صحائف
۱ نِیفی ۱۰


باب ۱۰

لحی پیش گوئی کرتا ہے کہ یہُودیوں کو کسدی اسِیر کر کے لے جائیں گے—وہ یہُودیوں میں مَمسُوح، نجات دہندہ اور مُخلصی دینے والے، کی آمد کا ذِکر کرتا ہے—لحی اُس کی آمد کی بابت بھی بتاتا ہے جو خُدا کے برّہ کو بپتِسما دے گا—لحی مَمسُوح کی موت اور جی اُٹھنے کا بتاتا ہے—وہ اِسرائیل کی پراگندگی اور اجتماع کا زیتون کے درخت سے موازنہ کرتا ہے—نِیفی اِبنِ خُدا کی بابت، رُوحُ القُدس کی نعمت کی بابت، اور راست بازی کی ضرُورت کی بابت فرماتا ہے۔ قریباً ۶۰۰–۵۹۲ ق۔م۔

۱ اور اب مَیں، نِیفی، اِن اَوراق پر اپنے حالات و معاملات، اور اپنی حُکُومت اور خِدمت گُزاری کی رُوداد لِکھنا شُروع کرتا ہُوں؛ پَس، اپنی رُوداد کے ساتھ ساتھ مُجھے تھوڑی بُہت اپنے باپ کی باتیں صاف صاف کہنی ہیں، اور اپنے بھائیوں کی بھی۔

۲ پَس دیکھو، اَیسا ہُوا کہ میرے باپ نے اپنے خواب کے کلام کا ذِکر کرنے، اور اُن کو کامل جاں فشانی کی نصیحت کرنے کے بعد، اُس نے اُن سے یہُودیوں کی بابت بھی کلام کِیا—

۳ کہ اُن کو تباہ و برباد کرنے کے بعد، یعنی عظیم اُلشان شہر یروشلِیم، اور بُہت سارے کسدستان میں اسِیر کر کے لائے جائیں گے، خُداوند کے اپنے وقت کے مُطابق وہ دوبارہ لوٹ آئیں گے، ہاں، یعنی اسِیری سے نِکالے جائیں گے؛ اور جب وہ اسِیری سے نِکال لِیے جائیں گے تو وہ دوبارہ اپنی مورُوثی زمِین پائیں گے۔

۴ ہاں، یعنی میرے باپ کے یروشلِیم چھوڑنے کے چھے سو برس کے بعد، خُداوند خُدا یہُودیوں کے درمیان میں نبی برپا کرے گا—یعنی مَمسُوح، یا، دُوسرے لفظوں میں، دُنیا کا نجات دہندہ۔

۵ اور اُس نے اُن نبِیوں کی بابت بھی فرمایا، اِتنی کثیر تعداد نے اِس مَمسُوح یا دُنیا کے اِس شافی کی بابت اِن باتوں کی گواہی دی تھی، جِس کی بابت اُس نے فرمایا تھا۔

۶ پَس، کُل بنی نوع اِنسان گُم راہی اور فنا پذیری کی حالت میں تھے، اور اِس شافی پر توکّل کے بغیر وہ ہمیشہ ہوں گے۔

۷ اور اُس نے اُس نبی کی بابت بھی کلام کِیا جو خُداوند کی راہ تیار کرنے، مَمسُوح سے پہلے آئے گا—

۸ ہاں، یعنی وہ بیابان میں جائے اور پُکارے: تُم خُداوند کی راہ تیار کرو، اور اُس کے راستے سیدھے بناؤ؛ پَس تُمھارے درمیان ایک موجُود ہے جِس کو تُم نہیں جانتے؛ اور وہ مُجھ سے اَفضل ہے، اور جِس کی جُوتی کا تسمہ مَیں کھولنے کے لائق نہیں۔ اور میرے باپ نے اِس بات کی بابت بُہت کُچھ فرمایا۔

۹ اور میرے باپ نے فرمایا کہ وہ یردن کے پار بیت عَنیاہ میں بپتِسما دے گا؛ اور اُس نے یہ بھی کہا کہ وہ پانی سے بپتِسما دے گا؛ یعنی کہ وہ مَمسُوح کو پانی سے بپتِسما دے گا۔

۱۰ اور وہ مَمسُوح کو پانی سے بپتِسما دینے کے بعد اِقرار کرے گا اور گواہی دے گا کہ اُس نے خُدا کے برّہ کو بپتِسما دِیا ہے، جو دُنیا کے گُناہ اُٹھا لے جائے گا۔

۱۱ اور اَیسا ہُوا کہ میرا باپ جب یہ باتیں بتا چُکا تو اِس کے بعد اُس نے میرے بھائیوں سے اُس اِنجِیل کی بابت جِس کی یہُودیوں کے درمیان مُنادی ہوگی، اور یہُودیوں کے بےاعتقادی میں بھٹکنے کی بابت بھی بتایا۔ اور مَمسُوح کو ہلاک کرنے کے بعد، جو آنے والا ہے، اور ہلاک ہوجانے کے بعد مُردوں میں سے جی اُٹھے گا، اور رُوحُ القُدس کے وسیلے سے اپنے تئیں غیر قَوموں پر آشکار کرے گا۔

