صحائف
ہِیلیمن ۱۱


باب ۱۱

نِیفی، خُداوند کو آمادہ کرتا ہے کہ جنگ کو قحط میں بدل دے—بُہتیرے لوگ ہلاک ہوتے ہیں—وہ تَوبہ کرتے ہیں، اور نِیفی خُداوند سے بارش کے لیے فریاد کرتا ہے—نِیفی اور لِحی بُہت سے مُکاشفے پاتے ہیں—جدیانتن کے ڈاکو اپنے آپ کو مُلک میں مُستحکم کرتے ہیں۔ قریباً ۲۰–۶ ق۔م۔

۱ اور اب قضات کے عہدِ حُکُومت کے بَہترویں برس میں اَیسا ہُوا کہ فسادات بڑھ گئے، اِس قدر کہ سارے مُلک میں نِیفی کی ساری قَوم میں جنگیں پھُوٹ پڑیں۔

۲ اور ڈاکوؤں کا یہ خُفیہ ٹولا تھا جِس نے تباہی و بربادی اور بدکاری کا اَیسا گھناؤنا فعل جاری رکھا ہُوا تھا۔ اور یہ جنگ سارا سال جاری رہی اور یہ تہترویں برس میں بھی جاری رہی۔

۳ اور اَیسا ہُوا کہ اُس برس نِیفی نے خُداوند کے حُضُور فریاد کی، یہ کہہ کر:

۴ اے خُداوند، اِن لوگوں کو تلوار سے ہلاک نہ ہونے دے؛ بلکہ اِس کی بجائے اے خُداوند، اُنھیں خُداوند اپنے خُدا کی یاد دِلانے کے لیے، مُلک میں قحط پڑ نے دے، اور تب شاید وہ تَوبہ کر لیں اور تیری طرف لَوٹ آئیں۔

۵ اور نِیفی کے کلام کے موافِق، وَیسا ہی ہُوا۔ اور نِیفی کی ساری قَوم پر، اُس مُلک میں بڑا قحط پڑا۔ اور یُوں چوہترویں برس میں بھی مُسلسل قحط رہا، اور تلوار سے تباہی و بربادی کا فعل رُک گیا، مگر قحط سے شدِید ہو گیا۔

۶ اور ہلاکت کی یہ تباہ کاری پچھترویں برس میں بھی مُسلسل جاری رہی۔ پَس زمِین اِس قدر ملعُون ٹھہرائی گئی کہ وہ بنجر ہو گئی تھی اور اناج کے موسم میں اِس میں اناج نہ اُگا؛ اور حتیٰ کہ بنی نِیفی کے ساتھ ساتھ بنی لامن کے ہاں بھی، ساری زمِین تباہ و برباد ہو گئی، پَس مُلک کے زیادہ بدکار علاقوں میں ہزاروں ہلاک ہُوئے، اور مارے گئے۔

۷ اور اَیسا ہُوا کہ لوگوں نے دیکھا کہ قحط کے باعث وہ ہلاک ہونے کو تھے، تو اُنھوں نے خُداوند اپنے خُدا کو یاد کرنا شُروع کر دِیا؛ اور اُنھوں نے نِیفی کے کلام کو بھی یاد کرنا شُروع کر دِیا۔

۸ اور لوگ اپنے اعلیٰ قاضیوں اور راہ نُماؤں سے مِنّت کرنے لگے، تاکہ وہ نِیفی سے کہیں: دیکھ، ہم جانتے ہیں تُو مردِ خُدا ہے، اِس لیے خُداوند اپنے خُدا کو پُکار تاکہ وہ ہمارے اُوپر سے اِس قحط کو ٹال دے، کہیں اَیسا نہ ہو کہ وہ سب باتیں جو تُو نے ہماری تباہی و بربادی کے بارے کہیں، پُوری نہ ہو جائیں۔

۹ اور اَیسا ہُوا کہ اُن قاضیوں نے نِیفی سے بات کی تھی اُنھی باتوں کے موافِق جو وہ چاہتے تھے۔ اور اَیسا ہُوا کہ جب نِیفی نے دیکھا کہ لوگوں نے تَوبہ کر لی تھی اور اپنے آپ کو ٹاٹ اوڑھ کر فروتن کِیا تھا، اُس نے دوبارہ خُداوند سے فریاد کی، یہ کہہ کر:

۱۰ اے خُداوند، دیکھ یہ قَوم تَوبہ کرتی ہے؛ اور اُنھوں نے اپنے درمیان سے جدیانتن کے ٹولے کا صفایا کر دِیا ہے، اِتنا کہ وہ نابُود ہو گئے ہیں، اور اُنھوں نے اپنے خُفیہ منصُوبے زمِین میں دفن کر دِیے ہیں۔

۱۱ اب، اے خُداوند، اُن کی اِس حلیمی کے باعث تُو اپنا غُصّہ ٹال دے، اور اپنے غُصّہ کو اُن بدکار آدمیوں کی تباہی سے رفع کر جِنھیں تُو نے پہلے ہلاک کر دِیا ہے۔

