مجلسِ عامہ
ہماری زِمینی ذمہ داری
مجلسِ عامہ اکتوبر ۲۰۲۲


12:17

ہماری زِمینی ذمہ داری

عظِیم روحانی برکات کا وعدہ اُن کے ساتھ کیا گیا ہے جو زمِین اور اپنے ساتھی مرد اور عورتوں سے مُحبت رکھتے اور اُن کی دیکھ بھال کرتے ہیں۔

اپنے آبائی مُلک فرانس کا دورہ کرتے ہوئے، مُجھے اور میری اہلیہ کو حال ہی میں اپنے چند پوتے پوتیوں کو گِیورنی کے چھوٹے سے قصبے میں واقع ایک شاندار باغ کی سیر کرنے کا موقع مِلا۔ ہم خوبصورت کیارِیوں، خوبصورت پانی کے سوسن اور تالابوں پر کھیلتی روشنی کی تَعرِیف کرنے کے لئے اِس کے راستوں پر گھومنے کا لُطف اٹھاتے تھے۔

گیورنی باغ

یہ حیرت انگیز مقام ایک شخص کے تخلِیقی جَذبے کا نتیجہ ہے: عظیم مصور کلُاڈ مونے، جس نے ۴۰ سال تک اپنے باغ کو اپنے مصوری کے کام کی جگہ بنانے کے لیے کاشت کیا اور نرمِی سے شکل دی۔ مونے قُدرت کی شان میں ڈوب گیا؛ پِھر، اپنے مصوری کے برش کے ساتھ، اپنے اُن تاثرات کو جو اُس نے محسوس کیے رنگ اور روشنی کے اسٹروک کے ساتھ بیان کیا۔ برسوں سے، اُس نے اپنے باغ سے براہِ راست مُتاثِر ہوکر سینکڑوں پینٹِنگز کا ایک غیر معمولی مجمُوعہ تخلِیق کیا۔

مونیٹ مصوری کا باغ

بھائیو اور بہنو، ہمارے اِردگرد قُدرت کی خوبصورتیوں کے ساتھ ہمارا تعامل زِندگی کے کُچھ اِنتہائی مُتاثر کُن اور خُوش گوار تجربات پیدا کر سکتا ہے۔ ہمارے آسمانی باپ اور اُس کے بیٹے، یِسُوع مسِیح کے لیے شُکرگزاری کے احساس کو ہم اپنے اندر شادمانی سے محسُوس کرتے ہیں، جِنھوں نے اِس زمین کو—اِس کے پہاڑوں اور ندیوں، پودوں اور جانوروں—اور ہمارے پہلے والدین، آدم اور حوّا کے ساتھ تخلِیق کیا۔۱

کارِ تخلِیق اپنے آپ میں ختم نہِیں ہے۔ یہ اُس کے بچّوں کے لیے خُدا کے منصوبے کا لازمِی حِصّہ ہے۔ اِس کا مقصد وہ ترتیب مُہیا کرنا ہے جِس مِیں مرد و عورت کی آزمایش کی جاسکتی ہے، آزادیِ اِنتخاب کی مشق کرنا، خوشی پانا، اور سیکھنا اور ترقی کرنا ہے تاکہ وہ ایک دن اپنے خالِق کی حضوری میں واپس لوٹیں اور ابدِی زِندگی کے وارث ہوں۔

یہ شاندار تخلِیقات مُکمل طور پر ہمارے فائدے کے لیے تیار کی گئی ہیں اور خالِق کی اپنے بچوں کے لیے مُحبت کا زِندہ ثبوت ہیں۔ خُداوند نے اعلان کیا، ”ہاں سب چِیزیں جو زمِین سے اُگتی ہیں … اِنسان کے اِستعمال اور فائدے کے لیے بنائی گئی ہیں، ہر دو جو آنکھوں کو خُوش نما اور دِل کو بھلی لگتی ہیں۔“۲

