خُدا اور اُس کے کام کے ساتھ صادق رہیں
ہم سب کو یِسُوع مسِیح کے بارے میں اپنی گواہی کے خواہاں ہونے، اپنے جذبات کو لگام لگانے، اپنے گُناہوں سے توبہ کرنے، اور خُدا اور اُس کے کام کے ساتھ صادق ہونے کی ضرورت ہے۔
گزشتہ اکتوبر، مجھے صدر ایم رسل بیلرڈ اور بزرگ جیفری آر ہالینڈ کے ہمراہ، برطانیہ کا دورہ کرنے کی تفویض ملی، جہاں ہم تینوں نے نوجوان مبلغین کے طور پر خدمات انجام دیں تھیں۔ ہمیں سِکھانے اور گواہی دینے کے ساتھ ساتھ برطانوی جزائر میں کلِیسیا کی ابتدائی تاریخ کا تخیل میں دُوبارہ تجربہ کرنے کا اعزاز حاصل ہوا، جہاں میرے پردادا ہیبر سی قمبل اور اُن کے ساتھیوں نے اوّلین مبلغین کے طور پر خدمت کی تھی۔۱
صدر رسل ایم نیلسن، نے ہمیں اِس تفویض کے بارے میں چھیڑتے ہوئے، مشاہدہ کیا کہ تین رسُولوں کو ایسے علاقے کے لیے مقرر کرنا جہاں اُنھوں نے اپنی جوانی میں مشنریوں کے طور پر خدمت کی تھی بڑی غیر معمولی بات ہے۔ اُنھوں نے تسلیم کیا کہ سب کی یہی خواہش ہوتی ہے کہ اُنھیں اُس جگہ کے لیے مقرر کیا جائے جہاں اُنھوں نے تبلیغی خدمت سرانجام دی تھی۔ اپنے چہرے پر بڑی مسکراہٹ کے ساتھ، اُنھوں نے جامع طور پر اُس نظیر کی وضاحت کی کہ اگر ۶۰ سال پہلے ایک ہی مشن میں خدمت کرنے والے تین رسُولوں کا ایک اور مجموعہ موجود ہوتا، تو اُنھیں بھی اِسی طرح کی تفویض مل سکتی تھی۔
اِس تفویض کی تیاری میں، مَیں نے اِس کے پوتے اورسن ایف وٹنی کی تحریر کردہ، لائف آف ہیبر سی قمبل کو دُوبارہ پڑھا، جس نے بعد میں رسُول کی بُلاہٹ پائی۔ یہ جلد میری نہایت عزیز ماں نے مجھے اُس وقت دی تھی جب میں تقریباً سات برس کا تھا۔ ہم صدر جارج البرٹ سمتھ کی جانب سے، ۲۴ جولائی، ۱۹۴۷، کو This Is the Place Monument (یادگار برائے یہی وہ جگہ ہے) کی تقدیس کی تقریب میں شرکت کی تیاری کر رہے تھے۔۲ وہ چاہتی تھیں کہ میں اپنے پُرکھ ہیبر سی قمبل کے بارے میں مزید جانوں۔
یہ کتاب صدر قمبل سے منسوب ایک گہرے بیان پر مشتمل ہے جو ہمارے دور کے لیے بڑی اہمیت کا حامل ہے۔ اُس بیان کا اشتراک کرنے سے پہلے، مجھے تھوڑا پس منظر فراہم کرنے دیں۔
جب نبی جوزف سمتھ کو لبرٹی جیل میں قید کیا گیا تھا، تو اُن خوفناک تکلیف دہ حالات میں، مُقدّسین کے مسوری سے انخلاء کی نگرانی کی ذمہ داری رسُولوں میں سے بریگھم ینگ اور ہیبر سی قمبل کو سونپی گئی تھی۔ گورنر لبرن ڈبلیو بوگس کی طرف سے جاری ہونے والے اخراجی آرڈر کی بدولت بڑے پیمانے پر انخلاء کی ضرورت تھی۔۳
