مجلسِ عامہ
اور اُنھوں نے یِسُوع کو دیکھنے کی کوشش کی کہ وہ کون تھا
مجلسِ عامہ اکتوبر ۲۰۲۲


10:29

اور اُنھوں نے یِسُوع کو دیکھنے کی کوشش کی کہ وہ کون تھا

مَیں گواہی دیتا ہُوں کہ یِسُوع زِندہ ہے، کہ وہ ہمیں جانتا ہے، اور کہ وہ شفا دینے، تبدیل کرنے، اور معاف کرنے کی قُدرت رکھتا ہے۔

بھائیو، بہنو، اور دوستو، ۲۰۱۳ میں میری اہلیہ، لورل، اور مُجھے چیک/سلوواک مِشن میں تبلیغی راہ نُماؤں کے طور پر خدمات انجام دینے کی بُلاہٹ دی گئی تھی۔ ہمارے چار بچّوں نے ہمارے ساتھ خدمت انجام دی۔۱ ہم نے بحیثتِ خاندان شاندار مُبلغین اور قابلِ ذکر چیک اور سلوواک مُقدّسین کے ساتھ برکت پائی۔ ہم اُن سے پیار کرتے ہیں۔

جیسے ہی ہمارا خاندان مِشن کے میدان میں داخل ہُوا، تو جو کچھ بُزرگ جوزف بی ورتھلن نے سِکھایا وہ ہمارے ساتھ گیا۔ ”سب سے بڑا حُکم،“ کے عنوان سے ایک خطاب میں بُزرگ ورتھلن نے پوچھا، ”کیا آپ خُداوند سے مَحبّت کرتے ہیں؟“ ہم میں سے جو ہاں میں جواب دیں گے اُن کے لیے اُس کی مشورت سادہ اور گہری تھی: ”اُس کے ساتھ وقت گزاریں۔ اُس کے الفاظ پر غور و خوص کریں. اُس کا جُوا اپنے اُوپر لے لیں۔ سمجھنے اور فرماں برداری کرنے کے خواہاں رہیں۔ ۲ پھر بُزرگ ورتھلن نے یِسُوع مسِیح کو وقت اور مقام دینے کے لیے تیار لوگوں سے تبدیلی کی برکات کا وعدہ کِیا۔۳

ہم نے بُزرگ ورتھلن کی مشورت اور وعدے کو دِل میں رکھا۔ اپنے مُبلغین کے ساتھ مِل کر، ہم نے نئے عہد نامہ سے متی، مرقس، لُوقا، اور یُوحنا اور مورمن کی کِتاب سے ۳ نیفی کا مطالعہ کرتے ہُوئے، یِسُوع کے ساتھ طویل وقت گُزارا۔ ہر مِشنری میٹنگ کے اختتام پر، ہم نے خُود کو اُن میں واپس پایا جنھیں ہم ”پانچ اناجِیل“۴ کے طور پر پڑھتے، گُفتگو کرتے، غور کرتے، اور یِسُوع کے بارے میں سیکھتے تھے۔

میرے لیے، لوریل کے لیے، اور ہمارے مُبلغین کے لیے، صحائف میں یِسُوع کے ساتھ وقت گزارنے نے سب کچھ بدل دِیا۔ ہم نے اُس کے لیے گہرا تشّکُر حاصل کِیا کہ وہ کون تھا، اور اُس کے لیے کیا اہم تھا۔ اِکٹھے مِل کر ہم نے غور کِیا کہ اُس نے کیسے سِکھایا، اُس نے کیا سِکھایا، طریقے جن سے اُس نے مَحبّت ظاہر کی، برکت دینے اور خدمت کرنے کے لیے اُس نے کیا کِیا، اُس کے معجزات، کیسے اُس نے دھوکہ دہی کا جواب دِیا، اُس نے مُشکل انسانی جذبات سے کیا کِیا، اُس کے القاب اور نام، اُس نے کیسے سُنا، کیسے تنازعات کو حل کِیا، دُنیا میں اُس نے زِندگی گُزاری، اُس کی تماثیل، کیسے اُس نے اتحاد اور شفقت کی حوصلہ افزائی کی، معاف کرنے اور شفا دینے کی اُس کی صلاحیت، اُس کے واعظ، اُس کی دُعائیں، اُس کی کفّارہ بخش قربانی، اُس کا جی اُٹھنا، اُس کی اِنجِیل۔

