صحائف
ایلما ۹


ایلما کا کلام، اور امیولک کا کلام بھی، جِس کی مُنادی عمونِیہا کے باشِندوں میں کی گئی۔ اور وہ قید خانہ میں بھی ڈالے جاتے ہیں، اُنھیں خُدا کی مُعجزانہ قُدرت کے وسِیلے سے رہا کِیا جاتا ہے جو اُن میں تھی، بمُطابق رُودادِ ایلما۔

ابواب ۹ تا ۱۴ پر مُشتمِل۔

باب ۹

ایلما، امونیہا کے لوگوں کو تَوبہ کا حُکم دیتا ہے—خُدا آخِری ایّام میں لامنوں پر رحم کرے گا—اگر نِیفی نُور کو ترک کر دیں تو وہ لامنوں کے ہاتھوں ہلاک ہوں گے—خُدا کا بیٹا جلد آئے گا—وہ اُن کو مُخلصی دے گا جو تَوبہ کرتے، بپتسما پاتے، اور اُس کے نام پر اِیمان لاتے ہیں۔ قریباً ۸۲ ق۔م۔

۱ اور دوبارہ، مُجھ، ایلما، نے خُدا سے حُکم پایا کہ مَیں امیولک کو ساتھ لُوں اور اُن لوگوں میں دوبارہ مُنادی کرُوں یعنی اُن لوگوں میں جو امونیہا کے شہر میں رہتے تھے، اَیسا ہُوا کہ جب مَیں اُن میں مُنادی کرنے لگا، تو وہ یہ کہہ کر، میرے ساتھ تکرار کرنے لگے:

۲ تُو کون ہے؟ کیا تُو سمجھتا ہے کہ ہم ایک آدمی کی گواہی کا یقِین کر لیں گے، گویا وہ ہم میں مُنادی کرے کہ زمِین جاتی رہے گی؟

۳ اب وہ جو باتیں کہتے تھے، اُن کو سمجھتے نہ تھے؛ پَس وہ نہیں جانتے تھے کہ زمِین واقعی جاتی رہے گی۔

۴ اور اُنھوں نے یہ بھی کہا: اگر تُو یہ نبُوّت کرے کہ یہ عظِیم اُلشان شہر ایک ہی دِن میں نیست و نابُود ہو جائے گا تو ہم تیری باتوں پر یقِین نہ کریں گے۔

۵ اب وہ نہ جانتے تھے کہ خُدا اَیسے حیرت انگیز کام بھی کر سکتا ہے، پَس وہ سنگ دِل اور سرکش لوگ تھے۔

۶ اور اُنھوں نے کہا: خُدا کون ہے، جو کسی ایک آدمی کے سِوا اِن لوگوں میں کسی اور کو اِختیار دے کر نہیں بھیجتا، کہ اُن میں سچّائی کی اَیسی نرالی اور عظِیم اُلشان باتوں کی مُنادی کرے؟

۷ اور وہ مُجھ پر اپنے ہاتھ ڈالنے کے لِیے کھڑے ہُوئے؛ مگر دیکھو، اُنھوں نے اَیسا نہ کِیا۔ اور مَیں دلیری کے ساتھ اُن سے کلام کرنے کے لِیے کھڑا رہا، ہاں، مَیں نے یہ کہہ کر اُن کے سامنے بِلاخوف گواہی دی:

۸ دیکھ، تُو اے بدکار اور کج رَو نسل، تُو کیوں کر اپنے باپ دادا کی روایت کو بُھول گئی ہے؛ ہاں، اِتنی جلدی تُو خُداوند کے حُکموں کو بُھول گئی۔

۹ کیا تُجھے یاد نہیں کہ ہمارا باپ، لحی، خُدا کے زیرِ دست یروشلِیم سے باہر لایا گیا؟ کیا تُجھے یاد نہیں کہ بیابان میں اُسی نے اُن سب کی راہ نمائی فرمائی تھی؟

