مسِیح میں اُمید
ہم اُن سب کی مدد کے خواہاں ہیں جو خود کو تنہا یا لاتعلق محسوس کرتے ہیں۔ مَیں خاص طور پر اُن لوگوں کا ذکر کروں گا، جو اِس وقت غیر شادی شدہ ہیں۔
بھائیو اور بہنو، عیدِ قیامت المسِیح کے اِس موقع پر ہم اپنے خُداوند اور مُنجّی، یِسُوع مسِیح کی شاندار قیامت پر توجہ مرکوز کرتے ہیں۔ ہم اُس کی محبّت بھری دعوت کو یاد کرتے ہیں کہ ”اَے محنت اُٹھانے والو اور بوجھ سے دبے ہُوئے لوگو سب میرے پاس آؤ، میں تُم کو آرام دُوں گا۔
”میرا جُوا اپنے اُوپر اُٹھا لو اور مُجھ سے سِیکھو؛ کِیُونکہ مَیں حلِیم ہُوں اور دِل کا فروتن: تو تُمہاری جانیں آرام پائیں گی۔
”کِیُوں کہ میرا جُوا ملائِم ہے اور میرا بوجھ ہلکا۔“۱
اُس کے پاس جانے کی نجات دہندہ کی دعوت نہ صرف اُس کے پاس جانے بلکہ اُس کی کلِیسیا میں شامل ہونے کی دعوت بھی ہے۔
اِس محبت بھری دعوت سے پہلے والی آیت میں، یِسُوع نے تعلیم دی ہے کہ اِس کی تکمیل کا طریقہ اُس کی پیروی کرنے کے خواہاں ہونا ہے۔ اُس نے اعلان کیا، ”کوئی [مرد و زن] بیٹے کو نہِیں جانتا، سِوا باپ کے؛ اور کوئی [مرد و زن] باپ کو نہِیں جانتا، سِوا بیٹے کے، اور اُس [مرد و زن] کے جِس پر بیٹا اُسے ظاہِر کرنا چاہے۔“۲
یِسُوع چاہتا ہے کہ ہم جانیں کہ خُدا مُحب آسمانی باپ ہے۔
یہ علم کہ ہمارا آسمانی باپ ہم سے محبّت رکھتا ہے یہ جاننے میں ہماری مدد کرے گا کہ ہم کون ہیں اور ہم اُس کے عظیم اَبَدی خاندان سے اپنی وابستگی کا فہم پائیں گے۔
میو کلینک نے حال ہی میں نوٹ کیا: ”احساسِ وابستگی نہایت ضروری ہے۔ … ہماری زِندگی کا قریباً ہر پہلو کسی نہ کسی چیز سے وابستہ ہے۔“ اِس رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے، ”ہم اپنی جسمانی اور ذہنی صحت سے احساسِ وابستگی کی اہمیت کو الگ نہیں کرسکتے ہیں“۳—اور، مَیں ہماری رُوحانی صحت کو، اِس میں شامل کروں گا۔
گتسمنی میں تکلیف بھری شام اور صلیب پر موت سے پہلے، نجات دہندہ آخِری کھانے کے لیے اپنے شاگردوں سے مِلا۔ اُس نے اُن سے کہا، “تُم دُنیا میں مُصیبت اُٹھاتے ہو: لیکن خاطر جمع رکھو؛ مَیں دُنیا پر غالِب آیا ہُوں۔“۴ اگلے دن غروبِ آفتاب سے پہلے، یِسُوع مسِیح نے دکھ سہا اور ”ہمارے گُناہوں کے لِئے [صلیب پر] مُؤا۔“۵
یہ امر میرے لیے باعِث حیرت ہے کہ سورج غروب ہونے کے ساتھ ہی جب اندھیرے اور خوف نے اُنھیں گھیر لیا، تو وفادار خواتین اور مرد جو اُس کی پیروی کرتے تھے اُنھوں نے یروشلم میں خود کو کس قدر تنہا محسوس کیا ہوگا۔۶