البتہ، تخلِیق کا اِلٰہی تحفہ فرائض اور ذمہ داریوں کے بغیر حاصِل نہیں ہوتا ہے۔ اِن فرائض کو ذمہ داریکے تصور سے بہترین طور پر بیان کیا گیا ہے۔ اِنجیل کے مُطابق، لفظ ذمہ داری ایک مُقدس روحانی یا دُنیاوی ذمہ داری عائد کرتا ہے کہ کِسی ایسی چِیز کی دیکھ بھال کریں جو خُدا کی ہے جِس کے لیے ہم جوابدہ ہیں۔۳

جیسا کہ پاک صحائف میں سکھایا گیا ہے، ہماری زمینی ذمہ داری میں درج ذیل اصول شامل ہیں:

پہلا اصول: ساری زمین، بشمُول ساری زندگی، خُدا کی ہے۔

خالِق نے زمین کے وسائل اور زِندگی کی تمام صورتوں کو ہماری دیکھ بھال کے لیے سپُرد کیا ہے، مگر وہ مُکمل ملکِیت برقرار رکھتا ہے۔ اُس نے کہا، ”مجھ، خُداوند نے آسمانوں کو پھیلایا، اور زمِین کو بنایا، میرے ہاتھ کی حقیقی دست کاری، اور تمام چِیزیں جو اُن میں ہیں میری ہیں۔۴ زمین پر موجُود سب کُچھ خُدا کا ہے، بشمُول ہمارے خاندان، ہمارے جسمانی بدن، اور حتٰی کہ ہماری زِندگیاں۔۵

دُوسرا اصول: خُدا کی تخلِیقات کے ذمہ دار کے طور پر، ہمارا فرض ہے کہ ہم اِن کی عزت اور دیکھ بھال کریں۔

خُدا کے بچّوں کی حیثیت سے، ہمیں ذمہ دار، نِگہداشت کرنے والے، اور اُس کی الٰہی تخلِیقات کے مُحافظ ہونے کا فرض سونپ دیا گیا ہے۔ خُداوند نے فرمایا ہے کہ اُس نے ”ہر شخص کو، دُنیاوی نعمتوں کی مُختاری کا جواب دہ بنایا، جو مَیں نے اپنی تمام مَخلُوق کے لیے بنائی اور تیار کی ہیں“۶

ہمارا آسمانی باپ ہمیں زمینی وسائل کو اپنی آزاد مرضی کے مُطابق اِستعمال کرنے کی اِجازت دیتا ہے۔ پِھر بھی ہماری آزادیِ اِنتخاب کی تشرِیح اِس اِجازت نامے سے نہیں کرنی چاہیے کہ وہ اِس دُنیا کی دولت کو حِکمت یا ضبط کے بغیر استعمال یا صرف کرے۔ خُداوند نے یہ تنبیہ کی: ”اور یہ خُدا کو پسند ہے کہ اُس نے یہ ساری چِیزیں اِنسان کو دیں ہیں؛ لہٰذا یہ اِسی واسطے بنائی گئیں تاکہ سمجھ داری سے اِستعمال ہوں، نہ بُہت زیادہ، نہ ہی جبر کے ساتھ۔“۷

صدر رِسل ایم نیلسن نے ایک بار بیان کیا: ”الٰہی تخلِیق کے جانشِین ہونے کے ناطے، ہم کیا کریں گے؟ ہمیں زمین کی دیکھ بھال کرنی چاہیے، اِس پر دانا ذمہ دار بننا چاہیے، اور آئندہ نسلوں کے لیے اِسے محفوظ رکھنا چاہیے۔“۸