ہم اکثر محسوس کرتے تھے کہ ”[چھوٹے] قد والا“ زکائی ایک گُولر کے پیڑ پر چڑھنے کے لیے دوڑ رہا تھا جب یِسُوع یریحو سے گزر رہا تھا کیونکہ، جیسے لُوقا نے اِسے بیان کِیا کہ، ہم نے”یِسُوع کو دیکھنے کی کوشش کی کہ وہ کون تھا۔“۵ یہ یِسُوع نہیں تھا جیسا کہ ہم چاہتے تھے یا خواہش کرتے تھے کہ وہ بنے، بلکہ یِسُوع جیسا وہ واقعی تھا اور ہے۔۶ جیسا کہ بُزرگ ورتھلن نے وعدہ کِیا تھا، ہم نے بڑے حقیقی انداز سے سیکھا کہ ”یِسُوع مسِیح کی اِنجِیل تبدیلی کی اِنجِیل ہے۔ یہ ہمیں زمین کے مَردوں اور عورتوں کے طور پر لیتی ہے اور ہمیں ابدیت کے مَردوں اور عورتوں میں نکھار دیتی ہے۔“۷

وہ خاص ایّام تھے۔ ہم یہ یقین رکھتے ہیں کہ ”خُدا سے سب کُچھ ہوسکتا ہے۔“۸ پراگ، بریٹسلاوا، یا بَرنو میں پاک دوپہریں، یِسُوع کی قُدرت اور حقیقت کا تجّربہ کرتے ہُوئے، ہماری ساری زِندگیوں میں گونجنا جاری رکھیں گی۔

ہم نے اکثر مرقس ۲:‏۱–۱۲کا مُطالعہ کِیا۔ وہاں ایک زبردست کہانی ہے۔ مَیں اِس کا کچھ حصہ مرقس سے براہِ راست پڑھنا چاہتا ہُوں اور پھر اِس کا اشتراک کرنا چاہتا ہُوں جیسا کہ مَیں نے اپنے مُبلغین اور دُوسروں کے ساتھ جامع مُطالعہ اور گُفتگو کے بعد اِسے سمجھا ہے۔۹

”کئی دِن بعد جب وہ کفر نحُوم میں پِھر داخِل ہُوا؛ تو سُنا گیا کہ وہ گھر میں ہے۔

”پھر اِتنے آدمی جمع ہوگئے، کہ دروازہ کے پاس بھی جگہ، نہ، رہی: اور وہ اُن کو کلام سُنا رہا تھا۔

”اور لوگ ایک، مفلُوج کو، چار آدمِیوں سے اُٹھوا کر اُس کے پاس لائے۔

مگر جب وہ بِھیڑ کے سبب سے اُس کے نزدِیک نہ آسکے، تو اُنھوں نے اُس چھت کو جہاں وہ تھا کھول دِیا: اور اُسے اُدھیڑ کر، اُس چار پائی کو جِس پر مفلُوج لیٹا تھا لٹِکا دِیا۔

”یِسُوع نے اُن کا ایمان دیکھ کر، مفلُوج سے کہا، بیٹا، تیرے گُناہ مُعاف ہوئے۔“

ہجوم میں سے کچھ کے ساتھ تبادلۂ خیال کے بعد،۱۰ یِسُوع فالج کے مریض کو دیکھتا ہے اور اُسے جسمانی طور پر شفا دیتا ہے، یہ کہتے ہُوئے:

