مجلسِ عامہ
اُس کے نام پر برکت دو
مجلسِ عامہ اپریل ۲۰۲۱


اُس کے نام میں برکت دو

کہانت پانے کا مقصد خُداوند کے لیے لوگوں کو برکت دینے کے قابل بننا ہے، اور ایسا ہم اُس کے نام پر کرتے ہیں۔

میرے پیارے بھائیو، خُدا کی کہانت میں میرے ساتھی خادموں، آپ سے آج رات مخاطب ہونا میرے لیے ایک اعزاز ہے۔ میں آپ کے لیے گہری عزت اور تشکر رکھتا ہوں۔ آپ سے ہمکلام ہوتے اور آپ کے عظیم ایمان کے متعلق سُنتے ہوئے، میرا یہ یقین ہے کہ دُنیا میں کہانت کی قدرت، مضبوط تر جماعتوں اور سدا وفادار کہانتی حاملین کی بدولت ہمیشہ تیزی سے آگے بڑھے گی۔

اِس شام آپ کے ساتھ اپنے چند لمحات میں، میں اُن کے ساتھ ہمکلام ہونا چاہتا ہوں جو اپنی ذاتی کہانتی خدمت میں اور زیادہ موثر ہونا چاہتے ہیں۔ آپ کو اُس حُکم کے بارے میں معلوم ہے کہ آپ نے اپنی خدمت کی بُلاہٹ کو بڑھانا ہے۔۱ مگر آپ تعجب کرسکتے ہیں آپ کے لیے اپنی بُلاہٹ کو بڑھانا کیا معنی رکھتا ہے۔

میں تازہ ترین ڈیکنوں سے آغاز کروں گا کیونکہ وہ اِس بارے میں سب سے زیادہ بے یقینی کے عالم میں ہو سکتے ہیں کہ اُن کی کہانتی خدمت کو بڑھانے کا کیا مطلب ہے۔ نئے مقرر ہوئے بزرگان بھی سُننا چاہیں گے۔ اور اپنی خدمت کے اولین ہفتوں میں ایک اُسقف بھی دلچسپی لے سکتا ہے۔

بطورِ ڈیکن اپنے ایام کو یاد کرنا کافی سبق آموز ہے۔ میری خواہش ہے کہ کسی نے مجھے وہ بتایا ہوتا جو میں اب آپ کو تجویز کروں گا۔ یہ میری اُن تمام کہانتی ذمہ داریوں میں مدد کر سکتا تھا جو تب سے مجھے ملی ہیں—حتی کہ اُن میں بھی جو میں نے موجودہ ایام میں پائی ہیں۔

میں ایک اتنی چھوٹی شاخ میں ڈیکن مقرر کیا گیا تھا کہ میں واحد ڈیکن اور میرا بھائی ٹیڈ واحد اُستاد تھا۔ شاخ میں ہم واحد خاندان تھے۔ پوری شاخ ہمارے گھر اکٹھ ہوتی تھی۔ میرے اور میرے بھائی کے لیے کہانتی راہ نما ایک نیا تبدیل ہونے والا شخص تھا جس نے بذات خُود حال ہی میں کہانت پائی تھی۔ میرا اعتقاد تھا کہ میری واحد کہانتی ذمہ داری اپنے ہی کمرہِ طعام میں عشائے ربانی کو تقسیم کرنا ہے۔

جب میرا خاندان یوٹاہ منتقل ہوا، تو میں نے خُود کو بہت سارے ڈیکنوں کے ساتھ ایک بڑے حلقہ میں پایا۔ وہاں اپنی پہلی عشائے ربانی کی مجلس میں، میں نے مشاہدہ کیا کہ ڈیکن—جو مجھے ایک فوج کی مانند، محسوس ہوتے تھے—ایک تربیت یافتہ ٹیم کی مانند عشائے ربانی تقسیم کرتے ہوئے بڑے نظم و ضبط کے ساتھ چل رہے تھے۔

میں اتنا ڈرا ہوا تھا کہ اگلے اتوار کو حلقہ کی عمارت میں جلدی چلا گیا تاکہ میں اکیلا ہوں جب کوئی مجھے دیکھ نہ سکے۔ مجھے یاد ہے کہ یہ سالٹ لیک سٹی کا ییل کریسٹ حلقہ تھا، اور اس کے میدانوں میں ایک مجسمہ تھا۔ جاننے میں مدد کے لیے میں مجسمے کے پیچھے چلا گیا اور دلجمعی سے دُعا کی کہ کوئی غلطی نہ کروں چونکہ میں نے عشائے ربانی تقسیم کرنا تھی۔ اُس دُعا کا جواب مِلا۔

