مجلسِ عامہ
ہدف کی طرف بڑھو
مجلسِ عامہ اپریل ۲۰۲۱


ہدف کی طرف بڑھو

یہ زیادہ اہم نہیں کہ زِندگی میں ہم کن کن مسائل سے گُزرتے ہیں، بلکہ ہم کس قسم کے بنتے ہیں۔

جب مَیں نے رسُولوں کے اَعمال کی کِتاب اور پولوس کے خطُوط کا مُطالعہ کیا تو، مُجھے تعجب ہُوا کہ کیسے پولوس یِسُوع مسِیح کی گواہی دینے، مُنادی کرنے، اور خِدمت انجام دینے میں محبت اور شُکر گُزاری کے سبب سے مائل تھا۔ کیسے کوئی شخص، اِس قدر محبت اور شُکرگُزاری کے ساتھ خِدمت کر سکتا ہے، خاص طور پر اپنی شدِید مُشکلات و مُصائب کو مدِنظر رکھتے ہُوئے؟ پولوس کو خِدمت کرنے کے لیے کس بات نے قائل کیا؟ ”نِشان کی طرف دَوڑا ہُوا جاتا ہُوں تاکہ اُس اِنعام کو حاصِل کرُوں جِس کے لیے خُدا نے مُجھے مسِیح یِسُوع میں اُوپر بُلایا ہے۔“۱

ہدف کی طرف بڑھنا اِیمان داری ”اور پھر تُم اِس تنگ اور سُکڑے راستے پر آتے ہو اور جو ابدی زِندگی کی طرف جاتاہے“۲ اپنے آسمانی باپ اور اپنے نجات دہندہ کے ہم راہ۔ پولوس نے اپنے مُصائب کا جائزہ اِس طرح لِیا ”اِس زمانہ کے دُکھ درد اِس لائق نہیں کہ اُس جلال کے مُقابل ہو سکیں جو ہم پر ظاہر کیا جائے گا۔“۳ فِلپّیوں کے نام پولوس نے خط اُس وقت لِکھا جب وہ قید خانہ میں بند تھا جب کہ یہ خط اِنتہائی پُرجوش خُوشی اور شادمانی، اور ہم سب کو حوصلہ دیتا ہے، بالخصُوص اِس غیر یقینی کی مُشکل گھڑی میں۔ ہم سب کو پولوس سے حوصلہ پانے کی ضرورت ہے: ”بلکہ مَیں اپنے خُداوند مسِیح یِسُو ع کی پہچان کی بڑی خُوبی کے سبب سے سب چِیزوں کو نُقصان سمجھتا ہُوں: جِس کی خاطِر مَیں نے سب چِیزوں کا نُقصان اُٹھایا اور اُن کو کُوڑا سمجھتا ہُوں، تاکہ مسِیح کو حاصِل کرُوں۔“۴

جب ہم پولوس کی خدمت پر نِگاہ ڈالتے ہیں تو، ہم اپنے دَور کے اپنے اپنے ”پولوسوں“ کے وسِیلے سے حوصلہ افزائی اور فرازی کی طرف گام زن ہوتے ہیں، جو اپنی اپنی زِندگی اور اپنے اپنے پیاروں کی زِندگیوں میں درپیش مُصائب و مسائل کے باوجُود بھی خدمت کرتے، تعلیم دیتے، اور محبت اور شُکرگُزاری کے ساتھ گواہی دیتے ہیں۔ نو برس پہلے مُجھے اَیسا تجربہ ہُوا جس کی بدولت ہدف کی جانب بڑھنے کی اہمیت کا احساس پانے میں مدد ملی۔

سن ۲۰۱۲ میں، جب میں پہلی بار مجلِسِ عامہ کی قائدانہ نِشِست کے لیے جا رہا تھا تو، مُجھے بےحد دباؤ اور اُدھورا پن محسوس ہو رہا تھا۔ میرے ذہن میں یہ آواز مُستقل طور پر بازگشت کر رہی تھی، ”تیری جگہ یہاں نہیں ہے! کوئی بڑی غلطی ہو گئی ہے!“ جُونہی مَیں بیٹھنے کے لیے جگہ تلاش کر رہا تھا تو، بُزرگ ہالینڈ نے مُجھے دیکھ لیا۔ وہ میرے پاس آئے اور کہا، ”ایڈورڈ، تُجھے یہاں دیکھ کر خُوشی ہُوئی ہے،“ اور اُس نے شفقت سے میرا چہرہ تھپتھپایا۔ مَیں نے بچّے کی طرح محسوس کیا! اُس کی اُلفت اور قبُولیت نے مُجھے گرم جوش بنا دیا اپنایت کی رُوحُ، اور بھائی چارے کی رُوحُ کو محسوس کرنے میں میری مدد فرمائی۔ اَگلے دِن، مَیں دیکھا کہ بُزرگ ہالینڈ نے وہی سلُوک جو کل اُنھوں نے میرے ساتھ کیا، بُزرگ ڈیلن ایچ اوکس کے ساتھ کر رہے تھے اپنے سے بڑے کے چہرے کو تھپتھپا رہے تھے!