۱۲ اے خُداوند، کیا تُو اپنے غُصّہ کو، ہاں، اپنے قہرِ شدِید کو ٹال دے گا، اور اِس مُلک سے اِس قحط کو روک دے۔

۱۳ اے خُداوند، کیا تُو میری بات پر کان لگائے گا، اور حُکم دے تاکہ میرے کلام کے موافق ہو، اور رُویِ زمِین پر مِینہ برسا، تاکہ وہ اپنے موسم کے موافق پھل، اور اناج کے موسم میں اناج اُگائے۔

۱۴ اے خُداوند، تُو نے میری فریاد سُنی جب مَیں نے کہا، قحط ہو تاکہ تلوار کی وبا رُک جائے؛ اور مَیں جانتا ہُوں، کہ تُو اِس وقت بھی، میری فریاد پر کان لگائے گا، پَس تُو ہی فرماتا ہے: کہ اگر یہ اُمّت تَوبہ کرے تو میں اِنھیں بخش دُوں گا۔

۱۵ ہاں، اے خُداوند، اور تُو دیکھتا ہے کہ اُنھوں نے قحط اور وَبا، اور اُس تباہی و بربادی کے باعث جو اُن پر آئی تَوبہ کی ہے۔

۱۶ اور اب، اے خُداوند، کیا تُو اپنا قہر ٹال دے گا، اور پھر سے آزمائے گا کہ آیا وہ تیری خِدمت کرتے ہیں؟ اور اگر اَیسا ہُوا، تو اے خُداوند، جیسا تُو نے کہا ہے اُس کے موافق، اُنھیں برکت بخش دے۔

۱۷ اور اَیسا ہُوا کہ چھہترویں برس میں خُداوند نے لوگوں سے اپنا غُصّہ دُور کِیا، اور حُکم دِیا کہ زمِین پر مِینہ برسے، اِس قدر کہ یہ اپنے پھل کے موسم میں پھل لائی۔ اور اَیسا ہُوا کہ اِس نے اناج کے موسم میں اپنا اناج پیدا کیا۔

۱۸ اور دیکھو، لوگ شادمان ہُوئے اور خُداوند کی تمجید کی، اور کُل رُویِ زمِین شادمانی سے معمُور ہُوئی؛ اور وہ نِیفی کو پھر ہلاک کرنے کے خواہاں نہ ہُوئے، بلکہ اُنھوں نے اُس کو عظیم نبی اور مرِد خُدا جانا، جِس کو خُدا نے بڑی قُدرت اور اِختیار بخشا تھا۔

۱۹ اور دیکھو، اُس کا بھائی، لِحی، راست بازی کی باتوں کی بابت ذرّہ برابر بھی پِیچھے نہ تھا۔

۲۰ اور یُوں اَیسا ہُوا کہ نِیفی کی اُمّت پھر سے مُلک میں خُوش حال ہونے لگی، اور اپنے وِیران علاقوں کی تعمیر کرنے لگی، اور پھلنے پُھولنے اور بڑھنے لگی، یہاں تک کہ وہ شِمالی اور جنُوبی دونوں جانب مغربی سَمُندر سے مشرقی سَمُندر تک مُلک کے سارے عِلاقوں میں پھیل گئی۔

۲۱ اور اَیسا ہُوا کہ چھہترواں برس امن و سلامتی سے ختم ہُوا۔ اور ستترواں برس امن کے ساتھ شُروع ہُوا؛ اور کلِیسیا ساری رُویِ زمِین پر پھیل گئی؛ اور بنی نِیفی اور بنی لامن، دونوں کی اکثریت کلِیسیا سے وابستہ ہو گئی تھی اور اُنھوں نے مُلک میں بے حد امن پایا اور یُوں ستترواں برس ختم ہُوا۔

۲۲ اور اُنھیں اَٹھتہرویں برس میں بھی امن و امان حاصل رہا، بعض جھگڑوں کے سِوا جِن کا تعلُق تعلِیم کے اُن نکات سے تھا جو نبِیوں نے قائم کِیے تھے۔

۲۳ اور اُناسیویں برس میں وہاں شدید عداوت بڑھنے لگی۔ مگر اَیسا ہُوا کہ نِیفی اور لِحی، اور اُن کے کئی دیگر بھائی جو تعلِیم کے حقیقی نکات کی بابت جانتے تھے، چُوں کہ وہ روزانہ مُکاشفے پاتے تھے، پَس اُنھوں نے لوگوں میں مُنادی کی، اِس قدر کہ اُنھوں نے اُن کی عداوت کو اُسی برس میں ختم کر دِیا۔

