مجلسِ عامہ
نجات دہندہ کی طریق پر تعلیم دینا
مجلسِ عامہ اپریل ۲۰۲۱


10:45

نجات دہندہ کی طریق پر تعلیم دینا

ہم میں سے ہر ایک پر اُستاد کی مثال کی پیروی کرنے اور اُس کی طرح تعلیم دینے کی پوری ذمہ داری عائد ہوتی ہے۔

غیر معمولی اساتذہ

چند ماہ قبل، میرے آبائی شہر اوورٹن، نیواڈا، کے ایک سابق ہم جماعت نے تجویز کیا کہ ہم اپنی پیاری کنڈرگارٹن ٹیچر کو کرسمس کا تحفہ پیش کریں، جنہوں نے حال ہی میں اپنی ۹۸ ویں سالگرہ منائی تھی۔ اُنھوں نے ہمیں مہربان بننا، اچھی جھپکی کی اہمیت، دودھ اور گراہم کے کرارے بسکٹوں کی خُوشی اور ایک دُوسرے سے محبّت کرنا سِکھایا۔ نہایت شاندار معلمہ ہونے کے لیے، بہن ڈیوس، آپ کا شکریہ۔

بہن ڈیوس

کئی سال قبل ریکس کالج میں تعلیم حاصل کرتے ہوئے میں ایک اور غیر معمولی اُستاد سے متعارف ہوا۔ میں تبلیغی خدمت کے لیے تیاری کر رہا تھا اور سوچا کہ تبلیغی تیاری کی کلاس میں شرکت کرنا مددگار ثابت ہوگا۔ جو تجربہ میں نے حاصل کیا اُس نے میری زِندگی بدل دی۔

کلاس کے پہلے دن سے ہی، مجھے احساس ہوا کہ میں ایک عظیم اُستاد کی جماعت کا حصّہ ہوں۔ اُستاد بھائی ایف میل ون ہیمنڈ تھے۔ میں جانتا تھا کہ بھائی ہیمنڈ خُداوند سے محبّت رکھتا اور مجھ سے پیار کرتا تھا۔ میں اِسے اُس کے چہرے پر دیکھ سکتا اور اُس کی آواز میں سُن سکتا تھا۔ جب اُس نے تعلیم دی تو، رُوح نے میرے ذہن کو مُنوّر کر دیا۔ اُس نے عقیدے کی تعلیم دی، لیکن اپنے تئیِں خود سیکھنے کی بھی اُس نے مجھے دعوت دی۔ یہ دعوت اپنے تئیِں خُداوند کے عقیدے کو سیکھنے کی اپنی ذمہ داری کو واضح طور پر دیکھنے میں میری معاون ثابت ہوئی۔ اُس تجربے نے مجھے ہمیشہ کے لیے تبدیل کر دیا۔ نجات دہندہ کی طریق پر تعلیم دینے کے لیے، بھائی ہیمنڈ، آپ کا شکریہ۔

بھائیو اور بہنوں، گھر پہ اور کلِیسیا میں اِس طرح کے سیکھنے کا تجربہ حاصل کرنے کا ہر کوئی مستحق ہے۔

آ، میرے پِیچھے ہو لے کا تعارف واضح تصوّر بیان کرتا ہے کہ مِثلِ مسِیح تعلیم دینے سے کیا حاصل ہو سکتا ہے۔ ”تمام اِنجیلی علم اور تدریس کا ہدف،“ یہ بیان کرتا ہے، ”ہماری تبدیلی کو گہرا کرنا اور مزید یِسُوع مسِیح کی مانند بننے میں مدد کرنا ہے۔ … لیکن اِنجیل کی اُس قسم کی تعلیم جو ہمارے اِیمان کو تقویت بخشتی اور رُجُوع لانے کی مُعجزاتی تبدیلی کی طرف مائل کرتی ہے وہ ایک ہی وقت میں وقوع پذیر نہیں ہوتی ہے۔ اِس کی وسعت کمرہِ جماعت [سے] آگے افراد کے دِلوں اور گھروں تک پھیلی ہوئی ہے۔“۱

صحائف نشان دہی کرتے ہیں کہ قدیم امریکہ میں نجات دہندہ کی خدمت اتنی مؤثر اور وسیع تھی کہ ”ملک کی ساری سطح پر سب لوگ نیفی اور لامنی دونوں خُداوند میں تبدیل ہوئے اور اُن کے درمیان کوئی جھگڑا اور فساد نہ رہا اور ہر آدمی ایک دُوسرے کے ساتھ رواداری کے ساتھ پیش آتا۔“۲

