ذاتی مُکاشفہ کے لیے بُنیادی ڈھانچہ
ہمیں اِس بُنیادی ڈھانچے کو سمجھنے کی ضرورت ہے جس کے اندر رہتے ہُوئے رُوحُ القُدس کام کرتا ہے۔ جب ہم بُنیادی ڈھانچے کے اندر رہتے ہُوئے کام کرتے ہیں، تو رُوحُ القُدس حیران کن بصیرت بخش سکتا ہے۔
آپ میں سے بہت سوں کی طرح، مَیں کئی برسوں سے بُزرگ ڈیئیڑ ایف اُکڈورف سے بہت زیادہ متاثر ہُوا ہُوں۔ یہ وضاحت کرتا ہے، کم از کم جزوی طور پر، کہ مَیں کیا کہنے جا رہا ہُوں۔ ۱ لہٰذا، اُن سے معذرت کے ساتھ …
اعلٰی تربیت یافتہ ہوائی جہاز کے پائلٹ اپنے ہوائی جہاز کی صلاحیت کے اندر پرواز کرتے ہیں اور رَن وے کے استعمال اور پرواز کے راستے کے حوالے سے ایئر ٹریفک کنٹرولرز کی ہدایات پر عمل کرتے ہیں۔ سادہ الفاظ میں، پائلٹ ایک بُنیادی ڈھانچے کے اندر رہتے ہُوئے کام کرتے ہیں۔ اِس سے فرق نہیں پڑتا کہ وہ کتنے ہی زبردست یا باصلاحیت ہیں، صرف اِسی بُنیادی ڈھانچے کے اندر پرواز کرکے ہی پائلٹ اپنے معجزاتی مقاصد کی تکمیل کے لیے ہوائی جہاز کی بے پناہ صلاحیت کو محفوظ طریقے سے اُتار سکتے ہیں۔
اِسی طرح ، ہم ایک بُنیادی ڈھانچے کے اندر رہتے ہُوئے ذاتی مُکاشفہ حاصل کرتے ہیں ۔ بپتِسما کے بعد، ہمیں شاندار لیکن عملی تحفہ، رُوحُ القُدس کی نعمت عطا کی جاتی ہے۔۲ جب ہم عہد کی راہ پر رہنے کی جدوجہد کرتے ہیں،۳ تو یہ ” رُوحُ القُدس ہے … [ جو ] [ ہمیں ] وہ سب باتیں بتائے گا جو [ ہمیں ] کرنی ہیں۔“۴ جب ہم بے یقینی یا بے چینی میں ہوتے ہیں، تو ہم خُدا سے مدد مانگ سکتے ہیں۔۵ نجات دہندہ کا وعدہ زیادہ واضح نہیں ہو سکتا: ”مانگو، تو تُمہیں دِیا جائے گا؛ … ہر کوئی جو مانگتا ہے پاتا ہے۔“۶ رُوحُ القُدس کی مدد سے، ہم اپنی اِلٰہی فطرت کو اپنی ابدی منزل میں بدل سکتے ہیں۔۷
رُوحُ القُدس کے ذریعے ذاتی مُکاشفہ کا وعدہ پرواز میں ہوائی جہاز کی مانند، متاثر کن ہے۔ اور ہوائی جہاز کے پائلٹوں کی مانند، ہمیں اِس بُنیادی ڈھانچے کو سمجھنے کی ضرورت ہے جس کے اندر رہتے ہُوئے رُوحُ القُدس ذاتی مُکاشفہ فراہم کرنے کے لیے کام کرتا ہے۔ جب ہم بُنیادی ڈھانچے کے اندر رہتے ہُوئے کام کرتے ہیں، تو رُوحُ القُدس حیران کن بصیرت، سمت، اور اطمینان بخش سکتا ہے۔ اِس بُنیادی ڈھانچے سے باہر، ہماری ذہانت اور صلاحیت سے قطع نظر، ہم دھوکہ کھا سکتے ہیں اور تباہ اور برباد ہو سکتے ہیں۔
