہ نہ تھے؛ اور اُنھوں نے اپنی زِندگیوں سے زیادہ اپنے والدوں کی آزادی کے بارے میں سوچا؛ ہاں، اُنھوں نے اپنی ماؤں سے یہ تربِیّت پائی تھی، کہ اگر اُنھوں نے شک و شُبہ نہ کِیا، تو خُدا اُن کو رہائی دے گا۔
۴۸ اور اُنھوں نے اپنی ماؤں کی تعلِیم کی بابت مُجھے بتایا، یہ کہہ کر: کہ: ہم نے اپنی ماؤں کی باتوں پر شک نہیں کِیا۔
۴۹ اور اَیسا ہُوا کہ مَیں اپنے دو ہزار کے ساتھ بنی لامن کی طرف واپس مُڑا، جِنھوں نے ہمارا تعاقب کِیا تھا۔ اور اب دیکھو، انتیپاس کی فَوجوں نے اُن کو آ لیا، اور خَوف ناک جنگ شُروع ہو گئی۔
۵۰ اور انتیپاس کی فَوج، اِتنے کم وقت میں طویِل تعاقب کے باعث، نڈھال ہونے کے سبب سے بنی لامن کے قابو میں آنے کو تھی؛ اور اگر مَیں اپنے دو ہزار کے ساتھ واپس نہ جاتا تو وہ اپنے مقصد میں کام یاب ہو چُکے ہوتے۔
۵۱ پَس انتیپاس، اور اُس کے کئی سردار، اپنی تھکن کے باعث، تہِ تیغ کِیے جا چُکے تھے، جو کہ اُن کے تعاقب کی تیز رفتار کا نتِیجہ تھا—اِس لِیے انتیپاس کے آدمی اپنے سرداروں کی ہلاکت کے باعث گھبرا کر بنی لامن کے سامنے پَسپا ہونے لگے تھے۔
۵۲ اور اَیسا ہُوا کہ بنی لامن کا حوصلہ بُلند ہُوا، اور اُن کا تعاقب کرنے لگے؛ اور یُوں بنی لامن بڑی قُوت سے اُن کا تعاقب کر رہے تھے، جب ہیلیمن نے اپنے دو ہزار کے ساتھ اُنھیں عقب سے جا لیا، اور اُن کو بڑی تیزی سے قتل کرنے لگا، اِس حد تک کہ بنی لامن کی پُوری فَوج رُکی اور ہیلیمن کی جانب مُڑی۔
۵۳ اب جب انتیپاس کے لوگوں نے دیکھا کہ بنی لامن نے اپنا رُخ موڑ لِیا ہے، تو اُنھوں نے اپنے آدمیوں کو اِکٹھا کِیا اور پھر بنی لامن کو عقب سے جا لِیا۔
۵۴ اور اب اَیسا ہُوا کہ ہم، بنی نِیفی، بنی انتیپاس، اور مَیں نے اپنے دو ہزار کے ساتھ، بنی لامن کو گھیرے میں لے لِیا، اور اُنھیں ہلاک کر دِیا؛ ہاں، یہاں تک کہ وہ اپنے جنگی ہتھیار ڈالنے پر مجبُور ہو گئے اور خُود کو جنگی قیدی بھی بنا لِیا۔
۵۵ اور اب اَیسا ہُوا کہ جب اُنھوں نے اپنے آپ کو ہمارے حوالے کر دِیا، دیکھو، تو مَیں نے اُن سب نوجوانوں کو ڈرتے ڈرتے شُمار کِیا، جو میرے ساتھ لڑ رہے تھے، مبادا اِن میں سے کئی قتل ہو گئے ہوں گے۔
۵۶ مگر دیکھو، میری نہایت خُوشی کا باعث، کہ اُن میں ایک بھی جان زمِین پر نہ گِری تھی؛ ہاں، اور وہ خُدا کی قُدرت کے ساتھ اَیسی جنگ لڑے؛ ہاں، کبھی کسی آدمی نے نہ جانا ہو گا کہ کوئی اِتنی مُعجزانہ قُدرت کے ساتھ لڑا ہو گا؛ اور اُنھوں نے اَیسی زبردست قُوت کے ساتھ بنی لامن پر چڑھائی کی، کہ اُنھیں خَوف زدہ کر دِیا؛ اور اِس سبب سے بنی لامن نے جنگی قیدیوں کی حیثیت سے اپنی گرفتاری دے دی۔
۵۷ اور چُوں کہ ہمارے پاس اپنے قیدیوں کے لِیے جگہ نہ تھی، کہ ہم بنی لامن کی فَوجوں سے بچا کر اُن کی نِگرانی کر سکیں، پَس ہم نے اُنھیں، انتیپاس کے اُن آدمیوں کے ساتھ، ضریملہ کے مُلک میں بھیج دِیا، اور باقی ماندہ کو مَیں نے لِیا اور اُن کو اپنے عمونی جواں مردوں کے ساتھ شامِل کِیا، اور واپس یہُودیہ کے شہر کی طرف پیش قدمی کی۔