شاگِردی کے نمُونے
مسِیح اور اُس کے طرِیقوں کے بارے میں سِیکھنا ہمیں اُس کے بارے میں جاننے اور اُس سے مُحبّت کرنے کی طرف لے جاتا ہے۔
اِیمان کا نمُونہ
آج صُبح شمالی امریکہ میں ہمارے دو بچّوں اور تِین پوتے پوتیوں، اور تقریباً نِصف دُنیا نے، سُورج کی روشنِی کو مشرِق میں بڑے شاہانہ طریقے سے طلُوع ہوتے دیکھا۔ افریقہ میں دوسرے تین بچّوں اور سات پوتے پوتیوں، اور دوسری نصِف دُنیا نے، دیکھا کہ اِن پر اندھیرا آہستہ آہستہ چَھا گیا جب سُورج مغرب میں اُفُق پر ڈُوب گیا۔
دِن اور رات کے آغاز کا یہ لازوال تسلسل اِن حقائق کی روزانہ یاد دِہانی ہے جو ہماری زِندگیوں پر حکومت کرتی ہیں جِنہیں ہم تبدِیل نہیں کر سکتے۔ جب ہم اِن ابدِی حقائق کو عِزت دیتے اور اِن پر عمل کرتے ہیں، تو ہم اندرونی اِطمینان اور ہم آہنگی کا تجربہ پاتے ہیں۔ جب ہم ایسا نہیں کرتے، ہم غیر مُستحکم ہو جاتے ہیں، اور چِیزیں ہماری توقع کے مُطابق کام نہیں کرتی ہیں۔
دِن اور رات اِن نموُنوں کی ایک مِثال ہے جو خُدا نے ہر اُس شخص کو دی ہے جو کبھی بھی زمین پر رہا ہے، اِن چِیزوں کی جیسا کہ وہ واقعی ہیں۔ یہ ہمارے اِنسانی وجُود کی ایک مُکمل سچائی ہے کہ ہم اپنی خواہِشات کے مُطابق گُفت و شنید نہیں کر سکتے اور اِس سے بھاگ نہیں سکتے۔ جب بھی میں جنرل کانفرنس میں آنے کے لیے افرِیقہ سے فلائٹ لیتا ہوں تو مُجھے یہ یاد آتا ہے، کہ جِسمانی گھڑی کو ایک دِن میں ۱۰ گھنٹے پیچھے کی طرف رِی سیٹ کرنا ہے۔
جب بھی ہم توجہ سے مُشاہدہ کرتے ہیں، ہم دیکھتے ہیں کہ آسمانی باپ نے ہمیں اپنی زِندگیوں پر حُکمرانی کے لیے سچائی کی کافی گواہیاں دی ہیں تاکہ ہم اُسے جان سکیں اور امن اور خوشی کی برکات حاصل کریں۔
ںَبی جوزف سمِتھ کے ذریعے خُداوند کا روح تصدِیق کرتا ہے: ”اور پھِر، مَیں تُمھیں تمام باتوں کے لیے نمونہ دُوں گا، تاکہ تُم دھوکا نہ کھاؤ، کیوں کہ شیطان زمِین پر پھِرتا ہے، اور وہ جاتا ہے اور قوموں کو دھوکا دیتا ہے۔“١
قوریحر مخالفِ مسِیح اِسی فریب کا شکار ہوا، اور خُدا کے وجود اور مسِیح کی آمد کا یقین نہ کیا۔ اُس کو ایلما نَبی نے گواہی دی، ”سب چِیزیں ظاہر کرتی ہیں کہ خُدا ہے؛ ہاں، یعنی زمین اور سب چِیزیں جو اِسکی سطع پر ہیں، ہاں اور اِسکی حرکت، ہاں، سب سیارے بھی جو اپنی باقاعدہ شکل میں گھومتے ہیں،ظاہر کرتے ہیں کہ خالقِ عظیم موجود ہے۔“۲
جب قوریحر نے اِیمان لانے سے پہلے کوئی نِشان دینے کا اِصرار کیا، تو ایلما نے اُسے گونگا بنا دِیا۔ اپنی بیماری سے فروتن ہو کے، قوریحر نے آزادانہ طور پر ابلِیس کے دھوکے میں آنے کا اعتراف کیا۔
ہمیں دھوکے میں آنے کی ضرورت نہیں ہے۔ ہم ذہین زِندگی کے معجزے کا مُسلسل مُشاہدہ کرتے ہیں اور بے شُمار سِتاروں اور کہکشاؤں سے سجے آسمانوں کے عجائبات پر ایک مُختصر سی نِگاہ اور غور و فکر اِیماں لانے والی روح کے دل کو یہ اعلان کرنے کی ترغیب دیتا ہے۔ ”میرے خُدا،کتنے عظِیم ہیں تیرے کام!“۳
ہاں، خُدا ہمارا آسمانی باپ زِندہ ہے، اور وہ ہر وقت متعدد طرِیقوں سے خُود کو ہم پر ظاہر کرتا ہے۔
