مجلسِ عامہ
اپنی گواہی کو پروان چڑھانا اور بیان کرنا
مجلسِ عامہ اکتوبر ۲۰۲۲


13:15

اپنی گواہی کو پروان چڑھانا اور بیان کرنا

مَیں آپ کو دعوت دیتا ہوں کہ اپنے قول و فعل سے گواہی دینے کے مواقع تلاش کریں۔

تعارف

حتیٰ کہ آپ کی جوانی کے ایّام میں بھی، زِندگی میں متعین لمحات اکثر اور غیر متوقع طور پر رُونما ہوتے ہیں۔ مجھے ایک ہائی سکول کے طالب علم، کیون کے بارے میں ایک کہانی کا اشتراک کرنے کی اجازت دیں، جس نے راہ نما تقریب برائے طالب علم کے لیے ریاست سے باہر جانے کا انتخاب کیا، جیسا کہ اُس کے اپنے اِلفاظ میں بیان ہے۔

”قطار میں میری باری آئی، اور سرکاری طور پر مامور رجسٹریشن کلرک نے میرا نام پوچھا۔ اُس نے اپنی فہرست پر نگاہ ڈالی اور کہا، ’تو تُم یوٹاہ سے آنے والے نوجوان ہو۔‘

”’آپ کا مطلب ہے کہ مَیں اکیلا وہاں سے آیا ہوں؟‘ مَیں نے پوچھا۔

”’ہاں، صرف ایک ہی۔‘ اُس نے مجھے میرے نام کا ٹیگ دیا جس پہ میرے نام کے نیچے ’یوٹاہ‘ چھپا ہوا تھا۔ جوں ہی مَیں نے اِسے اپنی شرٹ پر لگایا، تو ایسا محسوس ہوا کہ مجھے شرم کی علامت کے طور پر نشان زد کیا جا رہا ہے۔

”مَیں اپنے جیسے نام کے ٹیگز والے پانچ دیگر ہائی سکول کے طلباء کے ساتھ ہوٹل کی لفٹ میں گُھس گیا۔ ’ارے، آپ یوٹاہ سے ہیں۔ کیا آپ مورمن ہیں‘ ایک طالب علم نے پوچھا۔

”مَیں نے پورے ملک کے اِن تمام طالب علم راہ نماؤں میں خود کو اجنبی محسوس کیا۔ ’جی ہاں،‘ مَیں نے جھجکتے ہوئے اعتراف کیا۔

”’آپ وہ لوگ ہیں جو جوزف سمتھ پر اِیمان رکھتے ہیں، جس نے کہا کہ اُس نے فرشتوں کو دیکھا تھا۔ کیا آپ واقعی اِس بات پر یقین رکھتے ہیں؟‘

”مَیں نہیں جانتا تھا کہ کیا کہوں۔ لفٹ میں موجود تمام طلباء مجھے گھور رہے تھے۔ مَیں ابھی پہنچا ہی تھا، اور پہلے ہی ہر کسی کی رائے میں مَیں مختلف تھا۔ میں تھوڑا دفاعی ہو گیا لیکن پھِر کہا،’مَیں جانتا ہوں کہ جوزف سمتھ خُدا کا نبی تھا۔‘

”’مَیں نے یہ جواب کیسے دیا؟ مَیں نے سوچا۔ مَیں نہیں جانتا تھا کہ یہ مجھ میں ایسا جواب دینے کی ہمت ہے۔ مگر مجھے وہ اِلفاظ سچّے لگے۔

”’ہاں، مجھے بتایا گیا تھا کہ آپ سب محض سرپھرے مذہبی گروہ سے تعلق رکھتے ہیں،‘ اُس نے کہا۔

”اِس کے بعد، لفٹ کا دروازہ کُھلا اور ایک تکلیف دہ خاموشی چھا گئی۔ ہم اپنے سامان کو اکٹھا کرنے لگے، اور وہ ہنستے ہوئے ہال میں چلا گیا۔

”پھر، مجھے پیچھے سے ایک آواز یہ پوچھتے ہوئے سُنائی دی، ’ارے، کیا مورمنوں کے پاس کوئی اور بائبل بھی ہے؟‘

”اوہ نہیں۔ پھر سے نہیں۔ مَیں نے ایک اور طالب علم کو دیکھا جو میرے ساتھ لفٹ میں تھا، کرسٹوفر۔

”’یہ مورمن کی کتاب کہلاتی ہے،‘ مَیں اِس موضوع کو ختم کرنے کی خواہش کرتے ہوئے بولا۔ مَیں نے اپنا بیگ اُٹھایا اور ہال کی طرف چلنا شروع کر دیا۔

