صحائف
۱ نِیفی ۱۸


باب ۱۸

کشتی مُکَمَّل ہوتی ہے—یعقُوب اور یُوسُف کی پَیدایش کا ذِکر کِیا گیا ہے—گروہ موعودہ سر زمِین کی طرف سفر کرتا ہے—اِسماعیل کے بیٹے اور اُن کی بیویاں عیش و عشرت میں پڑتے ہیں اور بغاوت کرتے ہیں—نِیفی کو باندھ دِیا جاتا ہے اور ہولناک طُوفان کشتی کو پِیچھے دھکیل دیتا ہے—نِیفی کو آزاد کِیا جاتا ہے اور اُس کی دُعاؤں کی بدولت طُوفان تھم جاتا ہے—لوگ موعودہ سر زمِین میں پُہنچتے ہیں۔ قریباً ۵۹۱–۵۸۹ ق۔م۔

۱ اور اَیسا ہُوا کہ اُنھوں نے خُداوند کی عِبادت کی تھی اور وہ میرے ساتھ آ گے بڑھے تھے؛ اور ہم نے لکڑی کا کام مہارت سے کِیا تھا اور خُداوند نے مُجھے وقتاً فوقتا ً دِکھایا تھا کہ کس طریقے سے مَیں کشتی کی لکڑی کو تراشُوں۔

۲ اب مَیں، نِیفی، نے لکڑی کو اُس طریقے سے نہیں تراشا جَیسے آدمیوں سے سیکھا تھا، نہ مَیں نے آدمیوں کے طریقے سے کشتی بنائی؛ بلکہ مَیں نے اِسے اُس طریقے سے بنایا جو خُداوند نے مُجھے دِکھایا تھا؛ پَس، یہ آدمیوں کے طریقے کے مُطابق نہ تھی۔

۳ اور مَیں نِیفی اکثر پہاڑ پر جاتا تھا، اور اکثر خُداوند سے دُعا کرتا تھا؛ پَس خُداوند نے مُجھے عظیم اُلشان چِیزیں دِکھائیں۔

۴ اور اَیسا ہُوا کہ خُداوند کے کلام کے مُطابق مَیں کشتی بنا چُکا تھا تو بعد میں میرے بھائیوں نے دیکھا کہ وہ اچھی تھی، اور یہ کہ اُس پر کاری گری نہایت اعلیٰ تھی؛ پَس، اُنھوں نے پھر سے خُود کو خُداوند کے حُضُور فروتن کِیا۔

۵ اور اَیسا ہُوا کہ خُداوند کی آواز میرے باپ تک پُہنچی کہ ہم اُٹھیں اور کشتی میں جائیں۔

۶ اور اَیسا ہُوا کہ اگلے دِن، ہم نے بُہت زیادہ پھل اور گوشت، اور وافر مقدار میں شہد، اور کھانے پِینے کی اشیا جمع کیں جِن کا خُداوند نے ہمیں حُکم دِیا تھا، اِن سب چیزوں کو تیار کرنے کے بعد، اپنے سارے مال واسباب اور بِیجوں، اور ہر ایک شے سمیت جو اپنے ساتھ لائے تھے، ہم کشتی میں سوار ہُوئے، ہر کوئی اپنی عُمر کے مُطابق؛ پَس، ہم سب اپنے اپنے بیوی بچّوں سمیت کشتی میں سوار ہُوئے۔

۷ اور اَیسا ہُوا کہ بیابان میں میرے باپ کے ہاں دو بیٹے پَیدا ہُوئے؛ بڑے کا نام یعقُوب اور چھوٹے کا نام یُوسُف تھا۔

۸ اور اَیسا ہُوا کہ جب ہم کشتی میں سوار ہو گئے، اور اپنے ساتھ اپنا مال واسباب اور چیزیں جِن کا ہمیں حُکم دِیا گیا تھا لے لیں، ہم نے سَمُندر میں سفر شُروع کِیا اور ہَوا نے موعودہ سر زمِین کی طرف ہمیں دھکیلا۔