تقریباً دو ہزار سال قبل اِن قدیم شاگردوں کی مانند، آپ میں سے بہت سے لوگ بھی وقتاً فوقتاً تنہائی محسوس کرسکتے ہیں۔ میں نے ڈھائی سال قبل اپنی پیاری بیوی، باربرا، کی وفات کے بعد سے اِس تنہائی کا تجربہ کیا ہے۔ میں جانتا ہوں کہ خاندانی اَرکان، احباب اور ساتھیوں کی موجودگی میں بھی کوئی کیسے تنہا محسوس کرتا ہے—کیونکہ میری محبّت اب میرے ساتھ موجود نہیں ہے۔
کووڈ-۱۹ وبائی مرض نے بہت سوں کے لیے علیحدگی اور تنہائی کے اِس احساس کو نمایاں کیا ہے۔ تاہم، زِندگی میں ہمیں درپیش چنوتیوں کے باوجود، اُسی ایسٹر کی پہلی صُبح کی طرح، ہم مسِیح میں ایک نئی زِندگی کو نئے اور حیرت انگیز امکانات اور نئی حقیقتوں کے ساتھ بیدار کرسکتے ہیں جب ہم اُمید اور وابستگی کے لیے خُداوند کی طرف رُجُوع کرتے ہیں۔
میں ذاتی طور پر اُن لوگوں کے درد کو محسوس کرتا ہوں جو احساسِ وابستگی سے محروم ہیں۔ جب میں دُنیا بھر کی خبریں دیکھتا ہوں تو، میں بہت سارے ایسے لوگوں کا مشاہدہ کرتا ہوں جو اِس تنہائی کا شکار ہیں۔ مجھے لگتا ہے کہ، بہت سے لوگ، شاید نہیں جانتے کہ آسمانی باپ اُن سے محبّت رکھتا ہے اور ہم سب اُس کے اَبَدی خاندان سے تعلق رکھتے ہیں۔ یہ یقین کہ خُدا ہم سے محبّت رکھتا ہے اور یہ کہ ہم اُس کے بچّے ہیں تشفّی اور تسلّی بخش ہے۔
چونکہ ہم خُدا کے رُوحانی بچّے ہیں، لہذا ہم میں سے ہر ایک میں الہٰی مورث، فطرت اور صلاحیت موجود ہے۔ ہم میں سے ہر کوئی، ”آسمانی والدین کا پیارا بیٹا یا بیٹی ہے۔“۷ یہ ہماری پہچان ہے! یہی ہماری اصلیت ہیں!
ہماری رُوحانی پہچان کو مزید تقویت ملتی ہے جب ہم اپنی بہت سی فانی خصوصیات کو سمجھتے ہیں، جن میں نسلی، ثقافتی، یا قومی ورثہ بھی شامل ہے۔
رُوحانی اور تہذیبی شناخت، پیار، اور اُس سے وابستگی کا یہ احساس یِسُوع مسِیح میں اُمید اور اُس کے لیے محبّت کا اِلہام بخش سکتا ہے۔
میں آرزو مندانہ خیال آرائی کے مترادف مسِیح میں اُمید کی بات نہیں کروں گا۔ اِس کے بجائے، میں اُس اُمید کی بات کروں گا جو تمام توقعات پر پورا اُترے گی۔ ایسی اُمید مصائب پر قابو پانے، رُوحانی بحالی اور مضبوطی کو بڑھاوا دینے، اور یہ جاننے کے لیے نہایت ضروری ہے کہ ہمارا اَبَدی باپ ہم سے پیار کرتا ہے اور ہم اُس کے فرزند ہیں، جو اُس کے خاندان سے تعلق رکھتے ہیں۔