مگر اب میں جانتا ہوں کہ دُعا کرنے اور بُلاہٹوں کے بارے سوچنے کا بہتر طریقہ اپنی کہانتی خدمت میں بڑھنے کی کوشش کرنا ہے۔ یہ سبق اِس بات کا مجھے ادراک کرنے سے مِلا ہے کہ افراد کو کہانت کیوں دی جاتی ہے۔ کہانت پانے کا مقصد خُداوند کے لیے لوگوں کو برکت دینے کے قابل بننا ہے، اور ایسا ہم اُس کے نام پر کرتے ہیں۔۲

میرے ڈیکن ہونے کے برسوں بعد میں نے یہ جانا کہ عملی طور پر اِس کا کیا مطلب ہے۔ مثال کے طور پر، بطور اعلیٰ کاہن، مجھے ایک کیئر سنٹر کی عشائے ربانی کی مجلس کے لیے مقرر کیا گیا تھا۔ مجھے عشائے ربانی تقسیم کرنے کو کہا گیا۔ عشائے ربانی تقسیم کرنے کے اپنے عمل یا طریقہ کار کی درستگی کے متعلق سوچنے کی بجائے، میں نے ہر بزرگ شخص کے چہرے کو دیکھا۔ میں نے اُن میں سے بہت سوں کو روتے ہوئے دیکھا۔ ایک خاتون نے میری قمیض کا بازو پکڑا، اوپر دیکھا، اور بلند آواز سے کہا، ”اوہ، تمہارا شکریہ، تمہارا شکریہ۔“

خُداوند نے اُس کے نام پر دی گئی میری خدمت کو برکت دی تھی۔ اُس روز میں نے یہ دُعا کرنے کی بجائے کہ میں اپنا حصہ کتنے بہتر طور پر ادا کرتا ہوں ایسے ایک معجزے کے وقوع پذیر ہونے کے لیے دُعا کی۔ میں نے دُعا کی کہ لوگ میری محبت بھری خدمت کے وسیلے سے خُداوند کی محبت کو محسوس کریں۔ میں نے یہ سیکھا ہے کہ اُس کے نام میں دُوسروں کی خدمت کرنا اور برکت دینا کلیدی حیثیت کا حامل ہے۔

میں نے حال ہی میں ایک تجربہ سُنا جس نے مجھے ایسی محبت کی یاد دِلائی۔ جب کووڈ ۱۹ وبا کی بدولت تمام کلیِسیائی مجالس کو معطل کر دیا گیا تھا، تو ایک خدمت گزار بھائی نے اپنے بزرگوں کی جماعت کے صدر سے ایک ایسی بہن کے گھر میں عشائے ربانی کو برکت دینے اور اُس کا انتظام کرنے کی ذمہ داری کو قبول کیا جس کی وہ خدمت گزاری کرتا تھا۔ جب اُس نے اُسے عشائے ربانی لانے کی پیشکش کی، تو اُس بہن نے ہچکچاتے ہوئے اِسے قبول کیا، ایسے خطرناک وقت میں اُسے گھر سے باہر نکالنے کو ناگوار گزرانتے ہوئے اور یہ یقین رکھتے ہوئے کہ حالات جلد ہی معمول پر آ جائیں گے۔

جب وہ اتوار کی اُس صبح اُس کے گھر پہنچا، تو اُس نے ایک درخواست کی۔ کیا وہ ساتھ والے گھر جا سکتے ہیں تاکہ اُس کی ۸۷ سالہ پڑوسن کو بھی عشائے ربانی دے سکیں؟ اُسقف کی اجازت سے، وہ راضی ہو گیا۔

بہت ہفتوں تک، اور نہایت محتاط سماجی فاصلے اور دیگر حفاظتی اقدامات کے ساتھ، مُقدسین کا وہ چھوٹا سا گروہ ہر اتوار کو سادہ سی عشائے ربانی کی عبادت کے لیے اکٹھا ہوتا رہا۔ توڑی گئی روٹی کے چند ٹکڑے اور پانی کے کپ—لیکن مُحب خُدا کی اچھائی کے لیے بہت سے اشک بہائے گئے۔