اُس لمحے مَیں نے اِن حضرات کے وسِیلے سے خُداوند کی محبت کو محسُوس کیا جن کو ہم انبیا، مُکاشفہ بین، اور رویا بین مانتے ہیں۔ بُزرگ ہالینڈ کے شفیق، پُرخلُوص اعمال کی بدولت، مُجھے اپنے خُود غرض اور اُدھورے پن کے احساس پر قابُو پانے میں مدد مِلی۔ اُس نے میری مدد فرمائی کہ اپنے پاکیزہ اور خُوش بخت فرض پر توجہ دُوں جس کے لیے مَیں بُلایا گیا ہُوں—جانوں کو مسِیح کے پاس لاؤں۔ اُس نے، قدیم پولوس کی مانند، ہدف کی طرف بڑھنے کے لیے مُجھے اِشارہ کیا۔

دلچسپ بات یہ ہے کہ، پولوس ہمیں آگے بڑھنے کی تاکید کر رہا ہے، جو گُزر چُکا—ہمارے ماضی کے خَوف، ہمارے ماضی کی ترجیحات، ہمارے ماضی کی ناکامیاں، اور ہمارے ماضی کی مایوسی کو بھُول جانے کا مُطالبہ کررہا ہے۔ وہ ہمیں دعوت دے رہا، بالکل ہمارے محبوب نبی، صدر رسل ایم نیلسن کی ماننِد، ”نئے اور زیادہ پاکیزہ نقطہِ نظر کی جانب۔“۵ نجات دہندہ کا وعدہ سچّا ہے: ”کیوں کہ جو کوئی جان بچانا چاہے تو اُسے کھوئے گا: اور جو کوئی میری خاطر اپنی جان کھوئے گا اُسے پائے گا۔“۶

مجلِس عامہ کے اپنے پہلے وعظ میں، مَیں نے اپنی والِدہ کے ساتھ کھیت میں کام کرتے وقت اُس تجربے کا تذکرہ کیا۔ ”کبھی پِیچھے مُڑ کر مت دیکھنا“ اُس نے کہا۔ ”آگے نظر رکھو کیوں کہ ابھی بہت کُچھ کرنا باقی ہے!“۷

اپنی زِندگی کے آخِری حِصّے کے دوران میں، جب امی سرطان سے نبرد آزما تھی، وہ نعومی اور میرے ساتھ رہتی تھی۔ ایک رات مَیں نے اُسے اُس کے بیڈ روم میں روتے ہُوئے سُنا۔ اُس کا درد بہت شدِید تھا، اگرچہ اُس نے دو گھنٹے قبل اپنی روز کی دوائی مارفین آخِری بار لے چُکی تھیں۔

مَیں اُس کے کمرے میں داخل ہُوا اور اُس کے ساتھ رو دیا۔ مَیں نے درد سے فوری نجات کے لیے پُرزور بُلند دُعا کی۔ اور پھر اُس نے وہی چِیز انجام دی جو وہ برسوں پہلے کھیتوں میں انجام دے چُکی تھی: وہ رُکی اور مُجھے سبق دینے لگی۔ مَیں اُس لمحے اُس کا چہرہ کبھی نہ بُھولوں گا: کم زور، پژمُردہ، اور درد بھرا، اپنے غم زدہ بیٹے پر ترس کھا رہا تھا۔ وہ اپنے آنسوؤں کے ساتھ مُسکراتی رہی، براہ راست میری آنکھوں میں دیکھتی، اور کہتی، ”اِس کا دارومدار تُجھ پر یا کسی اور پر نہیں ہے، بلکہ یہ خُدا پر منحصر ہے کہ آیا یہ تکلِیف دُور ہوگی یا نہیں۔“

مَیں خاموشی سے بیٹھ گیا۔ وہ بھی خاموشی سے بیٹھ گئی۔ یہ منظر میرے ذہن میں بہت نُمایاں ہے۔ اُس رات، اپنی ماں کے وسِیلے سے خُداوند نے مُجھے سبق سِکھایا جو ہمیشہ مُجھے یاد رہے گا۔ جب میری ماں نے اپنے واسطے خُدا کی رضا کو قبُول کیا، مُجھے گتسمنی کے باغ میں اور گولگتا کی صلِیب پر یِسُوع مسِیح کے دُکھ اُٹھانے کا وہ سبب یاد آیا۔ اُس نے فرمایا: ”دیکھو مَیں نے تُمھیں اپنی اِنجِیل دی ہے اور یہی وہ اِنجِیل ہے جو میں نے تُمھیں دی ہے—کہ مَیں دُنیا میں اپنے باپ کی مرضی پُوری کرنے آیا کیوں کہ باپ نے مجھے بھیجا ہے۔“۸