”مَیں تُجھ سے کہتا ہُوں، اُٹھ، اور اپنی چارپائی اُٹھا کر، اور اپنے گھر چلا جا۔

”اور وہ اُٹھا اور فی الفَور، چارپائی اُٹھا کر، اُن سب کے سامنے باہر چلا گیا؛ چنانچہ وہ سب حَیران ہوگئے، اور خُدا کی تمجِید کرکے، کہنے لگے، ہم نے اَیسا کبھی نہیں دیکھا تھا۔“۱۱

اب جیسا کہ مَیں اِس کہانی کو سمجھ چُکا ہُوں: اپنی خدمت کے آغاز میں، یِسُوع کفرنحُوم واپس آیا، گلیل کی جھیل کے شمالی کنارے پر واقع ایک چھوٹے ماہی گیروں کے گاؤں میں۔۱۲ اُس نے حال ہی میں بیماروں کو شفا دے کر اور بد رُوحوں کو نکال کر معجزات کا ایک سلسلہ انجام دِیا تھا-۱۳ یِسُوع نامی شخص کو سُننے اور تجّربہ کرنے کے لیے بے چین، گاؤں والے اُس گھر میں اکٹھے ہُوئے جہاں اُس کے ٹھہرنے کی خبر تھی۔۱۴ جب وہ اکٹھے ہوگئے، تو یِسُوع نے تعلیم دینا شروع کی۔۱۵

کفرنحُوم میں اُس وقت گھر ہموار چھتوں والے، ایک منزلہ مکانات تھے، جو ایک دُوسرے کے ساتھ ساتھ بنائے جاتے تھے۔۱۶ چھت اور دیواریں پتھر، لکڑی، مٹی اور چھال کا مُرکب تھیں، جن تک گھر کے اطراف میں آسان سیڑھیوں کے سیٹ سے رسائی حاصل کی جاتی تھی۔۱۷ ہجوم تیزی سے گھر میں بڑھتا گیا، اُس کمرے میں جہاں یِسُوع تعلیم دے رہا تھا بھر گیا، اور گلی کے باہر تک پھیل گیا۔۱۸

کہانی ایک ”فالج کے مریض“ شخص اور اُس کے چار دوستوں پر مرکوز ہے۔۱۹ فالج معذوری کی ایک شکل ہے، جو اکثر کمزوری اور کپکپی کے ساتھ ہوتی ہے۔۲۰ مَیں تصور کرتا ہُوں کہ اُن چاروں میں سے ایک دُوسروں سے کہہ رہا ہوگا، ”یِسُوع ہمارے گاؤں میں ہے۔ ہم سب اُن معجزات کے بارے میں جانتے ہیں جو اُس نے دِکھائے ہیں اور جن کو اُس نے شفا بخشی ہے۔ اگر ہم صرف اپنے دوست کو یِسُوع کے پاس لے جائیں، تو شاید وہ بھی مُکمل شفا یاب ہو سکتا ہے۔

لہٰذا، وہ ہر ایک اپنے دوست کے بستر یا چارپائی کا ایک کونا اُٹھا کر اُسے کفرنحُوم کی ٹیڑھی، تنگ، کچی گلیوں میں سے لے جانا شروع کرتے ہیں۔۲۱ پٹھوں میں درد کے ساتھ، اُنھوں نے آخری کونے کی طرف رُخ موڑ کر صرف یہ دیکھا کہ ہجُوم یا جیسا کہ صحائف اِسے بِھیڑ کہتے ہیں، سُننے کے لیے جمع ہونے والے لوگوں کی ”بِھیڑ“ اتنی بڑی تھی کہ یِسُوع تک پہنچنا نامُمکن تھا۔۲۲ مَحبّت اور ایمان کے ساتھ، چاروں نے ہمت نہیں ہاری۔ بلکہ، وہ ہموار چھت پر تیزی سے سیڑھیاں چڑھتے ہیں، احتیاط سے اپنے دوست اور اُس کی چارپائی کو اپنے ساتھ اُٹھاتے ہیں، جس کمرے میں یِسُوع تعلیم دے رہا تھا اُس کو چھت سے کھولتے ہیں، اور اپنے دوست کو نیچے اتار دیتے ہیں۔۲۳