۹ اور ہم کئی دِنوں تک ہَوا کی مدد سے آگے بڑھتے رہے، اُس کے بعد دیکھو، میرے بھائی اور اِسماعیل کے بیٹے اور اُن کی بیویاں بھی آپس میں مسرُور ہونے لگے، اِتنا زیادہ کہ وہ ناچنے اور گانے اور ایک دُوسرے سے بُہت زیادہ نازیبا باتیں کرنے لگے، ہاں، یعنی وہ بھُول گئے کہ کون سی قادر ہستی اُنھیں یہاں تک لائی تھی؛ ہاں وہ نہایت بے ہُودہ ہو گئے تھے۔

۱۰ اور مَیں، نِیفی، شدید خوف زدہ ہونے لگا کہیں اَیسا نہ ہو کہ خُداوند ہم سے ناراض ہو، اور ہماری بدی کے باعث ہمیں ہلاک کرے، کہ ہم سَمُندر کی گہرائیوں میں غرق کِیے جائیں؛ پَس، مَیں، نِیفی، بڑی سنجیدگی سے اُن سے بات کرنے لگا؛ لیکن دیکھو، وہ مُجھ سے ناراض ہُوئے اور کہنے لگے: ہم اِس بات کی اِجازت نہیں دیتے کہ ہمارا چھوٹا بھائی ہم پر حاکم ہو۔

۱۱ اور اَیسا ہُوا کہ لامن اور لیموئیل نے مُجھے پکڑا اور مُجھے رسیوں سے باندھ دِیا تھا، اور میرے ساتھ بڑا سخت برتاؤ کِیا؛ اِس کے باوجود، خُداوند نے اپنے کلام کے پُورا ہونے کے لِیے اَیسا ہونے دِیا، تاکہ وہ اپنے کلام کی قُدرت ظاہر کر سکے، جو اُس نے بد کاروں کی بابت فرمایا ہے۔

۱۲ اور اَیسا ہُوا کہ مُجھے نہایت مضبُوطی سے باندھا تھا کہ مَیں ہِل نہ سکُوں، قُطب نما، جِسے خُداوند نے بنایا تھا کام کرنا چھوڑ دِیا۔

۱۳ پَس، وہ جانتے نہ تھے کہ وہ کشتی کو کس سمت لے جائیں، یہاں تک کہ بُہت بڑا طُوفان اُٹھا، ہاں، اِنتہائی خطرناک اور بھیانک سَمُندری طُوفان اور تین دِن تک پانیوں پر ہم پِیچھے دھکیلے گئے؛ اور وہ شدِید خَوف زدہ ہونے لگے کہ کہیں اَیسا نہ ہو کہ وہ سَمُندر میں غرق ہو جائیں؛ اِس کے باوجود اُنھوں نے مُجھے نہ کھولا۔

۱۴ اور پِیچھے دھکیلے جانے کے چوتھے دِن طُوفان بُہت زیادہ بڑھنے لگا۔

۱۵ اور اَیسا ہُوا کہ ہم سَمُندر کی گہرائیوں میں غرق ہونے کے قریب تھے۔ اور چار دِنوں تک پانیوں پر پِیچھے دھکیلے جانے کے بعد، میرے بھائیوں کو احساس ہونے لگا کہ خُدا کی سزائیں اُن پر تھیں، اور وہ یقِیناً ہلاک ہوں گے سِوا اِس کے کہ وہ اپنی بدیوں سے تَوبہ کریں؛ پَس، وہ میرے پاس آئے، اور وہ بندھن کھولے جو میری کلائیوں پر تھے، اور دیکھو یہ بُہت زیادہ سُوجھ چُکی تھیں؛ اور میرے ٹخنے بھی کافی سُوجھے ہُوئے تھے، اور اُن میں شدید درد تھا۔

۱۶ تو بھی، مَیں نے خُدا ہی کی طرف نظر کی تھی، اور دِن بھر اُس کی تمجید کی تھی؛ اور اپنی مُصِیبتوں کی وجہ سے خُداوند کے خِلاف شکایت نہ کی تھی۔