۱۰ اور کیا تُو اِتنی جلدی بُھول گئی ہے کہ اُس نے کتنی مرتبہ ہمارے باپ دادا کو اُن کے دُشمنوں کے ہاتھوں سے چُھڑایا، اور یہاں تک کہ اُن کے اپنے بھائیوں کے ہاتھوں سے بھی اُنھیں تباہ و برباد ہونے سے محفُوظ رکھا؟

۱۱ ہاں، اور اگر یہ ہمارے لِیے اُس کی بےمثل قُدرت، اور اُس کی شفقت، اور ہم پر اُس کا صبر نہ ہوتا، تو ناگُزیر طور پر ہم اِس زمانہ سے بُہت پہلے رُویِ زمِین پر سے کاٹ ڈالے گئے ہوتے، اور شاید ہم کبھی نہ ختم ہونے والی بدحالی اور عذاب کے حوالے کر دیے گئے ہوتے۔

۱۲ دیکھ، اب مَیں تُجھ سے کہتا ہُوں کہ وہ تُجھے تَوبہ کا حُکم دیتا ہے؛ اور تَوبہ کے سِوا، تُو کسی طرح بھی خُدا کی بادِشاہی کے وارِث نہیں ہو سکتی۔ بلکہ دیکھ، یہی سب کُچھ نہیں—اُس نے تُجھے تَوبہ کرنے کا حُکم دِیا ہے، ورنہ وہ کُلی طور پر تُجھے رُویِ زمِین پر سے نیست و نا بُود کر دے گا؛ ہاں، وہ اپنے غُضب میں تیرا مُلاحظہ کرنے آئے گا اور وہ اپنے قہرِ شدِید سے نہ پِھرے گا۔

۱۳ دیکھ، کیا تُجھے وہ باتیں یاد نہیں جو اُس نے لحی سے کہیں تھیں کہ: چُوں کہ تُو میرے حُکموں پر عمل کرے گا تُو اِس مُلک میں خُوش حال ہو گا؟ اور پھر یہ کہا گیا ہے کہ: کیوں کہ تُو میرے حُکموں پر عمل نہ کرے گا، تُو خُداوند کی حُضُوری سے کاٹ ڈالا جائے گا۔

۱۴ اب مَیں چاہتا ہُوں کہ تُم یاد رکھو، چُوں کہ لامنوں نے خُدا کے حُکموں پر عمل نہ کِیا، وہ خُداوند کی حُضُوری سے کاٹ ڈالے گئے۔ اب ہم دیکھتے ہیں کہ اِس بات میں خُداوند کا کلام پُورا ہُوا ہے، اور لامنوں کو اُس کی حُضُوری سے کاٹ ڈالا گیا، اِس مُلک سے اُن کی خطاؤں میں پڑتے ہی۔

۱۵ باوجُود اِس کے مَیں تُم سے کہتا ہُوں، کہ اُن کے لِیے یومِ عدالت تیری نسبت زیادہ برداشت کے لائق ہو گا، اگر تُو بدستُور اپنے گُناہوں میں رہے، ہاں، اور یعنی اِس زِندگی میں تیری نسبت اُن کے لِیے زیادہ برداشت کے لائق ہو گا، سِوا اِس کے کہ تُو تَوبہ کرے۔

۱۶ پَس لامنوں کے لِیے بُہت سے وعدے مُیّسر کِیے گئے ہیں؛ کیوں کہ وہ اپنے باپ دادا کی روایات کے باعث جہالت کی حالت میں رہے؛ پَس خُداوند اُن پر مہربان ہو گا اور اِس مُلک میں اُن کی بقا کو طویل کرے گا۔

۱۷ اور تھوڑے عرصے میں وہ اِس کے کلام پر اِیمان لانے کے لِیے لائے جائیں گے، اور اپنے باپ دادا کی غلط روایات کو جان لیں گے؛ اور اُن میں سے بُہتیرے بچائے جائیں گے، پَس خُداوند اُن سب پر رحم کرے گا جو اُس کا نام پُکارتے ہیں۔

