باب ۵
سرایا، لحی کے خِلاف شکایت کرتی ہے—دونوں اپنے بیٹوں کی واپسی پر شادمان ہوتے ہیں—وہ قُربانیاں گُزرانتے ہیں—پیتل کے اَوراق مُوسیٰ اور دُوسرے نبِیوں کے صحیفوں پر مُشتمل ہیں—اَوراق نشان دہی کرتے ہیں کہ لحی یُوسُف کی نسل میں سے ہے—لحی اپنی نسل اور اَوراق کی حفاظت کی بابت نبُوّت کرتا ہے۔ قریباً ۶۰۰–۵۹۲ ق۔م۔
۱ اور اَیسا ہُوا کہ جب ہم بیابان میں اپنے باپ کے پاس پُہنچے، دیکھو، وہ خُوشی سے مَعمُور ہُوا، اور میری ماں، سرایا، بھی نہایت شادمان ہُوئی، کیوں کہ درحقیقت اُس نے ہماری وجہ سے ماتم کِیا تھا۔
۲ پَس اُس کا خیال تھا کہ ہم بیابان میں ہلاک ہو چُکے ہیں؛ اور اُس نے میرے باپ کے خِلاف بھی، یہ کہہ کر شکایت کی کہ وہ تخیل پرست آدمی تھا؛ یہ کہتے ہُوئے: دیکھ تُو ہمیں ہماری مورُوثی سَر زمِین سے باہر لے آیا ہے اور میرے بیٹے نہیں رہے اور ہم بیابان میں ہلاک ہُوئے جاتے ہیں۔
۳ اور ایسے طریقِ گُفتار سے میری ماں نے میرے باپ کے خِلاف شکایت کی تھی۔
۴ اور اَیسا ہُوا تھا کہ میرے باپ نے اُس سے یُوں کہہ کر کلام کِیا: مَیں جانتا ہُوں کہ مَیں تخیل پرست آدمی ہُوں؛ پَس اگر میں خُدا کی صعنتیں رویا میں نہ دیکھتا تو مُجھے خُدا کی فضِیلت کا عِلم نہ ہوتا، بلکہ یروشلِیم میں ٹھہرا رہتا، اور اپنے بھائیوں کے ساتھ ہلاک ہوتا۔
۵ مگر دیکھ، مَیں نے موعودہ سر زمِین پا لی ہے، اور اِن باتوں سے مَیں شادمان ہوتا ہُوں؛ ہاں، مَیں جانتا ہُوں کہ خُداوند میرے بیٹوں کو لابن کے ہاتھوں سے چُھڑائے گا، اور ہمارے پاس بیابان میں پھر لائے گا۔
۶ اور اِس طرح کے طرزِ کلام سے میرے باپ، لِحی، نے میری ماں، سرایا، کو ہماری بابت تسلّی دی، جب ہم یہودیوں کی سرگُزشت کو حاصل کرنے کے لِیے بیابان سے یروشلِیم کے مُلک کی جانب سفر کر رہے تھے۔
۷ اور جب ہم اپنے باپ کے خیمہ میں واپس لوٹ آئے، دیکھو اُن کی خُوشی پُوری ہُوئی، اور میری ماں نے تسلّی پائی۔
۸ اور وہ یہ کہہ کر ہم کلام ہُوئی: اب مَیں نے وُثُوق سے جان لِیا کہ خُداوند نے میرے شوہر کو بیابان میں نِکل جانے کا حُکم دِیا ہے، ہاں، مَیں نے وُثُوق سے جان لِیا کہ خُداوند نے میرے بیٹوں کو بھی محفُوظ رکھا اور لابن کے ہاتھوں سے چُھڑایا ہے، اور اُن کو قُوّت بخشی، جِس سے اُنھوں نے اُس فرض کو پُورا کِیا، جِس کا خُداوند نے اُن کو حُکم دِیا تھا۔ اور اُس نے اِس طرح کے لب و لہجہ میں بات کی۔
۹ اور اَیسا ہُوا کہ، وہ نہایت شادمان ہُوئے، اور خُداوند کے حُضُور قُربانی گُزرانی اور سوختنی قُربانی گُزرانی؛ اور اِسرائیل کے خُدا کی شُکر گُزاری کی۔
