صحائف
ایلما ۸


باب ۸

ایلما مُنادی کرتا اور مِلَک میں بپتسما دیتا ہے—وہ امونیہا کے مُلک میں ردّ کِیا جاتا ہے اور وہ وہاں سے چلا جاتا ہے—فرِشتہ اُسے واپس جانے اور لوگوں کو تَوبہ کے لِیے پُکارنے کا حُکم دیتا ہے—امیولک اُس کا اِستقبال کرتا ہے، اور وہ دونوں امونیہا میں مُنادی کرتے ہیں۔ قریباً ۸۲ ق۔م۔

۱ اب اَیسا ہُوا کہ ایلما، جدعون کی اُمت کو بُہت سی باتوں کی تعلِیم دینے کے بعد جو کہ لِکھی نہیں جا سکتیں، جدعون کے مُلک سے واپس لوٹا، تاکہ کلِیسیا کو قائم کرے، جَیسے پہلے اُس نے ضریملہ کے مُلک میں قائم کی تھی، ہاں، اُن سارے کاموں سے جو اُس نے انجام دیے تھے فارغ ہو کر اپنے گھر ضریملہ میں واپس آیا۔

۲ اور یُوں نیفی کی اُمت پر قضات کے عہدِ حُکُومت کا نواں برس اختتام کو پُہنچا۔

۳ اور اَیسا ہُوا کہ نِیفی کی اُمت پر قضات کے عہدِ حُکُومت کے دسویں برس کے شُروع میں، ایلما وہاں سے روانہ ہُوا اور مُلک مِلَک کے لِیے اپنا سفر باندھا، دریاے صیدون کے مغرب کی جانب، سرحدوں کے ساتھ ساتھ مغرب کی جانب بیابان میں گیا۔

۴ اور وہ مِلَک کے مُلک میں خُدا کے پاک طریق کے مُطابق، جِس کے وسِیلے سے وہ بُلایا گیا تھا، لوگوں کو تعلِیم دینے لگا؛ اور وہ مِلَک کے سارے مُلک میں لوگوں کو تعلِیم دینے لگا۔

۵ اور اَیسا ہُوا کہ لوگ اُس مُلک کی اُن سب سرحدوں سے اُس کے پاس آئے جو بیابان کے کِنارے کِنارے تھی۔ اور سارے مُلک میں اُنھیں بپتسما دِیا گیا؛

۶ پَس جب اُس نے مِلَک میں اپنے فرض کو انجام تک پُہنچا دِیا تھا تو وہ وہاں سے روانہ ہُوا، اور مِلَک کے مُلک سے شِمال کی جانب تین دِن کا سفر طے کِیا؛ اور وہ اُس شہر میں پُہنچا جو امونیہا کہلاتا تھا۔

۷ اب نِیفی کی اُمّت کی روایت تھی کہ وہ اپنے مُلکوں، اور اپنے شہروں، اور اپنے دیہاتوں، ہاں، بلکہ اپنے سب چھوٹے چھوٹے دیہاتوں کو بھی، اُسی نام سے پُکارتے جِس کی وہ ملکیتِ اَوّل ہوتے تھے؛ اور امونیہا کے مُلک کے ساتھ بھی اَیسا ہی تھا۔

۸ اور اَیسا ہُوا کہ جب ایلما امونیہا کے شہر میں پُہنچا وہ اُن میں خُدا کے کلام کی مُنادی کرنے لگا۔

۹ اب شیطان کا امونیہا کے شہر کے لوگوں کے دِلوں پر بُہت کڑا غلبہ تھا؛ پَس وہ ایلما کی باتوں پر کان نہ لگاتے تھے۔

۱۰ تو بھی ایلما نے رُوح میں بڑی سخت مُشقّت و محنت انجام دی، بڑی شِدت و طاقت کے ساتھ خُدا سے دُعا کی، تاکہ وہ اِس شہر میں بسنے والے لوگوں پر اپنا رُوح اُنڈیلے، اور وہ یہ بھی عطا کرے کہ وہ اُنھیں تَوبہ کرنے پر بپتسما دے۔

