صحائف
۲ نِیفی ۲۰


باب ۲۰

اسُور کی تباہی مسِیح کی دُوسری آمد پر شریروں کی ہلاکت کی مانِند ہے—خُداوند کے دوبارہ آنے کے بعد چند لوگ زِندہ بچیں گے—یعقُوب کے بقیہ اُس دِن واپس آئیں گے—موازنہ کریں یسعیاہ ۱۰۔ قریباً ۵۵۹–۵۴۵ ق۔م۔

۱ اُن پر اَفسوس جو ناراستی کے فرمان جاری کرتے ہیں، اور اُن پر جو ظُلم کی رُوبکاریں لِکھتے ہیں؛

۲ تاکہ مِسکِینوں کو عدالت سے محروم کریں، اورمیرے لوگوں میں جو مُفلس ہیں اُن کا حق چھین لیں، تاکہ بیوائیں اُن کا شکار ہوں، اور کہ وہ یتیموں کو لُوٹیں!

۳ اور تُم مُطالبہ کے دِن اور اُس ویرانی کے دوران میں جو دُور سے آئے گی کیا کرو گے؟ تم کُمک کے لِیے کس کے پاس جاؤ گے؟ تم اپنی شوکت کہاں رکھ چھوڑو گے؟

۴ میرے بغیر وہ قیدیوں میں گُھسیں گے، اور مقتُولوں کے نِیچے چُھپیں گے۔ باوُجُود اِس کے اُس کا قہر ٹل نہیں گیا، بلکہ اُس کا ہاتھ ہنُوز بڑھا ہُوا ہے۔

۵ اسُوریعنی میرے قہر کے عصا پر اَفسوس، اور جو لٹھ اُس کے ہاتھ میں ہے سو اُس کے قہر کا ہتھیار ہے۔

۶ مَیں اُسے ایک ریاکار قوم پر بھیجُوں گا، اور اُن لوگوں کی مُخالِفت میں جِن پر میرا قہر ہے مَیں اُسے حُکمِ قطعی دُوں گا کہ مال لُوٹے، اور غنیمت لے لے، اور اُن کو گلیوں کی کیچڑ کی مانِند لتاڑے۔

۷ بہرکیف اُس کی اَیسی کوئی نیت نہیں، اور نہ اُس کے دِل میں اَیسا کرنے کا خیال ہے؛ بلکہ اُس کا دِل یہ چاہتا ہے کہ نیست و نابُود کرے اور بُہت سی قَوموں کو کاٹ ڈالے۔

۸ کیوں کہ وہ کہتا ہے: کیا میرے اُمرا سب کے سب بادِشاہ نہیں؟

۹ کیا کلنو، کرکمیس کی مانِند نہیں ہے؟ کیا حمات، ارفاد کی مانِند نہیں ہے؟ کیا سامریہ، دمشق کی مانِند نہیں ہے؟

۱۰ جِس طرح میرے ہاتھ نے بُتوں کی مملکتیں قائم کیں، اور جِن کی کھودی ہوئی مُورتیں یروشلِیم اور سامریہ کی مُورتوں سے کہیں بہتر تھیں؛

۱۱ کیا جیسا مَیں نے سامریہ سے اور اُس کے بُتوں سے کِیا ویسا یروشلِیم اور اُس کے بُتوں سے نہ کروُں گا؟

۱۲ لیکن یُوں ہو گا کہ جب خُداوند کوہِ صِیُّون پر اور یروشلِیم میں اپنا سب کام کر چُکے گا، تب مَیں شاہِ اسُور کو اُس کے گُستاخ دِل کے ثمرہ کی اور اُس کی بُلند نظری اور گُھمنڈ کی سزا دُوں گا۔

۱۳ کیوں کہ وہ کہتا ہے: مَیں نے اپنے زورِ بازُو اور اپنی دانش سے یہ کام کِیے ہیں؛ کیوں کہ مَیں دانش مند ہُوں؛ اور مَیں نے قَوموں کی سرحدوں کو سِرکا دِیا ہے، اور ان کے خزانے لُوٹ لِیے اور مَیں نے جنگی مرد کی مانِند تخت نشِینوں کو اُتار دِیا ہے؛

۱۴ اور میرے ہاتھ نے لوگوں کی دولت کو گھونسلے کی طرح پایا؛ اور جیسے کوئی اُن انڈوں کو جو متروک پڑے ہوں سمیٹ لے ویسے ہی مَیں نے ساری زمِین سمیٹی ہے؛ اور کوئی نہ تھا جو کہ پر ہِلائے یا چونچ کھولے یا چہچہائے۔

۱۵ کیا کلہاڑا اُس کے رُوبرُو جو اُس سے کاٹتا ہے لاف زنی کرے گا؟ کیا اَرّہ اَرّہ کش کے سامنے شیخی بِگھارے گا؟ گویا عَصا اپنے اُٹھانے والے کو حرکت دیتا ہے، یا گویا چھڑی خُود بخُود اُٹھ کھڑی ہو جیسے کہ وہ لکڑی نہ ہو!