ہماری تعلیم کا اُن لوگوں پر کیسے اِسی قسم کا اثر پڑ سکتا ہے جن سے ہم محبّت رکھتے ہیں؟ ہم کِس طرح مزید نجات دہندہ کی طریق پر تعلیم دے سکتے ہیں اور دُوسروں کی زیادہ گہری تبدیلی میں کیسے معاون ثابت ہو سکتے ہیں؟ مجھے آپ کو چند تجاویز پیش کرنے کی اجازت دیں۔

جوش و خروش سے مُنجّی کی تقلید کریں

اوّل اور سب سے اہم بات یہ ہے کہ، ہم مدبّر اُستاد کے بارے میں جتنا ہوسکے اپنے تئیِں سیکھنے کا عزم کریں۔ کیسے اُس نے دُوسروں سے محبّت کا اِظہار کیا؟ جب وہ تعلیم دیتا تھا تو لوگ کیسا محسوس کرتے تھے؟ اُس نے کیا تعلیم دی؟ جن کو وہ تعلیم دیتا تھا اُن سے اُس کی کیا توقعات وابستہ تھیں؟ ایسے سوالات کا تفصیلی جائزہ لینے کے بعد، مزید اُس کی مانند تعلیم دینے کے واسطے اپنی تدریس کے طریقے کو جانچیں اور ربط پیدا کریں۔

گاسپل لائبریری ایپ میں اور ChurchofJesusChrist.org پر کلِیسیا بہت سارے درس و تدریس کے وسائل مہیا کرتی ہے۔ اِسی طرح کے ایک وسائل کا عنوان ہے Teaching in the Savior’s Way۔ میں آپ کو اِس کے ہر لفظ کو پڑھنے اور مُطالعہ کرنے کی دعوت دیتا ہوں۔ اِس کے اُصول اپنی تدریس کو مزید مِثلِ مسِیح بنانے کی آپ کی کوششوں میں معاون ثابت ہوں گے۔

خاندانوں کی طاقت کو منکشف ہونے دیں

میری اگلی تجویز ایک تجربے سے پیش کی جاسکتی ہے جب میں چند ماہ قبل اپنے ایک عزیز دوست سے ملنے کے لیے اُس کے گھر گیا۔ میں اُس کی بیوی کو کسی کے ساتھ بات کرتے ہوئے سُن سکتا تھا، لہذا میں نے جلدی سے دروازے سے ہی رخصت ہونے کی اجازت طلب کی تاکہ وہ اپنے خاندان کے پاس واپس لوٹ سکے۔

ایک گھنٹے کے بعد مجھے اُس کی پیاری بیوی کی طرف سے یہ ٹیکسٹ میسج مِلا: ”بھائی نیومین، گھر آنے کا شکریہ۔ ہمیں آپ کو اندر آنے کی دعوت دینی چاہیے تھی، لیکن میں آپ کو بتانا چاہتی ہوں کہ ہم کیا کر رہے تھے۔ جب سے یہ وبائی مرض شروع ہوئی ہے ہم زوم کے ذریعے ہر اِتوار اپنے بالغ بچّوں کے ساتھ آ، میرے پِیچھے ہو لے پر گفتگو کرتے ہیں۔ یہ بلامبالغہ ایک مُعجزانہ تجربہ رہا ہے۔ میرے خیال میں یہ پہلا موقع ہے جب ہماری بیٹی نے خود ہی مورمن کی کتاب پڑھی۔ آج مورمن کی کتاب کا آخری سبق تھا، اور جب آپ آئے تو ہم ابھی اِسے ختم کر رہے تھے۔ … میں نے سوچا کہ آپ کو یہ سُننے میں دلچسپی ہوگی کہ کیسے آ، میرے پِیچھے ہو لے، زوم، اور ایک وبائی مرض نے تبدیلیِ قلب کا درست وقت پر موقع فراہم کیا ہے۔ … میں حیرت زدہ ہوں کہ اِس انوکھے وقت کے دوران کتنے چھوٹے چھوٹے مُعجزات رونما ہوئے ہیں۔“

یہ مجھے اکتوبر ۲۰۱۸ میں صدر رسل ایم نیلسن کی جانب سے کیے گئے وعدے کی تکمیل کی مانند معلوم ہوتا ہے۔ اُنھوں نے کہا کہ نئے مرکزِ گھر، اور کلیسیائی معاونت سے حاصل ہونے والے اِنجیلی علم ”میں خاندانوں کی طاقت کو منکشف کرنے کی صلاحیت موجود ہے، جونہی ہر خاندان باشعور ہو کر اور احتیاط سے اپنے گھر کو اِیمان کی پناہ گاہ میں تبدیل کرتا ہے۔ میں وعدہ کرتا ہوں کہ جب آپ مستعدی سے اپنے گھر کو اِنجیل کی تعلیم سیکھنے کے مرکز میں ڈھالتے ہیں، وقت کے ساتھ ساتھ آپ کے ایامِ سبت سچ میں فرحت بخش ہوں گے۔ آپ کے بچّے نجات دہندہ کی تعلیم کو سیکھنے اور اُس پر عمل کرنے کے لیے پُر جوش ہوں گے۔ … آپ کے خاندان کی تبدیلی چونکا دینے والی اور تقویت پہنچانے والی ہو گی۔“۳ یہ کتنا خوبصورت وعدہ ہے!

