صحائف
۱ نِیفی ۱


نِیفی کی پہلی کِتاب

اُس کا عہدِ حُکُومت اور خِدمت

لحی اور اُس کی بیوی سرایا اور اُس کے چار بیٹوں، جِن کے نام (بڑے سے شُروع کرکے) لامن، لیموئیل، سام اور نِیفی کی روداد۔ خُداوند لحی کو خبردار کرتا ہے کہ وہ یروشلِیم کی سر زمِین سے چلا جاۓ، کیوں کہ وہ لوگوں کی بدی کی بابت نبُوّت کرتا ہے، اور وہ اُس کی زِندگی کو برباد کرنے کے خواہاں ہوتے ہیں۔ وہ اپنے خاندان کے ساتھ بیابان میں تین دِن تک سفر کر تا ہے۔ یہودیوں کی سرگزشت حاصل کرنے نِیفی اپنے بھائیوں کو ساتھ لیتا اور ارضِ یروشلِیم لوٹتا ہے۔ اُن کی مُصیبتوں کا بیان۔ وہ اِسماعیل کی بیٹیوں سے بیاہ کرتے ہیں۔ وہ اپنے خاندانوں کو ساتھ لیتے اور بیابان میں روانہ ہو جاتے ہیں۔ بیابان میں اُن کی مُصِیبتیں اور دُکھ۔ اُن کے سفر کا سلسلہ۔ وہ بڑے پانیوں کے قریب پُہنچتے ہیں۔ نِیفی کے بھائی اُس کے خِلاف بغاوت کرتے ہیں۔ وہ اُن کو شرمندہ کرتا اور کشتی بناتا ہے۔ وہ اُس جگہ کا نام فراوانی رکھتے ہیں۔ وہ بڑے پانیوں کو پار کر کے، موعودہ سر زمِین میں آتے ہیں، عَلیٰ ہذالقیاس۔ یہ نِیفی کے بیان کے مُطابق ہے؛ یا با الفاظ دیگر، مُجھ، نِیفی، نے یہ سرگُزشت لِکھی ہے۔

باب ۱

نِیفی اپنے لوگوں کی سرگُزشت کی اِبتدا کرتا ہے—لحی، رویا میں آگ کا ستُون دیکھتا اور نبُوّت کی کِتاب میں سے پڑھتا ہے—وہ خُدا کی حمد کرتا، ممسُوح کی آمد کی پیشین گوئی کرتا، اور یروشلِیم کی تباہی کی نبُوّت کرتا ہے—اور یہُودی اُسے ستاتے ہیں۔ تقریباً ۶۰۰ ق۔م۔

۱ مَیں نِیفی چُوں کہ نیک نام والدین کے ہاں پَیدا ہُوا، پَس مُجھے میرے باپ کے سارے علُوم کسی حد تک سِکھائے گئے؛ اور مَیں نے اپنی زِندگی میں بُہت مُصِیبتیں دیکھی ہیں، تو بھی، مَیں اپنی ساری عُمر خُداوند کا زبردست منظُور ِ نظر رہا ہُوں، ہاں، کیوں کہ مَیں خُدا کی فضلیت اور بھیدوں کے علمِ جلیل کو پا چُکا، اِس لِیے مَیں اپنے ایّام کے سلسلہِ اَعمال کی سرگُزشت قلم بند کرتا ہُوں۔

۲ ہاں، مَیں سرگُزشت اپنے باپ کی زُبان میں مُرتب کرتا ہُوں، جو یہُودیوں کے عِلم اور مِصریوں کی زُبان پر مُشتمل ہے۔

۳ اور مَیں جانتا ہُوں کہ جو سرگُزشت مَیں مُرتب کرتا ہُوں سچّی ہے؛ اور مَیں اِسے اپنے ہاتھ سے ترتیب دیتا ہُوں؛ اور اِسے اپنے عِلم کے مُطابق مُرتب کرتا ہُوں۔

