مجلسِ عامہ
موعودہ راہ کیوں
مجلسِ عامہ اپریل ۲۰۲۱


موعودہ راہ کیوں

موعودہ راہ کا فرق منفرد اور ابدی طور پر اہم ہے۔

اپنی پوری خدمت گزاری میں صدر رسل ایم نیلسن نے خُدا کے بچوں کے ساتھ خُدا کے عہود کا مطالعہ کیا اور اُن کی تعلیم دی ہے۔ وہ بذاتِ خود ایسے شخص کی روشن مثال ہیں جو موعودہ راہ پر چلتا ہے۔ بحیثیتِ کلیسیائی صدر اپنے پہلے پیغام میں اُنہوں نے کہا:

اُس کے ساتھ عہُود باندھنے اور پھر اُن عہُود پر قائم رہنے کی بدولت نجات دہندہ کی پیروی کرنے کا آپ کا عزم ہر مرد، عورت، اور بچّوں کے لیے ہر جگہ دستیاب رُوحانی برکات و اعزاز کا دروازہ کھولے گا۔“

”… ہَیکل کی رسومات اور وہ عہود جو آپ وہاں باندھتے ہیں؛ آپ کی زِندگی، آپ کی شادی اور خاندان، اور مخالف کے حملوں کے خلاف مزاحمت کرنے کی آپ کی صلاحیت کو مضبوط کرنے کی کُنجی ہیں۔ ہَیکل میں آپ کی پرستش اور اپنے آباؤ اجداد کے لیے آپ کی خدمت سے آپ کو اضافی ذاتی مُکاشفہ کی برکت حاصل ہو گی اور امن اور وعدہ کی گئی راہ پر رہنے کے لیے آپ کے عزم کو مضبوطی حاصل ہو گی۔“۱

موعودہ راہ کیا ہے؟ یہ وہ راستہ ہے جو خُدا کی سیلیسٹیل بادشاہی کی جانب لے جاتا ہے۔ ہم بپتسمہ کے دروازے سے اِس راہ پر گامزن ہوتے ہیں اور پھر ”امید کی کامل چمک اور خُدا اور تمام آدمیوں سے محبت [دو بڑے حکم] رکھ کر مسِیح میں ثابت قدمی سے آخر تک آگے بڑھتے ہیں۔“۲ موعودہ راہ پر (جو فانیت کے بعد بھی جاری رہتی ہے) ہم نجات اور سرفرازی سے منسلک تمام رسومات پاتے ہیں۔

”ہمارے عہود کا احاطہ اس وعدے میں ہے کہ ہم خُدا کی مرضی پوری کریں اور اور تمام باتوں میں اُس کے تابع ہوں جن کا وہ ہمیں حکم دے گا۔“۳ یِسُوع مسِیح کی اِنجیل کے اُصول اور احکام کو روزانہ ماننا، زندگی کا شادمان اور پُر اطمینان ترین راستہ ہے۔ ایک وجہ یہ ہے کہ انسان بہت سے مسائل اور پچھتاوؤں سے بچ جاتا ہے۔ میں کھیلوں میں سے ایک تمثِیل بتاتا ہوں۔ ٹینس میں ایک چیز ہوتی ہے جسے بے جبری اغلاط کہا جاتا ہے۔ یہ وہ چیزیں ہیں، جیسے کہ گیند کو خود نیٹ میں مار دینا یا سروس کرتے ہوئے دونوں بار غلطی کرنا۔ بے جبری اغلاط کو مخالف کی مہارت کی بجائے کھلاڑی کی اپنی حماقت سمجھا جاتا ہے۔

بہت بار ہمارے مسائل اور مشکلات ہماری اپنی ہی پیدا کی ہوئی ہوتی ہیں، کسی بُرے انتخاب کا نتیجہ یا ہم یہ کہہ سکتے ہیں کہ ”بے جبری غلطیاں۔“ جب ہم جانفشانی سے موعودہ راہ کے متلاشی ہوتے ہیں تو قدرتی طور پر ہی ہم بہت سی ”بے جبری غلطیوں“ سے بچ جاتے ہیں۔ ہم متفرق لتّوں سے دامن بچا لیتے ہیں۔ ہم غیر دیانت دارانہ روئیوں میں نہیں گرتے۔ ہم بے اخلاقی اور جنسی بے راہ روی کی کھائی سے کنارہ کر کے اُس کے اوپر ہی سے گزر جاتے ہیں۔ ہم ایسے لوگوں اور چیزوں کو کترا کر گزر جاتے ہیں جو مشہور ہونے کے باوجود ہماری جسمانی اور روحانی فلاح و بہبود کو خطرے میں ڈال سکتے ہیں۔ ہم ایسی چیزوں کا انتخاب کرنے سے بچ جاتے ہیں جو دوسروں کے لیے نقصان یا عدم افادہ کی ہوتی ہیں اور اِس کی بجائے ہم ضبطِ نفس اور خدمت کی عادات اپنا لیتے ہیں۔۴