”’کیا یہ وہی کتاب ہے جس کا ترجمہ جوزف سمتھ نے کیا تھا؟‘ اُس نے پوچھا۔

”’جی ہاں، یہ وہی ہے،‘ مَیں نے جواب دیا۔ شرمندگی سے بچنے کی اُمید میں، مَیں چلتا رہا۔

”’اچھا، کیا آپ جانتے ہیں کہ مجھے یہ کتاب کیسے مل سکتی ہے؟

”مجھے اچانک ایک صحیفہ یاد آیا جو مَیں نے سیمنری میں سیکھا تھا۔ ’مَیں یِسُوع مسِیح کی اِنجِیل سے شرماتا نہِیں۔‘۱ جیسے ہی یہ بات میرے ذہن میں آئی، تو مجھے ندامت محسوس ہوئی کہ مَیں کس قدر شرمایا تھا۔

”باقی ماندہ ہفتے میں وہ صحیفہ میرے ذہن میں بسا رہا۔ مَیں نے کلِیسیا کے بارے میں بہت سے سوالوں کے جواب دیے، اور مَیں نے بہت سے دوست بنائے۔

”مَیں نے دریافت کیا کہ مجھے اپنے مذہب پر فخر ہے۔

”میں نے کرسٹوفر کو مورمن کی کتاب دی۔ اُس نے بعد میں، مجھے یہ بتاتے ہوئے لکھا کہ اُس نے مُبلغین کو اپنے گھر آنے کی دعوت دی ہے۔

”مَیں نے سِیکھا کہ اپنی گواہی کا اشتراک کرنے سے شرمانا نہیں ہے۔“۲

مَیں اُس کی گواہی کا اشتراک کرنے میں کیون کی ہمت سے متاثر ہوا ہوں۔ یہ پوری دُنیا میں کلِیسیا کے وفادار اَرکان کی طرف سے ہر روز دہرائے جانے والی ہمت ہے۔ اپنے خیالات کا اِظہار کرتے ہوئے، مَیں آپ کو اِن چار سوالوں پر غور کرنے کی دعوت دیتا ہوں:

  1. کیا مَیں جانتا اور سمجھتا ہوں کہ گواہی کیا ہے؟

  2. کیا مَیں جانتا ہوں کہ مجھے اپنی گواہی کیسے دینی ہے؟

  3. اپنی گواہی کا اشتراک کرنے میں کون سی رکاوٹوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے؟

  4. مَیں اپنی گواہی کیسے قائم رکھ سکتا ہوں؟

کیا مَیں جانتا اور سمجھتا ہوں کہ گواہی کیا ہے؟

آپ کی گواہی انتہائی بیش قیمت اثاثہ ہے، جو اکثر گہرے رُوحانی احساسات سے وابستہ ہوتی ہے۔ اِن احساسات کی آگاہی عام طور پر خاموشی سے ہوتی ہے اور اِنھیں ”ایک دبی ہوئی ہلکی آواز کے طور پر بیان کیا جاتا ہے۔“۳ یہ آپ کا اِیمان یا سچّائی کا علم ہے جو رُوحُ القُدس کے اثر کے وسیلے سے رُوحانی گواہی کے طور پر دیا جاتا ہے۔ اِس گواہی کا حصول آپ کے قول و فعل کو بدل دے گا۔ آپ کی گواہی کے بُنیادی عناصر، جن کی تصدیق رُوحُ القُدس کرتا ہے، اُن میں شامِل ہیں:

  • خُدا آپ کا آسمانی باپ ہے؛ آپ اُس کے بچّے ہیں۔ وہ آپ سے پیار کرتا ہے۔

  • یِسُوع مسِیح زِندہ ہے۔ وہ زِندہ خُدا کا بیٹا اور آپ کا نجات دہندہ اور مخلصی دینے والا ہے۔

  • جوزف سمتھ خُدا کا نبی ہے جس نے کلِیسیائے یِسُوع مسِیح کی بحالی کی بُلاہٹ پائی۔

  • کلِیسیائے یِسُوع مسِیح برائے مُقدّسینِ آخِری ایّام زمین پر خُدا کی بحال شُدہ کلِیسیا ہے۔