محض ایک سائنسی یا سِیاسی ضرورت کے علاوہ، زمین کی دیکھ بھال اور ہمارے قُدرتی ماحول کی مُقدس ذمہ داری خُدا کی طرف سے ہمیں سونپی گئی ہے، جس سے ہمیں فروتنی اور فرض کے گہرے احساس سے معمُور ہونا چاہیے۔ یہ ہماری شاگِردی کا لازمی جزو بھی ہے۔ ہم آسمانی باپ اور یِسُوع مسِیح کی عِزت اور مُحبت اُن کی تخلِیقات کا احترام اور مُحبت کیے بغیر کیسے کر سکتے ہیں؟

بُہت سے کام ہیں جو ہم—اِجتماعی اور اِنفرادی طور پر—اچھے ذمہ دار ہونے کے لیے کر سکتے ہیں۔ اپنے اِنفرادی حالات پر غور کرتے ہوئے، ہم میں سے ہر کوئی زمین کے وسیع وسائل کو زیادہ تعظیم اور دانش مندی سے استعمال کر سکتا ہے۔ ہم زمین کی دیکھ بھال کرنے کے لیے کمیونٹی کی کوشِشوں میں حمایت کر سکتے ہیں۔ ہم ذاتی طرزِ زندگی اور طرزِ عمل کو اپنا سکتے ہیں جو خُدا کی تخلِیقات کا احتِرام کرتے ہیں اور اپنے رہنے کی جگہوں کو زیادہ صاف سُتھرا، زیادہ خوبصورت، اور زیادہ متاثر کن بنا سکتے ہیں۔۹

خُدا کی تخلِیقات پر ہماری ذمہ داری میں یہ بھی شامِل ہے، کہ اِس کے عروج پر ایک مُقدس فرِیضہ کے طور پر، تمام بنی نوع اِنسان سے مُحبت کریں، عِزت کریں، اور اُنکی دیکھ بھال کریں جِن کے ساتھ ہم زمین کا اشتراک کرتے ہیں۔ وہ خُدا کے بیٹے اور بیٹیاں ہیں، ہماری بہنیں اور ہمارے بھائی ہیں، اور اُن کی ابدِی خُوشی کارِ تخلِیق کا عین مقصد ہے۔

مصنف اوتُوین دی سینت ایگزیپیری نے درج ذیل بتایا: ایک روز، ٹرین پر سفر کرتے ہوئے، اُس نے خود کو پناہ گزِینوں کے ایک گروہ کے درمیان بیٹھا پایا۔ اُس نا اُمیدی کے باعِث جو اُس نے ایک چھوٹے بچّے کے چہرے پر دیکھی وہ جذباتی ہو گیا وہ چلایا: ”جب تبدیلی کے باعث ایک نیا گُلاب باغ میں پیدا ہوتا ہے، تو سارے باغبان شادمان ہوتے ہیں۔ وہ گُلاب کو علیحدہ کرتے ہیں، اُس کی دیکھ بھال کرتے ہیں، اُس کی پرورِش کرتے ہیں۔ مگر آدمیوں کے لیے باغبان کوئی نہیں ہے۔“۱۰

میرے بھائیو اور بہنو، کیا ہمیں اپنے ساتھی مردوں اور عورتوں کے باغبان نہیں بننا چاہیے؟ کیا ہم اپنے بھائی کے نگہباں نہیں ہیں؟ یِسُوع نے ہمیں اپنے پڑوسی سے اپنے برابر مُحبّت کرنے کا حُکم دیا۔۱۱ اُس کے منہ سے، لفظ پڑوسی محض جغرافیائی نزدیکی نہیں ہے؛ اِس کا مطلب دِل کے نزدِیک ہونے سے ہے۔ یہ اِس سیارے کے تمام باشِندوں کا احاطہ کرتا ہے—چاہے وہ ہمارے قریب ہوں یا دور دراز مُلک میں، اِس بات کی پرواہ کیے بغیر کہ اِن کی وراثت، ذاتی پسِ منظر، یا حالات کیا ہیں۔