روایت ہے کہ ایلڈر جے گولڈن قمبل کہا کرتے تھے کہ ”ہو سکتا ہے کہ میں[ہمیشہ] سکڑے اور تنگ راستے پر نہ چلا ہوں لیکن میں [کوشش کرتا ہوں] کہ جتنی بار ممکن ہو اُس پر سے گزروں۔“۵ مجھے یقین ہے کہ مزید سنجیدہ لمحوں میں بھائی قمبل رضامند ہوں کہ موعودہ راہ پر سے صرف گزرنے کی بجاے اُس راہ پر رہنا ہی ہمارے لیے امیدِ اعلیٰ ہے کہ ایک طرف تو ہم قابل اجتناب پریشانی سے اجتناب کرسکیں اور دوسری طرف زندگی کی ناقابلِ اجتناب پریشانیوں کا کامیابی سے سامنا کریں۔

ہو سکتا ہے کہ کچھ لوگ کہیں کہ ”میں بپتسمہ لے کر یا اُس کے بغیر بھی اچھی چیزوں کا انتخاب کر سکتا ہوں؛ محترم اور کامیاب شخص ہونے کے لیے مجھے عہود کی ضرورت نہیں ہے۔“ بالکل، ایسے بہت سے لوگ ہیں جن کا طرزِ عمل موعودہ راہ پر نہ ہونے کے باوجود اُن لوگوں کے چناؤ اور کاموں سے مماثل ہے جو اِس راہ پر ہیں۔ آپ یہ بھی کہہ سکتے ہیں کہ وہ ”موعودہ-مماثل راہ“ پرچلنے کی برکات بھی پاتے ہیں۔ تو پھر موعودہ راہ کا فرق کیا ہوا؟

دراصل، فرق منفرد اور ابدی طور پر اہم ہے۔ اس میں ہماری فرمانبرداری کی نوعیت، خُدا کی ہمارے ساتھ وابستگی کی فطرت، ملنے والی الہی اعانت، بطور موعودہ لوگ اکٹھے ہونے کی برکت اور سب سے اہم ہماری ابدی وارثت شامل ہیں۔

مخلصانہ فرمانبرداری

اوّل ہماری خُدا سے فرمانبرداری کی نوعیت اولین ہے۔ اچھی نیت سے بڑھ کر ہم سنجیدگی سے فیصلہ کر لیتے ہیں کہ ہم خُدا کے منہ سے نکلے ہر لفظ کے مطابق زندگی گزاریں گے۔ یوں ہم یِسُوع مسِیح کی مثال کی پیروی کرتے ہیں جو بپتسمہ پا کر ”بنی آدم کو ظاہر کرتا ہے کہ جسم کے اعتبار سے وہ خود کو باپ کے حضور فروتن کرتا ہے اور وہ باپ کو گواہی دیتا ہے کہ وہ اُس کے احکام ماننے میں اُس کی فرمانبرداری کرے گا۔“۶

عہود کی وجہ سے ہماری نیت، ہوتی ہے کہ ہم غلطیوں سے بچنے یا اپنے فیصلوں میں مصلحت اندیشی سے بھی زیادہ بڑھ کر کریں۔ ہم خود کو خُدا کے حضور اپنے انتخاب اور زندگی کا جوابدہ محسوس کرتے ہیں۔ ہم خود پر مسِیح کا نام لیتے ہیں۔ ہم مسِیح پر مرکوز ہوتے ہیں کہ یِسُوع کی گواہی میں دلیر ہوں اور ہمارا کردار بھی مسِیح کے جیسا ہو۔