  • یِسُوع مسِیح کی بحال شُدہ کلِیسیا کی راہ نمائی آج زِندہ نبی کرتے ہیں۔

کیا مَیں جانتا ہوں کہ مجھے اپنی گواہی کیسے دینی ہے؟

دُوسروں کے ساتھ رُوحانی احساسات کا اشتراک کرنے کے باعث آپ اپنی گواہی دیتے ہیں۔ کلِیسیا کے رُکن کے طور پر، باضابطہ کلِیسیائی عبادات میں یا کم رسمی طور پر، خاندان، دوستوں، اور دُوسروں کے ساتھ رُوبرُو گفتگو کرتے ہوئے آپ کے پاس اپنی گواہی بیان کرنے کے کئی مواقع ہیں۔

ایک اور طرِیقہ جِسکے ذریعے سے آپ اپنی گواہی کا اِشتراک کرتے ہیں وہ راست رویہ۔ یِسُوع مسِیح میں آپ کی گواہی صرف وہ نہیں ہے جو آپ کہتے ہیں—یہ وہ ہے جو آپ ہیں۔

ہر بار جب آپ اپنی گواہی بیان کرتے ہیں یا اپنے اعمال کے ذریعے یِسُوع مسِیح کی پیروی کرنے کے اپنے عزم کا مظاہرہ کرتے ہیں، تو آپ دُوسروں کو ”مسِیح کے پاس آنے“ کی دعوت دیتے ہیں۔۴

کلِیسیا کے اَرکان ہر وقت، ہر بات میں، اور ہر جگہ خُدا کے گواہ بنے رہتے ہیں۔۵ ہمارے اپنے اِلہامی مواد کا استعمال کرتے ہوئے یا دُوسروں کی جانب سے تیار کردہ تقویت بخش مواد کا اشتراک کرنے کے مواقع ڈیجیٹل کائنات میں لامتناہی ہیں۔ جب ہم آن لائن بھی پیار کرتے، اشتراک کرتے، اور دعوت دیتے ہیں تو ہم گواہی دے رہے ہوتے ہیں۔ جب آپ سوشل میڈیا کا اِستعمال یہ ظاہر کرنے کے لیے کریں گے کہ کس طرح یِسُوع مسِیح کی خُوشخبرِی آپ کی زِندگی کو تشکیل دیتی ہے تو آپ کے ٹویٹس، براہ راست پیغامات، اور پوسٹس ایک اعلی، مُقدس مقصد حاصل کریں گے۔

اپنی گواہی کا اشتراک کرنے میں کون سی رکاوٹوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے؟

اپنی گواہی کا اشتراک کرنے کی رکاوٹوں میں ایسی غیر یقینی صورتحال شامل ہو سکتی ہے کہ بولنا کیا ہے۔ میتھیو کاؤلی، ایک ابتدائی رسُول، نے اِس تجربے کا اشتراک کیا جب وہ ۱۷ سال کی عمر میں پانچ سالہ مشن پر نیوزی لینڈ کے لیے روانہ ہوئے:

”مَیں اُن دُعاؤں کو کبھی نہیں بھولوں گا جو میرے والد نے میری روانگی پہ کی تھیں۔ میں نے اپنی پوری زندگی میں اِس سے زیادہ خوبصورت برکت کے بارے میں نہیں سُنا۔ پھر ریلوے اسٹیشن پر مجھ سے کہے گئے اُن کے آخری اِلفاظ، ’میرے لڑکے، تُم اُس مشن پر جاؤ گے تُم مطالعہ کرو گے؛ تُم اپنے واعظ تیار کرنے کی کوشش کرو گے۔ اور بعض اوقات جب تُمھیں بلایا جائے گا، تو تُم سوچو گے کہ تُم شاندار طور پر تیار ہو، لیکن جب تُم کھڑے ہوگے، تو تُم مکمل طور پر خالی الذہن ہو جاؤ گے۔‘ مُجھے یہ تجربہ ایک سے زیادہ بار ہوا ہے۔

”مَیں نے کہا، ’خالی الذہن ہو جانے کی صورت میں کیا کرنا چاہیے؟‘

”وہ بولے، ’تُم وہاں کھڑے ہو جانا اور اپنی پوری جان سے، گُواہی دینا کہ جوزف سمتھ زِندہ خُدا کا نبی تھا، اور تُم اپنے ذہن میں خیالات اور اپنے میں منہ میں اِلفاظ سے لبریز ہو جاؤ گے … اور یہ ہر ایک سُننے والے کے دِل تک پہنچیں گے۔‘ اور اِس طرح میرے ذہن نے، جو کہ میرے … مشن … ،کے دوران زیادہ تر خالی رہتا تھا مجھے مالک کے مصلُوب ہونے کے بعد دُنیا کی تاریخ کے سب سے بڑے واقعے کی گواہی دینے کا موقع فراہم کیا۔ ساتھیو اور لڑکیو، کبھی آزما کر دیکھ لیں۔ اگر آپ کے پاس کہنے کے لیے اور کچھ نہیں تو گواہی دیں کہ جوزف سمتھ خُدا کا نبی تھا، اور آپ کا ذہن کلِیسیا کی پوری تاریخ سے لبریز ہو جائے گا۔“۶