۱۸ بلکہ دیکھ، مَیں تُجھ سے کہتا ہُوں، اگر تُو اپنی بدکاری ہی میں بضد رہی تو اِس مُلک میں تیرے دِن دراز نہ ہوں گے، پَس لامنوں کو تیرے خِلاف بھیجا جائے گا؛ اور اگر تُو تَوبہ نہ کرے گی تو وہ تُجھ پر اُس وقت چڑھ آئیں گے جب تُجھے خبر تک نہ ہو گی، اور تُجھے بالکل نیست و نابُود کر دِیا جائے گا؛ اور یہ خُداوند کے قہرِ شدِید کے مُوافِق ہو گا۔

۱۹ پَس وہ برداشت نہ کرے گا کہ تُو اپنی بدیوں میں اُس کی اُمّت کو ہلاک کرنے کے لِیے جِیتی رہے۔ مَیں تُم سے کہتا ہُوں، نہیں، بلکہ وہ ترجیح دے گا کہ لامنی اُس کی ساری اُمّت کو ہلاک کر دیں جو نِیفی کہلاتے ہیں، اگر اَیسا مُمکن ہو کہ خُداوند اپنے خُدا سے اِس قدر عِلم اور اِس قدر نُور پانے کے بعد وہ گُناہ اور بدی میں گِر جائیں گے؛

۲۰ ہاں، خُداوند کے نہایت مقبُولِ نظر لوگ؛ ہاں، دُوسری ساری قَوموں، قبِیلوں، زبانوں، یعنی اُمّتوں؛ سے زیادہ مقبُولِ نظر ہونے کے بعد اور پھر اُن کی خواہشوں، اور اُن کے اِیمان، اور دُعاؤں کے مُوافِق، اُن چیزوں کے اُن پر آشکار ہونے کے بعد جو تھیں، جو ہیں، اور جو آیندہ ہونے کو ہیں؛

۲۱ خُدا کا پاک رُوح پانے، فرِشتوں سے کلام کرنے؛ اور خُدا کی آواز کے وسِیلہ سے کلام کرنے، اور نبُوّت کی رُوح، اور مُکاشفہ کی رُوح، اور بُہت ساری نعمتیں، اور زبانیں بولنے کی نعمت، اور مُنادی کرنے کی نعمت، اور رُوحُ القُدس کی نعمت، اور ترجُمہ کرنے کی نعمت پا کر؛

۲۲ ہاں، اور یروشلِیم کے مُلک سے خُدا کے وسِیلہ سے رہائی پانے کے بعد، اور قحط اور وبا اور ہر طرح کی بِیماریوں کی ہر قسم سے خُداوند کے ہاتھ کے وسِیلہ سے بچائے جانے کے بعد؛ اور لڑائی میں تقویت پانے کے بعد، تاکہ اُنھیں برباد نہ کِیا جائے؛ غُلامی سے بار بار رہائی پانے، اور اب تک بچائے جانے اور محفُوظ رکھے جانے کے بعد؛ اور وہ اُس وقت تک خُوش حال رہے جب تک کہ وہ ہر طرح کی دولت سے مالا مال نہ ہو جائیں—

۲۳ اور اب دیکھ مَیں تُجھ سے کہتا ہُوں، کہ اگر یہ اُمّت، جِس نے خُداوند کے ہاتھ سے بے شُمار برکتیں پائی ہیں، اگر اُس نُور اور معرفت کے خِلاف خطا کریں گے جو اُن کے پاس ہے، تو مَیں تُم سے کہتا ہُوں اگر اَیسا ہوتا ہے کہ وہ خطا میں گِریں تو اُن کی نسبت لامنوں کے لِیے زیادہ برداشت کے لائق ہو گا۔