۱۱ اِس کے باوجُود، اُنھوں نے اپنے دِل سخت کِیے، اور اُس سے یہ کہا: دیکھو، ہم جانتے ہیں کہ تُو ایلما ہے؛ اور ہم جانتے ہیں تُو اُس کلِیسیا کا اعلیٰ کاہن ہے جو تُو نے اپنی روایت کے مُطابق؛ مُلک کے کئی حِصّوں میں قائم کی ہے، اور ہم تیری کلِیسیا کے نہیں ہیں، اور ہم اَیسی احمق روایات کا یقِین نہیں کرتے۔

۱۲ اور اب ہم جانتے ہیں کہ ہم تیری کلِیسیا کے نہیں ہیں، چُناں چہ ہم یہ جانتے ہیں کہ اِس لحاظ سے تیرا ہم پر کوئی اِختیار نہیں؛ اور تُو نے تختِ عدالت نیفیہا کے سُپرد کر دِیا ہے؛ پَس تُو ہم پر اعلیٰ قاضی بھی نہیں ہے۔

۱۳ اب جب لوگوں نے یہ سب اُس سے کہا، اور اُس کی ہر بات کی مُخالِفت کی، اور اُسے ٹھٹھوں میں اُڑایا، اور اُس پر تُھوکا، اور اُسے اپنے شہر سے باہر نِکلوا دِیا، تب وہ وہاں سے روانہ ہُوا اور اُس شہر کی جانب سفر کِیا جو ہارُون کہلاتا تھا۔

۱۴ اور اَیسا ہُوا کہ جب وہ وہاں کا سفر کر رہا تھا، تو وہ امونیہا کے شہر کے لوگوں کی بدیوں کے سبب سے، شدِید کرب کے بوجھ تلے دبا تھا، اِنتہائی دُکھ اور پریشانی اور جان کے عذاب میں بُری طرح ڈُوبا ہُوا تھا، اَیسا ہُوا کہ جب ایلما غم کے بوجھ تلے یُوں دب گیا تھا، تو دیکھو، خُداوند کا فرِشتہ اُس پر ظاہر ہُوا، فرمایا:

۱۵ مُبارک ہے تُو، ایلما؛ پَس اپنا سر اُٹھا اور شادمان ہو، کیوں کہ تیرے پاس شادمان ہونے کی بڑی وجہ ہے پَس تُو خُدا کے حُکموں کو ماننے میں اُس وقت سے وفادار رہا ہے جب سے تُو نے اُس کی جانب سے پہلا پیغام پایا۔ دیکھ، مَیں وہی ہُوں جِس نے وہ پیغام تُجھ تک پُہنچایا تھا۔

۱۶ اور دیکھ، مَیں تُجھے حُکم دینے کے لِیے بھیجا گیا ہُوں کہ تُو امونیہا کے شہر میں واپس جائے اور شہر کے لوگوں میں دوبارہ مُنادی کرے؛ ہاں، اُن میں مُنادی کر۔ ہاں، اُن سے کہہ کہ وہ تَوبہ کریں، وگرنہ خُداوند خُدا اُنھیں تباہ و برباد کر دے گا۔

۱۷ پَس دیکھ، وہ اِس وقت تیرے لوگوں کی آزادی چھیننے کے لِیے سازباز کرتے ہیں، (پَس خُداوند یُوں فرماتا ہے) کہ یہ اُن قوانین، اور فیصلوں، اور حُکموں کی خِلاف ورزی ہے جو اُس نے اپنے لوگوں کو دیے ہیں۔

۱۸ اب اَیسا ہُوا کہ ایلما خُداوند کے فرِشتہ سے اُس کا پیغام پانے کے بعد جلد امونیہا کے مُلک کو واپس لَوٹا۔ اور وہ شہر میں کسی اور راستے سے داخل ہُوا، ہاں، اُس راستے سے جو امونیہا شہر کے جنُوب میں ہے۔

۱۹ اور جب وہ شہر میں داخل ہُوا تو اُسے بُھوک لگی اور اُس نے ایک آدمی سے کہا: کیا تُم خُدا کے اِس عاجز خادِم کو کھانے کے لِیے کُچھ دو گے؟

۲۰ اور آدمی نے اُس سے کہا: مَیں ایک نیفی ہُوں، اور مَیں جانتا ہُوں کہ تُو خُداوند کا پاک نبی ہے، کیوں کہ تُو وہ آدمی ہے، جِس کی بابت فرِشتہ نے رویا میں کہا: کہ تُو اِس کا اِستقبال کرنا۔ پَس میرے ساتھ میرے گھر میں چل اور مَیں اپنے کھانے میں سے تُجھے دُوں گا اور مَیں جانتا ہُوں کہ تُو میرے اور میرے گھرانے کے لِیے رحمت ہوگا۔