اِسی طرح، صدر ڈیلن ایچ اوکس نے اشتراک کیا، ”کچھ گُواہیاں گھٹنوں کے بل دُعا کرنے کی نسبت کھڑے پاؤں زیادہ بہتر طور پر حاصل ہوتی ہیں۔“۷ رُوح بولنے والے اور سُننے والے کو یکساں گواہی بخشتا ہے۔

ایک اور رکاوٹ، جیسا کہ کیون کی کہانی نے زور دیا، خوف ہے۔ جیسا کہ پولُس نے تیمِتھُیس کو لکھا تھا:

”کِیُوں کہ خُدا نے ہمیں دہشت کی رُوح نہِیں، بلکہ قُدرت، اور مُحبّت کی رُوح دی ہے۔ …

”پَس ہمارے خُداوند کی گواہی دینے سے شرم نہ کر۔“۸

خوف کے احساسات خُداوند کی طرف سے نہیں بلکہ زیادہ تر دُشمن کی طرف سے آتے ہیں۔ کیون کی مانند، اِیمان رکھنا، آپ کو اِن احساسات پر غالب آنے اور اپنے دِل کی باتوں کا آزادانہ طور پر اشتراک کرنے کی اجازت دے گا۔

مَیں اپنی گواہی کیسے قائم رکھ سکتا ہوں؟

میرا اِیمان ہے کہ گواہی ہمارے وجود کا ایک لازمی جزو ہے، پھر بھی، اِسے قائم رکھنے اور اِس کو مزید کاملاً فروغ دینے کے لیے، ایلما نے سِکھایا کہ ہم لازمی طور پر اپنی گُواہی کی نشونما کے لیے زیادہ خیال رکھیں۔۹ جب ہم ایسا کرتے ہیں، ”یہ جڑ پکڑے گی، اور بڑھے گی، اور پھل لائے گی۔“۱۰ اِس کے بغیر، ”یہ سوکھ جائے گی۔“۱۱

صدارت اوّل کے ہر محبُوب رُکن نے ہمیں گواہی کو برقرار رکھنے کے بارے میں راہ نمائی فراہم کی ہے۔

صدر ہنری بی۔ آئرنگ نے مُحبّت سے ہمیں سکھایا کہ ”خُدا کے کلام کی دعوت، دِلی دعا، اور خُداوند کے احکام کی فرمانبرداری کو یکساں طور پر اور مسلسل لاگو کیا جانا چاہیے تاکہ آپ کی گواہی بڑھے اور ترقی کرے۔“۱۲

صدر ڈیلن ایچ۔ اوکس نے ہمیں یاد دلایا کہ اپنی گواہی کو برقرار رکھنے کے لیے، ”ہمیں ہر ہفتے ساکرامنٹ میں شرکت کرنے کی ضرورت ہے (دیکھیں ڈی&سی ۹:۵۹) اُس قیمتی وعدے کے اہل ہونے کے لیے کہ ’اس کی روح ہمیشہ ہمارے ساتھ رہیں گے۔‘(ڈی&سی ۷۷:۲۰)۔“۱۳

اور حال ہی صدر رسل۔ ایم نیلسن نے میں مہربان مشورہ دیا:

اپنی گواہی کو سچّائی سے سیر کریں۔ …

”… قدیم اور جدید نبیوں کے کلام سے خود کو پروان چڑھائیں۔ خُداوند سے پوچھیں کہ وہ آپ کو سِکھائے کہ اُس کو بہتر طریقے سے کیسے سُننا ہے۔ ہیکل میں اور خاندانی تاریخ کے کام میں زیادہ وقت گُزاریں۔

”… اپنی گواہی کو اپنی اولین ترجیح بنائیں۔“

اختتام

میرے پیارے بھائیو اور بہنو، مَیں وعدہ کرتا ہوں کہ جب آپ زیادہ مکمل طور پر سمجھیں گے کہ گُواہی کیا ہے، اور جب آپ اِس کا اشتراک کریں گے، تو آپ غیر یقینی اور خوف کی رکاوٹوں پر غالب آ جائیں گے، آپ اپنے سب سے قیمتی اثاثے، اپنی گواہی کو پروان چڑھانے اور اِسے برقرار رکھنے کے قابل ہوں گے۔