وقت گزرنے کے ساتھ، خدمت گزار بھائی، اُس کا خاندان، اور بہن جس کی وہ خدمت گزاری کرتا تھا کلیِسیا میں واپس جانے کے قابل ہوئے۔ لیکن ۸۷ سالہ بیوہ، پڑوسن کو، کثرتِ احتیاط کی بدولت، اپنے گھر پر ہی رہنا پڑا۔ خدمت گزار بھائی—یاد کرتا ہے کہ اُس کی ذمہ داری اُس کی پڑوسن کی تھی اور اُس ضعیف بہن کی نہیں تھی—پھر بھی آج کے دِن تک خاموشی سے ہر اتوار، صحائف اور روٹی کا چھوٹا سا ٹکڑا ہاتھ میں لیے، عشائےِ خُداوندی کا ساکرامنٹ دینے کے لیے وہ اُس کے گھر جاتا رہا ہے۔

اُس کی کہانتی خدمت، اُس روز کئیر سنٹر میں میری خدمت کی مانند، محبت سے کی گئی ہے۔ درحقیقت، خدمت گزار بھائی نے حال ہی میں اپنے اُسقف سے پوچھا کیا حلقہ میں کوئی اور بھی ہیں جن کی دیکھ بھال وہ کر سکتا ہے۔ اپنی کہانتی خدمت کو بڑھانے کی اُس کی خواہش بڑھ گئی ہے جب اُس نے خداوند کے نام اور اُن طریقوں سے خدمت کی ہے جو خصوصی طور پر قریباً اُس ہی کو معلوم ہیں۔ میں نہیں جانتا کہ اُس خدمت گزار بھائی نے، میری طرح، اُن کے لیے جن کی وہ خدمت کرتا تھا خُداوند کی محبت جاننے کے لیے دُعا کی تھی، مگر چونکہ اُس کی خدمت خُداوند کے نام پر تھی، نتیجہ یکساں ہی رہا ہے۔

جب میں کسی بیمار کو یا بوقتِ ضرورت کہانتی برکت دینے سے قبل دُعا کرتا ہوں تو ہمیشہ وہ ہی شاندار نتیجہ نکلا ہے۔ ہسپتال میں ایک بار ایسا ہوا جب بے چین ڈاکٹروں نے مجھے زور دیا—مجھے زور دینے سے زیادہ—حکم دیا—کہ میں جلدی کروں اور راستے سے ہٹ جاؤں تاکہ وہ مجھے کہانتی برکت دینے کا موقع دینے کے بجائے اپنا کام کرسکیں۔ میں وہاں کھڑا رہا، اور میں نے برکت دی۔ اور چھوٹی بچی جس کو میں نے اُس دن برکت دی تھی، جس کے بارے میں ڈاکٹروں کی سوچ تھی کہ وہ مر جائے گی، وہ آج جیتی ہے۔ میں اِس لمحے شکر گزار ہوں کہ اُس دن، میں نے اپنے جذبات کو راستہ میں نہیں آنے دیا لیکن محسوس کیا کہ خُداوند چاہتا ہے کہ اُس چھوٹی سی بچی کو برکت ملے۔ اور میں جانتا تھا کہ وہ کون سی برکت تھی: میں نے اُسے صحت یاب ہونے کی برکت دی۔ اور وہ صحت یاب ہوئی۔

متعدد بار ایسا ہوا ہے جب میں نے بظاہراً کسی قریب المرگ شخص کو، اُس کے بستر کو گھیرے، شفا کی برکت کی اُمید لگائے افرادِ خاندان کے ہمراہ برکت دی ہے۔ حتٰی کہ اگر میرے پاس ایک لمحہ ہی کیوں نہ ہو، میں یہ جاننے کے لیے ہمیشہ دُعا کرتا ہوں کہ خُداوند نے اپنے خزانہ میں کون سی برکت رکھی ہے جو میں اُس کے نام پر دے سکتا ہوں۔ اور میں یہ معلوم کرنے کے لیے پوچھتا ہوں کہ وہ اُس شخص کو کیسے برکت دینا چاہتا ہے اور وہ نہیں جو میں یا جو قریب کھڑے لوگ چاہتے ہیں۔ میرا تجربہ یہ ہے کہ حتیٰ کہ جب برکت وہ نہیں ہوتی جو دوسرے اپنے یا اپنے پیاروں کے لیے چاہتے ہیں، تب بھی رُوح دِلوں کو مایوسی کے بجائے قبولیت اور راحت کا تجربہ پانے کے لیے چھُوتا ہے۔