عہود کے ساتھ انجیلی اصولوں کی فرمانبرداری ہماری روح میں رچ بس جاتی ہے۔ میں ایک ایسے جوڑے کو جانتا ہوں جن کی شادی کے وقت بیوی کلیسیا میں سرگرم نہیں تھی اور خاوند کبھی بھی کلیسیا کا رکن نہیں رہا تھا۔ میں اُن کو مَیری اور جان کہہ کر بلاؤں گا، جو اِن کا اصل نام نہیں ہے۔ جب بچے اِس تصویر میں شامل ہونا شروع ہوئے تو مَیری نے دلی طور پر یہ ضرورت محسوس کی کہ بچوں کی پرورش صحائف کے کہے کے مطابق ”خُداوند کی تربیت اور نصیحت میں“۸کی جائے۔ جان نے اس کی حمایت کی۔ مَیری نے کچھ اہم قربانیاں دیں تاکہ وہ گھر رہ کر تواتر سے انجیل سِکھا سکے۔ اُس نے یقینی بنایا کہ خاندان کلیسیائی عبادت اور سرگرمی کا پورا فائدہ اُٹھائے۔ مَیری اور جان مثالی والدین بنے اور اُن کے بچے (جو سب پھُرتیلے لڑکے تھے) ایمان اور انجیلی اُصولوں اور معیارات کے ساتھ لگاؤ میں بڑے ہوئے۔

جان کے والدین، یعنی لڑکوں کے دادا اور دادی اپنے پوتوں کی نیک زندگیوں اور کامیابیوں سے بہت خوش تھے لیکن کلیسیا کے ساتھ احساسِ عداوت کی وجہ سے وہ چاہتے تھے کہ اِس کامیابی کا سہرا مکمل طور پر جان اور مَیری کی بطور والدین مہارت کے سر سجایا جائے۔ گو کہ جان کلیسیا کا رکن نہیں تھا اُس نے اِس تشخیص کو بلا حجت جانے نہ دیا۔ اُس نے اصرار کیا کہ دادا دادی اُس انجیلی تعلیم کے پھلوں کو دیکھ رہے تھے، جو اُس کے بیٹوں کو کلیسا اور گھر پر مل رہی تھی۔

اُس کی بیوی کی مثال اور اُس کے بیٹوں کے مُصر ہونے کی وجہ سے خود جان پر روح اثرانداز ہو رہا تھا۔ اپنے وقت پر کلیسیائی ارکان اور دوستوں کی بڑی خوشی میں اُس کا بپتسمہ ہوا۔

گو کہ اُن کے لیے اور اُن کے بیٹوں کے لیے زندگی مشکلات سے پاک نہیں رہی، مَیری اور جان اپنے پورے دل سے تصدیق کرتے ہیں کہ واقعتًاً انفرادی اور خاندانی اور انجیلی عہد ہی اُنکی برکات کی بنیاد ہے۔ اُنہوں نے یرمیاہ کو دیئے خُداوند کے الفاظ کو اپنی اور اپنے بچوں کی زندگی میں پورا ہوتے دیکھا ہے: ”میں اپنی شریعت ان کے باطن میں رکھوں گا، اور انکے دل پر اسے لکھوں گا؛ اور میں ان کا خُدا ہونگا اور وہ میرے لوگ ہوں گے۔“۸

خُدا سے جُڑے ہوئے

موعودہ راہ کا دوسرا منفرد عنصر خُدا کے ساتھ ہمارا تعلق ہے۔ جو عہود خُدا اپنے بچوں کو پیش کرتا ہے وہ صرف ہماری رہنمائی سے بہت زیادہ کچھ کرتے ہیں۔ یہ ہمیں اُس کے ساتھ باندھ دیتے ہیں اور اُس کے ساتھ بندھ کر ہم تمام چیزوں پر غالب آ سکتے ہیں۔۹

ایک بار میں نے ایک مراسلہ پڑھا جو ایک کم علم اخباری رپورٹر کا لکھا تھا جس نے کہا کہ مُردوں کا بپتسمہ کرنے کا طریقہ یہ ہے کہ ناموں والی چھوٹی پٹی کو پانی میں ڈبویا جائے۔ یوں اُس پٹی پر لکھے تمام ناموں کا بپتسمہ ہو جائے گا۔ یہ طریقہ کام میں تیزی تو لا سکتا ہے، لیکن یہ ہر جان کی لامحدود قیمت اور خُدا کے ساتھ ذاتی عہد کی انتہائی اہمیت کو نظر انداز کرتا ہے۔

”یسوع نے کہا … : تنگ دروازہ سے داخل ہو، کیونکہ وہ دروازہ تنگ اور راستہ سُکڑا ہے جو زندگی کو پہنچتا ہے اور اُس کے پانے والے تھوڑے ہیں۔“۱۰ علامتی طور پربات کریں تو یہ دروازہ اتنا تنگ ہے کہ اِس میں سے ایک وقت میں صرف ایک شخص گزر سکتا ہے۔ ہر کوئی خُدا کے ساتھ انفرادی وعدے باندھتا ہے اور اُس کے بدلے میں ذاتی، اپنے نام سے عہد پاتا ہے جس پر وہ وقت اور ابدیت میں بھروسہ کر سکتے ہیں۔ رسومات اور عہود کے ساتھ ہی ہماری زندگیوں میں ”قدرتِ الہٰی کا ظہور“ ہوتا ہے۔۱۱