حقیقی تبدیلیِ حیات کے لیے، یِسُوع مسِیح کی طرف رُجُوع لانے کے عمل میں ہماری پوری جان کی شمولیت اور ہماری زِندگیوں کے ہر پہلو میں اِس تبدیلی کی یکسر سرایت درکار ہوتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اِس کو اپنی زِندگیوں کے مرکز یعنی—ہمارے خاندانوں اور گھروں پر مرکوز ہونا چاہیے۔

یاد رکھیں کہ تبدیلی ایک ذاتی فعل ہے

میری آخری تجویز یہ یاد دہانی ہے کہ تبدیلی کو اندر سے رُونما ہونا ہے۔ جیسا کہ دس کنواریوں کی مثال میں بیان کیا گیا ہے، ہم اپنی چاہت کے برعکس، اپنی تبدیلی کا تیل کسی اور کو نہیں دے سکتے۔ جیسا کہ بزرگ ڈیوڈ اے بیڈنار نے سِکھایا: ”یہ قیمتی تیل … صبر اور استقامت کے ساتھ قطرہ بہ قطرہ حاصل کیا جاتا ہے۔ اِسے حاصل کرنے کے لیے کوئی جلد تدبیر دستیاب نہیں ہے؛ نہ ہی آخری لمحے کی تیز تیاری کا کوئی امکان ہے۔“۴

آ، میرے پِیچھے ہو لے اِسی حقیقت پر مبنی ہے۔ میں اِس کا موازنہ اُس فرشتے سے کرتا ہوں جس نے یِسُوع مسِیح کے بارے میں جاننے کے لیے نیفی کو یہ کہہ کر معاونت بخشی، ”دیکھ!“۵ اُس فرشتہ کی مانند، آ، میرے پِیچھے ہو لے تدریسی کتاب نجات دہندہ کو ڈھونڈنے اور سُننے کے واسطے ہمیں صحائف اور جدید دور کے انبیاء کے کلام پر دھیان لگانے کی دعوت دیتی ہے۔ نیفی کی مانند، ہم بھی خُدا کے کلام کو پڑھتے اور اُس پر غور و فکر کرتے ہوئے رُوح کی نگرانی میں ذاتی ہدایت پائیں گے۔ آ، میرے پِیچھے ہو لے اُس کمانی دار تختے کی مانند ہے جو ہم میں سے ہر ایک کی مسِیح کے عقیدہ کے زِندہ پانیوں میں گہرائی سے غوطہ لگانے میں معاونت کرتا ہے۔

والدین کی ذمہ داری کئی طریقوں سے یکساں ہے۔ بچّے اپنے والدین سے بہت سی چیزیں وارثت میں پاتے ہیں، لیکن گواہی اُن میں سے ایک نہیں۔ جیسے ہم کسی بیج کو اُگنے پر مجبور نہیں کرسکتے ہیں اُسی طرح ہم اپنے بچّوں میں گواہی نہیں ڈال سکتے۔ لیکن ہم اچھّی زمِین کے ساتھ، ایک پرورش والا ماحول مہیا کرسکتے ہیں، جو ایسے کانٹوں سے پاک ہو جن کے باعث ”کلام کا دم گھونٹ سکتا ہے۔“ ہم مثالی حالات پیدا کرنے کی کوشش کر سکتے ہیں تاکہ ہمارے بچّے—اور دُوسرے جن کو ہم پیار کرتے ہیں—وہ بیج کے لیے جگہ تلاش کرسکیں، کہ وہ ”کلام کو [سُنیں]، اور اِسے [سَمَجھیں]“۶ اور خود سے جانیں کہ ”یہ بیج اچھّا ہے۔“۷