۴ پَس اَیسا ہُوا کہ شاہ یہُوداہ صدقیاہ کے عہدِ حُکُومت کے پہلے برس کے شُروع میں (میرا باپ لحی اپنے تمام ایّام یروشلِیم میں بسا رہا)؛ اور اُسی برس وہاں بُہت سے نبی لوگوں میں نبُوّت کرتے ہُوئے دِکھائی دیے کہ ضرُور ہے کہ وہ تَوبہ کریں ورنہ عظیم اُلشان شہر یروشلِیم ضرُور تباہ کِیا جائے گا۔

۵ پَس اَیسا ہُوا کہ، اُسی دَوران میں میرا باپ لحی خُداوند سے فریاد کرنے کے واسطے آگے بڑھا، ہاں، یعنی اپنے سارے دِل سے، اپنے لوگوں کے واسطے۔

۶ اور اَیسا ہُوا کہ جب اُس نے خُداوند سے دُعا کی، وہاں آگ کا ستُون دِکھائی دِیا؛ اور اُس کے سامنے چٹان پر ٹھہر گیا؛ اور اُس نے بُہت کُچھ دیکھا اور سُنا؛ اور چُناں چہ اُس نے جو کُچھ دیکھا اور سُنا؛ وہ نہایت ڈرا اور کانپا۔

۷ اور اَیسا ہُوا کہ وہ یروشلِیم میں اپنے گھر لوٹا؛ اور اُس نے رُوح اور اُن رویاؤں سے مغلُوب ہو کر، جو اُس نے دیکھی تھیں، خُود کو بِستر پر گِرا دِیا۔

۸ اور یُوں رُوح سے مغلُوب، وہ رویّا میں لے لِیا گیا، یہاں تک کہ اُس نے آسمانوں کو کُھلتے دیکھا، اُس کو یاد تھا کہ اُس نے خُدا کو اپنے تخت پر بیٹھے، بے شُمار فرِشتوں کے لشکروں میں گِھرے دیکھا، جو اپنے خُدا کی نغمہ سرائی اور مداح سرائی کے وَجد میں تھے۔

۹ اور اَیسا ہُوا کہ اُس نے آسمان کے بیچ میں سے اِکلوتے کو اُترتے دیکھا، اور اُس نے دیکھا کہ اُس کی آب و تاب اَوجِ آفتاب سے زیادہ تھی۔

۱۰ اور اُس نے دیگر بارہ کو بھی اُس کے پِیچھے آتے دیکھا، اور اُن کی چمک دمک فلک کے سِتاروں سے بڑھ کر تھی۔

۱۱ اور وہ نِیچے اُترے، اور رُویِ زمِین پر آگے بڑھے؛ اور پہلا آیا اور میرے باپ کے سامنے کھڑا ہُوا اور اُس کو کِتاب دی اور اُس کو حُکم دِیا کہ وہ پڑھے۔

۱۲ اور اَیسا ہُوا کہ جب اُس نے پڑھا، وہ خُداوند کے رُوح سے مَعمُور ہو گیا۔

۱۳ اور اُس نے بُلند آواز سے پڑھا: یروشلِیم پر اَفسوس، اَفسوس کیوں کہ مَیں نے تیری مکروُہات دیکھیں ہیں! ہاں اور بُہت سی باتیں میرے باپ نے یروشلِیم کی بابت پڑھیں—کہ یہ تباہ ہوگا اور اِس کے کئی باشِندے؛ تلوار سے ہلاک ہوں گے اور کئی اسِیر کر کے بابل لے جائے جائیں گے۔

۱۴ اور اَیسا ہُوا کہ جب میرے باپ نے بُہت سی حیرت خیز اور عجیب و غریب باتیں پڑھیں اور دیکھیں تو وہ بُہت سی باتوں میں خُداوند کے واسطے پُکار اُٹھا؛ جیسا کہ: تیری صنعتیں حیرت خیز اور عجیب و غریب ہیں، اَے خُداوند خُدا قادِر مُطلق! تیرا تخت آسمانوں پر بُلند ہے، اور تیری قُدرت، اور فضِیلت، اور کرم زمِین کی ساری مخلُوق پر ہے؛ اور، چُوں کہ تُو رحیم ہے، جو تیرے پاس آتے ہیں تُو اُنھیں ہلاک نہ ہونے دے گا!