صحائف ذاتی مُکاشفہ کے لیے اِس بُنیادی ڈھانچے کا پہلا عنصر تشکیل کرتے ہیں۔۸ مسِیح کے کلام سے سیر ہونا، جیسا کہ صحائف میں پایا جاتا ہے، ذاتی مُکاشفہ کو تقویت بخشتا ہے۔ بُزرگ رابرٹ ڈی ہیلز نے کہا: ”جب ہم خُدا سے بات کرنا چاہتے ہیں، تو ہم دُعا کرتے ہیں۔ اور جب ہم چاہتے ہیں کہ وہ ہم سے بات کرے، تو ہم صحائف میں سے تلاش کرتے ہیں۔“۹
صحائف ہمیں ذاتی مُکاشفہ حاصل کرنے کے بارے میں بھی سکھاتے ہیں۔۱۰ اور ہم وہ مانگتے ہیں جو درُست اور اچھا ہے۱۱ نہ کہ وہ جو خُدا کی مرضی کے بَر خلاف ہو۔۱۲ ہم اپنے ایجنڈے کو فروغ دینے یا اپنی خُوشی کی تکمیل کے لیے نامناسب مقاصد کے ساتھ ”بُری نِیّت سے“ نہیں مانگتے۔۱۳ سب سے بڑھ کر، ہمیں یِسُوع مسِیح کے نام پر آسمانی باپ سے مانگنا ہے،۱۴ یہ یقین رکھتے ہُوئے کہ ہم پائیں گے۔۱۵
بُنیادی ڈھانچے کا دُوسرا عنصر یہ ہے کہ ہم ذاتی مکاشفہ صرف اپنے دائرۂ اختیار کے لیے حاصل کرتے ہیں نہ کہ دُوسروں کے دائرۂ اختیار کے لیے۔ دُوسرے لفظوں میں، ہم اپنے مُقررہ رَن وے پر ٹیک آف اور لینڈ کرتے ہیں۔ بحالی کی تاریخ میں اچھی طرح سے طے شُدہ رَن ویز کی اہمیت کو ابتدائی طور پر سیکھا گیا تھا۔ ہائرم پیج، مورمن کی کِتاب کے آٹھ گواہوں میں سے ایک تھا، جس نے دعویٰ کِیا کہ وہ پوری کلِیسیا کے لیے مکاشفات حاصل کر رہا ہے۔ کئی اراکین نے دھوکا کھایا اور غلط طریقے سے متاثر ہُوئے۔
جواب میں، خُداوند نے آشکار کِیا کہ ”اِس کلِیسیا میں کوئی اور اَحکام اور مُکاشفے پانے کے لیے مُقرّر نہیں کِیا جائےگا، سِوا میرے خادِم جوزف سمِتھ کے … جب تک مَیں اُس کی جگہ …کسی اور کو مُقرّر نہ کرُوں۔“۱۶ کلِیسیا کے لیے عقائد، احکام، اور مکاشفے زِندہ نبی کے دائرۂ اختیار میں ہیں، جو اِن کو خُداوند یِسُوع مسِیح سے پاتا ہے۔۱۷ یہ نبی کا رَن وے ہے۔
برسوں پہلے، مُجھے ایک شخص کی طرف سے ایک فون کال موصُول ہُوئی جسے توہین کے الزام میں گرفتار کِیا گیا تھا۔ اُس نے مُجھے بتایا کہ اُس پر یہ آشکارہ ہُوا ہے کہ اضافی صحیفہ اُس عمارت کے زیریں منزل کے نیچے دفن ہے جس میں اُس نے داخل ہونے کی کوشش کی تھی۔ اُس نے دعویٰ کیا کہ ایک بار جب اُس نے اضافی صحیفہ حاصل کرلیا، تو وہ جانتا تھا کہ وہ ترجمہ کی نعمت پائے گا، نیا صحیفہ سامنے لائے گا، اور کلِیسیا کے عقائد اور ہدایت کو متاثر کرے گا۔ مَیں نے اُسے بتایا کہ وہ غلطی پر تھا، اور اُس نے مُجھ سے اِس کے بارے میں دُعا کرنے کی التجا کی۔ مَیں نے اُسے کہا کہ مَیں نہیں کرُوں گا۔ اُس نے گالی گلوچ کی اور فون کال ختم کر دی۔۱۸