تقریباً ۳۰ سال بعد ہیبر سی قمبل نے، تب صدارتِ اَوّل کا رُکن ہوتے ہوئے، اِس تاریخ پر غور فرماتے ہوئے، نئی نسل کو سِکھایا، ”مجھے یہ کہنے دیں کہ آپ میں سے بہت سے لوگ وہ وقت دیکھیں گے جب آپ کو اُن تمام پریشانیوں، آزمائشوں اور ظلم و ستم کا سامنا کرنا پڑے گا جن کو آپ برداشت کر سکتے ہیں، اور یہ ظاہر کرنے کے بہت سارے مواقع ہوں گے کہ آپ خُدا اور اُس کے کام کے ساتھ صادق ہیں۔“۴
ہیبر نے مزید کہا: ”آنے والی مشکلات کا مقابلہ کرنے کے لیے، آپ کے لیے خود اِس کام کی سچائی کا علم پانا ضروری ہو گا۔ مشکلات اِس قدر کٹھن ہوں گی کہ ایسے مرد یا عورت جو اِس ذاتی علم یا گواہی کے حامل نہیں ہیں وہ صادق نہیں رہیں گے۔ اگر آپ کو گواہی حاصل نہیں تو، راست زِندگی گُزاریں اور خُداوند کو پُکاریں اور [اُس وقت تک] ہمت نہ ہاریں جب تک آپ اِسے [حاصل] نہ کرلیں۔ اگر آپ ایسا نہیں کریں گے تو پھر آپ آنے والے مشکل حالات سے نمٹنے کے قابل نہیں ہوں گے۔ … ایسا وقت آئے گا جب کوئی مرد یا عورت اُدھار کے نُور پر قائم نہیں رہ پائے گا۔ ہر ایک کو اپنے اندر کے نُور سے راہ نمائی پانا ہو گی۔ … اگر آپ اِس سے محروم ہیں تو آپ آنے والے مشکل حالات سے نمٹنے کے قابل نہیں ہوں گے؛ پس یِسُوع کی گواہی کے خواہاں ہوں اور اِس سے لپٹے رہیں، تاکہ جب مشکل وقت آئے تو آپ ٹھوکر نہ کھائیں اور نہ ہی گریں۔“۵
ہم میں سے ہر ایک کو خُدا کے کام۶ اور یِسُوع مسِیح کے مرکزی کردار کی ذاتی گواہی کی ضرورت ہے۔ عقائد اور عہود کا ۷۶ واں فصل جلال کے تین درجات کا حوالہ دیتا ہے اور سیلیسٹیئل جلال کا سورج سے موازنہ کرتا ہے۔ اِس کے بعد یہ ٹیریسٹریئل بادِشاہی کا چاند سے موازنہ کرتا ہے۔۷
یہ دلچسپ بات ہے کہ سورج کی اپنی روشنی ہوتی ہے، لیکن چاند منعکس شُدہ روشنی یا ”اُدھار روشنی“ کا حامل ہوتا ہے۔ ٹیریسٹریئل بادِشاہی کے بارے میں بات کرتے ہوئے، آیت ۷۹ بیان کرتی ہے، ”یہ وہ ہیں جو یِسُوع کی گواہی میں دلیر نہیں ہیں۔“ ہم اُدھار روشنی پہ نہ تو سیلیسٹیئل بادِشاہی حاصل کر سکتے ہیں اور نہ ہی خُدا باپ کے ساتھ رہ سکتے ہیں؛ ہمیں یِسُوع مسِیح اور اُس کی اِنجِیل کے بارے میں اپنی ذاتی گواہی کی ضرورت ہے۔
ہم ایک ایسی دُنیا میں رہتے ہیں جہاں بدی بڑھ رہی ہے۸ اور آدمیوں کے قوانین کی وجہ سے لوگوں نے اپنے دِل خُدا سے پھیر لیے ہیں۔۹ خُدا کے کام اور یِسُوع مسِیح کی گواہی تلاش کرنے کے بارے میں ہیبر سی قمبل کے خدشات کی صحائف میں سب سے زیادہ زبردست مثالوں میں سے ایک ایلما کے اپنے تین بیٹوں—ہیلیمن، شبلون، اور کورعنتن کو دی گئی مشورت میں پیش کی گئی ہے۔۱۰ اُس کے دو بیٹے خُدا اور اُس کے کام کے ساتھ صادق تھے۔ مگر ایک بیٹے نے کچھ برے فیصلے کیے تھے۔ میرے نزدیک اِس کی عظیم اہمیت یہ ہے کہ ایلما ایک باپ ہونے کے ناطے اپنے بچّوں کی بھلائی کے لیے یہ مشورت دے رہا تھا۔
