مجلسِ عامہ
تُم آزاد ہو گے
مجلسِ عامہ اپریل ۲۰۲۱


تُم آزاد ہو گے

یِسُوع مسِیح وہ نور ہے جس کو ہمیں اپنی زندگی کے تاریک اوقات میں بھی بلند کیے رکھنا چاہیے۔

میرے عزیز بھائیو اور بہنو، میں افریقہ سے آپ سب سے مخاطب ہونے کے اِس خصوصی اعزاز کا نہایت شکر گُزار ہُوں۔ آج کے دور میں ٹیکنالوجی کا ہونا اور آپ جہاں کہیں بھی ہیں آپ تک پہنچنے کے لیے اِس کا مُوثر ترین طریقہ سے اِستعمال کرنا بڑی نعمت ہے۔

ستمبر ۲۰۱۹ میں، بہن مُوٹامبو اور مجھے، میری لینڈ بالٹی مُور مشن کے بطورِ راہ نما خدمت کرتے ہوئے، مشن کے قیادتی سیمینار کے دوران، پالمائرا، نیو یارک، میں چند ایک کلیِسیائی تاریخی مُقامات کا دُورہ کرنے کا استحقاق حاصل ہوا۔ ہم نے اپنے دُورے کا اختتام مُقدس جُھنڈ میں کیا۔ مُقدس جُھنڈ کا دُورہ کرنے کا ہمارا مطمعِ نظر خاص ظہور یا رویا پانا نہیں تھا، مگر ہم نے اِس مُقدس مُقام پر خُدا کی موجودگی کو محسوس کیا۔ نبی جوزف سمتھ کے لیے ہمارے دِل تشکر سے لبریز ہو گے۔

واپسی پر، بہن مُوٹامبو نے غورکیا کہ گاڑی چلاتے ہوئے میرے چہرے پر بڑی مسکراہٹ تھی، پس اُس نے پوچھا، ”آپ کی خوشی کی وجہ کیا ہے؟“

میں نے جواب دیا، ” میری پیاری نیڈلی، سچ ہمیشہ باطل پر غالب آئے گا، اور یِسُوع مسِیح کی بحال شدہ انجیل کی بدولت تاریکی زمین پر جاری نہ رہے گی۔“

خُدا باپ اور یِسُوع مسِیح وہ جو چھپا ہوا تھا اُسے رُوشنی میں لانے کے لیے نوجوان جوزف سمتھ پر ظاہر ہوئے، تاکہ ہم ”چِیزوں کا عِلم جَیسی وہ ہیں، … جَیسی وہ تھیں، اور جَیسی وہ [ہوں گی]“ (عقائد اور عہود ۹۳: ۲۴) پا سکیں۔

تقریباً دو سو سال بعد، اب بھی بہت سے لوگ مخالف کی کچھ روایتوں اور دروغ گوئیوں سے آزاد ہونے کے لیے اُن ضرورت کردہ سچائیوں کے مُتلاشی ہیں جو اُس نے پوری دُنیا میں پھیلا رکھی ہیں۔ بہت سے ”آدمیوں کی دقِیق مَکّاری کے باعث اندھے کیے گئے ہیں،“ (عقائد اور عہود ۱۲۳: ۱۲)۔ اِفِسیوں کو اپنے خط میں، پولُس نے سِکھایا، ”اے سونے والے جاگ، اور مُردوں میں سے جی اُٹھ مسِیح کا نور تجھ پر چمکے گا“ (اِفِسیوں ۵: ۱۴)۔ مُنجی نے وعدہ کیا ہے کہ وہ ہمیشہ کے لیے اُن کا نُور ہو گا جو اُس کا کلام سُنتے ہیں (دیکھئے ۲ نیفی ۱۰: ۱۴