مُجھے ایک سادہ مگر گہری وجہ کے باعث اُس درخواست کے بارے میں دُعا کرنے کی ضرورت نہیں تھی: کہ صرف نبی ہی کلِیسیا کے لیےمُکاشفہ حاصل کرتا ہے۔ کسی دُوسرے کا ایسا مُکاشفہ حاصل کرنا ” خُدا کے قانون کے بَرخلاف“۱۹ ہو گا، جو کہ نبی کے رَن وے سے تعلق رکھتا ہے۔
ذاتی مُکاشفہ صحیح طور پر افراد سے تعلق رکھتا ہے۔ آپ مُکاشفہ حاصل کر سکتے ہیں، مثال کے طور پر، کہ کہاں رہنا ہے، کیریئر کا کون سا راستہ اختیار کرنا ہے، یا کِس سے شادی کرنی ہے۔۲۰ کلِیسیائی قائدین عقیدہ سِکھا سکتے ہیں اور اِلہامی مشورت کا اشتراک کر سکتے ہیں، لیکن اِن فیصلوں کی ذمہ داری آپ پر عائد ہوتی ہے۔ یہ آپ کا مُکاشفہ ہے جو آپ ہی کو حاصل کرنا ہے؛ یہ آپ کا رَن وے ہے۔
بُنیادی ڈھانچے کا تیسرا عنصر یہ ہے کہ ذاتی مُکاشفہ خُدا کے احکام اور ہمارے عہُود کے ساتھ ہم آہنگ ہو گا جو ہم نے اُس کے ساتھ باندھے ہیں۔ ایک دُعا پر غور کریں جو کچھ اِس طرح ہے: ”آسمانی باپ، کلِیسیائی خدمات بوریت ہیں۔ کیا مَیں سبت کے دِن پہاڑوں پر یا ساحل پر تیری عبادت کر سکتا ہُوں؟ کیا مُجھے کلِیسیا میں جانے اور عشائے ربّانی میں شرکت سے معافی مِل سکتی ہے لیکن پھر بھی کیا سبت کے دِن کو پاک ماننے کی وعدہ کی گئی برکات پا سکتا ہُوں؟“۲۱ ایسی دُعا کے جواب میں، ہم خُدا کے جواب کی توقع کر سکتے ہیں: ”میرے بچّے، مَیں نے سبت کے دِن کے بارے میں اپنی مرضی پہلے ہی ظاہر کر دی ہے۔“
جب ہم کیس ایسی چیز کے بارے میں مُکاشفہ مانگتے ہیں جس کے بارے میں خُدا پہلے ہی واضح ہدایت دے چُکا ہے، تو ہم اپنے احساسات کی غلط تشریح کرنے اور جو کچھ سُننا چاہتے ہیں اُسے سُننے کے لیے خُود کو خطرے میں ڈال دیتے ہیں۔ ایک شخص نے مُجھے ایک دفعہ اپنے خاندان کے حالات کو مُستحکم کرنے کی اپنی جدوجہد کے بارے میں بتایا۔ اُس نے حل کے طور پر فنڈز میں غبن کرنے کا سوچا، اِس کے بارے میں دُعا کی، اور محسوس کِیا کہ اُسے ایسا کرنے کے لیے مثبت مُکاشفہ مِل گیا ہے۔ مَیں جانتا تھا کہ اُسے دھوکہ دِیا گیا تھا کیونکہ وہ خُدا کے حُکم کے بَرعکس مُکاشفہ کا خواہاں ہُوا تھا۔ نبی جوزف سمِتھ نے خبردار کِیا کہ، ”بنی آدم کے لیے جُھوٹی رُوح کے زیرِ اثر ہونے سے بڑھ کر کوئی بڑا نقصان نہیں، جب وہ یہ سوچتے ہیں کہ اُن کے پاس خُدا کا رُوح ہے۔“۲۲