عاجزِی کا نمونہ
لیکِن خُدا کو تسلِیم کرنے، یقین کرنے اور اُس میں مُسلسل رہنے کے لیے، ہمارے دِلوں کو سچائی کی رُوح کو قبُول کرنے کی ضرورت ہے۔ ایلما نے سکھایا کہ اِیمان عاجزِی سے جاری رہتا ہے۔۴ مورمن نے مزید کہا کہ یہ نامُمکن ہے کہ جو کوئی بھی ”دِل میں عاجز اور فروتن“ نہیں ہے وہ اِیمان اور اُمید رکھے اور خُدا کی روح حاصل کرے۔۵ بِنیامِین بادشاہ نے اعلان کیا کہ جو کوئی بھی دُنیا کے جلال کو ترجِیح دیتا ہے وہ ”خُدا کا دشمن ہے۔“۶
اگرچہ وہ راستباز اور پاک تھا، پھر بھی اُس نے تمام راستبازِی کو پُورا کرنے کے لیے بپتِسمہ لیا، یِسُوع مسِیح نے ظاہر کیا کہ خُدا کے سامنے فروتنی اُس کے شاگردوں کی ایک بُنیادی صِفت ہے۔۷
بپتِسمہ کی رسم کے ذریعے خُدا کے حضور تمام نئے شاگردوں کو فروتنی کا مُظاہرہ کرنے کی ضرورت ہے۔ اِس طرح”وہ سب جو اپنے آپ کو خُدا کے سامنے فروتن کرتے ہیں، اور بپتسما کے آرزومند ہیں، اور شِکستہ دِل اور پشیمان رُوح کے ساتھ آگے آتے ہیں … وہ سب بپتسما سے اُس کی کلِیسیا میں قَبُول کیے جائیں گے۔“۸
عاجزی شاگرد کے دِل کو توبہ اور فرمانبرداری کی طرف مائل کرتی ہے۔ پِھر خُدا کا رُوح سچائی کو اُس دِل میں لانے کے قابِل ہوتا ہے، اور اُسے داخِلہ مِل جائے گا۔۹
اِن آخری ایاّم میں پولُوس رسُول کی نبُوت کی تکمِیل میں سب سے زیادہ عاجزِی کی کمِی ہے:
”کیوں کہ آدمی خُودغرض، زر دوست، شیخی باز، مغرُور، بدگو، ماں باپ کے نافرمان، ناشُکرگُزار، ناپاک،
”طبعی مُحبّت سے خالی، سنگ دِل، تُہمت لگانے والے، بے ضبط، تُند مِزاج، نیکی کے دُشمن۔“10
نجات دہندہ کی اُس سے سِیکھنے کی دعوت یہ دعوت ہے کہ ہم دُنیا پرستی کے لالچ سے باز آئیں اور اُس کی مانند—فروتن، دِل کے عاجز اور حلِیم بنیں۔ پِھر ہم اُس کا جُوا اٹھا کر دریافت کر سکتے ہیں کہ یہ آسان ہے—کہ شاگِردی بوجھ نہیں بلکہ خُوشی ہے، جیسے صدر رسل ایم نیلسن نے ہمیں نہایت وضاحت سے اور بار بار سِکھایا ہے۔
مُحبّت کا نمونہ
مسِیح اور اُس کے طرِیقوں کے بارے میں سِیکھنا ہمیں اُس کے بارے میں جاننے اور اُس سے مُحبّت کرنے کی طرف لے جاتا ہے۔
اُس نے مثال سے دِکھایا کہ عاجزی کے رویے کے ساتھ یہ واقعی مُمکن ہے کہ خُدا باپ کو اپنے تمام وجُود کے ساتھ جانیں اور اُس سے مُحبّت کریں اور بغیر ہِچکچائے دُوسروں سے اپنی مانند مُحبّت کریں۔ زمین پر اُس کی خِدمت، جِس کے دوران اُس نے اپنی مرضی اور اُس کے بدن دونوں کو قُربانگاہ پر ڈال دیا، اِن اصولوں کے اِطلاق کے لیے ایک نمُونہ تھا، جِس پر اُس کی انجِیل کی تقدِیس کی گئی ہے۔ دونوں اصول ظاہری نظر آتے ہیں اور اِس بارے میں ہیں کہ ہم دوسروں سے کیسے تعلُق رکھتے ہیں، نہ کہ ذاتی تسکِین یا عِزت کی تلاش کے بارے میں۔
اُس کی معجزاتی آہن ظریفی یہ ہے کہ جب ہم اپنی پوری کوششیں خُدا اور دوسروں سے مُحبّت کرنے پر مرکُوز کرتے ہیں، تو ہم خُدا کے بیٹوں اور بیٹیوں کے طور پر، اس تجربے سے حاصِل ہونے والے مُکمل سکُون اور خوشِی کے ساتھ اپنی حقِیقی الٰہی قدر کو دریافت کرنے کے قابل ہو جاتے ہیں۔