۱۶ پَس خُداوند، ربّ الافواج اس کے فربہ جوانوں پر لاغری بھیجے گا؛ اور اِس کی شوکت کے نیچے ایک سوزِش آگ کی سوزِش کی مانِند بھڑکائے گا۔

۱۷ بلکہ اِسرائیل کا نُور ہی آگ بن جائےگا، اور اِس کا قُدُّوس ایک شعلہ ہو گا اور جلے گا اور اُس کے خس و خار کو ایک دِن میں جلا کر بھسم کر دے گا۔

۱۸ بلکہ اُس کے بَن کی خُوش نُمائی اور باغ کی فراوانی، جِسم و جان، دونوں کو بِالکل نیست و نابُود کر دے گا؛ اور وہ ایسے ہو جائیں گے جیسے کوئی علم بردار غش کھاتا ہے۔

۱۹ اور اُس کے بَن کے درخت بُہت تھوڑے بچیں گے کہ ایک بچّہ بھی اِن کو لِکھ لے۔

۲۰ اور اُس دِن یُوں ہو گا، کہ وہ جو بنی اِسرائیل میں سے باقی رہ جائیں گے، اور جو یعقُوب کے گھرانے میں سے بچ رہیں گے، اُس پر جِس نے اُن کو مارا پھر تکیہ نہ کریں گے، بلکہ خُداوند، اِسرائیل کے قُدُّوس پر، سچّائی سے توکّل کریں گے۔

۲۱ ایک بقیہ، ہاں، یعنی یعقُوب کا بقیہ، خُدائ قادِر کی طرف پِھرے گا۔

۲۲ کیوں کہ اے اِسرائیل اگرچہ تیرے لوگ سَمُندر کی ریت کی مانِند ہوں تو بھی اُن کا صِرف ایک بقِیّہ واپس آئے گا؛ اور بربادی پُورے عدل سے مُقرّر ہو چُکی ہے۔

۲۳ پَس خُداوند خُدا ربُّ الافواج مُقرّرہ بربادی تمام رُویِ زمِین پر ظاہر کرے گا۔

۲۴ پَس، خُداوند ربُّ الافواج یُوں فرماتا ہے: اَے میرے لوگو جو صِیُّون میں بستے ہو، اسُور سے نہ ڈرو؛ اگرچہ وہ تُم کو لٹھ سے مارے اور مِصر کی طرح تُم پر اپنا عصا اُٹھائے۔

۲۵ بس تھوڑی ہی دیر ہے کہ جوش و خروش مَوقُوف ہو گا اور اُن کی ہلاکت سے میرے قہر کی تسکِین ہو گی۔

۲۶ کیوں کہ ربُّ الافواج مِدیان کی خُون ریزی کے مُطابق جو عوریب کی چٹان پر ہُوئی اُس پر ایک کوڑا اُٹھائے گا؛ اُس کا عصا سَمُندر پر ہو گا، ہاں وہ اُسے مِصر کی طرح اُٹھائے گا۔

۲۷ اور اُس وقت یُوں ہو گا کہ اُس کا بوجھ تیرے کندھے پر سے اور اُس کا جُوَا تیری گردن پر سے اُٹھا لِیا جائے گا، اور وہ جُوأ مَسح کے سبب سے توڑا جائے گا۔

۲۸ وہ عیات میں آیا ہے مجرون میں سے ہو کر گُزر گیا ہے؛ اُس نے اسباب مِکماس میں رکھّا ہے۔

۲۹ وہ گھاٹی سے پار گئے؛ اُنھوں نے جِبع میں رات کاٹی؛ رامہ ہراساں ہے؛ جِبعۂِ ساؤُل بھاگ نِکلاہے۔

۳۰ اَے جلِّیم کی بیٹی چِیخ مار؛ اَے مِسکِین عنتوت اپنی آواز لیس کو سُنا۔

۳۱ مدمینہ چل نِکلا؛ جبِیم کے رہنے والے نِکل بھاگے۔

۳۲ وہ آج کے دِن نوب میں خَیمہ زن ہو گا؛ وہ دُخترِ صِیُّون کے پہاڑ یعنی کوہِ یروشلِیم پر ہاتھ اُٹھا کر دھمکائے گا۔

۳۳ دیکھو خُداوند ربُّ الافواج ہَیبت ناک طَور سے مار کر شاخوں کو چھانٹ ڈالے گا، قد آور کاٹ ڈالے جائیں گے اور بُلند پَست کِیے جائیں گے۔

۳۴ اور وہ جنگل کی گُنجان جھاڑیوں کو لوہے سے کاٹ ڈالے گا اور لبنان ایک زبردست کے ہاتھ سے گِر جائے گا۔

شائع کرنا