پینتیس برس قبل، میرے والدین بھی اندھے کیے گئے تھے اور بے تابی سے سچائی کو جاننے کے خواہاں تھے اور اِس بارے مُتفکر تھے کہ اِسے پانے کے لیے کہاں جائیں۔ میرے والدین دونوں گاؤں میں پیدا ہوئے تھے، جہاں روایات واقعی افراد اور خاندانوں کی زندگیوں میں رچی بسی تھیں۔ اُن دُونوں نے اپنی جوانی میں، بہتر زندگی کی تلاش میں، اپنے گاؤں کو چھوڑا اور شہر آئے۔

اُنہوں نے شادی کی اور نہایت معمولی انداز میں اپنے خاندان کا آغاز کیا۔ ہم ایک چھوٹَے سے گھر میں تقریباً آٹھ لوگ تھے—میرے والدین، میری دو بہنیں اور میں اور ایک چچا زاد جو ہمارے ساتھ رہتا تھا۔ میں حیران تھا کیا ہم حقیقی طور پر ایک خاندان تھے، کیوں کہ ہمیں اپنے والدین کے ساتھ ایک ہی میز پر عشائیہ کرنے کی اجازت نہ تھی۔ جب ہمارے والد کام سے گھر لوٹتے، وہ جونہی گھر کے اندر داخل ہوتے، تو ہمیں کمرہ چھوڑنے اور باہر چلے جانے کو کہا جاتا تھا۔ ہماری راتیں نہایت مختصر تھیں، چونکہ ہم آہنگی اور ہمارے والدین کی شادی میں حقیقی محبت کی کمی کی بدولت ہم سو نہیں پاتے تھے۔ ہمارا گھر نہ صرف چھوٹا تھا، بلکہ یہ ایک تاریک جگہ تھی۔ مبلغین کے ساتھ ملنے سے قبل، ہم ہر اتوار مختلف کلِیسیاؤں میں جاتے تھے۔ یہ واضح تھا کہ ہمارے والدین کسی ایسی چیز کی تلاش میں تھے جو دُنیا مہیا نہیں کر سکتی تھی۔

ایسا بزرگ اور بہن ہچنگز، زائر (آج بطور جمہوریہ کانگو یا کانگو-کِنشاساہ جانا جانے والا) میں خدمت کرنے کے لیے بُلائے گئے پہلے سینئر مبلغ جوڑے سے ملنے تک جاری رہا۔ جب ہم نے اِن شاندار مبلغین سے ملنے کا آغاز کیا، جو کہ خُدا کی طرف سے بھیجے گئے مانند ملائکہ تھے، میں نے غور کیا کہ ہمارے خاندان میں کچھ بدلنے کی شروعات ہونے لگیں۔ ہمارے بپتسمہ کے بعد، بحال شدہ انجیل کی بدولت ہم نے بتدریج حقیقی طور پر نیا طرزِ زندگی پانا شروع کیا۔ کلامِ مسِیح نے ہماری جانوں کو وسعت دینا شروع کی۔ اُس نے ہمارے فہم کو منورکرنا شروع کیا اور ہمارے لیے خُوش ذاِئقہ بن گیا، کیونکہ جو سچائیاں ہم نے پائیں قابلِ فہم تھیں اور ہم نُور کو دیکھ سکتے تھے، اور یہ نُور روز بروز بڑھتا چلا گیا۔

اِنجِیل کے اِس کیوں کا فہم ہمیں اور زیادہ مانندِ منجی بننے میں مدد دے رہا تھا۔ نہ تو ہمارا گھر بہت ضخیم ہوا؛ نہ ہی ہمارے معاشرتی حالات بدلے۔ مگر میں اپنے والدین کے دِلوں کی تبدیلی کا عینی شاہد تھا کیوں کہ ہم ہر روز، صُبح و شام دُعا کرتے تھے۔ ہم نے مورمن کی کتاب کا مطالعہ کیا؛ ہم نے خاندانی شام منعقد کی؛ اور حقیقی طور پر ایک خاندان بن گئے۔ ہر اتوار ہم صُبح ۶:۰۰ بجے چرچ جانے کی تیاری کرنے کے لیے اُٹھتے، اور ہر ہفتے کلِیسیائی مجالس میں حاضر ہونے کے لیے بِلا شکایت گھنٹوں سفر کرتے تھے۔ اِس کا شاہد ہونا ایک حیرت انگیز تجربہ تھا۔ ہم نے، جو پہلے تاریکی میں چلتے تھے، اپنے درمیان میں سے تاریکی کو بھگا دیا (دیکھئے عقائد اور عہود ۵۰: ۲۵) اور ”بڑی روشنی“ دیکھی (۲ نیفی ۱۹: ۲