مسِیح میں اُمید رکھتے ہوئے، ہم جان پاتے ہیں کہ جب ہم ضروری مُقدّس عہُود باندھتے اور اُن پر قائم رہتے ہیں، تو ہماری دیرینہ خواہشات اور خواب اُسی کے وسیلہ سے پورے ہوسکتے ہیں۔
بارہ رسُولوں کی جماعت نے دُعا کے جذبے اوراِس تڑپ کے ساتھ اکٹھے مشورت کی کہ وہ جان سکیں کہ کِس طرح تنہا محسوس کرنے والے یا وابستگی کا احساس نہ رکھنے والے افراد کی مدد کی جاسکتی ہے۔ ہم اُن سب کی مدد کے خواہاں ہیں جو ایسا محسوس کرتے ہیں۔ مَیں خاص طور پر، اُن لوگوں کا ذکر کروں گا، جو اِس وقت غیر شادی شدہ ہیں۔
بھائیو اور بہنو، آج کلِیسیا میں نصف سے زیادہ بالغ بیوہ/رانڈ، طلاق یافتہ یا ابھی غیر شادی شدہ ہیں۔ کچھ لوگ خُدا کے منصوبے اور کلِیسیا میں اُن کے مواقع اور جگہ کے بارے میں تعجب میں پڑے ہوئے ہیں۔ ہمیں سمجھنا چاہیے کہ اَبَدی زِندگی محض موجودہ ازدواجی حیثیت کا نہیں بلکہ شاگردیت، اور ”یِسُوع کی گواہی میں دلیر“ ہونے کا مُعاملہ ہے۔۸ تمام غیر شادی شدہ اَرکان اُسی اُمید کے حامل ہیں جو خُداوند کی بحال شدہ کلِیسیا کے باقی اَرکان کی اُمید ہے—”اِنجیل کے قوانین اور رُسُوم کی فرمان برداری سے“ مسِیح کے فضل تک رسائی حاصل کرنا۔۹
میرے خیال میں ہمیں کچھ اہم اُصولوں کو سمجھنے کی ضرورت ہے۔
اوّل، صحائف اور آخِری ایّام کے انبیاء اِس بات کی تصدیق کرتے ہیں کہ ہر ایک جو اِیمانداری کے ساتھ اِنجِیلی عہُود پر قائم رہتا ہے اُسے سرفرازی کا موقع ملے گا۔ صدر رسل ایم نیلسن نے سِکھایا: ”خُداوند کے اپنے طریق اور وقت پر، وہ اپنے وفادار مُقدّسین سے کسی قسم کی نعمت کو باز نہیں رکھے گا۔ خُداوند دِلی آرزو کے ساتھ ساتھ اعمال کے موافق ہر فرد کا انصاف کرے گا اور اُس کو بدلہ دے گا۔“۱۰
دوّم، سرفرازی کی برکات کی بخشش کا صحیح وقت اور انداز منکشف نہیں کیا گیا ہے، لیکن پھر بھی اِن کی یقین دہانی کرائی گئی ہے۔۱۱ صدر ڈیلن ایچ اوکس نے وضاحت کی کہ ”فانیت کے چند واقعات فضل کے ہزار سالوں میں اپنی درست حالت میں نمایاں ہوں گے، جو ہمارے باپ کی تمام اہل اولاد کے لیے خُوشی کے عظیم منصوبے میں تمام نامکمل امور کی تکمیل کا وقت ہے۔“۱۲
اِس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ ہر نعمت ہزار سال تک ملتوی ہوجاتی ہے؛ اِن میں سے کچھ پہلے ہی موصول ہوچکی ہیں، اور باقی اُس دن تک موصول ہونا جاری رہیں گی۔۱۳
سوّم، خُداوند کا انتظار کرنے سے مراد مستقل طور پر فرمان برداری اور اُس کی جانب رُوحانی پیش رفت کرنا ہے۔ انتظار کرنا محض یک وقتی پیشکش کے مترادف نہیں۔ آپ کو کبھی بھی ایسا محسوس نہیں کرنا چاہیے جیسے آپ انتظار گاہ میں ہوں۔
