صحائف
۲ نِیفی ۲۴


باب ۲۴

اِسرائیل اِکٹھا کِیا جائے گا اور فضل کے ہزار سالہ آرام سے راحت پائے گا—لُوسی فر بغاوت کے باعث آسمان پر سے گِرایا گیا—اِسرائیل بابل (دُنیا) پر فتح پائے گا—موازنہ کریں یسعیاہ ۱۴۔ قریباً ۵۵۹–۵۴۵ ق۔م۔

۱ پَس خُداوند یعقُوب پر رحم فرمائے گا، بلکہ وہ اِسرائیل کو ہنُوز برگُزیدہ کرے گا، اور اُنھیں اُن کے مُلک میں بسائے گا؛ اور پردیسی اُن کے ساتھ پیوست ہوں گے اور یعقُوب کے گھرانے سے جُڑ جائیں گے۔

۲ اور لوگ اُن کو لا کر اُن کے مُلک میں پُہنچائیں گے؛ ہاں، دُور دراز سے زمِین کی اِنتہاؐؤں کی طرف سے؛ اور وہ اپنے موعودہ مُلکوں میں لوٹیں گے۔ اور اِسرائیل کا گھرانا خُداوند کی سر زمِین میں اُن کا مالِک ہو کر اُن کو غُلام اور لَونڈیاں بنائے گا؛ کیوں کہ وہ اپنے اسِیر کرنے والوں کو اسِیر کریں گے؛ اور اپنے ظُلم کرنے والوں پر حُکُومت کریں گے۔

۳ اور اَیسا ہو گا کہ اُس روز جب خُداوند تُجھے تیری مُصیبت، اور تیرے خوف، اور سخت اسِیری میں جِس میں تُجھ سے خِدمت کرائی گئی آرام بخشے گا۔

۴ اور اُس روز اَیسا ہو گا، کہ تُو شاہِ بابل کے خِلاف یہ مثل لائے گا اور کہے گا کہ: ظالِم کَیسا نابُود ہو گیا، اور شہرِ درخشندہ کَیسا نیست ہُوا!

۵ خُداوند نے شریروں کا لٹھ یعنی حاکموں کا عَصا توڑ ڈالا ہے۔

۶ وہی جِس نے لوگوں کو قہر سے پے در پے مارا، وہی جِس نے قَوموں پر غضب کے ساتھ حُکم کِیا، ستایا جاتا ہے، اور کوئی روکتا نہیں۔

۷ ساری زمِین پر آرام و آسایش ہے؛ وہ یکایک گیت گانے لگتے ہیں۔

۸ ہاں، صنوبر کے درخت اور لبنان کے دیوداربھی تُجھ پر یہ کہتے ہُوئے خُوشی کرتے ہیں: جب سے تُو گِرایا گیا تب سے کوئی کاٹنے والا ہماری طرف نہیں آیا۔

۹ پاتال نِیچے سے تیرے سبب جُنبِش کھاتا ہے کہ تیرے آتے وقت تیرا اِستقبال کرے؛ وہ تیرے لِیے مُردوں کو یعنی زمِین کے سب سرداروں کو جگاتا ہے؛ وہ قَوموں کے سب بادِشاہوں کو اُن کے تختوں پر سے اُٹھا کھڑا کرتا ہے۔

۱۰ وہ سب بولیں گے اور تُجھ سے کہیں گے: کیا تُو بھی ہماری مانِند عاجِز ہو گیا؟ تُو اَیسا ہو گیا جَیسے ہم ہیں؟

۱۱ تیری شان و شوکت قبر میں اُتاری گئی، تیرے سازوں کی آواز سُنائی نہ دیتی؛ تیرے نِیچے کِیڑوں کا فرش ہُوا اور کِیڑے ہی تیرا بالا پوش بنے۔

۱۲ اَے لُوسی فر، صُبح کے روشن سِتارے تُو کیوں کر آسمان پر سے گِر پڑا! اَے قَوموں کو پَست کرنے والے تُو کیوں کر زمِین پر پٹکا گیا!

۱۳ تُو تو اپنے دِل میں کہتا تھا: مَیں آسمان پر چڑھ جاؤُں گا، مَیں اپنے تخت کو خُدا کے سِتاروں سے بھی اُونچا کروُں گا؛ اور مَیں شِمالی اطراف میں جماعت کے پہاڑ پر بَیٹُھوں گا؛

۱۴ مَیں بادلوں کی بُلندیوں سے بھی اُوپر چڑھ جاوں گا؛ مَیں باری تعالیٰ کی مانِند ہُوں گا۔

۱۵ لیکن تُو پاتال میں گڑھے کی تہہ میں اُتارا جائے گا۔

۱۶ اور جِن کی نظر تُجھ پر پڑے گی تُجھے غَور سے دیکھ کرکہیں گے: کیا یہ وہی شخص ہے جِس نے زمِین کو لرزایا اور مُملکتوں کو ہِلا دِیا؟