الٰہی مدد

یہ ہمیں موعودہ راہ کی تیسری خاص برکت پر غور کرنے کی جانب لے جاتا ہے۔ خُدا عہود باندھنے والوں کو عہود پر عمل کرنے والے بنانے میں مدد کے لیے عقل سے تقریباً ماورا تحفہ عطا کرتا ہے، یعنی روح القُدس کا تحفہ۔ یہ تحفہ روح القدس کی مستقل رفاقت، حفاظت اور ہدایت پا لینے کا حق ہے۔۱۲ روح اُلقدس جسے تسلی دینے والا بھی کہا جاتا ہے ”امید اور کامل محبت سے معمور کرتا ہے“۱۳ وہ ”تمام چیزیں جانتا ہے اور باپ اور بیٹے کی گواہی دیتا ہے۔“۱۴ جس کے گواہ ہونے کا ہم تہیہ کرتے ہیں۔۱۵

موعودہ راہ پر ہم معافی اور گناہوں سے پاک ہونے کی ضروری برکات بھی پاتے ہیں۔ یہ مدد صرف الہی فضل سے مل سکتی ہے جسے رُوحُ القُدس بہم پہنچاتا ہے۔ خُداوند فرماتا ہے ”اب یہی حکم ہے کہ زمین کی سب انتہاؤ تُم توبہ کرو اور میرے پاس آؤ اور میرے نام میں بپتسمہ لو تاکہ رُوحُ القُدس سے پاک ہو کر آخری دن تُم میرے سامنے بے عیب ٹھہرائے جاؤ۔“۱۶

موعودہ لوگوں کے ساتھ اکٹھا ہونا

چہارم، وہ جو موعودہ راہ پر گامزن ہوتے ہیں وہ الہی طور پر مقرر کردہ متفرق اجتماعوں میں غیرمعمولی برکات پاتے ہیں۔ صحائف میں اسرائیل کے عرصے دراز سے پراگندہ قبیلوں کی اپنی وارثت کی سرزمینوں پر حقیقی طور پر اکٹھے ہونے کی نبوتیں لگاتار ملتی ہیں۔۱۷ اُن نبوتوں اور وعدوں کی تکمیل اب جاری ہے جب موعودہ لوگوں کو کلیسیا، یعنی خُدا کی بادشاہی میں اکٹھا کیا جا رہا ہے۔ صدر نیلسن کہتے ہیں ”جب ہم اکٹھا، کرنے کی بات کرتے ہیں تو ہم سادہ الفاظ میں یہ سچائی بتا رہے ہوتے ہیں: پردے کے دونوں جانب، ہمارے آسمانی باپ کا ہر بچہ بحالی کی انجیل کو سننے کا مستحق ہے۔“۱۸

خُداوند کلِیسیائے یِسُوع مسِیح برائے مُقدّسینِ آخِری ایّام کے اَرکان کو حکم دیتا ہے کہ ”اُٹھو اور چمکو تاکہ تمہاری روشنی قوموں کے لیے معیار ہو، … تاکہ صیون کی سرزمین اور اُس کی میخوں پر اکٹھا ہونا طوفان اور اُس قہر سے حفاظت اور دفاع کے لیے ہو جو پوری زمین پر ملاوٹ کے بغیر اُنڈیلا جائے گا۔“۱۹

خُداوند کے دن پر دعا کے گھر میں موعودہ لوگوں کا ہفتہ وار اکٹھا ہونا بھی اسی میں شامل ہے تا کہ ہم اپنے آپ کو ”مزید بہتر طور پر دنیا سے بے داغ رکھ سکیں۔“۲۰ یہ یِسُوع مسِیح کے کفارے کی یاد میں عشائے ربانی کی روٹی اور پانی میں حصہ لینے کے لیے اکٹھا ہونا ہے، ”روزے اور دعا اور [اپنی] جانوں کی بھلائی کے لیے ایک دوسرے سے کلام کرنے کے لیے اکٹھا ہونا۔“۲۱ جب میں تیرہ سے اٹھارہ سال کی عمر کا تھا تو میں اپنے سکول میں کلیسیا کا واحد رکن تھا۔ میں نے سکول میں بہت سے اچھے دوستوں کی صحبت میں لطف پایا ہے، لیکن میں نے جانا ہے کہ میں اپنی روحانی اور حتیٰ کہ جسمانی تجدید کے لیے ہر ہفتے سبت کے دن اکٹھے ہونے پر بہت زیادہ منحصر ہوں۔ ہم نے اِس جاری وبا میں اِس باقاعدہ موعودہ اجتماع کی غیر موجودگی کو بہت گہرے طور پر محسوس کیا ہے، اور ہم اُس وقت کا بے چینی سے انتظار کر رہے ہیں جب ہم پہلے کی طرح اکٹھے ہو سکیں گے۔