مُجھے یاد ہے ایک روز جب میں صُبح سویرے اپنی خاندانی دُعا کے لیے اُٹھنے پر راضی نہیں تھا، میں نے اپنی بہن سے شکایت کی، ”اِس گھر میں واقعی اور ایسا کچھ نہیں جو ہم کر سکتے ہیں، سوائے دُعا کرنا، دُعا کرنا، دُعا کرنا۔“ میرے ابا نے میری بات سُن لی۔ مُجھے اُن کا ردِ عمل یاد ہے جب اُنھوں نے محبت مگر مضبوطی سے مُجھے سِکھایا، ”جتنی دیر تُم اِس گھر میں رہو گے، تُم صرف دُعا، دُعا، دُعا کرو گے۔“

میرے ابا کے الفاظ ہر روز میرے کانوں میں گونجتے ہیں۔ آپکے خیال میں بہن مُوٹامبو اور میں اپنے بچوں کے ساتھ کیا کرتے ہیں؟ ہم دُعا کرتے، دُعا کرتے اور دُعا کرتے ہیں۔ یہ ہمارا ورثہ ہے۔

اُس آدمی نے جو اندھا پیدا ہوا تھا اور یِسُوع مسِیح سے شفا پائی تھی، اپنے پڑوسیوں اور فریسیوں کے دباؤ ڈالے جانے پر، کہا:

”اُس شَخص نے جِس کا نام یِسُوع ہے مٹّی سانی، اور میری آنکھوں پر لگا کر، مُجھ سے کہا، شیلوخ میں جا کر، دھولے: پَس مَیں گیا اور دھوکر، بِینا ہوگیا۔ …

”… ایک بات [جو] میں جانتا [ہوں] کہ … میں اندھا تھا، اب میں بینا [ہوں]“ (یوحنا ۹: ۱۱، ۲۵

ہم بھی نابینا تھے اور اب بینا ہیں۔ اُس وقت سے لے کر اب تک ہمارے خاندان کو بحال شدہ اِنجِیل نے متاثر کیا ہے۔ اِنجِیل کے کیوں کے فہم نے میرے خاندان کی تین نسلوں کو بابرکت بنایا ہے اور آنے والی نسلوں کو بھی برکت دینا جاری رکھے گا۔

یِسُوع مسِیح وہ نور ہے جو تاریکی میں چمکتا ہے۔ وہ جو اُس کی پَیروی کرتا ہے ”اَندھیرے میں نہ چلے گا، بلکہ زِندگی کا نُور پائے گا“ (یوحنا ۸: ۱۲

۲۰۱۶ اور ۲۰۱۷ کے درمیان میں، تقریباً ایک برس کے لیے، کسائی خطہ کے لوگوں نے خوف ناک سانحہ کا سامنا کیا۔ روایتی جنگجوؤں کے گروہ اور حکومتی افواج کے مابین تنازعہ کی بدولت یہ لوگوں کے لیے انتہائی تاریک دور تھا۔ یہ تشدد کسائی مرکزی صوبے کے قصبوں سے لے کر وسیع کسائی خطے تک پھیل گیا۔ بہت سے لوگ تحفظ کے لیے اپنے گھروں سے بھاگ گئے اور جنگل کو گوشہِ عافیت بنایا۔ اُن کے پاس خوراک و پانی نہیں تھا، بلکہ حقیقی طور پر کچھ بھی نہیں تھا، اور اُن میں سے کچھ کانینگا علاقہ سے کلِیسیائے یِسُوع مسِیح برائے مُقدّسینِ آخِری ایّام کے اراکین تھے۔ چند اراکینِ کلِیسیا فوجیوں کے ہاتھوں مارے گئے۔