خُداوند کا انتظار کرنے کا مطلب مستعدی سے عمل کرنا ہے۔ میں نے اپنے برسوں کے تجربہ سے سیکھا ہے کہ جب ہم دُوسروں کی خدمت کرتے ہیں تو مسِیح میں ہماری اُمید بڑھ جاتی ہے۔ یِسُوع کی طریق پر خدمت کرنے کے باعث، ہم فطری طور پر اُس میں اپنی اُمید کو بڑھاتے ہیں۔
خُداوند اور اُس کے وعدوں کا انتظار کرتے ہوئے اب جو شخصی ترقی حاصل ہو سکتی ہے وہ ہم میں سے ہر ایک کے لیے اُس کے منصوبے کا پیش قیمت، مُقدّس عنصر ہے۔ زمین پر کلِیسیا کی تعمیر اور اجتماعِ اسرائیل میں مدد کے لیے اب ہر فرد کی شراکت نہایت ضروری ہے۔ ازدواجی حیثیت کا خدمت کرنے کی صلاحیت کے ساتھ کوئی واسطہ نہیں ہے۔ خُداوند اُن کی عِزّت کرتا ہے جو صبر اور اِیمان کے ساتھ اُس کی خدمت کرتے ہیں اور اُس کا انتظار کرتے ہیں۔۱۴
چہارم، خُدا اپنے تمام بچّوں کو اَبَدی زِندگی کی پیشکش کرتا ہے۔ اگرچہ وہ بشریت میں اِس کی تمام خصوصیات اور کاملیت کے حامل نہیں ہوتے، وہ تمام لوگ جو نجات دہندہ کے توبہ کے تحفے کو قُبُول کرتے اور اُس کے احکامات کی فرمانبرداری کرتے ہیں وہ اَبَدی زِندگی پائیں گے۔ جو لوگ توبہ کرتے ہیں وہ خُداوند کی معافی کی آمادگی کا تجربہ حاصل کریں گے، جیسا کہ اُس نے یقین دلایا ہے: ”ہاں، اور جتنی مرتبہ بھی میرے لوگ توبہ کریں گے مَیں اپنے خلاف اُن کی خطائیں معاف کروں گا۔“۱۵
آخِری تجزیہ میں، کسی شخص کی صلاحیت، خواہشات، اور آزادئ اِنتخاب اور چناؤ کے معاملات میں مواقعے، بشمول اَبَدی نعمتوں کی اہلیت کے، ایسے معاملات ہیں جن کا فیصلہ صرف خُداوند ہی کرسکتا ہے۔
پنجم، اِن یقین دہانیوں پر ہمارے بھروسے کی بنیاد یِسُوع مسِیح پر ہمارے اِیمان سے وابستہ ہے، جس کے فضل کی بدولت بشریت سے متعلق تمام چیزیں سدھاری گئی ہیں۔۱۶ تمام موعودہ برکتیں اُسی کے وسیلے ہی ممکن ہوئیں، جو اپنے کفّارہ کی بدولت، ”سب چِیزوں کے نِیچے بھی اُترا“۱۷ اور جو ”دُنیا پر غالِب آیا۔“۱۸ وہ ”خُدا کے داہنے ہاتھ جا بیٹھا ہے، باپ سے رحم کے حقوق کا دعویٰ کرنے کے لیے جو اُس نے بنی آدم پر کئے ہیں … ؛ پس وہ بنی آدم کے لیے وکالت کرتا ہے۔“۱۹ آخِر میں، ”مُقَدَّسین اُس کے جلال سے مَعمُور ہو جائیں گے، اور اپنی مِیراث پائیں گے،“۲۰ ”مسِیح کے ہم مِیراث“ کے طور پر۔۲۱