ہم مُحبّت اور خِدمت کے ذریعے خُدا اور ایک دُوسرے کے ساتھ ایک ہو جاتے ہیں۔ پِھر ہم اِس خالِص مُحبّت کی گواہی رُوح القدس سے پا سکتے ہیں، ”وہ پھل جس کے بارے میں لحی بتاتا ہے سب سے زیادہ شیریں، اُن سب سے بڑھ کر جو [اُس] نے اِس سے پہلے چکھے تھے۔“۱۱
وہ تاج جو مسِیح نے باپ سے مُحبّت کرنے اور ہم سے مُحبّت کرنے کا نمونہ قائم کرنے کی اپنی صلاحِیت میں سب کچھ دینے اور کرنے سے حاصِل کیا تھا وہ تمام طاقت حاصِل کرنا تھا، یہاں تک کہ وہ تمام طاقت جو باپ کے پاس ہے، جو سرفرازی ہے۔۱۲
ہماری رُوحوں میں خُدا اور اپنے پڑوسی کی دائمِی مُحبّت کو پروان چڑھانے کا ہمارا موقع گھر سے ہی اُسکے اکلوتے بیٹے کے نام پر ذاتی اور خاندانی دُعا میں روزانہ باپ کے ساتھ جُڑنے کی مُقدس عادات کے ساتھ شروع ہوتا ہے، مِل کر اُنکے بارے میں سِکھنا اِنفرادی اور خاندانی طور پر صحائف کا مُطالعہ، سبت کے دِن کو اکٹھے منانا، اور اِنفرادی طور پر اِجازت نامہ برائے ہیکل کا حامِل ہونا، جِتنی بار ہو سکے اِکٹھے اِسکا اِستعمال کرنا۔
جب ہم میں سے ہر ایک اِنفرادی طور پر باپ اور بیٹے کی مُحبّت اور عِلم میں ترقی کرتا ہے، تو ہم ایک دوسرے کو سراہتے ہیں اور مُحبّت میں بڑھتے ہیں۔ گھر سے باہر دُوسروں سے مُحبّت کرنے اور اِن کی خِدمت کرنے کی ہماری صلاحِیت میں بُہت زیادہ اضافہ ہوتا ہے۔
ہم گھر میں جو کُچھ کرتے ہیں وہ دائمی اور خُوش کُن شاگردی کی حقِیقی آزمائش ہے۔ بحال شُدہ اِنجیل کی سب سے خُوشگوار برکات جِن سے میری اہلیہ، گلیڈی، اور میں اپنے گھرانے میں لُطف اندوز ہوئے وہ گھر میں خُدا کو جاننے اور عِزت دینے اور اپنی نسل کے ساتھ اُس کی مُحبّت کا اِشتراک کرنے سے حاصل ہوئی ہیں۔
خِدمت کا نمونہ
خُدا سے مُحبّت اور ایک دُوسرے کی خِدمت جو گھر میں پرورش پاتی ہے اور گھر سے باہر دوسروں کی خِدمت وقت کے ساتھ مُحبّت کی صِفت میں بڑھتی ہے۔
یہ خُدا کی بادشاہی میں تقدِیس کی خِدمت کے نمُونے سے گُونجتا ہے جو ہمارے سامنے خُداوند کے زندہ نبیوں اور رسُولوں کے ذریعے پیش کیا گیا ہے۔ ہم اِن کے ساتھ ایک ہو جاتے ہیں۔
پِھر ہم اِن کے وسیلے سے خُداوند کو ہر ”خیال میں“ دیکھنے کے قابِل ہو جاتے ہیں تاکہ ہم نہ ”شک کریں“ اور ”خوف نہ کھائیں۔“۱۳
خُداوند کے زِندہ نبیوں اور رسولوں کی مانند، ہم بھی لے کر چلیں ”رحم … مُحبّت سے بھرے، سارے آدمیوں اور اَہلِ اِیمان کے گھرانے کے ساتھ نیکی ہمارے خیالوں … کو پیہم سُنوارتی رہے؛ اور تب ہمارا توکّل خُدا کی حُضُوری میں زیادہ مضبُوط ہو گا؛ اور کہانت کے اُصُول … ہماری جانوں پر آسمان سے شبنم کی مانِند ٹپکیں گے۔“
خُداوند کے زِندہ نبیوں اور رسولوں کے ساتھ، ہم بھی تقدِیس شُدہ خِدمت کی بدولت مضبُوط اِیمان کے ایک نیک دائرے میں شامِل ہو سکتے ہیں جِس میں ”روحُ القُدس ہمارا دائمی رفیق ہے، اور ہمارا عصا راستی اور سچّائی کا غیرمتغیر عصا ہے؛ اور ہماری سلطنت اَبَدی سلطنت ہے، اور بغیر جبر کے یہ ہم تک ہمیشہ سے ہمیشہ تک پُہنچتی رہے گی۔۱۴ کیوں کہ یہ باپ کے منصوبے کا وعدہ ہے۔ یِسُوع مسِیح کے نام پر، آمین۔