غور کریں کہ درمیان میں ایک سنجیدہ تدریسی لمحہ ہوگا، یِسُوع نے کھرچنے کی آواز سُنی، اُوپر دیکھا، اور چھت میں بڑھتے ہُوئے سوراخ کو اور کمرے میں دُھول اور چھال کو گرتے ہُوئے دیکھا۔ چارپائی پر ایک مفلُوج شخص کو نیچے اُتارا جاتا ہے۔ قابلِ ذکر بات یہ ہے کہ یِسُوع جان جاتا ہے کہ یہ کوئی رُکاوٹ نہیں ہے بلکہ کوئی اہم بات ہے۔ وہ چارپائی پر پڑے شخص کی طرف دیکھتا ہے، سرِعام اُس کے گناہ معاف کرتا ہے، اور جسمانی طور پر اُسے شفا بخشتا ہے۔۲۴

مرقس ۲ کے بارے میں اِس بات کو ذہن میں رکھتے ہُوئے، یِسُوع کی بطور مسِیح کئی اہم سچائیاں واضح ہو جاتی ہیں۔ پہلی، جب ہم کسی ایسے شخص کی مدد کرنے کی کوشش کرتے ہیں جس سے ہم پیار کرتے ہیں اور مسِیح کے پاس آتے ہیں، تو ہم اعتماد کے ساتھ ایسا کر سکتے ہیں کہ وہ گناہ کا بوجھ اُٹھانے اور معاف کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ دُوسری، جب ہم جسمانی، جذباتی، یا دیگر بیماریوں کو مسِیح کے پاس لاتے ہیں، تو ہم یہ جان کر ایسا کر سکتے ہیں کہ وہ شفا اور تسلی کی قُدرت کا رکھتا ہے۔ تیسری، جب ہم دُوسروں کو مسِیح کے پاس لانے کے لیے اُن چاروں کی طرح کوشش کرتے ہیں، تو ہم یقین کے ساتھ ایسا کر سکتے ہیں کہ وہ ہمارے حقیقی اِرادوں کو دیکھتا اور مُناسب طور سے اُن کا احترام کرے گا۔

یاد رکھیں، یِسُوع کی تعلیم چھت میں سوراخ کے ظاہر ہونے سے متاثر ہُوئی تھی۔ اُن چاروں کو سزا دینے یا برخاست کرنے کی بجائے جنھوں نے خلل ڈالنے کے لیے سوراخ کِیا، صحائف ہمیں بتاتے ہیں کہ ”یِسُوع نے اُن کے ایمان کو دیکھا ۔“۲۵ وہ جنھوں نے معجزے کو دیکھا پھر ”حیران ہُوئے، اور خُدا کی تمجید کی، جس نے انسانوں [کو] ایسی قُدرت دی تھی۔۲۶

بھائیو اور بہنو، مَیں دو اِضافی مشاہدات کے ساتھ ختم کرُوں گا۔ چاہے مُبلغین، خدمت گُزاروں، اَنجمنِ خواتین کی صدُور، اُسقف صاحبان، معلمین، والدین، بہن بھائی، یا دوستوں کے طور پر، ہم سب دُوسروں کو مسِیح کے پاس لانے کے کام میں مُقدّسینِ آخِری ایّام کے شاگردوں کی حیثیت سے مصروفِ عمل ہیں۔ لہٰذا, چاروں کی طرف سے دِکھائی گئیں خُوبیاں قابلِ غور اور تقلید کے لائق ہیں۔۲۷ وہ جرات مند، لچک دار، تخلیقی، ہر فن مولا، پُر اُمید، پُرعزّم، وفادار، خُوش اُمید، فروتن اور دائمی ہیں۔