کچھ لوگ حوالہ دے سکتے ہیں کہ نیفی نے لابن کو قتل کرتے ہُوئے ایک حُکم کی خلاف ورزی کی تھی۔ تاہم، یہ استثنیٰ اصُول کی نفی نہیں کرتا—اصُول یہ ہے کہ ذاتی مُکاشفہ خُدا کے احکام کے ساتھ ہم آہنگ ہو گا۔ اِس واقعہ کی کوئی سادہ وضاحت مُکمل طور پر تسلی بخش نہیں ہے، لیکن مجھے کچھ پہلوؤں کو اُجاگر کرنے دیں۔ اِس واقعہ کا آغاز نیفی کے یہ پُوچھنے سے نہیں ہُوا تھا کہ کیا وہ لابن کو قتل کر سکتا ہے۔ یہ کوئی ایسا کام نہیں تھا جو وہ کرنا چاہتا تھا۔ لابن کا قتل نیفی کے ذاتی مفاد کے لیے نہیں تھا بلکہ مستقبل کی قوم اور موعُودہ لوگوں کو صحائف مُہیّا کرنا تھا۔ اور نیفی کو یقین تھا کہ یہ مُکاشفہ تھا—دَرحقیقت، اِس معاملے میں، یہ خُدا کی طرف سے حُکم تھا۔۲۳
ڈھانچے کا چوتھا عنصر یہ پہچاننا ہے کہ خُدا نے پہلے ہی ذاتی طور پر آپ پر کیا آشکار کِیا ہُوا ہے، جب کہ اُس کی طرف سے مزید مُکاشفہ کے لیے تیار رہنا ہے۔ اگر خُدا ایک سوال کا جواب دے چُکا ہے اور حالات نہیں بدلے، تو ہم مختلف جواب کی توقع کیوں کریں گے؟ جوزف سمِتھ کو ۱۸۲۸ میں ایسے پریشان کن منظر نامے کا سامنا کرنا پڑا۔ مورمن کی کِتاب کا پہلا حصہ اُس وقت ترجمہ کِیا گیا تھا، جب مارٹن ہیرس، ایک مددگار اور ابتدائی کاتب، نے جوزف سے ترجمہ شُدہ صفحات لینے اور اِنھیں اپنی بیوی کو دِکھانے کی اجازت مانگی۔ بے یقینی کہ کیا کرنا ہے، جوزف نے ہدایت کے لیے دُعا کی۔ خُداوند نے اُسے بتایا کہ وہ مارٹن کو اوراق نہ لینے دے۔
مارٹن نے استدعا کی کہ جوزف دوبارہ خُدا سے دریافت کرے۔ جوزف نے ایسا ہی کِیا، اور جواب، حیرت کی بات نہیں، وہی تھا۔ لیکن مارٹن نے جوزف سے التجا کی کہ وہ تیسری بار پوچھے، اور جوزف نے ایسا ہی کِیا۔ اِس بار خُدا نے نہ نہیں کی۔ اِس کی بجائے، ایسا لگتا تھا جیسے خُدا نے کہا، ”جوزف، تُم جانتے ہو کہ مَیں اِس کے بارے میں کیسا محسوس کرتا ہُوں، مگر تُمھیں انتخاب کرنے کی آزادی حاصل ہے۔“ خُود کو اِس رُکاوٹ سے آذاد محسوس کرتے ہُوئے، جوزف نے مارٹن کو اجازت دینے کا فیصلہ کِیا کہ وہ ۱۱۶ نقاشی کے اوراق لے اور اِنھیں خاندان کے چند ارکان کو دِکھائے۔ ترجمہ شُدہ اوراق کھو گئے اور کبھی دوبارہ نہ مل سکے۔ خُداوند نے جوزف کو سخت سرزنش کی۔۲۴