بھائی نیومین اور اُن کا بیٹا جیک

کئی برس قبل، میرے بیٹے جیک اور مجھے سکاٹ لینڈ کے سینٹ اینڈریوز میں اولڈ کورس کھیلنے کا موقع مِلا تھا، جہاں گولف کے کھیل کی شروعات کی گئی تھی۔ یہ نہایت حیران کُن تھا! واپس لوٹنے پر میں نے دُوسروں کو اِس تجربے کی وسعت بتانے کی کوشش کی۔ لیکن میں ایسا نہیں کر سکا۔ تصاویر، ویڈیوز اور میرا بہترین زبانی بیان قطعی ناکافی تھے۔ وسیع گولف کے میدانوں کو دیکھنے، اُس ہوا میں سانس لینے، اپنے چہرے پر ہوا کو محسوس کرنے، اور کہفی ریت سے بھرے گڑھوں اور تناآور خاردار جھاڑیوں میں چند برے نشانے لگانے کے لیے—مجھے آخر کار احساس ہوا کہ اگر کسی نے سینٹ اینڈریوز کے جاہ و جلال کے بارے میں معلوم کرنا ہے تو اُسے خُود اِس کا تجربہ کرنا ہو گا؛ جیسے ہم نے بڑی لیاقت کے ساتھ اِسے حاصل کیا تھا۔

یہی خُدا کے کلام پر بھی لاگو ہوتا ہے۔ ہم اِس کی تعلیم دے سکتے ہیں، ہم اِس کی منادی کرسکتے ہیں، ہم اِس کی وضاحت دے سکتے ہیں۔ ہم اِس کے بارے میں بات کرسکتے ہیں، ہم اِسے بیان کرسکتے ہیں، ہم اِس کی گواہی بھی دے سکتے ہیں۔ لیکن جب تک کہ کوئی شخص خُدا کے مُقدّس کلام کو رُوح کی قُدرت سے آسمان سے شبنم کی مانند اپنی جان پر ٹپکتے ہوئے محسوس نہیں کرتا ہے،۸ تب تک یہ ایک پوسٹ کارڈ یا کسی اور کی چھٹیوں کی تصاویر دیکھنے جیسے ہوگا۔ آپ کو خُود وہاں جانا ہے۔ تبدیلی ایک ذاتی سفر ہے—اجتماع کا ایک سفر۔

ہر ایک جو گھر اور کلِیسیا میں تعلیم دیتا ہے، دُوسروں کو بھی اُن کے ذاتی رُوحانی تجربات حاصل کرنے کا موقع فراہم کرسکتا ہے۔ اِن تجربات کے ذریعہ، وہ اپنے آپ ”تمام چیزوں کی سچائی جان لیں گے۔“۹ صدر نیلسن نے سِکھایا، ”اگر آپ نے اِنجِیل یا کلِیسیا کے بارے میں سنجیدہ سوال پُوچھنے ہیں، تو جیسے آپ نے خُدا کو غالِب آنے کا اِنتخاب کیا ہے، آپ کو اٹل، ابَدی سچّائیوں کو ڈھونڈنے اور سمجھنے میں ہدایت دی جائے گی جو آپ کی زِندگی کی راہ نما ہوں گی اور عہد کی راہ پر ثابت قدمی سے چلنے میں آپ کی مدد کرے گی۔“۱۰

ڈرامائی طور پر درس و تدریس کو بہتر بنائیں

میں کلِیسیا کی ہر تنظیم کے رہنماؤں اور اساتذہ کو دعوت دیتا ہوں کہ وہ والدین اور نوجوانوں کے ساتھ مل کر مشورت کریں تاکہ ڈرامائی انداز میں ہر سطح پر—میخوں، حلقوں اور گھروں میں تعلیم کو بہتر بنایا جاسکے۔ یہ عقیدے کی تعلیم دینے اور ہمارے ذاتی مُطالعے کے پُرسکون لمحات میں اُن سچائیوں کے بارے میں رُوح سے معمور گفتگو کی دعوت دینے سے حاصل ہو سکتی ہے جو رُوحُ الُقدس ہمیں سِکھاتا ہے۔

مسِیح میں میرے عزیز دوستو، ہم میں سے ہر ایک پر اُستاد کی مثال کی پیروی کرنے اور اُس کی طرح تعلیم دینے کی پوری ذمہ داری عائد ہوتی ہے۔ اُس کی راہ ہی درست راہ ہے! جیسا کہ ہم اُس کی پیروی کرتے ہیں تو، ”جب وہ آئے گا ہم اُس کی مانند ہوں گے، کیونکہ ہم اُسے دیکھیں گے جیسا وہ ہے؛ تاکہ ہم یہ اُمید حاصل کر سکیں؛ کہ ہم پاک ہوں جس طرح وہ پاک ہے۔“۱۱ جو جی اُٹھا ہے، مدبّر اُستاد، حتیٰ کہ یِسُوع مسِیح کے نام پر، آمین۔