مجلسِ عامہ
خُدا اپنے بچوں سے پیار کرتا ہے
مجلسِ عامہ اپریل ۲۰۲۱


خُدا اپنے بچوں سے پیار کرتا ہے۔

مَیں تِین خاص پہلوؤں کا تذکرہ کرنا چاہتا ہُوں جن سے ہمارا آسمانی باپ ہم، اپنے بچّوں، سے اپنی محبت کا اِظہار کرتا ہے۔

بھائیو اور بہنو، مَیں اِنجِیلِ مسِیح میں آپ کے ساتھ مِل کر شادمان ہوتا ہُوں۔ فِلپائن کے زِندہ دِل اَرکان کا پیار اپنے ساتھ ساتھ لایا ہُوں اور اُن کی جانب سے کہتا ہُوں، مابوحی!

اِیِسٹر کی اِس صُبح کو، مَیں زِندہ مسِیح کی گواہی دیتا ہُوں، کہ وہ مُردوں میں سے زِندہ ہُوا اور ہمارے لیے اور ہمارے آسمانی باپ کے لیے اُس کا پیار سچّا اور اَزلی ہے۔ آج، میری آرزو ہے کہ سب کے واسطے آسمانی باپ اور یِسُوع مسِیح کی محبت پر توجہ دُوں، جس کا اِظہار یِسُوع مسِیح کے کفارے کے وسِیلے سے عیاں ہوتا ہے۔ ”کیوں کہ خُدا نے دُنیا سے اَیسی محبّت رکھّی کہ اُس نے اپنا اِکلَوتا بیٹا بخش دِیا“ (یُوحنا ۳:‏۱۶

جب فرِشتے نے نیفی نبی سے خُدا کی سوال پُوچھا تو نیفی کا جواب بُہت سادا تھا، ”مَیں جانتا ہُوں کہ وہ اپنے بچّوں سے پیار کرتا ہے“ (دیکھیے ۱ نیفی ۱۱:‏۱۶–۱۷

مورمن کی کِتاب: یِسُوع مسِیح کا ایک اور عہدنامہ بڑے موّثر اَنداز سے نجات دہندہ کے کامِل پیار کی وضاحت کرتی ہے۔”اور دُنیا، اپنی بدیوں کے سبب، اُسے حقیر جانے گی؛ پس وہ اُسے کوڑے مارتے ہیں، … وہ اُسے زدوکوب کرتے ہیں، … وہ اُس پر تھوکتے ہیں، اور وہ برداشت کرتا ہے، بنی آدم کے واسطے اپنی کمال شفقت اور تحمل کی خاطر۔“ (۱ نیفی ۹:‏۹)۔ ہر کارِ اِلہٰی کے پِیچھے نجات دہندہ کی آفاقی محبت محرک ہوتی ہے۔ ہم جانتے ہیں کہ آسمانی باپ کی محبت ہمارے واسطے اَیسی ہی ہے، کیوں کہ نجات دہندہ نے فروتنی سے سِکھایا کہ باپ اور وہ ”ایک ہیں“ (دیکھیے یُوحنا ۱۰:‏۳۰؛ ۱۷:‏۲۰–۲۳

پھر، کیسے، ہم اُن کی آفاقی محبت کے شُکر گُزار ہو سکتے ہیں؟ نجات دہندہ نے واضح اور جامع دعوت دے کر سِکھایا: ”اگر تُم مجھ سے محبّت رکھتے ہو تو میرے حُکموں پر عمل کرو گے۔“(یُوحنا ۱۴:‏۱۵

صدر ڈیلن ایچ اوکس نے سِکھایا، ”خُدا کی آفاقی اور کامِل محبت کا اِظہار اُس کے اِنجِیلی منصُوبے کی برکات میں پِنہاں ہے، بشمول اِس قول کے ساتھ کہ جو کوئی اُس کے حُکموں پر عمل کرتا ہے اُن کے لیے اعلیٰ برکات رکھی گئی ہیں۔“۱

مَیں تِین خاص پہلوؤں کا تذکرہ کرنا چاہتا ہُوں جن سے ہمارا آسمانی باپ ہم، اپنے بچّوں، سے اپنی محبت کا اِظہار کرتا ہے۔