۱۵ گویا اِس اَنداز کے طرزِکلام سے میرے باپ نے اپنے خُدا کی ستایش کی؛ کیوں کہ اُس کی جان شادمان ہُوئی اور اُس کا سارا دِل اُن باتوں کے سبب سے مَعمُور تھا جو اُس نے دیکھیں، ہاں، جو خُداوند نے اُسے دِکھائیں۔

۱۶ اور اب مَیں نِیفی اُن باتوں کی مُکَمَّل رُوداد مُرتب نہیں کرتا جو میرے باپ نے لِکھی ہیں کیوں کہ اُس نے بُہت سی باتیں لِکھی ہیں جو اُس نے رویاؤں اور خوابوں میں دیکھیں؛ اور اُس نے بُہت سی اور باتیں بھی لِکھی ہیں جِن کی اُس نے نبُوّت کی اور اپنے بچّوں سے کہیں، جِن کی بابت مَیں مُکَمَّل رُوداد مُرتب نہیں کروُں گا۔

۱۷ بلکہ مَیں اپنے ایّام کے سلسلہِ اَعمال کی رُوداد مُرتب کروُں گا۔ دیکھو، مَیں اپنے باپ کی سرگُزشت کا خُلاصَہ اُن اَوراق پر قلم بند کرتا ہُوں، جِنھیں مَیں نے اپنے ہاتھوں سے بنایا ہے؛ پَس، جِس وقت مَیں اپنے باپ کی سرگُزشت کی تلخیص کر لُوں اُس وقت مَیں اپنی زِندگی کی رُوداد مُرتب کروُں گا۔

۱۸ چُناں چہ مَیں چاہتا ہُوں کہ تُم جانو کہ خُداوند نے یروشلِیم کی تباہی کی بابت بُہت ساری حیرت انگیز باتیں میرے باپ لحی پر ظاہر کر دی تھیں، ہاں، دیکھو وہ لوگوں کے درمیان میں گیا اور نبُوّت اور اِعلان کِیا اُن باتوں کی بابت جو اُس نے، دونوں، دیکھی اور سُنی تھیں۔

۱۹ اور اَیسا ہُوا کہ یہُودیوں نے اُسے اُن باتوں کے سبب سے جِن کی اُس نے اُنھیں گواہی دی ٹھٹھے میں اُڑایا؛ کیوں کہ اُس نے درحقیقت اُن کی بدی اور مکروُہات کی گواہی دی؛ اور وہ باتیں جو اُس نے دیکھی اور سُنی، اور وہ باتیں بھی جو اُس نے کِتاب میں پڑھی تھیں اُن کی اُس نے گواہی دی، مَمسُوح کی آمد اور دُنیا کی مُخلصی کو بھی وضاحت و صراحت کے ساتھ ظاہِر کِیا۔

۲۰ اور جب یہُودیوں نے یہ باتیں سُنیں تو وہ اُس پر ناراض ہُوے؛ ہاں، یعنی قدیم نبِیوں کی طرح جِنھیں اُنھوں نے نِکال باہر کِیا اور سنگسار اور ہلاک کِیا؛ اور وہ اُس کی جان کے بھی خواہاں ہُوئے کہ اُسے ہلاک کریں۔ لیکن دیکھو، مَیں نِیفی تُمھیں دِکھاؤں گا کہ خُداوند کی شفِیق رحمتیں اُن سب پر ہیں جِنھیں اُس نے اُن کے اِیمان کے سبب سے چُنا ہے، کہ اُنھیں قوی بنائے حتیٰ کہ چُھڑانے کی قُدرت بخشے۔