مسِیح گتسِمنی میں

مَیں اپنے پیارے نبی صدر نیلسن کے پیغمبرانہ سوالوں پر غَور کرتا ہُوں جو پِچھلی مجلِسِ عامہ میں ہمیں دیے تھے۔ صدر نیلسن نے سوال: ”کیا آپ خُدا کو اپنی زِندگی پر غالِب آنے کے مُشتاق ہیں؟ کیا آپ خُدا کو اپنی زِندگی پر سب سے زیادہ اَثر پذیر ہونے کے مُشتاق ہیں؟ … کیا آپ اُس کی آواز کو کسی بھی دُوسری سے زیادہ ترجیح دیں گے؟ کیا آپ اپنی مرضی کو اُس کی مرضی میں غرق کرنے کے مُشتاق ہیں؟“۹ میری والِدہ کا جواب جذباتی مگر ٹھوس ”ہاں“ میں ہوتا، اور پُوری دُنیا میں کلِیسیا کے اِیمان دار اَرکان کا جواب بھی جذباتی مگر ٹھوس ”ہاں“ میں ہوتا۔ صدر نیلسن، اِن پیغمبرانہ سوالوں کے ساتھ ہمیں قائل کرنے اور ہماری ہمت بندھانے کے لیے آپ کا شُکریہ۔

حال ہی میں، مَیں نے جنوبی افریقہ کے شہر پریٹوریا میں اُسقُف کے ساتھ گفتگو کی جس نے ایک ہی روز اپنی اَہلیہ اور اپنی جوان بیٹی کی تدفین کی تھی۔ اُن کی زِندگیاں اِس کورونا وائرس کی نذر ہو گئی تھیں۔ مَیں نے اُس سے پُوچھا کہ وہ کیسا ہے۔ اُسقُف ٹیڈی تھابیتھے کے جواب نے خُداوند کے نبیوں، رویا بینوں، اور مُکاشفہ بینوں کی ہدایت اور کلام پر عمل کرنے کا حوصلہ مُضبوط کیا۔ اُسقُف تھابیتھے نے جواب دیا کہ یہ جاننے میں ہمیشہ اُمید اور تسلی ہوتی ہے کہ نجات دہندہ نے اپنے لوگوں کی تکلیفیں خُود اُٹھا رکھی ہیں، تاکہ وہ جان سکے کہ ہماری مدد کیسے کرنی ہے۔۱۰ گہرے اِیمان کے ساتھ اُس نے گواہی دی، ”مَیں نجات کے منصُوبے، خُوشی کے منصُوبے کا بےحد شُکر گُزار ہُوں۔“ پھر اُس نے مُجھ سے سوال پُوچھا؛ ”کیا یہی وہ بات نہ تھی جو نبی ہمیں پِچھلی مجلِس میں سِکھانے کی کوشش کر رہا تھا؟“

جب کہ فانی زِندگی کے مسائل کسی نہ کسی طریقے سے ہم سب پر آئیں گے، آئیں ہم ”اپنے ہدف کی طرف بڑھنے والے“ اُس مقصد پر توجہ دیں ”جس کے اِنعام کے لیے خُدا نے مُجھے اُوپر بُلایا ہے۔“۱۱

آپ سب کو میری عاجزانہ دعوت ہے کہ ہم کبھی ہمت نہ ہاریں! ہم بُلائے گئے ہیں کہ ”ہر ایک بوجھ اور اُس گُناہ کو جو ہمیں آسانی سے اُلجھا لیتا ہے دُور کر کے اُس دَوڑ میں صبرسے دَوڑیں جو ہمیں دَرپیش ہے، اور اِیمان کے بانی اور کامِل کرنے والے یِسُوع کو تکتے رہیں۔“۱۲

یہ زیادہ اہم نہیں کہ زِندگی میں ہم کن کن مسائل سے گُزرتے ہیں، بلکہ ہم کس قسم کے بنتے ہیں۔ ہدف کی جانب بڑھنا خُوشی کا باعث ہے۔ مَیں گواہی دیتا ہُوں کہ جو سب باتوں پر غالِب آیا ہے ہماری مدد کرے گا اگر ہم اُس کی جانب دیکھتے ہیں۔ یِسُوع مسِیح کے نام پر، آمین۔