ایسی صورتحال میں ویسا ہی یکساں الہام ملتا ہے جب بطریق کسی شخص کو برکت دینے کے لیے جو خُداوند اُسے دینا چاہتا ہے ہدایت کے لیے روزہ رکھتا اور دُعا کرتا ہے۔ ایک بار پھر، میں نے برکتوں کو سنا ہے جنہوں نے مجھے حیرت میں مبتلا کیا اور برکت پانے والے شخص کو بھی حیرت میں ڈالا۔ واضح طور پر، برکت خُداوند کی جانب سے تھی—دونوں جو انتباہ اِس کے ساتھ ساتھ اُس کے نام میں کیے گئے وعدے جو اِس میں شامل تھے۔ بطریق کی دُعا اور روزے کا خُداوند نے اجر دیا تھا۔

بطورِ اسقف، میں نے سیکھا کہ اہلیت کے انٹرویو منعقد کرنے کے دوران میں خُداوند سے دُعا کرنا کہ مجھے یہ احساس دے کہ وہ اُس شخص کے لیے کیا چاہتا ہے، وہ جو بھی الہام بخشے گا اُس کو میرے ذاتی فیصلہ سے غیر مبہم رکھے۔ یہ مشکل ہے اگر خُداوند، محبت سے، کسی کو اصلاح کی برکت دینا چاہتا ہے۔ خُداوند کیا چاہتا ہے اور آپ یا دوسرا شخص کیا چاہتا ہے اِس میں تمیز کرنے کے لیے کاوش درکار ہوتی ہے۔

میرا ایمان ہے کہ ہم اپنی کہانتی خدمت کو اپنی زندگی میں اور شاید اِس کے بعد بھی بڑھا سکتے ہیں۔ اِس کا انحصار خُداوند کی مرضی جاننے کے لیے ہماری جانفشانی سے کوشش کرنے اور اُس کی آواز کے شنوا ہونے کی ہماری کاوشوں پر ہے تاکہ ہم بہتر طور پر جان سکیں کہ وہ اُس شخص کے لیے کیا چاہتا ہے جس کی ہم اُس کی خاطر خدمت کر رہے ہیں۔ یہ بڑھوتی چھوٹے چھوٹے اقدام سے آئے گی۔ شاید یہ آہستہ آہستہ آئے، لیکن یہ آئے گی۔ خُداوند نے ہم سے یہ وعدہ کیا ہے:

”پَس جو کوئی اِن دونوں کہانتوں کو پانے کے لیے اِیمان دار ہے جِن کا ذِکر مَیں کر چُکا، اور اپنی بُلاہٹ کی بڑائی کرتے ہیں، اپنے جسدوں کی تجدید کے لیے رُوحُ القُدس سے مُقَدَّس ٹھہرائے جاتے ہیں۔

”وہ مُوسیٰ اور ہارُون کے فرزند اور اَبرہام کی نسل، اور کلِیسیا اور بادِشاہت، اور خُدا کے برگُزیدہ بن جاتے ہیں۔

”اور وہ سارے بھی جو اِس کہانت کو قَبُول کرتے ہیں، مُجھے قَبُول کرتے ہیں، خُداوند فرماتا ہے۔“۳

یہ میری گواہی ہے کہ کہانت کی کنجیاں جوزف سمتھ پر بحال کی گئی تھیں۔ خداوند کے خادم اُن عظیم واقعات کے لیے جو ہمارے سامنے ظاہر ہوئے اور جو ہمارے سامنے پڑے ہیں کہانت کی بحالی کے لیے آسمان سے ظاہر ہوئے ہِیں۔ اسرائیل کو اکٹھا کیا جائے گا۔ خُداوند کے لوگ اُس کی شاندار آمدِ ثانی کے لیے تیار کیے جائیں گے۔ بحالی جاری رہے گی۔ خُداوند مزید اپنی مرضِی اپنے انبیاء اور اپنے خادموں پر منکشف کرے گا۔

خداوند کیا کرے گا اس کی زبردست کامیابی کے مقابلے میں آپ چھوٹا محسوس کر سکتے ہیں۔ اگر آپ محسوس کریں، میں آپ کو دُعا گو ہو کر پوچھنے کی دعوت دیتا ہوں خُداوند آپ کو کیسے دیکھتا ہے۔ وہ آپ کو ذاتی طور پر جانتا ہے، اُس نے آپ کو کہانت عطا کی ہے، اور آپ کا ترقی کرنا اور کہانت کو بڑھانا اُس کے لیے معنی رکھتا ہے کیونکہ وہ آپ سے محبت کرتا ہے اور وہ اُس کے نام پر اُن لوگوں کو برکت دینے کے لیے آپ پربھروسہ کرتا ہے جنہیں وہ محبت کرتا ہے۔

میں آپ کو اب اس کی محبت اور اس کے اعتماد کو محسوس کرنے کی برکت خُداوند یِسُوع مسِیح کے نام پر دیتا ہوں، آمین۔