مسِیح کے شاگرِد ہونے کے ناطے، زمین کی تمام قوموں کے درمیان امن اور ہم آہنگی کے لیے ان تھک محنت کرنا ہمارا اہم فرض ہے۔ ہمیں کمزوروں، ضرورت مندوں، اور اُن سب کو جو مُصیبت میں ہیں یا جو مظلوم ہیں اُن کی حفاظت کرنی چاہیے اور اُن کو تسلی اور راحت پہنچانے کے لیے اپنی پوری کوشش کرنی چاہیے۔ سب سے بڑھ کر، مُحبت کا سب سے بڑا تحفہ جو ہم اپنے ساتھیوں کو پیش کر سکتے ہیں وہ اُن کے ساتھ اِنجیل کی خُوشی کا اِشتراک کرنا اور اُنھیں مُقدس عہُود اور رسومات کے ذریعے اپنے نجات دہندہ کے پاس آنے کی دعوت دینا ہے۔

تیسرا اصول: ہمیں کارِ تخلِیق میں حِصّہ لینے کی دعوت دی گئی ہے۔

تخلِیق کا الٰہی عمل ابھی مُکمل نہیں ہوا۔ ہر روز، خُدا کی تخلِیقات بڑھ رہی ہیں، پھیل رہی ہیں، اور اِن کی تعداد میں اضافہ ہو رہا ہے۔ سب سے شاندار بات یہ ہے کہ ہمارا آسمانی باپ ہمیں اپنے تخلِیقی کام میں حِصّہ لینے کی دَعوت دیتا ہے۔

جب بھی ہم زمین کی کاشت کرتے ہیں یا اِس دُنیا میں اپنی تَعمِیرات شامل کرتے ہیں ہم تخلِیق کے کام میں شریک ہوتے ہیں—جب تک ہم خُدا کی تخلِیقات کے لیے عِزت کا اظہار کرتے ہیں۔ ہماری شراکت داری کا اظہار آرٹ، فنِ تَعمیر، موسِیقی، ادب، اور ثقافت کے کاموں کی تخلِیق کے ذریعے کیا جا سکتا ہے، جو ہمارے سیارے کی آرائش کرتے ہیں، ہمارے شَعور کو بڑھاتے ہیں، اور ہماری زندگیوں کو روشن کرتے ہیں۔ ہم سائنسی اور طِبی دریافتوں کے ذریعے بھی حِصّہ ڈالتے ہیں جو زمین اور اِس پر موجُود زندگی کو محفوظ کرتی ہیں۔ صدر تھامس ایس مانسن نے اس تصور کا خلاصہ اِن خُوبصورت الفاظ کے ساتھ کیا: ”خُدا نے دُنیا کو اِنسان کے لیے نامُکمل چھوڑ دیا کہ وہ اپنی مہارت سے اِس پر کام کرے … تاکہ انسان تخلِیق کی خوشیوں اور عظمتوں کو جان سکے۔“۱۲

یِسُوع کی صلاحِیتوں کی تمثِیل میں، جب مالِک اپنے سفر سے واپس لوٹا، اُس نے اِن دو خادموں کی تَعریف کی اور اُنکو اجر دیا جِنھوں نے اپنی صلاحیتوں کو بڑھایا اور ترقی کی۔ اِس کے برعکس، اُس نے اُس نوکر کو بُلایا جِس نے اپنی مُنفرد صلاحیتوں کو ”غیر نفع بخش“ زمِین میں چُھپا دِیا اور اُس نے وہ بھی جو اُس کو مِلا تھا اُس سے لے لیا۔۱۳

اِسی طرح، زمِینی تخلِیقات کے ذمہ داروں کی حثِیت سے ہمارا کردار صِرف اِن کے تحفُظ یا اِن کو محفُوظ رکھنے کے بارے میں نہیں ہے۔ خُداوند توقع کرتا ہے کہ ہم محنت سے کام کریں، جب اُس کے رُوحُ القُدس کے مُطابِق آگے بڑھتے ہیں، تو اُن وسائل میں اضافہ کریں، انھیں بہتر بنائیں، اور بڑھائیں جو اُس نے ہمیں سونپے ہیں—نا صِرف ہمارے فائدے کے لیے بلکہ دوسروں کی برکت کے لیے۔