مزید براں، چاروں برادری اور رفاقت کی رُوحانی اہمیت پر زور دیتے ہیں۔۲۸ اپنے دوست کو مسِیح کے پاس لانے کے لیے، چاروں میں سے ہر ایک کو اپنا کونا اُٹھانا لازمی تھا۔ اگر کوئی ایک چھوڑ دیتا، تو معاملات مزید کٹھن ہو جاتے۔ اگر دو لوگ ہمت ہار جاتے، تو کام موثر طور پر نامُمکن ہو جاتا۔ ہم میں سے ہر ایک کو خُدا کی بادشاہی میں کردار ادا کرنا ہے۔۲۹ جب ہم اُس کردار کو نبھاتے اور اپنے حصے کا کام کرتے ہیں، تو ہم اپنے کونے کو اُٹھاتے ہیں۔ ارجنٹائن ہو یا ویتنام، ایکرا یا برسبین میں، شاخ ہو یا حلقہ، خاندان ہو یا تبلیغی رفاقت، ہم میں سے ہر ایک کے پاس ایک کونا ہے۔ جب ہم ایسا کرتے ہیں، اور اگر ہم کریں گے، تو خُداوند ہم سب کو برکت دیتا ہے۔ جیسا کہ اُس نے اُن کے ایمان کو دیکھا، اِسی طرح وہ ہمیں بھی دیکھے گا اور بحیثیتِ قوم ہمیں برکت دے گا۔

مختلف اوقات میں، مَیں نے ایک چارپائی کا کونا اُٹھایا ہے، اور دُوسرے اوقات میں مُجھے بھی اُٹھایا جاتا رہا ہے۔ یِسُوع کی اِس قابلِ ذکر کہانی کی قُوت کا ایک حصہ یہ ہے کہ یہ ہمیں یاد دِلاتا ہے کہ مسِیح کے پاس آنے اور تبدیل ہونے کے لیے، ہمیں ایک دُوسرے کی بطور بھائی اور بہن، کتنی زیادہ ضرورت ہے۔

یہ چند ایک باتیں ہیں جو مَیں نے مرقس ۲میں یِسُوع کے ساتھ وقت گزارنے سے سیکھی ہیں۔

”خُدا کرے کہ ہم [ اپنے کونے کو اُٹھانے] کے قابل ہوں ، تاکہ ہم بہانے نہ بنائیں، تاکہ ہم خوف نہ کھائیں، بلکہ اپنے ایمان میں مضبُوط ہوں، اور اپنے کام میں، خُداوند کے مقاصد کی تکمیل کے لیے پُرعزّم ہوں۔“۳۰

مَیں گواہی دیتا ہُوں کہ یِسُوع زِندہ ہے، کہ وہ ہمیں جانتا ہے، اور کہ وہ شفا دینے، تبدیل کرنے، اور معاف کرنے کی قُدرت رکھتا ہے۔ یِسُوع مسِیح کے نام پر، آمین۔

حوالہ جات

  1. ایوی، وِلسن، ہائرم، اور جارج۔

  2. جوزف بی ورتھلن، ”سب سے بڑا حُکم،“ لیحونا، نومبر ۲۰۰۷، ۳۰۔

  3. بُزرگ ورتھلن کی طرف سے شناخت کردہ برکات میں مَحبّت کی بڑھتی ہُوئی صلاحیت، فرماں بردار ہونے اور خُدا کے احکام کے جواب دہ ہونے کی آمادگی، دُوسروں کی خدمت کرنے کی خواہش، اور مُسلسل نیکی کرنے کا ولولہ شامل ہیں۔