اَوّل، خُدا اور خاندان سے تعلُقّات اُس کی محبت کا اِظہار ہے

ہمارے سب سے زیادہ اہم رِشتے باپ اور بیٹے کے ساتھ اور ہمارے اپنے اپنے خاندانوں کے ساتھ ہیں کیوں کہ ہمارے بندھن اُن کے ساتھ اَبَدی ہیں۔ خُوشی کا عظیم اُلشان منصُوبہ ہمارے واسطے خُدا کی محبت کا واضح مظہر ہے۔ خُدا کے منصُوبے پر نظریں جمائے رکھنے سے ہم اپنے بطن تراشنے اور سجانے کے لیے رضامند ہوتے ہیں اور خُودغرضی کی خواہشات کو ترک کر کے اَبَدی تعلُقّات کو اُستوار کرنے کی بُنیاد فراہم کرتے ہیں۔ ایک لحاظ سے، اِس پہلو کو ”رُوحانی کھدائی“ کہا جا سکتا ہے۔ اپنی اپنی رُوحانی کھدائی کے دوران میں، ہمیں سب سے پہلے خُدا کو ڈُھونڈنا اور اُس کو پُکارنا (دیکھیے یرمیاہ ۲۹:‏۱۲–۱۳

اُس کو ڈُھونڈنا اور اُس سے فریاد کرنا ہمارے اَبَدی تعلُقّات کی تعمیر اور تقویت کے لیے جگہ کی فراہمی اور طریقِ کار کی اِبتدا ہوگا۔ یہ ہماری رُوحانی نظر کو وُسعت دیتا ہے اور اُن باتوں کو بدلنے کی طرف توجہ دِلاتا ہے جو ہم بدل سکتے ہیں بجائے اُن پریشانیوں کے جو ہمارے بس میں نہیں ہیں۔ اپنے نجات دہندہ، یِسُوع مسِیح کی زِندگی اور خِدمت کا بغور مُطالعہ، اِن دیگر مُعاملات کو اَبَدی تناظُر میں دیکھنے کے قابل بناتا ہے۔

اپنے اپنے خاندانوں میں خُدا کی محبت کا تجربہ پانے میں بعض اوقات اُلجھنیں رُکاوٹ بن سکتی ہیں۔ ماں کو احساس ہُوا کہ برقی چِیزیں خاندانی رِشتوں پر سبقت لے رہی تھیں تو اُسے ترکیب سُوجھی۔ کھانے کی میز پر اور دیگر خاندانی سرگرمیوں کے دوران میں، وہ اِس بات کا اِعلان کرتی، ”فون ایک طرف رکھو، آؤ ہم رُوبرُو گُفتگُو کریں۔“ وہ کہتی ہے کہ اُس کے خاندان کے لیے یہ نیا معمُول ہے اور یہ اُن کے خاندانی رِشتوں کو مضبُوط کرتا ہے جب وہ ایک دُوسرے سے رُوبرُو مِلتے ہیں۔ وہ اب میرے پِیچھے چلے، آؤ پر خاندان کی صُورت میں موّثر بات چیت کر کے خُوش ہوتے ہیں۔

دوم، وہ نبیوں کو برپا کر کے اپنے بچّوں کے واسطے اپنی محبت ظاہر کرتا ہے۔

ہماری عصرِ حاضر دُنیا ”لفظوں کی جنگ اور نظریات کے ہنگامے میں“ ڈُوبی ہُوئی ہے (جوزف سمتھ—تارِیخ ۱:‏۱۰)۔ پولوس ہمیں یاد دِلاتا ہے کہ ”دُنیا میں … کئی مُختلِف آوازیں ہیں“ (۱ کرنتھیوں ۱۴:‏۱۰)۔ اِن آوازوں میں سے کون سی زیادہ واضح اور پُرمعنی ہے جو جھگڑوں سے بالا ہے؟ یہ خُدا کے نبیوں، رویا بینوں اورمکاشفہ بینوں کی آواز ہے۔

مُجھے اچھی طرح یاد ہے ۲۰۱۸ میں اپنی سرجری کے بعد اپنی ذمہ داری نِبھانے جا رہا تھا جب مَیں کلِیسیا کے ہیڈ کوارٹر کی پارکنگ میں تھا۔ اچانک، مُجھے صدر رسل ایم نیلسن کی آواز سُنائی دی، ”ٹانیالا، ٹانیالا۔“ مَیں اُن کی طرف دوڑا، اور اُنھوں نے مُجھ سے پُوچھا مَیں کیسا ہُوں۔

مَیں نے کہا، ”صدر نیلسن مَیں بُہت اچھے سے صحت یاب ہو رہا ہُوں۔“

اُنھوں نے نصِیحت کی اور گلے لگایا۔ مَیں نے درحقیقت نبی کی شخصی خِدمت کو ”فرداً“ محسوس کیِا۔