جوزف نے سیکھا، جیسا کہ مورمن کی کِتاب کے نبی یعقوب نے سِکھایا کہ: ”خُدا کو صلاح دینے کی کوشش نہ کرو، بلکہ اُس کے ہاتھ کی مشورت لو۔ کیوں کہ … وہ حِکمت سے مشورت دیتا ہے۔“۲۵ یعقوب نے خبردار کِیا ہے کہ بدقسمت چیزیں اُس وقت رُونما ہوتی ہیں جب ہم ایسی چیزیں مانگتے ہیں جو ہمیں نہیں مانگنی چاہیئے۔ اُس نے پیش گوئی کی کہ یروشلیم کے لوگ اُن چیزوں کی جستجو کریں گے جن کو وہ سمجھ نہیں پاتے تھے ” نشان سے پَرے“ دیکھتے، اور دُنیا کے نجات دہندہ کو مُکمل طور پر نظر انداز کرتے ہیں۔۲۶ اُنھوں نے ٹھوکر کھائی کیونکہ اُنھوں نے ایسی چیزیں مانگیں جن کو وہ نہ سمجھ سکتے تھے اور نہ سمجھ سکے۔
اگر ہمیں اپنے حالات کے مطابق ذاتی مُکاشفہ موصُول ہُوا ہے، اور حالات نہیں بدلے ہیں، تو خُدا ہمارے سوال کا جواب پہلے ہی دے چُکا ہے۔۲۷ مثال کے طور پر، ہم بعض اوقات اِس یقین دہانی کے لیے بار بار پوچھتے ہیں کہ ہمیں معاف کر دیا گیا ہے۔ اگر ہم توبہ کر چُکے ہیں، ضمیر کی خُوشی اور اطمینان سے معمور ہو چُکے ہیں، اور اپنے گناہوں کی معافی پا چُکے ہیں، تو ہمیں دوبارہ پوچھنے کی ضرورت نہیں ہے بلکہ اُس جواب پر بھروسا کر سکتے ہیں جو خُدا پہلے ہی دے چُکا ہے۔۲۸
اگرچہ ہم خُدا کے سابقہ جوابات پر بھروسا کرتے ہیں، تو ہمیں مزید ذاتی مُکاشفہ پانے کے لیے تیار رہنے کی ضرورت ہے۔ بہرحال، زِندگی کی چند منزلوں تک ایک مُسلسل پرواز کے ذریعے ہی پہنچا جاتا ہے۔ ہمیں پہچاننا چاہیے کہ ذاتی مُکاشفہ ”قطار بہ قطار“ اور ”تعلیم بہ تعلیم،“ پایا جاسکتا ہے۲۹ جو آشکارہ کردہ ہدایت ہوسکتی ہے اور اکثر بڑھتی رہتی ہے۔۳۰
ذاتی مُکاشفہ کے لئے بُنیادی ڈھانچے کے عناصر متجاز اور باہمی طور پر تقویت دینے والے ہیں۔ لیکن اِس بُنیادی ڈھانچے کے اندر رہتے ہُوئے، رُوحُ القُدس ہر چیز کو ظاہر کر سکتا ہے اور ظاہر کرے گا جو ہمیں عہد کی راہ پر چلنے اور جوش کو برقرار رکھنے کے لیے درکار ہے۔ پَس ہم یِسُوع مسِیح کی قُدرت سے وہ بننے کی برکت پا سکتے ہیں جو آسمانی باپ چاہتا ہے کہ ہم بنیں۔ مَیں آپ کو اپنے لیے ذاتی مُکاشفے کا دعویٰ کرنے کا اعتماد حاصل کرنے کی دعوت دیتا ہوں، اِس بات کو سمجھتے ہُوئے جو خُدا آشکارہ کر چُکا ہے، صحائف اور احکام سے مطابقت رکھتے ہُوئے جو اُس نے اپنے مقرر کردہ اَنبیاء کے ذریعے دِیے ہیں، اور اپنے دائرۂ اختیار اور مُختاری میں رہتے ہُوئے۔ مَیں جانتا ہُوں کہ رُوحُ القُدس آپ کو وہ سب باتیں بتا سکتا ہے اور بتائے گا جو آپ کو کرنی چاہیے۔۳۱ یِسُوع مسِیح کے نام پر، آمین۔