  4. ”اناجِیل … یِسُوع کی زِندگی اور تعلیم، اور اُس کی تکلیف، موت اور قیامت کے چار مختلف اِنجِیلی مُصنفین کے ناموں کے تحت چار گُنا پیش کش ہیں“ ( اینڈرس برگقیسٹ، ”بائبل،“ جان بوڈن، ای ڈی میں۔، مسِیحیت کا انسائیکلوپیڈیا [۲۰۰۵]، ۱۴۱)۔ لُغتِ بائبل درج کرتی ہے کہ ”لفظ اِنجِیل کے معنی’خُوش خبری‘ کے ہیں۔ خُوش خبری یہ ہے کہ یِسُوع مسِیح نے تمام بنی نوع انسان کے لیے کامل کفّارہ دِیا ہے جو تمام بنی نوع انسان کو مُخلصی دے گا۔ … اُس کی فانی زِندگی کی رُوداد اور اُس کی خدمت سے متعلق واقعات کو اناجِیل کہا جاتا ہے“ ( لُغتِ بائبل، ”اناجِیل“)۔ ۳ نیفی، جو کہ ہیلیمن کے پوتے، نے قلمبند کِیا تھا، عین اُس کی مصلوبیت کے بعد، امریکہ میں جی اُٹھے یِسُوع مسِیح کے ظہُور اور تعلیم کی رُوداد پر مُشتمل ہے اور لہٰذا اِسے بھی ”انجِیل“ کہا جا سکتا ہے۔ اناجِیل خاص طور پر اِس لیے دلچسپ ہیں کیوں کہ یہ ایسے واقعات اور حالات کو قلمبند کرتی ہیں جن میں یِسُوع بذاتِ خُود فعال طور پر تعلیم دیتا اور شرکت کرتا ہے۔ یہ یِسُوع کو مسِیح، اُس کے ساتھ ہمارا رشتے، اور اُس کی اِنجِیل کو سمجھنے کے لیے انتہائی اہم نُقطۂ آغاز ہیں۔

  5. دیکھیں لوقا ۱۹ : ۱–۴؛ مزید دیکھیں یعقوب ۴ : ۱۳ ( واضح کرتے ہُوئے کہ رُوح ”چیزوں کے بارے میں بات کرتا ہے، جیسے وہ حقیقت میں ہیں، اور چیزوں کی بابت جیسے وہ واقعی ہوں گی“) اور عقائد اور عہُود ۹۳ : ۲۴ ( سچائی کو بیان کرتے ہُوئے کہ ”چیزوں کا علم جیسے وہ ہیں، اور جیسے وہ تھیں، اور جیسے اُنھیں ہونا ہے“)۔

  6. صدر جے رُوبن کلارک نے بھی اِسی طرح ”نجات دہندہ کی زِندگی بطورِ حقیقی شخصیت“ کے مُطالعہ کی حوصلہ افزائی کی ہے۔ اُس نے دُوسروں کو یِسُوع مسِیح کی زِندگی کے صحیفائی بیانات میں رہنے، کوشش کرنے اور ””نجات دہندہ کے ساتھ چلنے، اُس کے ساتھ رہنے، اُسے ایک حقیقی آدمی بننے دیں، نصف اِلٰہی، بلا شُبہ، لیکن اِس کے باوجود اُن ایّام میں ایک انسان کی طرح چلتے پھرتے ہُوئے۔“ اِس کے علاوہ اُس نے وعدہ کِیا کہ اِس طرح کی کوشش ”آپ کو اُس کے بارے میں ایسا نظریہ، اُس کے ساتھ ایسی قربت فراہم کرے گی جو میرے خیال میں آپ کسی اور طریقے سے حاصل نہیں کر سکتے۔ … جانیں کہ اُس نے کیا کِیا، اُس نے سوچا، جو اُس نے سِکھایا۔ جیسا اُس نے کِیا ویسا کریں۔ جئیں جیسے وہ جِیا، جہاں تک ہم کر سکتے ہیں۔ وہ کامل آدمی تھا“ (دیکھو خُدا کا برّہ [۱۹۶۲]، ۸، ۱۱)۔ تاریخ کے تناظر میں یِسُوع کے مُطالعہ کی قدر اور وجوہات کے بارے میں بصیرت کے لیے، دیکھیں این ٹی رائٹ اور مائیکل ایف برڈ، اُس کی دُنیا میں نیا عہد نامہ (۲۰۱۹)، ۱۷۲ – ۸۷۔