صدر نیلسن نے دُنیا کے بُہت سارے مُلکوں کا دَورہ کیا ہے۔ میرے خیال میں، وہ صرف ہزاروں کی خِدمت نہیں کر رہے، بلکہ ”فرداً فرداً“ ہزاروں کی خِدمت کر رہے ہیں۔ اَیسا کرنے سے، وہ خُدا کے اُس پیار کو بانٹتے ہیں جو اپنے بچّوں کے لیے رکھتا ہے۔

حال ہی میں، صدر نیلسن کے اَلفاظ فلپائن کے عوام کے لیے تقویت اور تحریک کا باعث بنے ہیں۔ سن ۲۰۲۰ میں، دُنیا کے ہر مُلک کی طرح، فلپائن بھی کووِڈ–۱۹ کی وبا کے ساتھ ساتھ، آتِش فشاں کے پھٹنے، زلزلوں، شدِید طوفانوں، اور خطرناک سیلابوں، سے بُری طرح مُتاثر ہُوا۔

لیکن، خَوف، مایُوسی، اور اَکیلے پن کے کالے بادِلوں کے درمیان میں سے نبی کا کلام آگ کے ستُون کی مانِند آتا تھا۔ اُن میں عالم گیر روزہ اور دُعا کے اِعلان کے ساتھ ساتھ وبا کے باوجُود آگے بڑھنے کی نصیِحت شامِل تھی۔ اُنھوں نے دعوت دی ہم اپنے اپنے گھروں کی شخصی اِیمان کی خانقاہیں بنائیں۔ اُنھوں دُنیا بھر کے مُقدسِین کو تلقین فرمائی کہ خُدا کی ساری اُمّتوں کی عزت کریں اور اپنی اپنی زِندگیوں پر خُدا کو غالِب آنے دیں۔۲

اِسی طرح صدر نیلسن کی شُکرگُزاری کی طاقت کے بارے میں حالیہ ویڈیو گواہی تھی اور اُن کی اختتامی دُعا، فلپائن میں گُونج اُٹھی۔۳ لیئٹے کے صوبے میں، یہ ویڈیو بین اُلمذاہب پروگرام کے دوران میں چلائی گئی تھی، اور اِس کا ذِکر پادری نے اپنے وعظ کے دوران میں کِیا تھا۔ فلپائن، پُوری دُنیا کے ساتھ ساتھ، اپنے برگُزیدہ نبی کے کلام کے وسِیلے سے خُدا کی محبت کو محسُوس کرنے میں بہت بابرکت ہے۔

تِیسرا، سرزنِش اپنے بچّوں کے واسطے خُدا کی محبت کا مظہر ہو سکتی ہے۔

بعض اوقات ہماری تنبّیہ کر کے خُدا اپنے پیار کا اِظہار کرتا ہے۔ ہمیں یاد دِلانے کا یہ بھی ایک طریقہ ہے کہ وہ ہم سے پیار کرتا ہے اور وہ جانتا ہے کہ ہم کون ہیں۔ اُس نے اُن سب سے سلامتی کی نعمت کا وعدہ فرمایا ہے جو جراَت مندی سے عہد کے راستے پر چلتے ہیں اور خُوشی سے اُس کی تنبّیہ قُبول کرتے ہیں۔

جب ہم اُس کی سرزنِش کو پہچانتے اور خُوشی سے قُبول کرتے ہیں، تو یہ رُوحانی سرجری کا کام دیتی ہے۔ وَیسے، سرجری کرانا کس کو پسند ہے؟ لیکن جن کو اِس کی ضرورت ہوتی ہے اور اِس کو قبُول کرتے ہیں، اُن کے لیے یہ زِندگی بخش ثابت ہو سکتی ہے۔ جِس سے خُداوند مُحبّت رکھتا ہے اُسے تنبِیہ بھی کرتا ہے اَیسا ہمیں صحائف بتاتے ہیں (دیکھیے عِبرانیوں ۱۲:‏۵–۱۱؛ ہیلیمن ۱۲:‏۳؛ عقائد اور عہُود ۱:‏۲۷؛ ۱:‏۹۵)۔ یہ تنبّیہ یا رُوحانی سرجری، ہماری زِندگی میں ضروری تبدیلی کا سبب بنتی ہے۔ بھائیو اور بہنو، ہمیں احساس ہوگا کہ یہ ہمارے باطنی ظرُوف کو خالِص اور نفِیس بناتی ہے۔