کانینگا میں نگانزا حلقہ کے بھائی ہون رے مُولمبا اور اُس کا خاندان اُن چند لوگوں میں سے ایک تھا جو اپنے گھروں میں چھپے رہے، نہ جانتے ہوئے کہ کہاں جائیں کیونکہ ساری گلیوں کو فائرنگ رینج میں بدل دیا گیا تھا۔ ایک روز پڑوس کے فوجیوں نے بھائی مُولمبا اور اُس کے خاندان کو دیکھ لیا، جب ایک شام وہ کھانے کے لیے اپنے خاندانی باغیچہ میں سبزیاں ڈھونڈنے کے لیے باہر نکلے تھے۔ فوجیوں کا گروہ اُن کے گھر میں آیا اور اُنہیں باہر نکالا اور اُنہیں اپنی فوجی کاروائیوں کی تعمیل کا انتخاب کرنے کو کہا ورنہ وہ مارے جائیں گے۔

بھائی مُولمبا نے دلیری سے اُنہیں بتایا، ”میں کلِیسیائے یِسُوع مسِیح برائے مُقدّسینِ آخِری ایّام کا رکن ہوں۔ میں نے اور میرے خاندان نے یِسُوع مسِیح کو قبول کر لیا ہے اور اُس پر ایمان رکھتے ہیں۔ ہم اپنے عہود سے وفادار رہیں گے اور مرنا قبول کریں گے۔“

اُنہوں نے اُنہیں بتایا، ”چونکہ تُم نے یِسُوع مسِیح کو قبول کر لیا ہے، تُمہارے جسموں کو کُتے کھائیں گے،“ اور اُنہوں نے دوبارہ آنے کا وعدہ کیا۔ مگر وہ کبھی واپس نہ آئے، اور خاندان نے وہاں دو ماہ تک قیام کیا اور اُنہوں نے دوبارہ اُنہیں نہ دیکھا۔ بھائی مُولمبا اور اُس کے خاندان نے اپنے ایمان کی مشعل کو روشن رکھا۔ اُنہوں نے اپنے عہود کو یاد رکھا اور اُنہیں محفوظ رکھا گیا۔

یِسُوع مسِیح وہ نور ہے جس کو ہمیں اپنی زندگی کے تاریک اوقات میں بھی بلند کیے رکھنا چاہیے (دیکھئے ۳ نیفی ۱۸: ۲۴)۔ جب ہم مسِیح کی پیروی کرنے کا انتخاب کرتے ہیں تو، ہم تبدیل ہونے کا انتخاب کرتے ہیں۔ مسِیح میں بدلا ہوا مرد یا عورت مسِیح کے زیر اہتمام ہو گا/گی اور ہم پوچھیں گے، جیسے پولُس نے کہا، ”خُداوند، تُو مُجھ سے کیا چاہتا ہے؟“ (اعمال ۹: ۶)۔ ہم اُس کے” نقشِ قدم پر چلیں گے“ (۱ پطرس ۲: ۲۱)۔ ہم ”اُسی طرح چلیں، جیسے وہ چلتا تھا“ (۱ یوحنا ۲ :۶) (دیکھیں عزرا ٹافٹ بینسن، “Born of God,” Tambuli، اکتوبر ۱۹۸۹، ۲، ۶۔)

میں اُس کی گواہی دیتا ہوں جو مؤا، دفن ہوا، اور تیسرے دِن جی اُٹھا اور آسمان پر اُٹھا لیا گیا تاکہ میں اور آپ لافانیت اور سرفرازی کی برکات پا سکیں۔ وہ ہی ”نُور، … زندگی، اور سچائی“ ہے (عیتر ۴: ۱۲)۔ وہ دُنیا کی پریشانی کا علاج و تریاق ہے۔ وہ سرفرازی کے لیے معیارِ فضیلت ہے، یعنی یِسُوع مسِیح۔ یِسُوع مسِیح کے نام پر، آمین۔

شائع کرنا