ہماری خواہش ہے کہ یہ اُصول سب کی مدد کریں گے کہ مسِیح میں اُن کی اُمید بڑھے اور وہ اپنے آپ کو وابستہ محسوس کریں۔
کبھی بھی مت بھولیں کہ اب اور ہمیشہ کے لیے، آپ خُدا، ہمارے اَبَدی باپ کے فرزند ہیں۔ وہ آپ سے محبّت رکھتا ہے، اور کلِیسیا کو آپ کی شرکت کی ضرورت ہے۔ ہاں، ہمیں آپ کی ضرورت ہے! ہمیں آپ کی آوازوں، صلاحیتوں، مہارتوں، اچھائیوں اور راستی کی ضرورت ہے۔
کئی سالوں سے، ہم نے ”نوجوان غیر شادی شدہ بالغین،“ ”غیر شادی شدہ بالغین،“ اور ”بالغین“ کے بارے میں بات کی ہے۔ یہ القاب بعض اوقات انتظامی طور پر مددگار ثابت ہوسکتے ہیں لیکن غیر ارادی طور پر دُوسروں کے بارے میں ہماری سوچ کو بدل سکتے ہیں۔
کیا اِس انسانی رحجان سے بچنے کا کوئی طریقہ ہے جو ہمیں ایک دُوسرے سے جدا کرسکتا ہے؟
صدر نیلسن نے تاکید کی ہے کہ ہمیں کلِیسیائے یِسُوع مسِیح برائے مُقدّسینِ آخِری ایّام کے اَرکان کے طور پر اپنا حوالہ دینا چاہیے۔ اِس کا اطلاق ہم سب پر ہوتا ہے، ایسا ہی ہے نہ؟
یِسُوع مسِیح کی اِنجِیل ہمیں متحد کرنے کی قُدرت رکھتی ہے۔ ہم بالآخر مختلف نہیں بلکہ ایک جیسے ہیں۔ خُدا کے خاندان کے اَرکان کی حیثیت سے، ہم سب واقعی بھائی اور بہنیں ہیں۔ پولُس نے بیان کیا، ”اور [خُدا] نے ایک ہی اصل سے آدمِیوں کی ہر ایک قَوم تمام رُوی زمِین پر رہنے کے لئِے پَیدا کی۔“۲۲
سٹیک کے صدور، بشپ صاحبان، اور جماعت اور بہنوں کی رہنماؤں، میں آپ سے کہتا ہوں کہ اپنی سٹیک، حلقہ، جماعت، یا تنظیم کے ہر رکُن کو ایسے ایک رکُن کے طور پر تصوّر کریں جو کلِیسیا میں اپنا حصّہ ڈال سکتا اور بُلاہٹوں کی خدمات سر انجام دے سکتا اور بہت سے طریقوں سے شریک ہوسکتا ہے۔
ہماری جماعتوں، تنظیموں، حلقوں اور میخوں کا ہر رکُن خُدا کے عطا کردہ تحائف اور ہنر کا حامل ہے جو اب اُس کی بادشاہت کی تعمیر میں مدد کرسکتے ہیں۔
آئیں اپنے غیر شادی شدہ اَرکان کو خدمت کرنے، تقویت بخشنے اور تعلیم دینے کی بُلاہٹ دیں۔ پرانے نظریات اور خیالات کو نظرانداز کریں جو کبھی کبھار نا دانستہ طور پر اُن کی تنہائی اور قطع تعلقی یا غیر ذمہ داری کے احساسات کا موجب بنتے ہیں۔
میں عیدِ قیامت المسِیح کے اِس اختتامِ ہفتہ پہ ہمارے مُنجّی، یِسُوع مسِیح، اور اُس اَبَدی اُمید کی گواہی دیتا ہوں جو وہ مجھے اور اُن سب کو عطا کرتا ہے جو اُس کے نام پر یقین رکھتے ہیں۔ اور اُس کے مُقدّس، یہاں تک کہ یِسُوع مسِیح، کے نام پر میں اِس گواہی کو عاجزی سے پیش کرتا ہوں، آمین۔