ایلما کا پہلا اندیشہ، ہیبر سی قمبل کی مانند، یہ تھا کہ ہر ایک یِسُوع مسِیح کی گواہی کا حامل ہو اور خُدا اور اُس کے کام کے ساتھ صادق رہے۔
اپنے بیٹے ہیلیمن کو ایلما شاندار تعلیم دیتے ہوئے، ایک گہرا وعدہ کرتا ہے کہ وہ سب جو ”خُدا پر بھروسا رکھتے ہیں، اپنی آزمائشوں، اور اپنی تکلیفوں، اور مصیبتوں میں مدد پاتے ہیں، اور یومِ آخِر وہ اقبالمند ہوں گے۔“۱۱
اگرچہ ایلما نے ایک فرشتے کو دیکھا تھا، جو نہایت نایاب بات ہے۔ رُوحُ القُدس کی طرف سے حاصل کردہ تاثرات زیادہ مخصوص ہوتے ہیں۔ یہ تاثرات فرشتوں کے ظُہُور کے مساوی اہمیت کے حامل ہو سکتے ہیں۔ صدر جوزف فیلڈنگ سمتھ نے سِکھایا: ”ایک جان پر رُوحُ القُدس سے حاصل ہونے والے تاثرات رویا سے کہیں زیادہ اہم ہوتے ہیں۔ رُوح جب رُوح سے ہمکلام ہوتا ہے، تو اُس جان پر لگے نقش کو مٹانا کہیں زیادہ مشکل ہوتا ہے۔“۱۲
یہ ہماری ایلما کی اپنے دُوسرے بیٹے، شبلون کی مشورت کی طرف راہ نمائی کرتا ہے۔ شبلون اپنے بھائی ہیلیمن کی مانند، راستباز تھا۔ جس مشورت پر میں زور دینا چاہتا ہوں وہ ایلما ۱۲:۳۸ ہے، جس کا جزوی حصّہ بیان کرتا ہے، ”دھیان رہے کہ اپنی ساری طبیعت پر لگام لگاؤ، تاکہ تُم مُحبّت سے معمور رہو۔“
لگام لگانا ایک دلچسپ لفظ ہے۔ گھڑ سواری کرتے وقت، ہم اِس کی رہنمائی کے لیے لگام کا استعمال کرتے ہیں۔ اِس کا ایک اچھا مترادف سیدھی سمت میں رواں کرنا، قابو میں لانا، یا روکنا ہو سکتا ہے۔ پرانا عہد نامہ ہمیں بتاتا ہے کہ جب ہم نے یہ جانا کہ ہم جسمانی بدن پائیں گے تو ہم خُوشی سے للکار اُٹھے۔۱۳ جسم بد نہیں ہے—یہ خوبصورت اور لازم ہے—لیکن کچھ جذبات، اگرصحیح طریقے سے استعمال نہ کیے جائیں اور مناسب طور پر اِن پر لگام نہ لگائی جائے، تو ہمیں خُدا اور اُس کے کام سے الگ کر سکتے ہیں اور ہماری گواہی پر منفی طور پر اثر انداز ہو سکتے ہیں۔
آئیں خاص طور پر دو جذبات کے بارے میں بات کرتے ہیں—اوّل، غصّہ، اور دوم، ہوّس۔۱۴ یہ دلچسپ بات ہے کہ اگر اِن دونوں کو بے لگام یا بے قابو چھوڑ دیا جائے تو یہ رنج، رُوح کے اثر کو کم کرنے، اور ہمیں خُدا اور اُس کے کام سے الگ کرنے کا باعث بن سکتے ہیں۔ دشمن ہماری زِندگیوں کو تشدد اور غیر اخلاقی شبیہوں سے معمُور کرنے کا کوئی موقع ضائع نہیں کرتا۔