۱۲ ہاں میرے باپ نے غیر قَوموں کی بابت بُہت کُچھ بتایا، اور اِسرائیل کے گھرانے کی بابت بھی، کہ اُن کا زیتون کے درخت کے ساتھ موازنہ کِیا جا سکے گا، جِس کی شاخیں توڑی اور تمام رُویِ زمِین پر مُنتشر کی جائیں گی۔

۱۳ اِس سبب سے، اُس نے فرمایا یہ لازم ہے کہ ہم یک دِل ہو کر وعدے کی سر زمِین میں پُہنچائے جائیں گے، خُداوند کے اِس قول کو پُورا ہونے کے واسطے، کہ ہم کُل رُویِ زمِین پر پراگندہ ہوں گے۔

۱۴ اور اِسرائیل کے گھرانے کے پراگندہ ہو جانے کے بعد اُنھیں دوبارہ اِکٹھا کِیا جائے گا؛ یعنی آخِر میں، غیر قَوموں کا اِنجِیل کی مَعمُوری کو قبُول کر لینے کے بعد، زیتون کے درخت کی قدرتی شاخیں، یا اِسرائیل کے گھرانے کی باقیات کا اُس میں پیوند لگایا جائے گا، یا اپنے اصلی و حقیقی مَمسُوح، اپنے خُداوند اور اپنے رہائی دینے والے کی پہچان تک پُہنچ جائیں گے۔

۱۵ اور اِس طریق کے طرزِ کلام سے میرے باپ نے میرے بھائیوں سے نبُوّت فرمائی اور کلام کِیا، اور بھی بُہت ساری مزید باتیں جو مَیں اِس کِتاب میں نہیں لِکھتا؛ پَس مَیں نے اُن میں سے بُہت ساری باتیں جو میرے لِیے مفید تھیں اپنی دُوسری کِتاب میں لِکھی ہیں۔

۱۶ اور یہ تمام باتیں، جِن کا مَیں نے ذِکر کِیا ہے، تب رُونما ہُوئیں، جب میرا باپ وادی لیموئیل میں خیمہ میں ٹھہرا ہُوا تھا۔

۱۷ اور اَیسا ہُوا کہ مَیں نِیفی اپنے باپ کا سارا کلام، اُن باتوں کی بابت جو اُس نے رویا میں دیکھیں، اور وہ باتیں بھی جو اُس نے رُوحُ القُدس کی قُدرت سے فرمائیں، جو قُدرت اُس نے اِبنِ خُدا پر اِیمان لانے سے پائی—اور اِبنِ خُدا ہی مَمسُوح ہے جو آئے گا—مَیں نِیفی بھی مُشتاق تھا کہ مَیں اِن باتوں کو رُوحُ القُدس کی قُدرت سے دیکھوں، اور سُنوں، اور جانوں، جو کہ اُن سب کے لِیے خُدا کی نعمت ہے جو جان فشانی سے اُس کے طالب رہتے ہیں، جیسے قدیم وقتوں میں تھا، اَیسا ہی اُس زمانہ میں وہ خُود کو بنی آدم پر ظاہر کرے گا۔

۱۸ پَس وہ آج، کل، بلکہ اَبد تک یکساں ہے؛ اور ہر اِنسان کے لِیے بِنائے عالم سے وسیلہ تیار کِیا گیا ہے، بہ شرطِ کہ وہ تَوبہ کریں اور اُس کی طرف رُجُوع لائیں۔

۱۹ پَس جو جان فشانی سے ڈُھونڈتا ہے وہ پائے گا؛ اور رُوحُ القُدس کی قُدرت سے، خُدا کے بھید اُن پر کھولے جائیں گے، جیسے اِن زمانوں میں، اَگلے زمانوں کی طرح، اور جیسے اَگلے زمانوں میں ویسے ہی آنے والے زمانوں میں؛ پَس، خُدا کی راہ ایک اَبَدی مدار ہے۔

۲۰ پَس یاد رکھ، اَے اِنسان، تیرے ہر عمل کا تُجھ سے حساب لِیا جائے گا۔

۲۱ پَس، اگر تُم اپنی تیاری کے ایّام میں بدی کرنے کے خواہاں ہو گئے ہو، تو تُم خُدا کے تخت عدالت کے سامنے ناپاک پائے جاؤ گے؛ اور کوئی ناپاک شَے خُدا کے ساتھ قیام نہیں کر سکتی؛ پَس، تُم ہمیشہ کے لِیے رَدّ کر دیے جاؤ گے۔

۲۲ اور رُوحُ القُدس اِختیار دیتا ہے کہ مَیں یہ باتیں کہُوں، اور اِن کا اِنکار نہ کروُں۔

شائع کرنا