ہمیں قدیم اور جدید دور کے انبیاء کی اَن گنت مثالوں کی برکت حاصل ہے جنھوں نے دلیری سے اپنی گواہیاں دی تھیں۔

مسِیح کی موت کے بعد، پطرس کھڑا ہوا اور گواہی دی:

”تُم سب کو معلُوم ہوکہ … وہ یِسُوع مسِیح ناصری، جِس کو تُم نے مصلُوب کِیا، جسے خُدا نے مُردوں میں سے جِلایا، … اُسی کے نام سے یہ شخص تُمھارے سامنے تندرُست کھڑا ہے۔ …

”… کیونکہ آسمان کے تَلے آدمِیوں کوئی دُوسرا نام نہیں بخشا گیا، جِس کے وسِیلہ سے ہم نِجات پاسکیں۔“۱۵

اِیمان کے بارے میں ایلما کے وعظ کے بعد، امیولک نے قوی طور پر بیان کیا: ”مَیں خود بھی تُمھیں گواہی دیتا ہوں کہ یہ باتیں سچّ ہیں۔ دیکھو، مَیں تُم سے کہتا ہوں، کہ مجھے معلوم ہے کہ مسِیح بنی آدم کے درمیان آئے گا، … اور کہ وہ جہاں کے لوگوں کے گُناہوں کا کفّارہ دے گا؛ کیوں کہ یہ خُداوند خُدا نے فرمایا ہے۔“۱۶

جوزف سمتھ اور سڈنی رگڈن نے، جی اُٹھے مُنجّی کی جلالی رویا کو دیکھنے کے بعد، گُواہی دی:

”اور اب، اُس کے بارے میں پہلے جتنی گواہیاں دی جا چُکی ہیں، یہ سب سے آخِری گواہی ہے، جو ہم اُس کی بابت دیتے ہیں: کہ وہ زِندہ ہے!

”پَس ہم نے اُس کو دیکھا، یعنی باپ کے داہنے ہاتھ کی طرف؛ اور ہم نے آواز سُنی جو شہادت دے رہی تھی کہ وہ باپ کا اِکلوتا ہے۔“۱۷

بھائیو اور بہنو، مَیں آپ کو دعوت دیتا ہوں کہ اپنے قول و فعل سے گواہی دینے کے مواقع تلاش کریں۔ حال ہی میں، جنوبی امریکہ کے ایک دارالحکومت کے میئر کے ساتھ، اُس کے چیمبر میں کابینہ کے کئی عہدیداروں کے ساتھ میٹنگ کے اختتام پر، مجھے ایسا موقع مِلا۔ گرم جوش جذبات کے ساتھ اختتام کرتے وقت، مَیں نے ہچکچاتے ہوئے سوچا کہ مجھے اپنی گواہی کا اشتراک کرنا چاہیے۔ تحریک پہ عمل پیرا ہوتے ہوئے، مَیں نے گواہی پیش کی کہ یِسُوع مسِیح زِندہ خُدا کا بیٹا اور دُنیا کا نجات دہندہ ہے۔ اُس لمحے سب کچھ بدل گیا۔ کمرے میں موجود رُوح کا اثر ناقابلِ تردید تھا۔ ایسا لگتا تھا کہ سب مُتاثِر ہو گئے۔ ’’رُوح القدُس … باپ اور بیٹے کی گواہی دیتا ہے۔‘‘۱۸ مَیں نہایت شُکر گُزار ہوں کہ مَیں نے اپنی گواہی دینے کا حوصلہ پکڑا۔

جب ایسا کوئی لمحہ آئے، تو بغیر کسی ہِچکچاہٹ کے موقع کو غنیمت جانیں اور اِسے خُوشی سے قبول کریں۔ ایسا کرنے سے آپ اپنے اندر مددگار کی تپِش کو محسُوس کریں گے۔

میں آپ کو اپنی گواہی اور شہادت دیتا ہوں—خُدا ہمارا آسمانی باپ ہے، یِسُوع مسِیح زِندہ ہے، اور کلِیسیائے یِسُوع مسِیح برائے مُقدّیسن آخری ایاّم آج زمین پر خُدا کی کلِیسیا ہے جِس کی قیادت ہمارے پیارے نبی، صدر رسل ایم۔ نیلسن کر رہے ہیں۔ یِسُوع مسِیح کے نام پر، آمین۔