۲۴ اور اَیسا ہُوا کہ نِیفی کی اُمّت پر قضات کے عہدِ حُکُومت کے اَسیویں برس میں، نِیفی کی اُمّت میں غداروں کی ایک مخصُوص تعداد تھی، جو چند برس پہلے لامنوں سے مِل گئے تھے، اور اپنے تئیں لامنوں کا نام اپنا لِیا تھا، اور لامنوں کی حقیقی نسل سے ایک مخصُوص تعداد بھی، اُنھوں نے یعنی اُن غداروں نے اُنھیں غُصّہ میں اُبھارا، پَس اُنھوں نے اپنے بھائیوں کے ساتھ جنگ شُروع کر دی۔

۲۵ اور وہ قتل اور لُوٹ مار کرتے؛ اور پھر واپس پہاڑوں، اور بیابانوں اور کمین گاہوں میں خُود کو چُھپاتے تاکہ پکڑے نہ جائیں، روزانہ اُن کی تعداد میں اضافہ ہوتا جاتا تھا، جَیسے جَیسے غدار اُن کے پاس آتے جاتے تھے۔

۲۶ اور یُوں وقت گُزرنے کے ساتھ ساتھ، ہاں، بلکہ چند برسوں میں، وہ ڈاکوؤں کا نہایت بڑا گروہ بن گئے؛ اور اُنھوں نے جدیانتن کے تمام خُفیہ منصُوبوں کو پا لِیا؛ اور یُوں وہ جدیانتن کے ڈاکو بن گئے۔

۲۷ اور اب دیکھو اِن ڈاکوؤں نے بڑی تباہی و بربادی مچائی، ہاں، یعنی نِیفی کی قَوم میں بڑی شدِید بربادی پھیل گئی، اور بنی لامن کے لوگوں میں بھی۔

۲۸ اور اَیسا ہُوا کہ اِس تباہ کاری کو روکنا لازِم ہو گیا تھا؛ پَس اُنھوں نے ڈاکوؤں کے اِس ٹولے کو تلاش کرنے، اور اُنھیں ہلاک کرنے کے لیے جنگ جُو مردوں کی فَوج بِیابان میں اور پہاڑوں پر بھیجی۔

۲۹ لیکن دیکھو، اَیسا ہُوا کہ اُسی برس اُنھیں پسپا کر دِیا گیا یعنی اپنے مُلکوں کی جانب بھگا دِیا گیا۔ اور یُوں نِیفی کے لوگوں پر قضات کے عہدِ حُکُومت کا اَسِیواں برس ختم ہُوا۔

۳۰ اور اَیسا ہُوا کہ اِکیاسیویں برس کے شُروع میں اُنھوں نے ڈاکوؤں کے اِس ٹولے کے خِلاف دوبارہ چڑھائی کی، اور بُہتیروں کو ہلاک کر دِیا؛ اور اُنھیں بھی بڑی ہلاکتوں کا سامنا کرنا پڑا۔

۳۱ اور ڈاکوؤں کی بُہت بڑی تعداد کے باعث، جو کہ پہاڑوں اور بیابانوں میں چُھپی ہُوئی تھی، اُنھیں پہاڑوں اور بیابانوں میں سے اپنے اپنے مُلکوں میں پسپا ہونا پڑا۔

۳۲ اور اَیسا ہُوا کہ یُوں اِس برس کا اِختتام ہُوا۔ اور ڈاکو اب بھی بڑھتے اور زور آور ہوتے گئے، یہاں تک کہ اُنھوں نے بنی نِیفی، اور بنی لامن کی ساری فَوجوں کا بھی مُقابلہ کِیا؛ اور مُلک کے سارے عِلاقوں میں لوگوں کو نہایت خَوف زدہ کر دِیا تھا۔

۳۳ ہاں، پَس وہ مُلک کے کئی حصّوں پر چڑھ آئے، اور اُن پر بڑی تباہی لائے؛ ہاں، بُہتیروں کو ہلاک کِیا، اور دیگر کو بیابان میں اسِیر بنا کر لے گئے، ہاں، اور خاص طور پر اُن کی عورتوں اور اُن کے بچّوں کو۔

۳۴ اب اِس بڑی بُرائی نے، جو کہ لوگوں پر اُن کی بدیوں کے سبب سے نازل ہُوئی تھی، اُس نے اُنھیں پھر خُداوند اپنے خُدا کی یاد دِلائی۔

۳۵ اور یُوں قضات کے عہدِ حُکُومت کا اِکیاسیواں برس ختم ہُوا۔

۳۶ اور بیاسیویں برس میں وہ پھر خُداوند اپنے خُدا کو بُھولنے لگے۔ اور تراسیویں برس میں وہ بدی میں بُہت زیادہ بڑھنے لگے۔ اور چوراسیویں برس میں بھی اُنھوں نے اپنی روِشوں کو بہتر نہ بنایا۔

۳۷ اور اَیسا ہُوا کہ پچاسِیویں برس میں وہ اپنے تکبُّر، اور اپنی بدکاری میں پُختہ سے پُختہ تر ہوتے گئے؛ اور یُوں وہ دوبارہ تباہی کے لیے پکنے لگے تھے۔

۳۸ اور یُوں پچاسِیواں برس ختم ہُوا۔