کچھ خاندانوں میں، ناراض شوہر یا بیوی کا شریکِ حیات یا بچّے کو مارنا کوئی غیر معمولی بات نہیں مانی جاتی۔ جولائی میں، مَیں نے لندن میں برطانیہ کے آل-پارٹی پارلیمانی فورم میں شرکت کی۔۱۵ خواتین اور نوجوانوں کے خلاف تشدد کو ایک اہم عالم گیر مسئلے کے طور پر اُجاگر کیا گیا۔ تشدد کے علاوہ، کچھ لوگ زبانی بدسلوکی میں مشغول ہیں۔ خاندانی اعلامیہ ہمیں بتاتا ہے کہ ”جو لوگ اپنے جیون ساتھی یا اولاد کے ساتھ بدسلوکی کرتے ہیں … ایک دن خُدا کے سامنے جوابدہ ہوں گے۔“۱۶
صدر نیلسن نے کل صُبح اِس پر شدت سے زور دیا۔۱۷ براہِ کرم یہ بات ذِہن نَشِین کر لیں کہ اِس سے قطع نظر کہ آپ کے والدین نے آپ کے ساتھ زیادتی کی ہے یا نہیں، آپ جسمانی یا زبانی یا جذباتی طور پر اپنے شریکِ حیات یا بچّوں کے ساتھ زیادتی نہیں کریں گے۔
ہمارے زمانے کی سب سے اہم چنوتیوں میں سے ایک سماجی مسائل سے متعلق جھگڑا اور زبانی بدسلوکی ہے۔ بہت سے معاملات میں غصّے اور گالی گلوچ نے جواز، مباحثے اور تہذیب کی جگہ لے لی ہے۔ بہت سوں نے نجات دہندہ کے سینئر رسُول، پطرس، کی ہدایت کو ترک کر دیا ہے کہ وہ مثلِ مسِیح صفات جیسا کہ پرہیزگاری، صبر، دِینداری، برادرانہ اُلفت، اور مُحبّت کے خواہاں ہوں۔18 اُنھوں نے فروتنی کے مثلِ مسِیح معیار کو بھی ترک کر دیا ہے۔
غصّے پر قابو پانے اور دیگر جذبات پر لگام لگانے کے علاوہ، ہمیں اپنے خیالات، زبان اور اعمال پر قابو پا کر اخلاقی طور پر پاکیزہ زِندگیاں گُزارنے کی ضرورت ہے۔ ہمیں فحش نگاری سے بچنے، اپنے گھروں میں انٹرنیٹ سے حاصل کردہ ڈیٹا، خاص طور پر ویڈیوز یا آڈیو کے مواد کی مناسبت کو جانچنے، اور ہر طرح کے گُناہ کے طرزِ عمل سے اجتناب کرنے کی ضرورت ہے۔
یہ ہمیں اُس کے بیٹے کورعنتن کو ایلما کی مشورت تک پہنچاتا ہے۔ اپنے بھائیوں، ہیلیمن اور شبلون، کے برعکس کورعنتن اخلاقی خطا میں مشغول تھا۔
چونکہ کورعنتن بد اخلاقی میں مشغول تھا، اِس لیے ایلما کے لیے ضروری تھا کہ وہ اُسے توبہ کی تعلیم دے۔ اُسے گُناہ کی سنگینی اور پھر توبہ کرنے کا طریقہ سِکھانا تھا۔19
پَس ایلما کی احتیاتی مشورت جذبات کو لگام لگانے کے کیے تھی، مگر اُسکی مشورت جنہوں نے خطا سرزد کی تھی اُن کے لیے توبہ کرنے کی تھی۔ صدر نیلسن نے اَرکان کو اپریل ۲۰۱۹ کی مجلسِ عامہ میں توبہ کے بارے میں گہری مشورت دی۔ اُنھوں نے واضح کیا کہ روزانہ توبہ کرنا ہماری زِندگی کا لازمی جزو ہے۔ ”توبہ کوئی واقعہ نہیں ہے؛ بلکہ ایک عمل ہے۔ یہ خُوشی اور ذہنی اِطمینان کی کُنجی ہے،“ اُنھوں نے سِکھایا۔ ”روزانہ توبہ کرنے سے پاکیزگی حاصل ہوتی ہے، اور پاکیزگی قوت بخشتی ہے۔“20 اگر کورعنتن نے صدر نیلسن کی مشورت پر عمل کیا ہوتا، تو وہ غلیظ خیالات کو زیرِ غور لانے سے قبل ہی توبہ کر لیتا۔ بڑی خطائیں سرزد نہ ہو پاتیں۔