۲۴ پَس دیکھ، لامنوں کے لِیے خُداوند کے وعدے مُیّسر ہیں، لیکن اگر تُو گُناہ کرے تو وہ تیرے واسطے نہیں ہیں؛ کیا خُداوند نے واضح طور پر وعدہ نہیں کِیا اور سختی سے حُکم نہیں دِیا کہ اگر تُو اُس کے خِلاف بغاوت کرے گی تو تُو رُویِ زمِین پر سے بالکل نیست و نابُود کر دی جائے گی؟

۲۵ اور اب اِس سبب سے کہ تُو ہلاک نہ کی جائے، خُداوند نے اپنے فرِشتہ کو اپنے بُہتیرے لوگوں کے پاس بھیجا کہ وہ اِن لوگوں کو پُکار پُکار کر کہے: تَوبہ کرو، کیوں کہ خُداوند کی بادِشاہی قریب آ پہنچی ہے؛

۲۶ اور اب وہ دِن زیادہ دُور نہیں ہیں کہ خُدا کا بیٹا اپنے جلال میں آئے گا؛ اور اُس کا جلال باپ کے اِکلوتے کا جلال ہوگا، فضل، حق، اور سچّائی سے معمُور، صبر، رحم، اور تحمل سے لبریز، اپنے لوگوں کی فریادوں کو سُننے اور اُن کی دُعاؤں کا جواب دینے میں تیزرو۔

۲۷ اور دیکھ، وہ اُن کو مُخلصی دینے آتا ہے جو اُس کے نام پر اِیمان کے وسِیلے سے تَوبہ کا بپتسما لیتے ہیں۔

۲۸ پَس تُو خُداوند کی راہ تیار کر، کیوں کہ وقت آ پہنچا ہے کہ کُل بنی نوع اِنسان اپنے کاموں کے مُوافِق اَجر پائیں گے، جو وہ کرتے رہے ہیں—اگر وہ راست باز رہے ہیں تو یِسُوع مسِیح کی قُدرت اور نجات کے مُطابق اپنی جانوں کے لِیے مُخلصی پائیں گے اور اگر وہ بُرے رہے ہیں تو وہ اِبلِیس کی قُوّت اور اَسیری کے مُطابق اپنی جانوں کے لِیے سزا پائیں گے۔

۲۹ اب دیکھ، یہ فرِشتہ کی آواز ہے، جو لوگوں کو پُکارتی ہے۔

۳۰ اور اب میرے عزیز بھائیو، پَس تُم میرے بھائی ہو اور تُمھیں محبوب ہونا چاہیے، اور تُمھیں اَیسے کام کرنے ہوں گے جِن سے پتا چلے کہ تُم تَوبہ کر چُکے ہو، چُوں کہ تُمھارے دِل خُدا کے کلام کے خِلاف بے حد سخت ہو چُکے ہیں، پَس تُم گُم راہ اور زوال پذیر اُمّت ہو۔

۳۱ اب اَیسا ہُوا کہ جب مَیں، ایلما، اُن سے یہ باتیں کہہ چُکا تو لوگ مُجھ سے خفا ہُوئے کیوں کہ مَیں نے اُنھیں کہا تھا کہ وہ سخت دِل اور سرکش لوگ ہیں۔

۳۲ اور چُوں کہ مَیں نے اُن سے کہا تھا کہ وہ گُم راہ اور زوال پذیر اُمّت بھی ہیں وہ مُجھ سے خفا تھے، اور اُنھوں نے مُجھ پر ہاتھ ڈالنا چاہا تاکہ وہ مُجھے قید خانہ میں ڈالیں۔

۳۳ مگر اَیسا ہُوا کہ خُداوند نے اُنھیں اَیسا نہ کرنے دِیا کہ وہ مُجھے اُس وقت پکڑیں اور قید خانہ میں ڈالیں۔

۳۴ اور اَیسا ہُوا کہ امیولک بھی گیا اور کھڑا ہو کر، اُن میں مُنادی کرنے لگا۔ اور اب امیولک کی ساری باتیں نہ لِکھی گئیں، اَلبتہ اُس کے کلام کا کُچھ حِصّہ اِس کتاب میں درج کِیا گیا ہے۔