موعودہ لوگ خُداوند کے مسکن، ہیکل میں اکٹھے ہوتے ہیں تاکہ وہ رسوم، برکات اور مکاشفہ پائیں جو صرف وہیں دستیاب ہیں۔ نبی جوزف سمتھ نے تعلیم دی کہ: ”دنیا کے کسی بھی زمانہ میں خُدا کے لوگوں … کو اکٹھا کرنے کا کیا مقصد تھا؟… مرکزی مقصد یہ تھا کہ خُداوند کا مسکن تعمیر کیا جائے جہاں وہ اپنے لوگوں پر اپنے گھر کی رسوم اور اپنی بادشاہی کے جلال منکشف کر سکے اور لوگوں کو نجات کی راہ سِکھا سکے؛ کیونکہ ایسی رسوم اور اصول موجود ہیں کہ جب اُنہیں سِکھایا اور اُن پر عمل کیا جاتا ہے تو وہ ایسی جگہ یا مقام پر کیا جانا چاہیے جسے اُس مخصوص مقصد کے لیے تعمیر کیا گیا ہو۔“۲۲

موعودہ وعدے میراث میں پائیں

آخر میں یہ کہ صرف موعودہ راہ پر گامزن رہنے سے ہی ہم ابرہام، اسحاق اور یقوب کی برکات پا سکتے ہیں، یعنی نجات اور سرفرازی کی افضل ترین برکات جو صرف خُدا ہی دے سکتا ہے۔۲۳

صحیفی حوالوں میں موعودہ لوگوں کا اکثر مطلب ابراہام کی نسل اور ”اسرائیل کا گھرانہ“ ہے۔ لیکن موعودہ لوگوں میں وہ سب لوگ شامل ہیں جویِسُوع مسِیح کی اِنجیل قبول کرتے ہیں۔۲۴ پولُس نے وضاحت کی:

”کیونکہ جِتنوں نے مسِیح میں شامِل ہونے کا بپتِسمہ لِیا، مسِیح کو پہن لِیا۔ …

اور اگر تم مسِیح کے ہو تو ابراہام کی نسل اور وعدہ کے مطابق وارث ہو۔“۲۵

اور وہ جو اپنے عہود کے ساتھ وفا دار ہیں ”راستبازوں کی قیامت میں سامنے لائے جائیں گے۔“۲۶ وہ ”مسِیح، نئے عہد کے ثالث کے ذریعے کامل کیے جاتے ہیں۔“ یہ وہ ہیں جن کے اجسام سیلیسٹئل ہیں، جن کا جلال سورج کا سا ہے، حتیٰ کے خُدا کا جلال جو سب سے افضل و اعلیٰ ہے۔“۲۷ ”اس لیے سب چیزیں اُنہی کی ہیں چاہے زندگی یا موت میں یا حال کی چیزیں یا مستقبل کی چیزیں وہ تمام اُنہی کی ہیں اور وہ مسِیح کے ہیں اور مسِیح خُدا کا ہے۔“۲۸

آئیں ہم موعودہ راہ پر رہنے کے نبی کے بلاوے کے شنوا ہوں۔ نیفی نے ہمارا زمانہ دیکھا اور رقم کیا، ”میں نیفی نے برے کی قدرت دیکھی کہ وہ برے کی کلیسیا اور خُداوند کے موعودہ لوگوں پر نازل ہُوئی جو تمام روئ زمین پر پھیلے ہُوئے تھے۔ اور وہ راست بازی اور خُدا کی قدرت کے بڑے جلال سے لیس تھے۔“۲۹

نیفی کی طرح، ”میری جان خُداوند کے عہود میں شادمان ہوتی ہے۔“۳۰ ایسٹر کے اس اتوار پر میں یِسُوع مسِیح کی گواہی دیتا ہوں جس کی قیامت ہماری امید اور موعودہ راہ پر اور اُس راہ کے آخر میں وعدہ کی ہوئی چیزوں کی ناقابلِ تردید یقین دہانی ہے۔ یِسُوع مسِیح کے نام سے، آمین۔

شائع کرنا