بحالی کے نبی، جوزف سمتھ، کو تنبّیہ کی گئی تھی۔ مورمن کی کِتاب کے ۱۱۶ صفحوں کے مسوّدے کو کھو دینے کے بعد، خُداوند نے ملامت بھی کی اور محبت بھی دِکھائی یہ کہہ کر ”تُجھے خُدا سے زیادہ آدمیوں سے ڈرنا نہ چاہیے تھا۔ … تُجھے وفادار رہنا چاہیے تھا۔ … دیکھ، تُو جوزف ہے، اور تُو چُنا گیا تھا۔ … یاد رکھ، خُدا رحیم ہے؛ پَس، توبہ کر“ (عقائد اور عہُود ۳:‏۶–۱۰

۲۰۱۶ میں، جب مَیں لِٹل راک، آرکنساس میں تبلِیغی خِدمت کر رہا تھا، مَیں نے بھائی قَوا سے کہا کہ میری بڑی بہن جو فِجی میں رہتی تھی اُس کو پیکج بھیجنا ہے۔ اُس کا جواب میری توقع کے برعکس تھا۔ ”صدر واکولو،“ اُس سے درد بھری آواز میں کہا، ”آپ کی بہن وفات پا چُکی ہے اور ۱۰ دِن پہلے تدفِین ہو گئی تھی۔“ مُجھے خُود پر ترس آیا اور حتیٰ کہ برہم بھی ہُوا کہ میرے خاندان نے مُجھے یعنی بھائی بتانا گوارا نہیں کیا۔

اَگلے روز، جب میری اَہلیہ مُبلغین کو تعلیم دے رہی تھی تو یہ خیال میرے دِل میں اُتر گیا: ”ٹانیالا، یہ سارے مُعاملات و تجربات تیری بھلائی اور بہتری کے لیے ہیں۔ تُو یِسُوع مسِیح کے کَفّارے کی بابت تعلیم اور اپنی گواہی دیتا رہا ہے؛ اب اُس کے مُطابق زِندگی بسر کر۔“ مُجھے یاد دِلایا گیا کہ ”وہ آدمی جِسے خُدا تنبِیہ کرتا ہے خُوش قِسمت ہے؛ اِس لیے، [ہم] قادِرِ مُطلق کی تادِیب کو حقِیر نہ جانیں“ (ایُّوب ۵:‏۱۷)۔ یہ میری رُوحانی سرجری تھی، اور نتیجہ فی الفور تھا۔

جِس لمحے مَیں اپنے اِس مُعاملے پر غور کر رہا تھا، مُجھے اِختتامی کلمات کہنے کے لیے بُلایا گیا۔ دُوسری باتوں کے ساتھ ساتھ،مَیں نے ابھی ابھی سِیکھے گئے سبق کا تذکرہ کیا: اَوّل، رُوحُ القُدس کے وسِیلے سے میری ملامت ہُوئی اور مُجھے اچّھا لگا کیوں کہ اِس کو صرف مَیں نے ہی سُنا تھا؛ دوم، نجات دہندہ کی قُربانی اور فِدیہ کے سبب سے، مَیں اپنی مُشکلات کو مُصائب اور مسائل تصور نہ کروں گا بلکہ وہ میرے ”تعلیمی درس“ ہوں گے؛ اور سوم، اُس کی کام اور بےگُناہ زِندگی کے سبب سے اپنی خطاؤں اور خامیوں کو کم زویاں تصور نہ کروں گا بلکہ اُنھیں اپنے لیے ”ترقی کے مواقع“ سمجھُوں گا۔ اِس تجربہ نے یہ جاننے میں میری مدد فرمائی کہ خُداوند ہمیں پیار کرتا ہے اِس لیے ہماری تنبّیہ کرتا ہے۔

مَیں ختم کرتا ہُوں۔ ہمارا آسمانی باپ اور اُس کا بیٹا یِسُوع مسِیح، اپنی محبت کا اِظہار اِس طریقے سے کرتے ہیں کہ وہ اپنے ساتھ اور ہمارے خاندان کے اَرکان کے ساتھ ہمارے اَبَدی رِشتوں کو ممکن بناتے ہیں، جدِید دَور میں نبی بھیج کر کہ ہمیں تعلیم دیں اور ہماری خِدمت کریں، اور ہمیں سرزنِش کر کے سِیکھنے اور بڑھنے میں ہماری مدد کریں۔ اُس بیٹے، اپنے جی اُٹھے خُداوند، یعنی زِندہ مسِیح کی بےمثال عطا کے لیے خُدا کے شُکر گُزار ہیں۔”بے مثال تحفے کے لیے خُدا کا شُکر بجا لانا ہوگااُس کے اِلہٰ زاد،“۴ ہمارے جی اُٹھے خُداوند، یعنی زِندہ مسِیح کے واسطے۔ یِسُوع مسِیح کے نام پر، آمین۔