۱۰ اور اِسرائیل کے خُدا کی شُکر گُزاری کے بعد میرے باپ لحی نے پیتل کے اَوراق پر کُندہ کِیے ہُوئے نوِشتوں کو لِیا، اور شُروع سے اُن کا بہ غور مُطالعہ کِیا۔
۱۱ اور اُس نے غَور کِیا، کہ وہ مُوسیٰ کی پانچ کِتابوں پر مُشتمل تھے، جو دُنیا کی تخلیق، اور آدم اور حوّا کا بھی حال بیان کرتے تھے، جو ہمارے پہلے والدین تھے؛
۱۲ اور اِبتدا سے لے کر یہُودیوں کی رُوداد بھی، حتیٰ کہ یہُوداہ کے بادِشاہ، صدقیاہ کے دورِ حُکم رانی کے آغاز تک؛
۱۳ اور اِبتدا سے لے کر صدقیاہ کے دورِ حُکم رانی کے آغاز تک پاک نبِیوں کی نبُوّتیں بھی؛ اور بُہت سی نبُوّتیں جو یرمیاہ کے مُنہ سے نِکلی تھیں۔
۱۴ اور اَیسا ہُوا کہ، میرے باپ، لحی، نے پیتل کے اَوراق پر اپنے باپ دادا کا نَسب نامہ بھی پایا؛ پَس اُس نے جانا کہ وہ یُوسُف کی نسل سے ہے؛ ہاں، یعنی وہی یُوسُف جو یعقُوب کا بیٹا تھا، جِس کو مصر کی جانب بیچا گیا، اور خُداوند کے ہاتھ نے جِس کو بچایا تھا، تاکہ وہ اپنے باپ، یعقُوب، اور اُس کے سارے خاندان کو قحط سے ہلاک ہونے سے بچائے۔
۱۵ اور اُنھیں غُلامی اور مصر کی سر زمِین سے بھی اُسی خُدا نے باہر نِکالا، جِس نے اُنھیں محفُوظ رکھا تھا۔
۱۶ اور یُوں میرے باپ، لحی، نے اپنے باپ دادا کے نَسب نامہ کا عِلم پایا۔ اور لابن بھی یُوسُف کی نسل سے تھا، اِسی لِیے اُس نے اور اُس کے باپ دادا نے سرگُزشت اپنے پاس رکھی تھیں۔
۱۷ اور اب جب میرے باپ نے یہ ساری چیزیں دیکھیں، وہ رُوح سے مَعمُور ہُوا، اور وہ اپنی نسل کی بابت نبُوّت کرنے لگا—
۱۸ کہ یہ پیتل کے اَوراق سب قوموں، قبیلوں، زبانوں اور لوگوں تک پُہنچیں گے جو اُس کی نسل سے تھے۔
۱۹ پَس، اُس نے فرمایا کہ نہ یہ پیتل کے اَوراق کبھی برباد ہوں گے؛ نہ وقت اُنھیں کبھی دُھندلا سکے گا۔ اور اُس نے اپنی نسل کی بابت بُہت سی باتوں کی نبُوّت کی۔
۲۰ اور اَیسا ہُوا کہ اب تک میرے باپ نے اور مَیں نے اُن حُکموں کو مانا تھا جِن کا خُداوند نے ہمیں حُکم دِیا تھا۔
۲۱ اور ہم نے اُن نوِشتوں کو پا لِیا تھا جِن کا خُداوند نے ہمیں حُکم دِیا تھا، اور ہم نے اُن کا بہ غور مُطالعہ کِیا اور جانا کہ وہ قابلِ رغبت تھے؛ ہاں، یعنی ہمارے لِیے بیش قیمت، اِس قدر کہ ہم خُداوند کے حُکم اپنے بچوّں کے لِیے محفُوظ کر سکیں۔
۲۲ پَس یہ خُداوند کی دانِست میں تھا کہ ہم بیابان میں موعُودہ سر زمِین کی جانب سفر میں اُنھیں اپنے ساتھ لے جائیں۔