۲۱ اور اَیسا ہُوا کہ وہ آدمی اُسے اپنے گھر لے گیا؛ اور اُس آدمی کا نام امیولک تھا اور وہ روٹی اور گوشت لایا اور ایلما کے سامنے رکھا۔

۲۲ اور اَیسا ہُوا کہ ایلما نے روٹی کھائی اور سیر ہُوا؛ اور امیولک اور اُس کے گھرانے کو برکت دی اور وہ خُداوند کا شُکر گُزار ہُوا۔

۲۳ اور جب وہ کھا چُکا اور سیر ہُوا تو اُس نے امیولک سے کہا: مَیں ایلما ہُوں، اور سارے مُلک میں خُدا کی کلِیسیا کا اعلیٰ کاہن ہُوں۔

۲۴ اور دیکھ مَیں مُکاشفہ اور نبُوّت کی رُوح کے مُطابق اِن سب لوگوں میں خُدا کے کلام کی مُنادی کے لِیے بُلایا گیا ہُوں، اور مَیں اِس مُلک میں تھا اور اُنھوں نے مُجھے قبُول نہ کِیا، بلکہ اُنھوں نے مُجھے باہر نِکال دِیا اور مَیں اِس مُلک کی جانب ہمیشہ کے لِیے عین پِیٹھ پھیرنے کو تھا۔

۲۵ مگر دیکھ، مُجھے حُکم دِیا گیا ہے کہ مَیں پھر یہاں آؤں اور اِن لوگوں میں نبُوّت کرُوں اور ہاں، اُن کی بدیوں کی بابت اُن کے خِلاف گواہی دُوں۔

۲۶ اور اب امیولک چُوں کہ تُو نے مُجھے اپنے گھر میں اُتارا اور مُجھے کھانا کھلایا ہے، تُو مُبارک ہے؛ کیوں کہ مَیں بُھوکا تھا، پَس مَیں نے کئی دِنوں سے روزہ رکھا ہُوا تھا۔

۲۷ اور ایلما لوگوں میں مُنادی کرنے سے پہلے کئی روز تک امیولک کے ہاں ٹھہرا رہا۔

۲۸ اور اَیسا ہُوا کہ لوگ اپنی بدیوں میں اور زیادہ بڑھنے لگے۔

۲۹ اور اب ایلما پر یہ کہہ کر کلام نازل ہُوا، جا؛ اور میرے خادِم امیولک سے بھی کہہ، آگے بڑھے اور اِن لوگوں میں نبُوّت کرے؛ یہ کہتے ہُوئے—کہ تَوبہ کرو، پَس خُداوند یُوں فرماتا ہے، تَوبہ کرو ورنہ اِن لوگوں پر مَیں اپنے قہر میں برپا ہُوں گا؛ اور ہاں، مَیں اپنے قہرِ شدید سے نہ ٹلوُں گا۔

۳۰ اور ایلما اور امیولک بھی، لوگوں کے درمیان میں آگے بڑھے، تاکہ اُن کو خُدا کا کلام بیان کریں؛ اور وہ رُوحُ القُدس سے معمُور ہو گئے۔

۳۱ اور اُن کو قُوّت عطا کی گئی، اِتنی زیادہ کہ وہ قید خانے میں نہ ڈالے جا سکتے تھے؛ نہ یہ مُمکن تھا کہ کوئی آدمی اُنھیں ہلاک کر سکے؛ پَس اپنی قُوّت کو اُس وقت تک وہ اِستعمال میں نہ لائے جب تک وہ باندھے اور قید میں ڈالے نہ گئے۔ اور اب یہ اِس لِیے ہُوا کہ خُداوند اُن کے وسِیلے سے اپنی قُدرت ظاہر کر سکے۔

۳۲ اور اَیسا ہُوا کہ وہ آگے بڑھے اور لوگوں میں رُوح اور قُدرت کے مُوافِق جو خُداوند نے اُنھیں بخشی تھی، مُنادی اور نبُوّت کرنے لگے۔