ایلما نے اپنے بیٹوں کو جو اختتامی مشورت دی وہ تمام صحائف میں سب سے اہم تعلیم ہے۔ اِس کا تعلق یِسُوع مسِیح کے کفّارے سے ہے۔
ایلما نے گواہی دی کہ مسِیح جہاں کے گُناہ اُٹھا لےگا۔21 نجات دہندہ کے کفّارے کے بغیر، انصاف کا اَبَدی اُصولسزا کا تقاضا کرتا۔22 نجات دہندہ کے کفّارے کی بدولت، رحم اُن پر غالب آسکتا ہے جو توبہ کرتے ہیں اور یہ اُنھیں خُدا کی حضوری میں واپس لوٹنے کی اجازت دے سکتا ہے۔ ہمارے لیے اِس شاندار عقیدے پر غور کرنا نہایت اچھا ہو گا۔
کوئی بھی محض اپنے اچھے کاموں کے باعث خُدا کی طرف واپس نہیں لوٹ سکتا؛ ہم سب کو نجات دہندہ کی قربانی کی ضرورت ہے۔ سب نے گُناہ کیا ہے، اور صرف یِسُوع مسِیح کے کفّارے کے وسیلے سے ہی ہم رحم پا سکتے اور خُدا کے ساتھ زِندگی گُزار سکتے ہیں۔23
کورعنتن کو دی گئی ایلما کی شاندار مشورت ہم سب پر بھی لاگو ہوتی ہے جو توبہ کے عمل سے گُزر چُکے ہیں یا گُزریں گے، اِس سے قطع نظر کہ ہمارے گُناہ چھوٹے ہوں یا اتنے ہی سنگین جتنےکورعنتن نے سرزد کیے تھے۔ ایلما ۴۲ کی آیت ۲۹ میں مرقوم ہے، ”اور اب، میرے بیٹے، میری خواہش ہے کہ اب یہ چیزیں تُمھیں اور پریشان نہ کریں، بلکہ صرف اپنے گُناہوں پر پشیمان ہو جو تجھے توبہ کی طرف لائیں۔“
کورعنتن نے ایلما کی مشورت پر دھیان لگایا اور توبہ بھی کی اور باشرف خدمت بھی سرانجام دی۔ مُنجّی کے کفّارے کی بدولت، شفا سب کے لیے دستیاب ہے۔
ایلما کے ایّام میں، ہیبر کے ایّام میں، اور یقینی طور پر ہمارے زمانہ میں، ہم سب کو یِسُوع مسِیح کی اپنی گواہی کے خواہاں ہونے، اپنے جذبات کو لگام لگانے، اپنے گُناہوں سے توبہ کرنے، اور یِسُوع مسِیح کے کفّارہ کے وسیلے سے اِطمینان تلاش کرنے اور خُدا اور اُس کے کام کے ساتھ صادق ہونے کی ضرورت ہے۔
ایک حالیہ خطاب میں اور آج کی صُبح دوبارہ ، صدر رسل ایم نیلسن نے کہا: ”مَیں آپ سے التجا کرتا ہوں کہ آپ یِسُوع مسِیح کی گواہی کا ذمہ لیں۔ اِس کے لیے کام کریں۔ اِس کا اقرار کریں۔ اِس کا خیال رکھیں۔ اِسے پروان چڑھائیں تاکہ یہ بڑھے۔ پھر اپنی زِندگی میں مُعجزات رُونما ہوتے ہوئے دیکھیں۔“24
مَیں شُکر گُزار ہوں کہ اب صدر نیلسن ہم سے مخاطب ہوں گے۔ مَیں گواہی دیتا ہوں کہ صدر نیلسن ہمارے دور کے لیے خُدا کے نبی ہیں۔ مَیں اِن کے وسیلے سے حاصل ہونے والے شاندار اِلہام اور ہدایت کو عزیز مانتا ہوں اور اِسے ذخیرہ کرتا ہوں۔
خُداوند یِسُوع مسِیح کے ایک رُسول کے طور پر، مَیں نجات دہندہ کی الوہیت اور اُس کے کفّارہ کی حقیقت کی اپنی یقینی گواہی دیتا ہوں یِسُوع مسِیح کے نام پر، آمین۔