اِنسان کی تمام کامیابیوں میں سے، زِندگی دینے یا بچّے کو سِیکھنے، بڑھنے اور ترقی کرنے میں مدد کرنے میں خُدا کے ساتھ تخلِیق کار بننے کے تجربے کے برابر کوئی اور تجربہ نہیں ہو سکتا—چاہے وہ والدین، اساتذہ، یا راہ نُما، یا کسی اور کردار میں ہوں۔ ہمارے خالِق کے ساتھ اُس کے روحانی بچّوں کے لیے جِسمانی بدن فراہم کرنے اور پھر اُن کی الٰہی صلاحِیت تک پہنچنے میں اُن کی مدد کرنے سے زیادہ مُقدس، زیادہ پورا کرنے والا، اور اِس سے زیادہ مُطالبہ کرنے والی اور کوئی ذمہ داری نہیں ہے۔

خُدا کے ساتھ شرِیک ہونے کی ذمہ داری مُستقِل یاد دہانی کے طور پر کام کرتی ہے کہ زِندگی اور ہر شخص کا بدن مُقدس ہے، کہ وہ خُدا کے سِوا کسی اور کے نہیں ہیں، اور اُس نے ہمیں اِن کی عِزت، حِفاظت، اور دیکھ بھال کرنے کے لیے سرپرست بنایا ہے۔ خُدا کے احکام، جو افزائشِ نسل کی طاقت اور ابدِی خاندانوں کی تشکِیل پر حُکمرانی کرتے ہیں، اِس مُقدس ذمہ داری میں ہماری راہ نمائی کرتے ہیں، جو اُس کے منصُوبہ کے لیے نہایت اہم ہے۔

میرے بھائیو اور بہنو ، ہمیں تسلِیم کر لینا چاہیے کہ خُداوند کے لیے سب روحانی ہے—بشمول ہماری زندگیوں کے سب سے زیادہ دُنیاوی پہلو۔ مَیں گواہی دیتا ہوں کہ عظِیم روحانی برکات کا وعدہ اُن کے ساتھ کیا گیا ہے جو زمِین اور اپنے ساتھی مرد اور عورتوں سے مُحبت رکھتے اور اُن کی دیکھ بھال کرتے ہیں۔ جب آپ اِس مُقدس ذمہ داری میں وفادار رہیں گے اور اپنے ابدِی عہُود کی پاس داری کریں گے، تو آپ خُدا اور اُس کے بیٹے، یِسُوع مسِیح کے عِلم میں بڑھیں گے، اور آپ اُن کی مُحبت اور اثر کو اپنی زِندگی میں زیادہ فراخ دِلی سے محسُوس کریں گے۔ یہ سب آپ کو اُن کے ساتھ رہنے اور آنے والی زِندگی میں اضافی تخلِیقی قُوت۱۴ حاصل کرنے کے لیے تیار کرے گا۔

اِس فانی وجود کے آخر میں، مالک ہمیں اپنی مُقدس ذمہ داری کا حِساب دینے کو کہے گا، بشمُول اِس کے کہ ہم نے اس کی تخلِیقات کی دیکھ بھال کیسے کی ہے۔ مَیں دُعا گو ہوں کہ پھر ہم اُس کے پیار بھرے الفاظ کو اپنے دِلوں پر سرگوشی کرتے ہوئے سُنیں گے: ”اَے اچھّے اور دِیانتدار نَوکر شاباش، تُو تھوڑے میں دِیانتدار رہا، میں تُجھے بہُت چِیزوں کا مُختار بناؤں گا: اپنے مالِک کی خُوشی میں شرِیک ہو۔“۱۵ یِسُوع مسِیح کے نام پر، آمین۔