  7. جوزف بی ورتھلن، ”سب سے بڑا حُکم،“ ۳۰۔

  8. لوقا ۱:‏۳۷۔

  9. چیک/سلوواک مِشن کے مُبلغین کے ساتھ مرقس ۲ : ۱– ۱۲ کی باقاعدہ اور توسیعی گُفتگو کے علاوہ، مَیں سالٹ لیک ہائی لینڈ میخ کی مُبلغین کی تیاری کی کلاس کے نوجوان مردوں اور خواتین کے ساتھ اس متن پر غور کرنے سے سیکھے گئے اسباق کا اور سالٹ لیک پیش رَو نوجوان بالغین میخ کے راہ نُماؤں اور اراکین کا بھی شُکر گُزار ہُوں۔

  10. دیکھیں مرقس ۲ : ۶– ۱۰۔

  11. مرقس ۱۲:‏۱۱- ۱۲۔

  12. دیکھیں برُوس ایم میٹزگر اور مائیکل ڈی کُوگن، ای ڈی ایس۔، بائبل میں آکسفورڈ ساتھی (۱۹۹۳)، ۱۰۴؛ جیمز مارٹن، یِسُوع: ایک سفر (۲۰۱۴)، ۱۸۳ – ۸۴۔

  13. دیکھیں مرقس۱ : ۲۱ – ۴۵۔

  14. دیکھیں مرقس ۲ : ۱–۲۔

  15. دیکھیں مرقس۲ : ۲۔

  16. دیکھیں میٹزگر اور کووگن، بائبل کا آکسفورڈ ساتھی، ۱۰۴؛ ولیم بارکلے، مرقس کی انجیل (۲۰۰۱)، ۵۳۔

  17. دیکھیں بارکلے، مرقس کی اِنجِیل ، ۵۳؛ مزید دیکھیں مارٹن، یِسُوع: ایک سفر، ۱۸۴۔

  18. دیکھیں مرقس ۲ : ۲ ، ۴؛ مزید دیکھیں بارکلے، مرقس کی انجیل، ۵۲ – ۵۳۔ بارکلے وضاحت کرتا ہے کہ ”فلسطین میں زِندگی بہت زیادہ عام تھی۔ صبح کو گھر کا دروازہ کُھلا رہتا اور جو چاہے اندر یا باہر آ جا سکتا تھا۔ دروازہ کبھی بند نہیں ہوتا تھا جب تک کہ کوئی دانستہ طور پر رازداری نہ چاہے؛ کُھلے دروازے کا مطلب سب کو اندر آنے کی کُھلی دعوت تھی۔ عاجزانہ گھروں میں جیسا کہ [ مرقس ۲میں شناخت کردہ] میں ضرور ، وہاں کوئی داخلی ہال نہیں تھا؛ دروازہ سیدھا … گلی میں کُھلتا تھا۔ لہٰذا، کچھ ہی دیر میں، ایک بِھیڑ نے گھر کو پورا بھر دِیا اور دروازے کے چاروں طرف فرش کو جام کر دِیا؛ اور وہ سب بے تابی سے یِسُوع کی باتیں سُن رہے تھے۔