۱۷ جِس نے جہان کو وِیران کِیا، اور اُس کی بستِیاں اُجاڑ دِیں، جِس نے اپنے اسِیروں کی کوٹھری کو نہ کھولا؟

۱۸ قَوموں کے تمام بادِشاہ، ہاں، سب کے سب اپنے اپنے مسکن میں شَوکت کے ساتھ آرام کرتے ہیں۔

۱۹ لیکن تُو اپنی گور سے باہر نِکمّی شاخ کی مانِند نِکال پھینکا گیا۔ تُو اُن مقتُولوں کے نِیچے دبا ہے جو تلوار سے چھیدے گئے اور گڑھے کے پتّھروں پر گِرے ہیں۔ اُس لاش کی مانِند جو پاؤں سے لتاڑی گئی ہو۔

۲۰ تُو اُن کے ساتھ کبھی قبر میں دفن نہ کِیا جائے گا، کیوں کہ تُو نے اپنی مملکت کو وِیران کِیا اور اپنی رعیّت کو قتل کِیا؛ بدکرداروں کی نسل کا نام باقی نہ رہے گا۔

۲۱ اُس کے فرزندوں کے لِیے اُن کے باپ دادا کے گُناہوں کے سبب سے قتل کے سامان تیّار کرو تاکہ وہ پِھر اُٹھ کر مُلک کے مالِک نہ ہو جائیں اور رُویِ زمِین کو شہروں سے مَعمُور نہ کریں۔

۲۲ کیوں کہ ربّ الافواج فرماتا ہے کہ مَیں اُن کی مُخالِفت کو اُٹھوں گا اور مَیں بابل میں سے نام، اور بقیہ، اور بیٹا اور بھتیجا مِٹا ڈالوں گا، خُداوند فرماتا ہے۔ کیوں کہ ربُّ الافواج فرماتا ہے مَیں اُن کی مُخالِفت کو اُٹھوں گا اور مَیں بابل کا نام مِٹاؤُں گا اور اُن کوجو باقی ہیں بیٹوں اور پوتوں سمیت کاٹ ڈالُوں گا۔ یہ خُداوند کا فرمان ہے۔

۲۳ ربُّ الافواج فرماتا ہے مَیں اُسے خار پُشت کی مِیراث اور جوہڑ بنا دُوں گا اور مَیں اُسے فنا کے جھاڑُو سے صاف کر دُوں گا۔

۲۴ ربُّ الافواج قَسم کھا کر فرماتا ہے کہ یقِیناً جَیسا مَیں نے چاہا وَیسا ہی ہو جائے گا اور جَیسا مَیں نے اِرادہ کِیا ہے وَیسا ہی وُقُوع میں آئے گا—

۲۵ مَیں اپنے ہی مُلک میں اسُوری کو شِکست دُوں گا، اور اپنے پہاڑوں پر اُسے پاؤں تلے لتاڑُوں گا؛ تب اُس کا جُوَا اُن پر سے اُترے گا اور اُس کا بوجھ اُن کے کندھوں پر سے ٹلے گا۔

۲۶ ساری دُنیا کی بابت یِہی مقصُود ہے؛ اور سب قَوموں پر یِہی ہاتھ بڑھایا گیا ہے۔

۲۷ کیوں کہ ربُّ الافواج نے اِرادہ کِیا ہے، کون اُسے باطِل کرے گا؟ اور اُس کا ہاتھ بڑھایا گیا ہے، اُسے کون روکے گا؟

۲۸ جِس برس آخز بادِشاہ نے وفات پائی اُسی سال یہ بارِنبُوّت آیا۔

۲۹ اَے کُل فلِستِین تُو اِس پر خُوش نہ ہو کہ تُجھے مارنے والا لٹھ ٹُوٹ گیا؛ کیوں کہ سانپ کی اصل سے ایک ناگ نِکلے گا، اور اُس کا پَھل ایک اُڑنے والا آتِشی سانپ ہوگا۔

۳۰ تب مِسکِینوں کے پہلوٹھے کھائیں گے، اور مُحتاج آرام سے سوئیں گے؛ پر مَیں تیری جڑ قحط سے برباد کر دُوں گا اور تیرے باقی لوگ قتل کِیے جائیں گے۔

۳۱ اَے پھاٹک! تُو واوَیلا کر؛ اَے شہر! تُو چِلاّ، اَے فلِستِین تُو بِالکُل گُداز ہو گئی؛ کیوں کہ شِمال سے ایک دُھواں اُٹھے گا، اور اُس کے لشکروں میں سے کوئی پِیچھے نہ رہ جائے گا۔

۳۲ اُس وقت قَوم کے قاصِدوں کو کوئی کیا جواب دے گا؟ کہ خُداوند نے صِیُّون کو تعمِیر کِیا ہے، اور اُس میں اُس کے مِسکِین بندے پناہ لیں گے۔