۱۷ اب میرے باپ، لحی، نے اُنھیں اور اسماعیل کے بیٹوں کو بھی بُہت سی باتیں کہیں؛ لیکن، دیکھو، جو کوئی میرے حق میں بات کرتا وہ اُس کو ڈرانے دھمکانے میں مگن رہتے تھے؛ اور میرے والدّین جو عُمر رسّیدہ تھے، اور اپنے بچّوں کی وجہ سے نہایت رنجیدہ تھے، کم زور ہونے لگے اِتنے کم زور کہ بستر سے جا لگے۔

۱۸ وہ اپنے غم اور شدید دُکھ اور میرے بھائیوں کی بدیوں کی وجہ سے قریب المرگ ہونے اور اپنے خُدا کو جا ملنے والے تھے؛ ہاں کہ اُن کے سفید بالوں کو سپُردِ خاک کرنے والے تھے؛ ہاں، وہ نزدیک تھے کہ مُصیبت کے عالم میں اُنھیں آبی قبر میں اُتارا جائے۔

۱۹ اور یعقُوب اور یُوسُف بھی چھوٹے تھے، اُنھیں نگہداشت کی اشد ضرُورت تھی، اور وہ اپنی ماں کی مُصیبتوں کی وجہ سے رنجیدہ تھے؛ اور میری بیوی اور بچّوں کے آنسوؤں اور دُعاؤں نے بھی، میرے بھائیوں کے دِلوں کو نرم نہ کِیا کہ وہ مُجھے کھولتے۔

۲۰ اور سِوا خُدا کی قُدرت کے کُچھ نہ تھا، جو اُنھیں تباہی سے ڈراتا، اُن کے دِل نرم کرتا؛ جب اُنھوں نے دیکھا کہ وہ سَمُندر کی گہرائیوں میں غرق ہونے کے قریب ہیں تو اُنھوں نے اُس کام سے جو وہ کر چُکے تھے تَوبہ کی، یہاں تک کہ اُنھوں نے مُجھے کھول دِیا۔

۲۱ اور اَیسا ہُوا کہ جب اُنھوں نے مُجھے کھول دِیا تھا، دیکھو، مَیں نے قُطب نما لِیا تھا، اور اُس نے میری مرضی کے مُطابق کام کِیا تھا۔ اور اَیسا ہُوا کہ مَیں نے خُداوند سے دُعا کی تھی؛ اور جب مَیں دُعا کر چُکا تو آندھیاں رُک گئی تھیں، اور طُوفان تھم گیا تھا، اور بڑا سکون ہو گیا تھا۔

۲۲ اور اَیسا ہُوا کہ مُجھ، نِیفی، نے کشتی کی کُمان سنبھالی تھی، تاکہ ہم دوبارہ موعودہ سر زمِین کی طرف سفر کریں۔

۲۳ اور اَیسا ہُوا کہ کئی دِنوں کے سفر کے بعد ہم موعودہ سر زمِین میں پُہنچے تھے؛ اور ہم اُس عِلاقے میں گھُومے پھرے، اور اپنے خیمے نصب کِیے تھے؛ اور ہم نے اُسے موعودہ سر زمِین کا نام دِیا تھا۔

۲۴ اور اَیسا ہُوا کہ ہم نے زمِین میں ہل چلانا اور بِیج بونا شُروع کِیے؛ ہاں، ہم نے اپنے سارے بِیج زمِین میں بوئے، جو ہم یروشلِیم کے مُلک سے لائے تھے۔ اور اَیسا ہُوا کہ وہ خُوب بڑھے؛ پَس، خُداوند نے ہمیں کثرت سے برکت دی تھی۔

۲۵ اور اَیسا ہُوا کہ جب ہم نے مُلکِ موعودہ کے بیابان میں سفر کِیا تو ہم نے جنگلوں میں ہر قسم کے جانور پائے تھے، ہر دو اِقسام یعنی گائے اور بیل، گدھے اور گھوڑے اور بکریاں اور جنگلی بکریاں اور ہر قسم کے جنگلی جانور جو آدمیوں کے لِیے مُفید تھے۔ اور ہمیں ہر قسم کی کچی دھاتیں ملی تھیں، ہر چند، سونا، اور چاندی، اور تانبا۔