  19. مرقس ۲ : ۳۔

  20. دیکھیں صحت کی اصطلاحات کی طبی لُغت، ”فالج،“ health.harvard.edu۔

  21. دیکھیں مارٹن، یِسُوع: ایک سفر، ۱۸۴۔

  22. مرقس ۲ : ۴۔

  23. دیکھیں مرقس ۲ : ۴؛ مزید دیکھیں جُولی ایم سمِتھ، مرقس کے مطابق اِنجِیل (۲۰۱۸)، ۱۵۵ – ۷۱۔

  24. دیکھیں مرقس ۲ : ۵– ۱۲۔

  25. مرقس ۲ : ۵؛ تاکید کا اضافہ کِیا گیا ہے۔

  26. متی ۹ : ۸؛ مزید دیکھیں مرقس ۲ : ۱۲؛ لوقا ۵ : ۲۶۔

  27. عقائد اور عہُود ۶۲ : ۳ واضح کرتا ہے کہ خُداوند کے خادم ”مُبارک ہیں، کیوں کہ وہ گواہی جو تُم نے دِی ہے وہ آسمان پر لِکھی گئی ہے … اور تُمھارے گُناہ تُمھیں بخشے گئے ہیں۔“

  28. دیکھیں ایم رسل بیلرڈ، ”مسِیح میں اُمید،“ لیحونا، مئی ۲۰۲۱، ۵۵ – ۵۶۔ صدر بیلرڈ نے دیکھا ہے کہ جسمانی اور رُوحانی صحت کے لیے ”وابستگی کا احساس“ اہم ہے، اور وہ مشاہدہ کرتے ہیں کہ ”ہماری جماعتوں، تنظیموں، حلقوں اور میخوں کا ہر رکُن خُدا کے عطا کردہ تحائف اور ہُنر کا حامل ہے جو اب اُس کی بادشاہت کی تعمیر میں مدد کرسکتے ہیں۔“ مزید بھی دیکھیں ڈیوڈ ایف ہالینڈ، مرونی: مختصر اِلٰہیات کا تعارف (۲۰۲۰)، ۶۱ – ۶۵۔ ہالینڈ مرونی ۶ اور اُن طریقوں پر تبادلۂ خیال کرتا ہے جن میں ایک ایمان کی برادری میں شرکت اور رفاقت اُس قسم کے ذاتی رُوحانی تجّربے کو آسان بنانے میں مدد کرتی ہے جو ہمیں آسمان سے زیادہ قریب تر جوڑتا ہے۔

  29. دیکھیں ڈیٹئر ایف اُکڈورف، ”جہاں آپ کھڑے ہیں وہاں سے اُوپرجائیں،“ لیحونا، نومبر ۲۰۰۸، ۵۶۔ بُزرگ اُکڈورف وضاحت کرتا ہے کہ ”ہم میں سے کوئی بھی خُداوند کے کام کو تنہا نہیں کر سکتا اور نہ ہی تنہا آگے بڑھانا چاہیئے۔ لیکن اگر ہم سب اُس مقام پر ایک دُوسرے کے قریب کھڑے ہو جائیں جو خُداوند نے مُقرر کی ہے اور جہاں ہم کھڑے ہیں وپاؐں سے اُوپر جائیں، تو کوئی بھی چیز اِس اِلٰہی کام کو اُوپر اور آگے بڑھنے سے نہیں روک سکتی۔“ مزید دیکھیں چی ہانگ (سیم) وانگ، ”اتحاد میں بچاؤ،“ لیحونا، نومبر ۲۰۱۴، ۱۵۔ بُزرگ وانگ مرقس ۲ : ۱–۵ کا حوالہ دیتے اور سِکھاتے ہیں کہ ”نجات دہندہ کی مدد کرنے کے لیے، ہمیں اتحاد اور ہم آہنگی کے ساتھ مل کر کام کرنا ہے۔ ہر کوئی، ہر عُہدہ، اور ہر بُلاہٹ اہم ہے۔“

  30. آسکر ڈبلیو میک کونکی، مجلسِ عامہ کی رپورٹ میں، اکتوبر ۱۹۵۲، ۵۷۔